نو-مالتھوسی

نو-مالتھوسی ⇐ وہ مفکرین جو مالتھس ہی کے نظریے کو تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ اپناتے ہیں نو-مالتھوسی  کہلاتے  ہیں۔ ان کےمفکرین  مطابق انسانی آبادی کے بڑھنے کی رفتار کو شادی کے بعد شرح پیدائش پر کنٹرول حاصل کر کے کم کیا جا سکتا ہے  روکا جاسکتا ہے۔

ان کے مطابق غیر ترقی یافتہ ممالک میں آبادی کے مسائل

اس لئے موجود ہیں کہ لوگ اپنی افزائش کو روکنے کی تدابیر نہیں کرتے

نو-مالتھوسی

شادی شدہ جوڑے

آسان الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ایک شادی شدہ جوڑے کے بہت سے بچے ہوتے ہیں۔ اس کی اہم وجہ ان لوگوں کا یہ ماننا بھی ہے کہ دنیا میں موجود وسائل بہت زیادہ ہیں

موجود وسائل

یہ کہ بنیادی طور پر دنیا میں موجود وسائل پر طاقت کے قبضے کی وجہ سے دوسروں کی حق تلفی ہوتی ہے جو دنیا میں بڑھتی ہوئی بھوک اور افلاس کی بنیادی وجہ ہے۔

ترقی یافتہ ممالک

دنیا میں موجود ترقی یافتہ ممالک دنیا کے زیادہ تر وسائل پر اپنا تصرف رکھتے ہیں جب کہ ان ملکوں کی آبادی کی شرح بہت کم ہے۔

ترقی یافتہ ممالک

بر عکس

اس کے بر عکس ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک جن کی تعداد اور ترقی یافتہ ممالک سے کئی گنا زیادہ ہے

آبادی

ان کی آبادی بھی زیادہ ہے وہ دنیا کے وسائل کا بہت کم حصہ رکھتے ہیں یا یہ کہ دنیا کے وسائل تک ان کی پہنچ محدود ہے۔

دنیا کے وسائل

اس غیر متناسب تقسیم کی وجہ سے وہ لوگ جو ترقی یافتہ ممالک میں زندگی گزار رہے ہیں زیادہ اچھے طریقے سے رہتے ہیں اور پر تعیش زندگی گزارتے ہیں

نو-مالتھوسی نظریے

جب کہ وہ لوگ جو ترقی پذیر غیرترقی یافتہ ممالک میں رہتے ہیں اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لئے سخت تگ و دو کرتے ہیں۔ نو-مالتھوسی نظریے کو آگے بڑھانے میں مختلف مفکرین نے اہم کردار ادا کیا جن میں سے چنداہم نام ہیں۔

  • رابرٹ ڈیل اوون
  • جان اسٹورٹ مل
  • اینی بیسنٹ
  • چارلس بریڈلا

ہم أمید کرتے ہیں آپ کونو-مالتھوسی  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……..نو-مالتھوسی.…….

Leave a comment