پاکستان میں فی کس آمدنی

پاکستان میں فی کس آمدنی⇐ اگر کسی ملک کی کل آمدنی کو کل آبادی سے تقسیم کر دیا جائے تو فی کس آمدنی معلوم ہو جاتی ہے۔ فی کس آمدنی سے کسی ملک کے عوام کے معیار زندگی کا انداز و لگایا جاسکتا ہے۔ زیادہ فی کس آمدنی والے ممالک کے عوام کم نی کی آمدنی والے ممالکی نسبت زیادہ خوشحال ہوتے ہیں اوران کی نسب بہتر اور زیادہ مقدار میں ضروریات زندگی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس طرح فی کس آمدنی سے کسی ملکے معاشی اتار چڑھا کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ اگر فی کس آمدنی برادری بوتو ندازہ لگایا جاسکا ہےکہ مک مالی طور پرترقی کی طرف گامزن ہے بصورت دیگر یہ کھا جاتا ہے کہ مک ترقی نہیں کر رہا۔ تاہم نیکس آمدنی کسی ملک میں تقسیم دولت کی صحیح صورت حال کی عکاسی نہیں کرتی۔ پاکستان میں فی کس آمدنی فی کس آمدنی کے لحاظ سے مختلف ممالک کو تین درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔


پاکستان میں فی کس آمدنی

قدرتی وسائل کی قلت

پاکستان میں قدرتی وسائل کی کمی ہے۔ تیل اور لوہا معاشی ترقی کی بنیادی ضرورت ہے۔ پاکستان ہر سال کروڑوں روپے کا زر مبادلہ ان کی درآمد پر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان میں دریافت ہونے والا لوہا معیاری نہیں ہے۔ تیل اور لو با دریافت کرنے کے لئے حکومتی کوششیں بھی ناکافی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی ملک کی زرعی اراضی کا ایک چوتھائی حصہ یعنی 250 جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے جبکہ پاکستان میں جنگلات کا رقبہ بہت کم ہے۔

زراعت پر انحصار

دوسرے ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے لیکن بد قسمتی سے ابھی تک ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود غذائی قلت پر قابو پا کر خود کفالت حاصل نہیں کر سکے۔ کاشتکاری کے پرانے طریقوں کا استعمال ، زرعی اراضی کی غلط تقسیم، کچھ کسانوں کی کے میں اتنی کم ہے گروہ اپنی ضروریات بھی پوری نہیں کر پاتے جبکہ بیشتر زمین پر اس قسم کے لوگوں کا قبضہ ہے جو براہ راست زرعی پیداوار بڑھانے میں دلچسپی نہیں لیتے، زرعی اراضی کا بیشتر حصہ سیم وتھور کی وجہ سے نا قابل کاشت ہے، کسان قناعت پسندی کی وجہ سے انی ایکٹر پیداوار بڑھانے کے لئے کوشش نہیں کرتے ، نا خواند اور ان پڑھ ہو نے کی وجہ سے کاشتکاری کے جدید طریقے اپنانے سے کتراتے ہیں، مالی طور پر خوش حال نہیں کہ زرعی مداخل ملائی کھارا کیٹرے مار ادویات کی جدید اقسام استعمال کرسکیں۔

سرمائے کی کی

پاکستان میں بچتوں کی شرح کم ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کم ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کم ہونے کی وجہ سے پیداوار اور آمدنی دونوں کم ہوتی ہیں اور نتیجانی کس آمدنی کم ہے۔

صنعتی پسماندگی

پاکستان صنعتی لحاظ سے ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت پیچھے ہے ابھی تک بہت کی بنیادی اشیائے صارفین بھی دوسرے ملکوں سے درآمد کی جاتی ہیں۔ صنعتی پسماندگی کی وجوہات میں جدید ٹیکنا لوجی سے استفادہ نہ کرنا تخصیص کارکی کمی ، تربیت یافتہ محنت کاروں کی کی کھل مقابلہ نہ ہونا جس سے کارخانہ داروں میں ترقی کرنے کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا، آئے دن مزدوروں اور کارخانہ داروں کے درمیان جھگڑوں کی وجیہ سے ہڑتالیں توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کے واقعات سے سرمایہ کاری کا جذبہ سرد پڑ جاتا ہے۔ ملک کے اندر دوسرے ممالک کے تیار شدہ مال کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ درآمدی اشیا کو اپنی ملکی اشیا پر ترجیح دی جاتی ہے جس سے صنعت کی ترقی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ افراط آبادی  پاکستان میں آبادی کی افزائش کی شرح 24 فی صد سالانہ ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ پاکستان کی آبادی ملین ہے اور اس میں ہر سال تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن بڑھتی ہوئی اس آبادی کے تناسب سے نہ تو ہم اپنے وسائل میں اضافہ کر پاتے ہیں اور ہیں پیداوار میں اضافہ ہو پاتا ہے۔ اس لئے پاکستان میں فی کس آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پاتا۔

غیر ملکی قرضوں کا بوجھ

پاکستان پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا بوجھ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمارے ملکی بحث کا ایک بڑا حصہ مصارف قرضہ یعنی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے اور ہمیں اپنے اخراجات اور ترقیاتی اخراجات کے لئے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں۔ قرضوں کی یہ لعنت ملکی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے فی کس آمدنی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تجارت خارجہ میں خسارہ

پاکستان کو خارجہ تجارت میں خسارہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح ادائیگیوں کا توازن بھی ہمیشہ پاکستان کے خلاف رہا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں زرعی خام مال اور نیم تیار شدہ مال شامل ہیں اور ان کی قیمتیں کم وصول ہوتی ہیں جبکہ در آعات کی قیمتیں بہت زیادہ ادا کرنی پڑتی ہیں۔ اس سے پاکستان کی نسبت درآمد و بر آمد پاکستان کے خلاف رہتی ہے۔ ملک میں افراط زر کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ لہذا بر آمدات کی طلب بھی کم ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی ادائیگیوں کا توازن خسارہ میں رہتا ہے اور قومی آمدنی میں اضافہ کی شرح زیادہ نہیں ہو پاتی۔

ناقص منصوبہ بندی

پاکستان میں پانچ سالہ منصوبوں میں ترجیحات کا انتخاب درست نہیں کیا گیا ۔ تمام منصوبوں میں خامیاں موجود ہونے کی وجہ سے بیشتر منصوبے ناکام رہے۔ ملک میں معاشی تفاوت بڑھتار ہا اور دولت چند خاندانوں میں مرکوز ہو کر رہ گئی۔ غریب طبقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید غربت کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔

و محنت کی پست استعداد کار

پاکستانی محنت کاروں کی کام کرنے کی صلاحیت ترقی یافتہ ملکوں کی نسبت کم ہے۔ جس کی کئی وجوہات ہیں مثلاً پاکستان کی شدید آب و ہوا کی وجہ سے لوگ ست اور کابل ہیں، پاکستان میں تربیت یافتہ یا ماہر کاریگروں کی کمی ہے، اُجرتوں میں کمی کی وجہ سے مزدور اپنے ال خان کی بنیادی ضرورتیں بھی پوری نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب رہتی ہے اور انکی استعداد کا بھی کم ہوجاتی ہے، کام کرنے کا ماحول حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہیں جس سے مزدوروں کی کام کرنے کی صلاحیت بھی تندرست آدمی کی نسبت کم ہوگی ، تفریحی مشاغل کے مواقع سے استعداد کار بڑھتی ہے جبکہ مزدوروں کو ایسے مواقع نہیں ملتے ، احساس ذمہ داری اور فرض شناسی کا فقدان بھی اس کی ایک وجہ ہے۔

معاشی اور معاشرتی برائیاں

مادیت پسندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ راتوں رات امیر بنے کی خاطر منفی حربے استعمال کرتے ہیں۔ معاشرہ میں ذخیرہ اندوزی سمگلنگ، چوری، ڈاکہ زنی ، رشوت خوری جیسی برائیاں عام ہیں اس سے با صلاحیت لوگوں کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

سیاسی ابتری

سال گزرنے کے باوجود ابھی تک ملک کو سیاسی استحکام حاصل نہیں ہو سکا حکومت بدلنے کے ساتھ سرکاری پالیسیاں بھی تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ جس سے لوگوں اور سرمایہ کاروں میں بے اعتمادی اور بے چینی کی فضا پیدا ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ پاکستان میں لوٹ کھسوٹ، بدامنی، توڑ پھوڑ اور دہشت گردی بھی سرمایہ کاری پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔

جغرافیائی سیاسی حالات

پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت ہی اہم خطے میں واقع ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان چپقلش روز اول سے جاری ہے۔ ہم دو بڑی جنگیں اور کئی پراکسی وارز (Proxy Wars) لڑ چکے ہیں۔ روس کے خلاف مجاہدین کی جنگ اور امریکی مفادات میں پاکستان ہی اس جنگ کا مرکز رہا۔ نائن الیون کے بعد افغانستان کے خلاف امریکی جنگ کے لئے پاکستان میں کیمپ کی پوزیشن میں رہا۔ اب بھی ہماری بہت سی فوج بارڈرز پر موجود ہے اور جنگی صورت حال سے دو چار ہے۔ اس قسم کے حالات بھی پاکستان کی مجموعی پیداوار اور فی کس آمدنی میں کمی کا باعث بنتے ہیں ۔

بدعنوانی

پاکستان میں ہر شخص مادری دوڑ میں حصہ لینے کا خواہشمند ہے بدعنوانی ہرسطح پر بڑھتی جارہی ہے۔ ہمارے بہت سے فیصلوں کے پیچھے ملکی مفاد کی بجائے ذاتی اور گروہی مفادات پوشیدہ ہوتے ہیں۔ دیانت دار اور مفتی افرادکی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ مایوس ہوکر کی ترقی میں اپنا وہ حصہ ڈالنے سے قاصر رہتے ہیں جس کے وہ اہل ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے قومی پیداوار پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی 

پاکستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ جو گذشتہ دہائیوں میں بہت زیادہ ابھر کر سامنے آیا ہے وہ سرمایہ کی بڑی مقدار میں بیرون ملک منتقلی ارات سوئٹزرلینڈ، امریکہ و برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کے بنکوں میں رکھناز یادہ محفوظ سمجھتا کا ہے۔ سرمایہ دار طبقہ اپنے کو ہے۔ جس سے ملک کے اندر سرمایہ کی کمی واقع ہوتی جاتی ہے اور کی سرمایہ کاری، پیداوا، قومی آمدنی اور نیکس آمدنی پرستی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

سرکاری مالیات

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment