موسم خریف موسم گرما کی سبزیاں ⇐ اس موسم کی سبزیاں فروری سے مئی کے دوران کاشت کی جاتی ہیں۔
- گھیا کدو
- چین کدو
- حلوه کدو
- ٹنڈا
- کالی توری
- کھیرا تر ککری
- خربوزه
- تربوز
- بینگن
- ٹماٹر
- بھنڈی
- کریلا
- سرخ مرچ
- شملہ مرچ
- آلو
- ہلدی
- اروی
- شکری قندی
کدو کی لال بھونڈی
پردار کیٹر ا چمک دار، نارنجی سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کیڑے کے پیٹ کا نچلا حصہ بالکل سیاہ اور اس کے اوپر سفید اور نرم بال ہوتے ہیں۔
نقصان کرنے کا طریقہ
یہ کیڑا کدو کے علاوہ دوسری سبزیوں ٹینڈے ، تر ،ککری خربوزے اور تربوز وغیرہ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ پردار کیڑے اور سنڈی دونوں ہی سبزیوں کو تباہ کرتے ہیں۔ پر دار کیڑا اگتی ہوئی سبزیوں کو چند دنوں میں چٹ کر جاتا ہے جبکہ بڑے پودے کے پتوں میں چھلنی کی طرح سوراخ کرتا ہے۔ اس کیڑے کی بھونڈی سردی کے موسم میں سبزیوں کی سوکھی ہوئی بیلوں ، جڑی بوٹیوں ، گھاس پھوس اور زمین کی درزوں میں چھپی رہتی ہے۔ موسم بہار ( مارچ) میں باہر نکل کر پودوں کی جڑوں کے نزدیک انڈے دیتی ہے جن سے سنڈیاں نکل آتی ہیں ۔ ان سنڈیوں کا رنگ زرد بادامی اور سر بھورا ہوتا ہے۔ سنڈیاں پودوں کے تنوں ، جڑوں میں داخل ہو کر انہیں اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں ۔
حملہ شدہ پودوں کو اکھاڑ کر غور سے دیکھنے پر ان کے تنوں اور جڑوں سے سنڈیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
روک تھام
موسم سرما میں پودوں کی بیلوں اور دیگر جڑی بوٹیوں کو کھیت سے اکھاڑ دینا چاہیے۔ تاکہ بھونڈیوں کو ان چھپنے کا موقع نہ مل سکے پودے اگنے کے بعد ان پر ڈی ، ڈی، ٹی یا سیون ۔نصف کلو گرام اصل زہر ۲۰ حصے راکھ یا باریک مٹی میں اچھی طرح ملالیں اور صبح کے وقت چھڑک دیں یا میلا تھیان یاد ائمیکر ان میں سے ایک زہر کی ۷۵۰ گرام اصل زہر ایک ہیکڑ رقبہ پر سپرے کریں۔ جب سنڈیوں کا حملہ پودوں کی جڑوں اور تنوں پر ہو جائے اور پودے سوکھنے لگیں تو ان کی تلفی کیلئے آبپاشی – کے ساتھ ایلڈرین یا ہیپٹا کلور ملادیں۔ افوناک ۴۰ ای سی ۱۵۰۰ سے ۱۸۰۰ ملی لیٹر فی ہیکٹر ) ۱۲۵ لیٹر پانی میں حل کر کے کیڑوں کے ظاہر ہونے پر سپرے کریں۔
بینگن پر حملہ آور کیڑوں کے نام
اس کے پروانے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے اگلے پروں پر جوڑ کی طرف انگریزی لفظ ” ” کی شکل کا ایک دھبہ پایا جاتا ہے۔ پروں کے سرے گول ہوتے ہیں۔
نقصان کرنے کا طریقہ
اس کی مادہ بینگن کے سبز پتوں پر انڈے دیتی ہے جن سے چند دنوں میں زردی مائل سفید رنگ کی سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ ان کے سرنارنجی بھورے ہوتے ہیں اور جسم پر چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں۔ سنڈی پودے کے تنے میں سوراخ کرتی ہوئی اندر گھس جاتی ہے اور اس طرح وہ گودے کو کھاتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں پودے بری طرح متاثر ہو کر سوکھ جاتے ہیں ۔
سنڈی سردی کا موسم زمین پر پڑے ہوئے پتوں اور جڑی بوٹیوں میں گزارتی ہے۔
روک تھام
حملہ شدہ پودوں کو کاٹ کر اور گلے سڑے پھلوں کو اکٹھا کر کے زمین میں گہرا دبا دیں۔ حملہ شدہ پودوں پر اینڈرین ۲۰ فیصد ۱۲ پونڈ کو ۲۵۰ لر ۲۰۰ کیلین ) پانی میں ملا کر سپرے کریں یا ایزوڈرین ۵۷۰ ملی لیٹر اصل زہرفی ہیکر ۱۲۵ لیٹر ( ۲۵۰ گیلن ) پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
بینگن کے پھل کی سنڈی
پردار کیڑا جسامت میں چھوٹا ہوتا ہے۔ پروانے کے اگلے پروں پر نارنجی رنگ کے نشان ہوتے ہیں۔
نقصان کرنے کا طریقہ
یہ بینگن کی فصل کا ایک خطرناک دشمن ہے اور اپنی خوراک صرف بینگن ہی سے حاصل کرتا ہے ۔ اس کیڑے کی مادہ بینگن کے پودوں کے مختلف حصوں یعنی تنوں، پتوں، شگوفوں اور پھلوں پر انڈے دیتی ہے۔ انڈوں سے چند دنوں میں رو رنگ کی سنڈیاں نکل کر پھلوں میں داخل ہو جاتی ہیں اور اندر سے کھاتی رہتی ہیں۔
پھلوں کے خراب ہو جانے سے پیداوار میں خاصی کمی ہو جاتی ہے۔
بینگن کے پھلوں کے علاوہ سنڈیاں نرم نرم ٹہنیوں اور کونپلوں پر بھی حملہ کرتی ہیں۔ یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں اگست اور اکتوبر کے مہینوں میں بینگن کی فصل کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
روک تھام
حملہ شدہ پھلوں اور شگوفوں کو کاٹ کر زمین میں گہرا دبا دیں۔ ایزوڈرین ۵۷۵ فی لیٹر اصل زہر (فی ہیکر) یا سو متھیان ۵۷۵ ملی لیٹر اصل زہر (فی ہیکر۱۲۵ الیٹر (۲۵۰ گیلین ) پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔ ایم بیش ۳۵ ای سی ۵۰ ملی لیٹر زہر ۳۰ لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ زہریلی دواؤں کے استعمال اور ان کی سپرے کے سلسلے میں اپنے نزدیکی زراعت کے عملے سے مشورہ کریں۔
بینگن کا جالی دار پروں والا کیڑا
اس کیڑے کے جسم کے اوپر کے حصے کا رنگ بالکل خشک گھاس کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ نچلے حصے کا رنگ سیاہ ہوتاہے۔ ہے۔ اس کے پروں پر لکیروں کی بناوٹ کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ غور سے دیکھنے سے پر جالی دار دکھائی دیتے ہیں۔
نقصان کرنے کا طریقہ
یہ کیڑا صرف بینگن سے خوراک حاصل کرتا ہے بچے اور پردار کیڑے دونوں ہی نقصان پہنچاتے ہیں اس کیڑے کے بچے پتوں کے صرف نچلی طرف سے رس چوستے ہیں لیکن بڑے ہونے پر وہ پتوں کے دونوں سطح سے رس چوستے ہیں۔ حملہ شدہ پودوں کے پتے زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں اور مرجھا کر زمین پر گرنے لگتے ہیں۔ اگر اس کیڑے کا حملہ شدید قسم کا ہو تو پو دے سوکھ جاتے ہیں۔ بینگن کے جالی دار کیڑے کا حملہ اپریل سے نومبر تک رہتا ہے۔
روک تھام
فصل پر حملہ ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک زہر کی مدد سے سپرے کریں۔
- میلا تھیان ۱۳۵ الی لیٹر اصل زہرنی ہیکڑیا
- گوز اتھیان ۵۷۵ ملی لیٹر اصل زہرنی ہیکڑیا
- ڈائمیکر ان ۵۷۵ ملی لیٹر اصل زہرنی ہیکر ہیکٹر۔
ہڈا بھونڈی
ایک قسم کی پردار بھونڈی ہوتی ہے۔ جس کو عام زبان میں ہڈا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ چمک دار سرخ ہوتا ہے اور پروں پر سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔سنڈی کے جس پر کانوں کی طرح لمبے لمبے بال ہوتے ہیں۔
نقصان کرنے کا طریقہ
یہ کیڑا بینگن کے علاوہ آلو ٹماٹر اور تربوز پر حملہ کر کے خوراک حاصل کرتا ہے۔ سنڈی اور بھونڈی دونوں ہی فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ مادہ پتوں کی نچلی سطح پر انڈے دیتی ہے۔ ان انڈوں سے زرد رنگ کی سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ جو پتوں کو نچلی طرف سے کھانا شروع کرتی ہیں۔ مکمل پر دار کیڑے بینگن کے پتوں کی اوپر والی سطح کو کھاکر نقصان پہنچاتے ہیں۔ حملہ شدہ پتے زرد ہو جاتے ہیں اور پودے سوکھ جاتے ہیں۔ عام طور پر اس کیڑے کا حملہ مئ جون کے مہینوں میں نسبتا شدید ہوتا ہے۔
روک تھام
بی ایچ سی ۵۷۵ گرام اصل زہر راکھ میں ملا کر ایک ہیکڑ رقبے میں دھوڑے کے طور پر استعمال کریں۔ ڈ پریکس یا ڈائی میکر ان۵۷۵ ملی لیٹرا اصل زہر فی ہیکڑ سپرے کریں۔ افوناک ۴۰ ای سی ۱۵۰۰ سے ۱۸۰۰ ملی لیٹر فی ہیکٹر ، ۱۳۵ لیٹر پانی میں حل کر کے کیڑوں کے ظاہر ہونے پر سپرے کریں
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "موسم خریف موسم گرما کی سبزیاں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………………. موسم خریف موسم گرما کی سبزیاں …………………