نظام اراضی کے مسائل

نظام اراضی کے مسائل .پاکستان کے ہائی نظام درانی کی ماہر تین بنیادی نوعیت کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں جو کہ جب دل ہیں

نظام اراضی کے مسائل

 

غیر حاضر زمینداری

  غیر حاضر زمینداری کی برائی اس لئے پیدا ہوئی کہ زمین کا کا شکاروں کا کہانی سبک اتصال کا شکاری کے لئے غیر معاشی اکائیاں یا ارقبہ چھوٹے بڑے زمینداروں کے ہاتھ چڑھ گیا اس طرح سے زمین کا چاند ہاتھوں میں ارتکاز ہو گیا۔ زندگی اصلاحات سے قبل ما نجاب میں کل قابل کاشت زمین کا پانچواں حصاً در صد امیداروں کی ملکیت ماں تھا اس طرح سندھ میں زمین کے مالکان کا 3 فیصد حصہ تقریبا 50 احمد قابل کاشت، قبر کا مالک تھا ان اعدادو شمار سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ زمین کی تقسیم کسی قدر غیر منصفانہ ہی زمین کی اس طرح سے تقسیم کی وجہ سے زمین کے رقب کا بڑا حصہ مزار میں کاشت کرتے تھے صرف پنجاب میں کل رقبہ 6 56 بعد حصا لیے مزارع کاشت کرتے تھے جو کہ زمیندار کے رحم و کرم پر ہوتے تھے اس طرح صوبہ سرحد میں قابل کاشت زمین کا 50 فیصد کا شتکاروں کے ذریعہ کاشت ہوتا تھا۔

نظام اراضی کے مسائل

پاکستان میں صورتحال

یہاں حالات بالکل برعکس ہیں یہاں پر زمیندارت و سرمایہ فراہم کرتا ہے اور نہ علی آجمان اہلیت کا استعمال کرتا ہے اسی پر اکتفا نوں بار زمین کی پیداوار بڑ جانے کے لئے کسی قسم کی امداد نہیں دیتا ہمارے ملک میں زمیندار جس بات میں زیادہ واپس لیتا ہے وہ زمین کی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ حصہ ہے اصلاحات سے پہلے زمیندار کا لگان زمین کی کا پیداوار 50 فیصد حصہ ہوتا تھا پاکستان کا زمیندار ہر چیز میں دیا پی لیتا تھا ینی سیاسی چالبازوں اور مقامی سازشوں میں لیکن دیا ہیں نہ لیتا تھا تو تھ تو اپنی زمین میں اس عدم واپسی کانتیجہ یہ تھا کہ کاشتکاروں اور مزار میں کی طرف سے پیداوار بڑھانے کا جذبہ سرد ہوتا گیا زمیندار خوارج کے پاس اس قدر تم چھوڑتے ہی نہ ھے کہدہ کا نکاری کے لئے میں ہدی اور سالک ایک طریقے اختیار کر سکے۔

کاشتکاروں کا استحصال

غیر حاضر زمینداری  اور اس سے متعلقہ برائیوں نے یہ کا ممکن کر شکاروں میں تیزی سے اضافہ کی پر خارج کی قوت سودا بازی دن بدن کمزور ہوتی جارہی کی ان علاقوں میں جہاں آبادی کا دباؤ کم تھا کرد یا تاکہ مینار کا گاوں کا اتصال کریں اسکے ساتھ ساتھ اک میں آباد ہی میری بیماری کی آبادی ملا سندھ میں وہاں پر کی حرارت اپنے حقوق نہیں حاصل کرسکتا تھا کیونکہ دوان پڑھ اور بال تھا اور دوسری جگہ ملازمت کے مواقع ہی کم ہے اس کے ایک تھا میں اس اثر یک زمیندار مالدار ہوتا تھا عاشرہ میں مقام رکھتا تھا سیاست میں اس کا اثر ورسوخ بہت گہرا تھا ان حالات کی بناء پر مزارع یا کاشتکار زمیندار کے زیر عتاب رہا۔

استحصال کی صورتیں

کاشکار کا اتصال مختلف صورتوں میں کیا گیا اور اس استحصال کی شدت جگہ یہ جگہ مخلف تھی کا شکاروں سے زمین کی پیداوار کی ملت کا آدھا حصہ بطور لگان وصول کر لیا جاتا تھا اس کے علاوہ غیر قانونی وصولیاں اور مخلف قسم کے پلیس وصول کئے جاتے تھے نہ صرف اس پر اکتفا کیا گیا بلکہ حرارت سے اور اس کے خاندان کے افراد سے مختلف قسم کی خدمات لی جاتی تھیں اور اس کے بدلے میں ان کو بالکل معاوضہ نہ دیا جاتا وہ رقوم جو کہ غیر قانونی طور پر وصول کی جاتی تھیں ان کے نام یہ تھے بیگار، فرچه منشین، کیانا در رای وغیرہ اس قسم کے حالات میں جو کا شکار کوحہ سے زیادہ بدل کر دیتے تھے کا شکار کے لئے کوئی محرک نہ تھا جو کہ اسے زمین کی اصلاح اور ترقی کی طرف لے جا سکے۔ غیر حاضر زمینداری نظام کے دوسرے برے اثرات کے علاوہ ایک مزید قابل ذکر برا اثر زمین کی پیداواری قوت پر پڑا ہے اس نظام نے ان تمام ترافیب کو ختم کر دیا جس کی وجہ سے کاشتکار اپنی زمین پر سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہو سکتا تھا اور باقاعدہ زمین پر کام کرتا۔

کاشتکا ر ی کے لئے غیر معاشی اکائیاں 

زرگی اصلاحات سے پہلے کاشتکار یا مزارع اور اسی طرح خود کاشتکار کے پاس جو زمین کے ٹکڑے ہوتے تھے وو اتنے بڑے نہیں تھے کہ وہ ان سے صحیح طور پر گزر اوقات کر سکیں ان قطعات کے غیر معاشی ہونے کی سب سے بڑی وجہ بار بار اور باقاعدگی ہے ایک کاشت شدہ رقبہ کی عمروں میں تقسیم در تقسیم ہے لہذا ایک قابل کاشت نکڑے کے چھوٹے ہونے کی وجہ اولاً یہ سے ہے کہ بڑ از میندار کا شکار کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں اس کو الاٹ کرتا ہے دوئم خود کاشتکار کی ملکیت میں چھوٹا ٹکڑا تھا دونوں صورتیں زمین پر آبادی کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں جہاں تک اس برائی کا تعلق ہے وہ کسی قسم کی زرعی اصلاحات سے ختم نہیں کی جاسکتی اس کے لئے ضروری ہے کہ یاتو آباد پر کنٹرول کیا جاے پالتو یہاں آبادی کو صنعتوں میں کھپانے کی کوشش کی جائے زرعی اصلاحات صرف موجودہ حالت کو سدھارنے کے لئے تجویز کی جاسکتی ہیں ایک اور وجہ جس کی بنا پر زمین نکڑوں در نکڑوں میں بت رہی ہے وہ ہمارے قوانین وراثت ہیں جن کو بدلا نہیں جاسکتا۔

انتشارا راضی

کا شکاری کی اکائیوں کے غیر معاشی ہونے کی بڑی وجہ زمین کا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا نہیں ہے بلکہ اصل وجہ زمین کا انتشار ہے ہمارے کا شکار کی زمین بے شک چھوٹے چھوٹے بھڑوں میں تقسیم ہے اگر وہ پنکھے ایک ہی علاقے میں محمد ود ہوں تو اس سے خاص فرق نہیں پڑا کا شکار ایسے حالات میں زمین اور اپنے وسائل کا بہتر استعمال کر سکتا ہے مسئلہ در اصل یہ ہے کہ اس کی زمین مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے اگر ایک زمین کا کلزا راولپنڈی کے ضلع میں ہے تو دوسراکو ضلع ساہیوال میں ہوگا ۔ اکثر وبیشتر کسان کی زمین ایک ہی گاؤں یا علاقے میں پھیلی ہوتی ہے لیکن اسے کاشتکاری کے لئے میلوں فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے بجائے اس کے کہ اس کی زمین فرلانگ کے رقبہ میں پھیلی ہو۔ ابدا اس طرح زمین چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ جانے کے بعد معاشی قطعات کی صورت اختیار کر لیتی ہے اور وہ زمین جو کہ انتشار کا شکار ہے وہ خرید غیر معاشی ہو جاتی ہے ایسی صورتحال میں کسان کے آلات کا صحیح استعمال نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ سائنسی بنیاد پر کاشتکاری کرتا ناممکن ہو جاتا ہے ٹیوب ویل وغیرہ نہیں ھود سے جانتے بہتر اور نیتی صلیں زمین سے حاصل نہیں کی جاسکتیں اس طرح زمین کو محفوظ کرنے کے لئے زیادہ اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ زمین کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ جانے اور زمین کے انتشار کی وجہ سے زمین کے بڑے بڑے کھیت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئے ہیں نہ صرف یہ چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں بلکہ یہ ٹکڑے مختلف مقامات پر پھیل گئے ہیں اس وجہ سے کاشتکاری کے لئے جدید آلات سے استاد ہیں کیا جاسکتا ان تمام جہات کی بنا پر زمین کینیا کی پیداواری ہو گیا ہے۔ سماجی اور ساس برائیاں: ان میں بنیادی مسائل کے علاوہ پاکستان کے نظام اراضی کی بدولت بہت کی سماجی اور سیاسی برائیاں جنم لے چکی ہیں زمین ہمارے دیہات میں نہ صرف روزی کمانے کا ذریعہ ہے بلکہ جس شخص کے پاس زمین ہے اسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس کے برعکس شخص جو میں نہیں رکھتا اس کا وقار سوسائی میں نہیں ہوتا لہذا جن لوگوں کو زمانے کے حادثات نے زمین سے محروم کر دیا ہے وہ معاشرے میں تیسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں ان لوگوں کو کمزور اور محتاج اور کمین وغیرہ تصور کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ناقص زرعی نظام کی بدولت بہت سی سیاسی برائیاں بھی جنم لے چکی ہیں مزارعوں کی ایک بڑی تعداد خصوصی طور پربڑے بڑے زمینداروں کے پاس غلام بن کر رہ گئے ہیں وہ ہر وقت زمینداروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں زمیندار جب تک خوش ہے اس وقت تک وہ زمین کی کاشت کرتے رہتے ہیں۔ زمیندار اپنی دولت کے بل بوتے پر ملکی سیاست پر بھی چھا گئے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "نظام اراضی کے مسائل"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment