منصوبہ بندی کی ضرورت ⇐ بیسویں صدی عیسوی کی تیسری دہائی سے منصوبہ بندی کے تصورات اور نظریات نے اہمیت حاصل کرنا شروع کی ۔ 90-1980ء کی دہائی میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں معاشی منصوبہ بندی پر عمل نہ کیا جاتا ہو ۔ مختلف ممالک نے معاشی منصوبہ بندی کے ذریعے معاشی ترقی کے وہ عظیم فائدے سے انکارنہ حاصل کئے ہیں کہ جن کو دیکھ کر پسماندہ ممالک کے لوگ ششدر رہ جاتے ہیں۔ ویسے بھی کثیر فائدوں کا حصول اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب معاشی ترقی کے پروگراموں کو باقاعدہ کسی نظم وضبط کے تحت شروع کیا جائے ۔ یونہی بے خیالی میں شروع کیا ہوا کام مفید نتائج کا حامل نہیں ہوتا ۔
پروفیسر آرتھر لیوس
کے مطابق ایسا معاشی ضابطہ جس میں ملک کے معاشی مسائل کا خاکہ سرکاری اخراجات کی فہرست اور نجی شعبہ کی کار کردگی کو باہم مربوط کر دیا جائے ، معاشی منصوبہ بندی کہلاتا ہے۔
پروفیسر ایل جے ولینسکائی
کے بقول معاشی منصوبہ بندی سے مراد ملک کے کسی با اختیار ادارے کے وہ معاشی ہیں ہے فیصلے ہیں جن کا تعلق ان امور سے ہے کہ کیا پیدا کیا جائے ، کیسے پیدا کیا جائے ، کس کے لئے پیدا کیا جائے اور کتنی مقدار میں پیدا کیا جائے۔
تعریفوں کا تقابل
معاشی منصوبہ بندی کی ان تعریفوں کے تقابل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پروفیسرایل بے ولین سکائی کی بیان کردہ تعریف زیادہ قابل قبول ہے۔ جب ہمیں کوئی مسئلہ در پیش ہو تو ہم پہلے اس کا تجزیہ کرتے ہیں، اسے حل کرنے کے لئے اپنے وسائل پر غور کرتے ہیں اور پھر منزل مقصود تک رسائی کے لئے ان وسائل کا سوچ سمجھ کر خرچ کرتے ہیں۔ اسی طرز عمل کو ذرا پھیلا کر کر گر کل ملک پر محیط کر دیا جائے تو یہ کام معاشی منصوبہ بندی کے نام سے موسوم ہوگا۔ معاشی منصوبہ بندی میں ہم پہلے ترقی کا ہدف مقرر – کر لیتے ہیں، پھر اسی کے حصول کے لئے وسائل جمع کرتے ہیں اور آخر میں ان وسائل کو مقصد کے مطابق تقسیم کرتے ہیں۔
قیمتوں کی میکانیت
سرمایہ داری کے نظام میں وسائل کی تخصیص کا کام قیمتوں کی میکانیت کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ طلب و رسد کی تو تمہیں وسائل کو ایک شعبے سے دوسرے شعبے میں منتقل کرتی رہتی ہیں ۔ ہر فرد کو چونکہ ذاتی منفعت کے حصول کی آزادی ہوتی ہے اس لئے ہر فرد اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتا ہے جہاں منافع کی شرح زیادہ ہو۔ ایسے حالات میں بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ کم منافع دینے والے مگر قومی افادیت کے لحاظ سے اہم ترین شعبوں میں سرمایہ کاری نہیں ہوتی ۔ سرمایہ کاران شعبوں سے دست کش ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات نجی سرمایہ نہایت قلیل المدت شعبوں میں استعمال ہونے لگتا ہے اور طویل مدت کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ اس پس منظر میں اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ سرکاری سطح پر ایسے اقدامات کئے جائیں کہ قومی تقاضے پورے ہوں اور معاشی ترقی کا عمل جاری رہ سکے۔ یہاں معاشی منصوبہ بندی کی ضرورت وافادیت کا احساس دامن گیر ہوتا ہے۔
منصوبہ بندی کی ضرورت
معاشی منصوبہ بندی جن امور کے پیش نظر ضروری ہوتی ہے وہ درج ذیل ہیں۔
معاشی ترقی کی تیز رفتاری
ہر معیشت میں کئی ایسے شعبے ہوتے ہیں جہاں کئی مجبوریوں کے پیش نظر نجی افراد سرمایہ کاری کرنا پسند نہیں کرتے۔ پاکستان میں ایسے شعبوں میں تربیلا بند، قاسم پورٹ اور نہروں کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔ یہ شعبے بنیادی طور پر طویل مدت ہوتے ہیں۔ نجی شعبے طویل عرصے تک منافع کا انتظار نہیں کر سکتے۔ اس لئے وہ ایسے شعبوں سے دست کش ہو جاتے ہیں۔ اگر حکومت ان شعبوں کے۔ کے لئے منصوبہ بندی نہ کرے تو یقینا ملک میں معاشی ترقی کی رفتارست پڑ جائے گی ۔ چنانچہ یہ کہا جاتا ہے کہ جب کوئی ملک تیز تر معاشی ترقی کا خواہاں ہو تو اسے ایسی ترقی کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ نیکی شعبوں کی ترقی کے ساتھ منصوبہ بند شعبے بھی رو بہ ترقی ہو جاتے ہیں۔ ورنہ ادھوری ترقی معیشت کے لئے مفید رہتی ہے۔
وسائل کا صحیح استعمال
اگر پیدائش دولت کا کام صرف بھی شعبے کے سپرد کر دیا جائے تو ممکن ہے وہ ایسی اشیاء کی پیدائش میں دلچسپی کا اظہار شروع کر دیں جو قومی مفاد میں نہ ہوں یا جنہیں ضروریات زندگی میں شمار نہ کیا جاتا ہو ۔ منڈی کو طلب و رسد کی قوتوں کے حوالے سے اس امر کا امکان رہتا ہے کہ نجی افراد چریں ، بھنگ ، ایم جیسی منشیات کی پیدائش، تجارت اور فروخت سے وابستہ ہونے کو اس لئے ترجیح دیں کہ ان شعبوں میں شرح منافع زیادہ ہے۔ ان اشیاء کی پیدائش اور کھلی تجارت صحت عامہ کے خلاف ہے۔ ان چیزوں پر پابندی لگا کر حکومت منصوبہ بندی کے بندی لگا کر حکومت منصوبہ بندی کے ذریعے وسائل کا رخ دودھ، روٹی مکھن ، آئس کریم اور دوسری صحت افزا اشیا کی پیدائش کی طرف موڑ سکتی ہے۔ منصوبہ بندی کے ذریعے ہی عیاشی اور زیبائش کے سامان کی پیدائش کی حوصلہ شکل ممکن ہے۔ غیر پسندیدہ اشیاء کی روک تھام کر کے حکومت وسائل کے بہتر مصرف کی ضمانت دے سکتی ہے۔
پیروزگاری کا تدارک
قیمتوں کے نظام پر مکمل طور پر بھروسہ کر کے آزاد معیشت میں اس بات کا اہتمام نہیں کیا جاسکتا کہ بیروزگاری کا مسئلہ سر نہ اٹھائے ۔ 1929ء سے شروع ہونے والے عالمی کساد بازاری اور بیروزگاری کے دور نے سرمایہ دارانہ لام کی اس کہانی کا ہوں کھول پاس اس نظام میں وسائل کے خوب از استعمال کی و دخت روزگار کے مواقع دیتے رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ 1979 میں کہا اور سول اور پر دنکاری کورد ان کی کارستانی داروں کے اس کی راتے رہے ہیں جہاں اس حلیم مقصد کے لئے حکومت بھی حصو بہ دے سکتی ہے۔ وہ لوگوں کو اسی روانکار کرنے کے لئے اپنے تحمل اور صوفی دے حصو بے کا سکتی ہے جس کی بنیادی فرضی نا بے کار کے منافع میں اضافہ ہو۔
علاقائی عدم مساوات کی بیخ کنی
معاشی ترقی کے لحاظ سے اور اس کی رسائی کی دستیابی کے اعتبار سے کسی بھی ملک کے تمام لاتے یا ہو رہے بائیں کسان اور ہر وہ نہیں ہیں۔ کہیں تیاری مکہاں ہے کہیں تیل کے کو میں میں کہیں صنعتی کارخانے زیادہ ہیں ۔ چنا نچہ ہر صوبہ یا علاقہ معاشی ترقی کے لالا سے علیحدہ مرتبہ و مقام رکھتا ہے۔ قیمتوں کے آزادات کلام کی بدولت علاقائی شاورت میں اضافہ لیا ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ملانے حرید ترقی سے ہمکنار ہونے لگتے ہیں اور غریب علاقے غریب ہیں او جاتے ہیں۔ اس علاقائی عدم مساوات کو منصوبہ بندی کے با رینے ہی سے دور کیا جاسکتا ہے۔ حکومت اپنی نگرانی میں قائم ہونے والے میں اداروں اور کار خانوں کا قیام ان علاقوں میں عمل میں لاتی ہے جو نستا زیادہ غریب اور پسماندہ ہوتے ہیں۔ حکومت کی پیروی کرتے ہوئے کئی سرمایہ داربھی ان علاقوں میں سرمایہ کاری شروع کرتے ہیں۔ اس طرح پسماندہ علاقوں پر اگر ہو اور ویری تو یہ ہو جانے کے باعث ملا تونی معافی تلاوت کرنے لگتا ہے
منصفانہ تقسیم دولت
معاشی منصوبہ بندی اس لئے بھی کسی ملک کے لئے ضروری ہے کہ اگر وہاں تقسیم دولت غیر خفا نہ ہو تو اس کا با آسانی کے ارک کیا جا سکتا ہوں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں قومی دولت یا پیداوار پر چند گھرانے قابض ہوتے ہیں یا امیر طبقہ وقت گزرنے کے ساتھ امیر تر ہوتا جاتا ہے اور غریب لوگ غریب تر۔ منڈی کے نظام کو طلب در سعد کی خود کرتوتوں کے حوالے کر کے منصفانہ تقسم دورات کے مسلے کامل حوالی نہیں کیا جاسکتا بلکہ ماہر ین تو یہ کہتے ہیں کہ تقسیم دولت کا غیر متصلانه او تا بی سرمایہ داری کے نظام کا ایک منطقی تقاضا ہے۔ انسانی ہمدردی اور قومی تقاضوں کے پیش نظر ضروری ہے کہ حکومت اس مسئلے سے ملنے کے اسباب کرے۔ حکومت منصوبہ بندی کے تحت ایکسوں کے حکام میں روا بدل کر کے غریب طبقے کو بتا زیادہ فائدہ پہنچا کر دونوں بتوں کے مامیں پایا جانے والا تفاوت دور کر سکتی ہے۔
توازن ادائیگی کی بہتری
جنس یہ نالی کے ذریعے اس بات کا بھی اہتمام کیا جاسکتا ہے کہ ملک کے تو انزان ادائیگی کی اصطلاح ہو کے توازان سکے۔ بیشتر ترقی پے ہی مالک اس مسلے سے دو چار ہیں کہ ان کی در مداری زیادہ اور برآمدات کم ہیں۔ غیر مرئی مساوات میں ہی ملک کی وصولیات کم اور واجبات کثیر ہیں۔ اس قسم کے غیر موافق توازن کی اور نیکی کو منڈی کی طلب در سد والی قوتوں کی وساطت سے دوست سے نہیں کیا جا سکتا۔ اس انقد راہم مسئلے سے نبرد آزما ہونے کے لئے حکومت کی عدالت ضروری ہوتی ہے۔ حکومت منصوبہ بندی کے تحت اور آمدات پر فی الفور پابندی لگا کر دیر آنا ات کے تبادلات اندرون ملک تیار کر کے توازن ادائیگی کی حالت کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اگر ملکوں میں حکومتوں نے غیر مکی تجارتی پالیسی کے تحت توازن ادائیگی میں اصلاح کی۔
حقوق کی نگہداشت
بھی شعبہ تحریک پاتا ہے اس لئے دو مزدوروں کے اتصال سے بھی گریز نہیں کرتا۔ اگر مکی معاشی ترقی کا سارا کام کھلی منڈی کی قوتوں کے سپرد کر دیا جائے تو استحصال میں مزید شدت پیدا ہو جائے گی۔ استحصال، دولت کی تقسیم کو غیر منصفانہ شعب از خود استحصال کے خاتمے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا جا تا آنکہ حکومت منصوبہ بندی کے زمرے میں کم از کم اجر تو ما نافذہ نہ کردے اس کے علاوہ عالمی کساد بازاری کے دوران حکومت منصوبہ بندی کے تحت مزدوروں کو بیروزگاری الائنس دے کر ان کے حقوق کی نگہداشت کا فرض انجام دیتی ہے۔ تالہ بندی کی صورتوں میں بھی حکومت مصالتی بورڈوں کے ذریعے عدالت کرتی ہے اور مزدوروں کوان کا جائز حق دلوانے کی کوشش کرتی ہے۔
ہم آہنگی
معاشی جدو جہد کے لئے سرمایہ داری کے نظام کا ہر رکن آزادانہ طور پر نقل و حرکت کر سکتا ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بھی افراد ایک جیسا کام شروع کر دیتے ہیں اور غیر ضروری طور پر ایک ہی شعبہ میں دھڑا دھڑ سرمایہ کاری ہونے لگتی ہے ہے تماشا سرمایہ کاری کی بدولت اس شعبہ کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے جبکہ دیگر شبے بلند ہو جاتے ہیں۔ اس سے حکم کیلیت کو قیمتوں کی میکانیت از خود درست کرنے سے قاصر ہے۔ اس بے ترقی اور انتشار کے انسداد کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ سرمایہ کے غیر ضروری مصرف کو روکا جائے۔ معاشی جدوجہد میں ہم آہلی ، یگانگت اور حسن ترتیب در اصل معاشی منصوبہ بندی کا ہی مرہون منت ہے۔ ہے جگہ اور غیر ضروری شعبوں میں اند حاد مند سرمایہ کاری کے رجحان کی کی منصوبہ بندی کی جائے۔ پروگراموں کی موافقت شعبوں کا اتصال حوصلہ شکنی کے لئے ضروری ہے کہ معیشت کے تمام شعبوں پروجیکٹوں کی ہم آہنگی اور معاشی جدو جہد کی باہمی رفاقت نتائج کے اعتبار سے بہت افادیت کی حامل ہیں۔
کثیر سرمایہ سازی
معاشی ترقی کا دارو مدار سرمایہ کی فراہمی پر ہوتا ہے۔ معاشی جدو جہد ہوتی مرتبہ یا ہر نئے سال سرمایہ سازی میں اضافہ کا موجب بنتی ہے۔ اگر معاشی جدوجہد کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو عام لوگ ہر سال جو نیا سرمایہ پیدا کریں گے اسے ذاتی صرفی مقاصد یا عیاشی کی نذر کر دیں گے جبکہ منصوبہ بندی کے تحت ایسا نہیں ہوتا ۔ ہر نئے سال جو نیا سرمایہ پیدا ہوتا ہے وہ حکومت ٹیکسوں یا قرضوں کی شکل میں چھین سکتی ہے۔ منصوبہ بندی کے تحت نے سرمایہ کا ملی افراد سے سرکاری ملکیت میں منتقل ہونا ایک خوش آمد قدیم تصور کیا جاتا ہے۔ حکومت جو سرمایہ اکٹھا کرتی ہے اسے مزید سرمایہ کاری کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔ اس طرح سرمایہ کی کثیر فراہمی کی بدولت معاشی ترقی کی شرح پہلے سے بڑھ جاتی ہے جو فرد اور قوم دونوں کے لئے سود مند کہلاتی ہے۔
غیر عمل مقابلہ کی خامیوں سے نجات
منصوبہ بندی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے غیر عمل مقابلہ کی کتی ہے جا خرابیوں سے نجات کا راستہ ل جاتا ہے۔ غیر مکمل مقابلہ کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں کم و بیش ایک جیسی اشیا کو فروت کرنے کے لئے اتعلمین بے جا طور پر کثیر سرمایہ ، پلینی اور اشتہار بازی پر خرچ کر دیتے ہیں ۔ منصوبہ بندی کی ضرورت اس لئے بھی محسوس ہوتی ہے کہ ان کثیر اخراجات سے خلاصی مل جائے۔ حکومت منصوبہ بندی کے تحت ان اشیا کی قیمت مقرر کر برکتی سکتی ہے، اشتہار بازی پر اخراجات کا کو نہ معین کر سکتی ہے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر ایک مخصوص یعنی زیادہ سے زیادہ وقت اشتہار بازی کے لئے وقف کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح اشتہار بازی سے بچنے والا پیر کی کمپنیاں اشیا کی اصلاح کے لئے استعمال کر سکتی ہیں۔
ملی جلی معیشت
مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر موجودہ زمانے میں تقریبا ہر ایک ملک نے منصوبہ بندی کو اپنایا ہوا ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ منصوبہ بند شعبوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ خالص سرمایہ دارانہ نظام اپنی ساخت اور ہیئت بدل رہا ہے ۔ اب اسی نظام میں بھی شعبے کے ہمراہ منصوبہ بند شیعے بھی کام کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے اب اس طرز کی معیشت کا نام ملی جلی معیشت رکھا گیا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "منصوبہ بندی کی ضرورت" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ