ٹیکنالوجی ٹرانسفر ⇐ جدید ٹیکنالوجی اور مشینوں کے استعمال سے نہ صرف قدرتی وسائل کی افادیت میں بہت زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ افزائش آبادی کی وجہ سے ترقیاتی عمل کی راہ میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں اور مشکلات پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے
- ٹیکنالوجی ٹرانسفر کہ جدید ٹیکنالوجی کا حصول ایک مشکل ترین عمل ہے
- یہی نہیں ترقی پذیر ممالک کی اپنی معاشی و معاشرتی رکاوٹیں بھی ہوتی ہیں
- اکثر جن کی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کروانا یا اور اسے وسیع پیمانے پر اپنانا مشکل مرحلہ بن جاتا ہے۔
- ٹیکنا لوجی کی اہمیت کا اندازہ مندرجہ ذیل تشریحات سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی اور ترقی کے معیار کا تعین
کسی ملک کی مجموعی طور پر معیار زندگی کے دیکھنے کے لئے اس ملک میں ہونے والی ٹیکنالوجی میں ترقی کو دیکھا جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہنا مناسب ہوگا کہ جس قدر ملک ترقی یافتہ ہو گا اس میں اسی قدر ٹیکنالوجی کا معیار بھی جدید ہوگا ۔ اجتماعی اور معاشرتی طور پر خود مختاری کا احساس بھی زیادہ ہو گا ۔
- ایسے ممالک اپنے تحفظ کے لئے کسی سہارے کے محتاج نہیں ہوتے ہیں ۔
- جن ممالک کے پاس ٹیکنالوجی کا فقدان ہوتا ہے وہ ترقی یافتہ ممالک کے مرہون منت ہوتے ہیں۔
- حتی کہ وہ اپنے تحفظ اور بقا کے لئے بھی انہی ترقی یافتہ ممالک کی طرف دیکھتے ہیں
- جن کے پاس ہر طرح اور ہر سطح کی ٹیکنالوجی ہوتی ہے۔
عرب ممالک کا شمار
اس ضمن میں ہم عرب ممالک کی مثال دے سکتے ہیں۔ عرب ممالک کا شمار یقینا امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن چونکہ انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایاں حیثیت اختیار نہیں کی ہے اس لئے وہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ان ممالک پر انحصار کرتے ہیں جو اس اعتبار سے دوڑ میں سب سے آگے ہیں ۔
- اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے
- کہ عرب ممالک امیر ترین ہونے کے باوجود اپنی عسکری ضروریات سے وابستہ چھوٹے سے چھوٹے اسلحہ اور آلے کے لئے امریکہ کی خدمات پر انحصار کرتے ہیں
- اور امریکہ اپنی خدمات کے لئے منہ مانگی قیمت وصول کرتا ہے۔
ٹیکنالوجی اور افرادی قوت
جب ہم ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کے باہمی اشتراک سے حاصل ہونے والے فوائد کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے جس ادارے کا نام آتا ہے وہ علمی ادارے ہیں۔ جس ملک میں تعلیمی ادارے مضبوط بنیادوں پر قائم ہوں گے ہر شہری کی ان تک رسائی ممکن ہوگی اور ان سے استفادہ بھی حاصل کرے گا تو اجتماعی طور پر قوم کی سوچ مثبت ہوگی۔ یہی سورج اور شور انہیں تحقیق کی طرف بڑھاتا ہے۔ تحقیق ہی وہ مرحلہ ہے جہاں سے مہارتوں کا آغاز ہوتا ہے۔
تعلیمی نظام
یہی افرادی قوت کا صیحح استعمال ہے کہ ان کی مہارتوں کوروز بروز نپپنے کا موقع دیا جائے اور ہر قدم پران کی بھر پورحوصلہ افزائی کی جائے۔ یہ چیزیں آج ملک کو اس طرف لے جاتی ہیں کہ وہ ٹیکنالوجی کو اپنا سکتا ہے اور بنا بھی سکتا ہے۔
- لہذا پاکستان کوبھی اپنے تعلیمی اداروں پر خصوصی توجہ دینی ہوگی
- تعلیمی نظام کو بہت اور پرکشش بنانا ہوگا۔
- موجودہ نظام میں جو کمزوریاں اور خرابیاں ہیں ان کے لئے بہترین اور قابل عمل متبادل تلاش کرنا ہوں گے۔
- طلباء کے مابین تحقیقاتی مقابلوں اور سوچ کو بیدار کرنے کی انتہائی ضرورت ہے۔
- اس ضمن میں نہ صرف مقامی طور پر سیمینار اور ورکشاپ کرائی جاسکتی ہیں
- بلکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔
- ٹیکنالوجی کے استعمال سے افرادی قوت کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان کی مہارتوں کو مزید بڑھانے میں بدلتی ہے۔
معیشت اور دفاع
دنیا کے نقشے پر اگر نظر ڈالی جائے تو وہی ملک مضبوط معیشت اور دفاع کے ساتھ نظر آتے ہیں جنہوں نے کئی برس قبل ہی اس حقیقت کو تسلیم کرلیا تا کہ تعلیم اور تحقیق کے بغیر افرادی قوت کی کوئی اہمیت نہیں رہتی ۔ بلکہ آبادی اپنے ہی ملک پر بوجھ تصور کی جاتی ہے۔
- محدود روز گار اور بیماریاں نظر آتی ہیں۔
- اگر 100 لوگوں سے بھری ہوئی ایک بس کو ایک ماہر
- اور تربیت یافتہ ڈرائیور بآسانی منزل تک لے جاسکتا ہے
- بصورت دیگر غیر ہنر مند اور غیر تربیت یافتہ 10 آدمی بھی مل کر اس بس کو مقررہ وقت تو کیا ایک لمبے عرصے کی جدو جہد کے بعد بھی منزل تک نہیں پہنچا سکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کی ترسیل
ٹیکنالوجی کی ترسیل بر وقت، پیسہ مہارت مشین اور افرادی قوت کا بڑا استمال ہوتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بھی ہوتی ہے جو ایک ملک کو دنیا کے نقشے پر ممتاز حیثیت سے نمایاں کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر نہ صرف سب سے اہم اور آگے تصور کیا جاتا ہے بلکہ پی ٹیکنالوجی سے وہ اپنی آمدنی بھی جس قدر چاہے بڑھاتا ہے۔
- یہی نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ممالک دنیا کے دوسرے ممالک پر حکمرانوں کی حیثیت میں بھی نظر آنے لگتے ہیں
- ۔ ایسا کیوں نہ ہو ایسا اس لئے ہوتا ہے
- کہ ان ممالک نے بر وقت ٹیکنالوجی اور تحقیق بر وقت، پیسہ اور افرادی قوت کا بھر پور استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹیکنالوجی
جو چیزیں ہمیں اپنے ارد گرد ٹیکنالوجی کی صورت میں نظر آتی ہیں وہ ایک گھنٹے یا چند گھنٹے کی محنت کا نتیجہ ہرگزنہیں ہوتیں بلکہ ہم تک پہنچتے ہوئے ان پر نہایت تسلسل لگن محنت وقت پیسہ استعمال ہو چکاہوتا ہے۔ ہماری روز مرہ زندگی ایسی ہزاروں اشیاء سے بھر پور ہے جن کو ہم استعمال تو کرتے ہیں سوچتے کہ یہ کتنے عرصے میں اور کتنی محنت کے بعد ہم تک پہنچی ہیں ہم نہ ان کے بنانے کے عمل کو جانتے ہیں اور نہ ہی مرمت کے ایسی صورت حال کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے وہ ٹیکنا لوجی کسی دوسرے ملک سے لی ہے۔
ترقی یافتہ ملک
ایسی صورت میں دونوں باتیں اہم ہیں یہ ہے کہ وہ ملک اس ٹیکنالوجی کی جتنی قیمت لینا چاہے لے گا اس کی مرضی ہے کہ پہلے دو ممالک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ایسی صورت میں بعض اوقات ممالک (استحصال کرنا) کرتے ہیں یعنی نا جائز فائدہ بھی اٹھاتے ہیں اگر ایک ملک کے پاس وہ ٹیکنالوجی ہیں اس کے پڑوسی ملک کے پاس نہیں ہے تو ان دونوں ممالک میں عجیب سی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے
- اور یقینا ٹیکنا لوجی بیچنے والے ملک کو اس صورت حال سے فائدہ ہوتا ہے۔
- یہی وہ حالات ہوتے ہیں
- جو ترقی یافتہ ممالک کو بے تخت و تاج بادشاہت کے تمام حقوق دے دیتے ہیں۔
- اس طرح وہ ترقی یافتہ ملک ترقی پذیر اور غیر ترقی پذیر ممالک کواپنی ٹیکنالوجی بیچ کر نہ صرف خوب کماتے ہیں
- بلکہ ان پر حکمرانوں کی سی حیثیت بھی اختیار کر لیتے ہیں۔
اہم بات تاریخ
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کی بھی آگے بڑھنے میں ٹھوس بنیادوں پر مدد کریں تو یہ بہت بہتر ہوگا۔ اس طرح دونوں طرح کے ممالک مل کر غیر ترقی یافتہ ممالک کی حالت ، باہمی تعاون سے بدل سکتے ہیں ۔ امریکہ کی زراعت کے میدان میں لا جواب مہارتیں ہیں ۔ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی قلت پر قابو پانے میں امریکہ کی زراعت ایک بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔
- اس میدان میں ایسی مہارتیں ہیں جو غریب اور پسماندہ ممالک کو دی جا سکتی ہیں
- تا کہ ان ممالک میں غذائی قلت پر فورا قابو پایا جا سکے۔
افرادی قوت
اس طرح افرادی قوت کی سب سے بہترین اور جاندار مثال جاپان کی ہے۔ جاپان کا شمار دنیا کے بہترین ممالک میں ہوتا ہے اس ملک میں افرادی قوت کو بنیادی سرمائے کی حیثیت حاصل ہے۔ تعلیمی اداروں میں جدید نظام تعلیم رائج کر کے اس طرح افراد میں فنی مہارتوں کو ابھارا گیا۔ نتیجتا چند سال میں ٹیکنالوجی بنانے والے ممالک کی فہرست میں جاپان کا شمار ہونے لگا
- ٹیکنالوجی ٹرانسفر اب جاپان دنیا میں پہلی پوزیشن پر ہے۔
- چائنہ نے بھی جاپان کی تقلید کرتے ہوئے اپنے ملک میں افرادی قوت پر توجہ دی تعلیم
- اور ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ کر یہ ملک پوری دنیا میں تجارت کے ذریعے اپنے قابلیت کا لوہا منوا چکا ہے۔
پالیسیاں مرتب افرادی قوت
روزمرہ استعمال کی بہت سی اشیاء اور ٹیکنالوجی ایسی ہیں جو تین درجوں میں بنتی ہیں ۔ مثلاً جوس بنانے والی مشین کی مثال کو لے لیں اول درجے کی جوس بنانے والی مشین (ایک کلاس جوسر) دوئم درجے کی جوس بنانے والی مشین کلاس جوسر) اس طرح سوئم درجے کی جوس بنانے والی مشین (سی کلاس جوسر)چائنہ ان تینوں درجوں میں پوری دنیا کی زیادہ سے زیادہ ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
- یہ سب اس لئے ممکن ہے کہ ایسی پالیسیاں مرتب افرادی قوت کوبھر پور سے میدان مرتب کی گئیں
- کہ افرادی قوت کو بھر پور طریقے سے عملی میدان میں استعمال کیا گیا۔
خوشحال زندگی
جس سے ایک طرف انفرادی طور پر زندگی کا معیار بہتر اور بلند ہوا۔ آبادی پر کنٹرول ہونے لگا۔ آبادی مثبت سرگرمی میں مصروف عمل رہی یعنی خوشحال زندگی، صحت اور اقتصادی حالت کے مطابق بچوں کی تعداد ، اور بہت حد تک جرائم میں کمی۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بھی زرعی ٹیکنالوجی کو اہمیت حاصل ہے اور کیوں نہ ہو۔
ملک کا جغرافیہ
اللہ تعالی نے ہمارے وطن کی سرزمین پر ایک بڑا رقبہ ایسا بھی عنایت کیا ہے جو تقریبا ہر طرح کی اجناس کے لئے موزوں ہے پھر اس ملک کا جغرافیہ دریا ، پانی کا نظام اور موسم بھی زراعت کے لئے بہترین ہیں ۔ اب جس رفتار سے ہمارے ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے
- تو زراعت کے سیکٹر کو انتہائی توجہ کی ضرورت ہے
- تا کہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو اور کم سے کم نقصان اٹھانا پڑے ۔
- ٹیکنالوجی ٹرانسفر اس ضمن میں زرعی تعلیم اور تحقیق کو انتہائی اہمیت حاصل ہے
تعلیم وتحقیق کی ضروریات
بغیر تعلیم وتحقیق کے اپنی ضروریات کو پورا کرنا اور کو ہے۔ پورا آگے بڑھانا ممکن عمل ہے۔ اس طرح چھوٹے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کی بھی بے حد ضرورت ہے۔ پانی کے نظام ۔ کو بہترین بنانے کی ضرورت ہے اس طرح پانی کی تقسیم کا عمل بھی شفاف ہونا چاہیے ۔
- پاکستان کے ہر کاشت کار کی حیثیت اہم ہونی چاہیے ۔
- چھوٹے کاشت کاروں پر اضافی ٹیکس کا بوجھ کم سےکم ہونا چاہیے
- انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل ہونی چاہئیں
- یہ سب باتیں زرعی ملک کی حیثیت سے ہمارے لئے انتہائی اہم ہیں۔
- اسی طرح صنعتی ترقی کے لئے بھی اہم ہے
- ٹیکنالوجی ٹرانسفر کہ تعلیمی اور تکنیکی تربیت اور مہارتوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔
تعلیمی اور تکنیکی تربیت
طلباء کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے غریب طلباء کے وظائف ورہائش کا خصوصی بندو بست کیا جائے ۔ تربیت یافتہ افرادکوان مہارتوں کے مطابق صنعتی ترقی اور کاروبارمیں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے ۔ چھوٹی صنعتوں فروغ کے لئے بھی مضبوط بنیادوں پر اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔
- چین نے چھوٹی صنعتوں پر توجہ دے کر ترقی کی طرف قدم بڑھائے۔ کراچی ، لاہور، حیدر آباد سکھر، ملتان، راولپنڈی
- اور پشاور کے مضافات میں ایسی بہت سی چھوٹی چھوٹی صنعتیں ہیں جن پر خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
- ٹیکنالوجی ٹرانسفر دنیا میں نمایاں حیثیت انہی ممالک کی ہے
- جنہوں نے وقت پر افرادی قوت کی قدر و اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے
- مناسب پالیسیوں کی بنیاد پر مثبت اقدامات کئے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “ٹیکنالوجی ٹرانسفر“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……………ٹیکنالوجی ٹرانسفر……………