نقل مکانی کی خصوصیات

نقل مکانی کی خصوصیات ⇐ ہر معاشرتی عمل کی کچھ خصوصیات ہوتی ہیں اس طرح نقل مکانی کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔

نقل مکانی کی خصوصیات

 پوری دنیا میں نقل مکانی ہوتی ہے۔

نقل مکانی کا عمل کسی ایک معاشرے ملک یا خطے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی اس کا تعلق کسی خاص دور سے ہے یعنی نقل مکانی وہ عمل ہے جو ہر دور اور ہر خطے میں حل پذیر رہ ہے ۔ یہ ( پوری دنیا میں رجحان) ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں اب بھی افراد نقل مکانی کرتے ہیں۔ بعض اوقات نا گہانی آفات کی وجہ سے جاتی شدید برفباری کا سے نقل مکانی کی جاتی ہے۔ مثلاً سونامی سیلاب شدید برفباری بگولے غیر متوقع بارشوں کا شدید سلسلہ یا پھر کسی خاص دبایا بیماری کا تیزی سے پھیلنا جیسے برڈ فلو و غیرہ۔

 نقل مکانی کا آغاز جوان کرتے ہیں

اکثر جوان طبقہ ہی نقل مکانی میں پہل کرتا ہے۔ جس کی دو اہم وجوہات ہیں ایک معاشرتی زندگی کے نئے تقاضوں اور جدت کی کشش دوسرا دہنی و جسمانی طور پر زیادہ جوش و جذ یہ ہمت طاقت اور قوت برداشت رکھتے ہیں ۔ نوجوان طبقہ جلد نئے معاشرے یا نئی جگہ پر مطابقت پیدا کر لیتے ہیں۔

مرد زیادہ نقل مکانی کرتے ہیں

یہ بھی معاشرتی حقیقت ہے کہ مرد زیادہ اور نقل مکانی کرتے ہیں۔ عورتیں مردوں کے بعد نقل مکانی کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اگر چہ خواتین کو بے حد حقوق حاصل ہیں لہذا ان ممالک کی معاشرتی تصویر ایک الگ انداز سے نظر آتی ہے۔ عورتیں نہ صرف ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے جاسکتی ہیں۔ بلکہ زیادہ تر اپنی مرضی اور پسند کے شعبے اور بھی اختیار کرتی ہیں۔

مردوں کی سر پرستی

جب کہ ترقی پذیر ممالک میں بہت سے فیصلوں اور امور کے لیے عورتوں کو مردوں کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ پھر ہ ہمارا خاندانی نظام ابھی تک زیادہ مردوں کی سر پرستی میں چل رہا ہے۔ لہذا عمومی فیصلوں کی طرح نقل مکانی کا فیصلہ بھی پہلے وہ خود کرتے ہیں بعد میں اس خاندان کی خواتین ان فیصلوں پر حل کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں اگر کوئی فرد دیہی علاقے سے شہر کی طرف نقل مکانی کرے تو پہلے وہ خود شہر کی طرف آتا ہے اور فیصلہ کرلے تو پھر اپنے خاندان کے دوسرے افراد یعنی بوڑھے والدین بہن بھائی یا بیوی بچوں کو شہر کی طرف لاتا ہے۔۔

مردوں کی سر پرستی

کمزور سماجی و معاشی حیثیت رکھنے والے افراد نقل مکانی کرتے ہیں

دنیا کے ہر دور اور خطے میں نقل مکانی اس لیے بھی کی جاتی ہے کہ کم سماجی و معاشی حیثیت والے افراد نقل مکانی کے ذریعے اپنی سماجی و معاشی حالت و حیثیت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور بہت حد تک اس کوشش میں کامیاب بھی ہوتے ہیں۔ جن لوگوں (افراد) کی سماجی و معاشی حیثیت مضبوط ہوتی ہے وہ اپنے گھر بارو کاروبار کی وجہ سے کسی دوسرے شہر یا علاقے کی طرف نقل مکانی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ جہاں وہ آباد ہوتے ہیں انہیں اہمیت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے روزمرہ کی معاشرتی زندگی کے مختلف فیصلوں میں ان کی ناں اور ہاں کو اہمیت دی جاتی ہے۔

معاشی رسم ورواج

وہ معاشی رسم ورواج اقتدارو معمولات کو سمجھتے ہوئے ان کے زیر اثر کامیابی سے بسر اوقات کرتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں کمزور سماجی و معاشی حیثیت رکھنے والے افراد ہمہ وقت سماجی و معاشرتی و اقتصادی دباؤ کا شکار رہتے ہیں ۔ اسی لیے نہ چاہتے ہوئے بھی وہ اقدار و معمولات کو نظر انداز کر جاتے ہیں نتیجتاً مزید مسائل و مصائب کا شکار ہو جاتے ہیں جب کہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں ذات پات برادری اور پیشوں کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔

اقتصادی و سماجی حیثیت

لہذا ذات پات کے متعصب چکر سے نکلنے کے لیے اپنے آبائی پیشے کو جدید تقاضوں کے مطابق اختیار کرنے کے لیے اور پیشہ بدلنے کی گنجائش و خواہش کو پورا کرنے کے لیے یہ افراد نقل مکانی کو اہمیت دیتے ہیں ۔ یہ بھی ایک معاشرتی حقیقت ہے کہ جب ملک سے باہر نقل مکانی کے بارے میں بات کی جائے تو اکثر وہ افراد اس نقل مکانی کو اہمیت دیتے ہیں جن کی اقتصادی و سماجی حیثیت اپنے علاقے میں بہتر ہوتی ہے۔ کیونکہ ملک سے باہر کی طرف نقل مکانی میں سماجی و اقتصادی حیثیت کو عمل دخل حاصل ہے ۔ دوسرے ممالک میں نقل مکانی کے بعد افراد وہاں دوسرے درجے کی شہریت رکھنے والے کی حیثیت سے رہتے ہیں۔

نقل مکانی ابتدائی طور پر عارضی تصور کی جاتی ہے

نقل مکانی ابتدائی عارضی تصورکی کہ نقل مکانی ابتدائی طور پر عارضی تصور کیجاتی ہے ۔ خصوصاً جب نقل مکانی کی وجہ نا گہانی آفات ہوں پیدا اور مثلا زلزلہ سیلاب بیماریوں کا پھیلاؤ خشک سالی وغیرہ۔ انسانی خصلت ہے کہ اسے اس جگہ سے بے حد انسیت محسوس ہوتی ہے جہاں وہ پیدا ہوا اور اس کی زندگی کا ابتدائی عرصہ گزرا نقل مکانی کے مندرجہ بالا و جو بات وہ ہیں جو ہر کسی کو نہ چاہتے ہوئے بھی نقل مکانی پر مجبور کرتی ہیں افراد اپنی اور اپنے خاندانوں کی زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے ایسے بناپر وقتی اقدامات کرتے ہیں۔

نقل مکانی ابتدائی طور پر عارضی تصور کی جاتی ہے

معاشرتی زندگی

یہ بھی معاشرتی حقیقت ہے کہ جب ان حالات کی بنا پر نقل مکانی کی جائے تو اکثر اوقات نئی جگہ موافق معاشرتی حالات مسہولیات اور جدت کی وجہ سے قدم جمانے کا موقع میسر آجاتا ہے اور معاشرتی زندگی روز بروز بہتری کی طرف بڑھنے لگتی ہے۔ وہ افراد جو قدرتی حالات کی وجہ سے تو نہیں لیکن زندگی میں بہتری کے لیے اور روزگار کی تلاش کے لیے نقل مکانی کرتے ہیں وہ بھی آغاز میں عارضی نقل مکانی کرتے ہیں کیونکہ اپنی مستقل رہائش اور علاقوں سے فرد کا اور لگاؤ اور تعلق جذباتی نوعیت کا ہوتا ہے

 نقل مکانی

 جب ہمارے دیہی علاقوں سے روز گار کی تلاش کے لیے نو جوان   نقل مکانی کرتے ہیں تو وہ موقع ملتے ہی تہواروں بیماری کی صورت میں، جن علاقوں سے وہ آئے ہوتے ہیں وہاں غم و شادی میں شرکت کے لیے اور بہت سے دوسرے موقعوں پر اس علاقے کی طرف جاتے ہیں جہاں سے وہ دوسرے علاقے طرف سے وہ نقل مکانی کر کے آئے تھے۔ وہ رفتہ رفتہ وہ نئی جگہ وہاں کے طور و اطوار رسم و رواج انداز فکر اور انداز زندگی سے مانوس ہونے لگتے ہیں اور ان کے اندر بھی ایک معاشرتی بدلاؤ آتا ہے ۔ اسی دوران وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کو بھی نئی معاشرتی زندگی میں شامل کر لیتے ہیں

نقل مکانی مستقل رہائش

کچھ عرصے کے بعد تصویر کچھ یوں بدلتی ہے کہ اب جس جگہ کے ہے وہ اچھی بات سے اس فرد اور اس کے خاندان نے نقل مکانی کی تھی وہاں ان کا گاؤ کم ہونے لگتا ہے اور وہ دل ہی باقی نہیں رہتی لہندا اس جگہ جانے اور رہنے کی مدت میں نمایاں کمی ہونے لگتی ہے ۔ جو اس بات کو واضح کرتی ہے کہ فرد اور اس کا خاندان مکمل طور پر نئی معاشرتی زندگی کو ذہنی طور پر قبول کر چکے ہیں اور عملی طور پر اپنا چکے ہیں۔ اس طرح ابتدائی طور پر عارضی تصور کی جانے والی نقل مکانی مستقل رہائش کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

ملک سے باہر کی جانے والی نقل مکانی کی خصوصیات

بہتر معاش اور سہولیات زندگی کے حصول کے لیے فرد ملک سے باہر بھی جاتے ہیں۔ ملک سے باہر کی جانے والی نقل مکانی بین الاقوامی اصولوں اور قواعد وضوابط کے مطابق کی جاتی ہے۔ بیرون ملک کی جانے والی نقل مکانی کی چیدہ چیدہ خصوصیات یہ ہیں۔  ملک سے زیادہ تر متوسط طبقے کے افراد بین الاقوامی ( کسی بھی دوسرے ملک ) نقل مکانی کرتے ہیں ملک کے اندر مختلف علاقوں سے روز گار کی غرض سے زیادہ تر وہ لوگ نقل مکانی کرتے ہیں جو اپنے اپنے علاقوں میں متوسط درجے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ملک سے باہر کی جانے والی نقل مکانی کی خصوصیات

متوسط درجے کی حیثیت

عموما اس علاقے کے وہ افراد جو ہر لحاظ سے معاشرتی زندگی میں مضبوط حیثیت رکھتے ہوں وہ نقل مکانی نہیں کرتے اسی طرح وہ افراد جو بمشکل اپنی ضروریات زندگی پوری کرتے ہوں وہ بھی نقل مکانی کرتے ہیں۔ اگر ہم کسی ایک گاؤں رعلاقے کی کیس سٹڈی کریں تو معلوم ہوگا کہ زیادہ تر وہی افراد بین الاقوامی نقل مکانی کرتے ہیں جو متوسط درجے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ملک سے زیادہ تر پڑھے لکھے افراد نقل مکانی کرتے ہیں۔

بین الاقوامی نقل مکانی

جنہیں یہ معلوم ہو کہ بین الاقوامی نقل مکانی کے اصول، قواعد بین الاقوامی نقل مکانی مختلف مہارتیں رکھنے والے افراد کرتے ہیں۔ مختلف ممالک میں روز گار کے تخلف مختلف سے ہوتا لہٰذاوہ انفرا مواقع پیدا ہوتے رہتے ہیں ۔ جن میں زیادہ تر واقع کا تعلق مختلف مہارتوں سے ہوتا ہے۔ لہذا وہ افراد جو مختلف فنی مہار میں رکھتے ہیں وہ اس قسم کے مواقع کے حصول کے لیے بین الاقوامی نقل مکانی کرتے ہیں. مثلاً پاکستان کے بہت سے افراد جو مختلف مہارتیں رکھتے ہیں وہ سعودی عرب دینی، کینیڈا آسٹریلیا ساروزگار کی غرض سے جاتے ہیں وغیرہ میں روز گار کی غرض سے جاتے ہیں۔

سماجی حیثیت

بین الاقوامی نقل مکانی کے بعد فرد کی حیثیت متوسط درجے کی ہوتی ہے ۔ جب افراد بین الاقوامی نقل مکانی کرتے ہیں تو ان کی سماجی حیثیت متوسط درجے کی تصور کی جاتی ہے۔ انہیں سماجی حقوق بھی دوسرے درجے کی شہریت کی مناسبت سے دیئے جاتے ہیں کبھی کبھی صورت حال تعمیر ہو جاتی ہے۔ آپ اپنے اردگردان افراد کو تلاش کریں جو عرب امارات کی طرف گئے ہیں تو یقیناً کچھ حقائق حیران کن ہوں گے۔ جہاں انہیں بہت سی سہولیات اور نسبتا اچھے دام ملتے ہیں وہاں انہیں کئی مشکلات اور مسائل کا بھی سامنا رہتا ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں سے ہزاروں افراد نے جن ممالک کی طرف زیادہ نقل مکانی کی ہے وہ ایشیاء میں عرب ممالک ہیں اس طرح بڑی حد تک جاپان بھی ہے۔ اسی طرح دوسری طرف سب سے زیادہ شمالی امریکہ ( کینیڈا اور امریکہ ) کی طرف نقل مکانی کی گئی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوآبادی کا دگنا ہونا  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

……………  نقل مکانی کی خصوصیات ……………

Leave a comment