موٹاپے کی علامت

موٹاپے کی علامت فربی مریض کو پہچاننا ذرا مشکل ہوتا ہے لہذا وزن کے بڑھنے کا احساس ہوتے ہی علاج شروع کر دینا چاہیے ۔ موٹاپے کی علامات درج ذیل ہیں: – وزن میں اضافہ جلد کی موٹائی میں اضافہ بھوک کا زیادہ لگتا دل گھبرانا موٹا پا جن افراد پر زیادہ اثر کرتا ہے ان میں مندرجہ ذیل افراد شامل ہیں: ڈھلتی عمر والے 35 سال سے زیادہ عمر والے افراد کیونکہ عمر کے اس دور میں انسان کی مصروفیات اور محنت میں کمی آجاتی ہے یا یہ افراد ایسے پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں جس میں کم محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور وزن میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ 2 نو عمری کے زمانے میں جن افراد کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے وہ زیادہ اور مرغن غذا بھی کھانے کا شوق رکھتے ہیں۔ ایسے بچے جن کے ماں باپ بچوں کی صحت کے زیادہ فکر مند رہتے ہیں اور ان کو وقت بوقت کھلانے پر مؤثر رہتے ہیں یا ایسے بچے جو تنہائی کا شکار رہتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ کھانے میں بھی زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ 4 ایسے افراد جو نفسیاتی موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں کچھ افراد خوشی اور کچھ افراد غم سے دو چار ہونے کے دوران زیادہ کھانے لگتے ہیں اور اس عرصہ میں ان کے وزن میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور آہستہ آہستہ موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کچھ حاملہ خواتین حمل کے دوران زیادہ وزن بڑھا لیتی ہیں اور بچے کی پیدائش کے بعد وزن کو گھٹانے میں بھی کامیاب نہیں ہو پاتیں اور موٹاپے کا شکار رہتی ہیں۔

موٹاپے کی علامت

موٹاپے سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اور سد باب

موٹاپے کو اگر بر وقت کنٹرول کر لیا جائے اور معیاری وزن دوبارہ برقرار نہ کیا جائے تو موٹاپا بہت سے موذی امراض کا باعث بنتا ہے۔ ان امراض میں سانس میں دشواری، دل کے امراض معدے کی خرابی یا بیس وغیرہ شامل ہیں ۔ موٹے افراد کو زیادہ چربی کے باعث چھاتی پر ایک بوجھ محسوس ہوتا ہے جس کی وجہ سے سانس پوری طرح خارج نہیں ہو پاتا۔ سانس کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ خون سے پوری طرح خارج نہیں ہو پاتی اور خون ہی میں جمع ہوتی رہتی ہے کہ مریض کی صحت کیلئے معنر ثابت ہوتی ہے۔ خون میں چکنائی والے غذائی اجزاء کی فراوانی رہتی ہے اور بعض اوقات یہ چکنائی خون کی شریانوں کی دیواروں کی اندرونی سطح پر جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون کا گزر شریانوں میں تیزی کے ساتھ نہیں ہو پاتا اور خون کی شریانوں اور دل پر بوجھ پڑتا ہے۔ مریض بہت تکلیف محسوس کرتا ہے نیز اس سے دل کے دوسرے امراض بھی جنم لیتے ہیں ۔ موٹاپے کے دوران مختلف افراد کو ہاضمے کی خرابی کی شکایات نسبتا زیادہ ہوتی ہیں ۔ اس کی بڑی وجہ موٹے آدمی کا وقت بے وقت خوراک کا بے جا استعمال ہوتا ہے جس سے معدہ کی انتڑیاں کمزور پڑ جاتی ہیں اور وہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نہیں دے پاتیں اور مریض کو اکثر و بیشتر دست رستلی اور معدہ کی جان رہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فالتو حرارے جسم میں جمع ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ اگر چہ یہ حرارے بھی جسم میں فالتو چکنائی اور شکر کی صورت میں جمع ہوتے رہتے ہیں جو کہ جسمانی وزن میں اضافہ کرتے ہیں۔ لہذا وزن کو مناسب سالح پر رکھنے پرموٹاپے سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کھانا بھوک رکھ کر کھایا جائے ۔ مقررہ وقت پر اور جہاں تک ممکن ہو سکے سادہ خوراک کا استعمال کیا جائے ۔

متوازن اور ملی جلی غذائی

موٹاپے کو کنٹرول کرنے کیلئے اکثر اوقات بہت سے افراد فاقہ کشی کا طریقہ اپناتے ہیں اور فوراً کھانا پینا بند کر دیتے ہیں جس کو انگریزی زبان میں ڈائیٹنگ کہتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کی صحت بے حد متاثر ہوتی ہے۔ اگر چہ بار بار پیٹ بھر کر کھانے کی عادت کو کنٹرول کرنا بڑا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ خیال رکھنا چاہیے کہ جو غذا بھی موٹاپے کے مریض کیلئے تعین کی جائے وہ ہر لحاظ سے متوازن ہونی چاہیے۔ یعنی اس غذا کے اندر جسم کی صحت کو برقرار کرنے والے تمام غذائی اجزاء مناسب اور کنٹرول مقدار میں موجود ہونے چاہئیں ۔ ظاہر ہے کہ ایسے کھانے پر وہ تمام غذا میں شامل ہوں گے جو غذا کے مختلف گروہوں سے تعلق رکھتی ہوں ۔ مثال کے طور پر لحمیات کے گروہ سے ایسی غذا کا انتخاب ہونا چاہیے جس میں کم مقدار میں قوت بخش غذائی اجزاء ہوں ۔ ان غذاؤں میں ہر قسم کی والیں بغیر چربی کے گوشت مرغی کا گوشت اور دودھ شامل ہیں ۔ قوت بخش غذائی اجزاء میں جہاں تک ہو سکے چکنائی والی اشیاء سے پر ہیز اور زیادہ بیٹھے والے پکوان سے پر ہیز لازمی ہے۔ لہٰذا متوازن غذا میں نشاستے والی غذائیوں میں سے کسی ایک کا چناؤ کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً گندم کی روٹی چاول، مکئی کی روٹی وغیرہ تیسرے گروہ یعنی سبزیوں اور پھلوں کے گروہ میں سے بھی ایسی غذاؤں کا انتخاب کرنا ضروری ہے جس میں کم سے کم حرارے موجود ہوں ۔ مثلاً سبزیوں میں ساگ، مٹر کھیرا ٹماٹر وغیرہ اور پھلوں میں آلو بخارا تربوز خربوزے سنگترے اور مالٹے وغیرہ شامل ہیں۔ ہر گروہ میں سے اگر ایک شے ایک وقت کھانے میں استعمال کر لی جائے تو یہ متوازن غذا ہو گی اور وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ان اشیاء کی مناسب مقدار کا استعمال کرنا نہایت ضروری ہے۔

ورزش کا مناسب انتظام

موٹاپے والے افراد کیلئے ضروری ہے کہ رات کے وقت متوازن غذا کا استعمال کریں ۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ رات کو کھانے کے بعد لوگ بغیر کسی سیر یا کام کئے ہو جاتے ہیں جس سے رات کو معدے پر بہت بوجھ رہتا ہے۔ روزانہ کچھ دیر پیدل چل کر سیر کریں کیونکہ رات کی یہ سیر کھانا ہضم ہونے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ دو پہر اور صبح کے کھانے کے بعد مناسب جسمانی کام کاج کرنے سے جسم میں موجود حرارے استعمال ہو جاتے ہیں اور جو افراد جسمانی کام کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں ان کے جسم میں موجود حرارے صحیح طور پر استعمال نہیں ہو پاتے اور چربی کی صورت میں جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے افراد جو اپنا وزن کم کرنے کی کوشش میں ہوں ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ یا تو سخت جسمانی محنت و مشقت کر کے اپنے جسم کی فالتو چربی کا استعمال کریں یا پھر ورزش کر کے جسم کی فالتو چربی کو استعمال میں لائیں تا کہ جسمانی وزن کو معیاری بنایا جاسکے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "موٹاپے کی علامت"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment