پاکستان میں معاشی منصوبہ بندی ⇐ میں قیام پاکستان کے فوراً بعد کمزور معیشت کو سہارا دینے کے لئے معاشی منصوبہ بندی کی اہمیت کو سمجھا گیا۔ اس ضمن میں سب سے پہلا اقدام قومی منصوبہ بندی ایجنسی کا قیام تھا۔ اس ایجنسی کے قیام کا مقصد پورے ملک کی ترقی کے لئے اقدامات کرنا تھا۔ پاکستان کے قیام کے بعد سماجی ، معاشی اور سیاسی صورتحال کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ معاشی منصوبہ بندی کے ضمن میں پروگرام میں بھی تبدیلیاں آتی گئیں۔ منصوبہ بندی ایجنسی کے تحت ایک ترقیاتی بورڈ دوسرا پلانگ بورڈ اور تیسرے مستقل قومی منصوبہ بندی بورڈ یا پلاننگ کمیشن قائم کئے گئے۔ میں حکومت پاکستان کے اکنامک افیئرز ڈویژن کے تحت ترقیاتی بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کا بنیادی مقصد ملک میں معاشی ترقی کے کام کا آغاز کرنا اور کم از کم وقت میں معاشی و معاشرتی ترقی کے لئے راہیں ہموار کرنا تھا۔ اس بورڈ نے پاکستان کا پہلا چھ سالہ منصوبہ بنایا۔ اس منصوبہ کو کولمبو پلان کہا جاتا ہے۔ یہ منصوبہ کولمبو میں ہونے والی جنوبی ایشیاء کے ممالک کی کانفرنس کی تجاویز کی روشنی میں تیار کیا گیا۔ جس کے لئے فنڈ ز بیرونی امداد سے حاصل ہونا تھے۔ اس پلان کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا میں وارسک ڈیم بنایا گیا۔ یہ منصوبہ اپنے آغاز کار سے ہی مشکلات کا شکار ہوا اور کوریا کی جنگ کی وجہ سے منصوبہ میں ترامیم کرنا پڑیں اور اپنی مدت سے دو سال پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔ میں حکومت پاکستان نے پلاننگ بورڈ تشکیل دیا۔ جس کے ذمہ ملک میں ہونے والی ترقی کا جائزہ اور اس کی روشنی میں پنجسالہ منصوبہ تیار کرنا تھا۔ اس پلاننگ بورڈ نے پہلا پنجسالہ منصوبہ تیار کیا۔ اپریل میں ایک مستقل قومی منصوبہ بندی بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کے چیئرمین پاکستان کے وزیر اعظم تھے۔ اس بورڈ کی ذمہ داری معاشی منصوبہ بندی اور اس کا عملی اطلاق ، تحقیق ، شماریاتی مواد کی فراہمی سروے اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیتا تھا اور حکومت پاکستان کو اس کی معاشی پالیسوں کے لئے تجاویز دینا تھا ۔ کے مارشل لاء کے بعد اس بورڈ کی تشکیل نو کی گئی اور اُسے پاکستان پلاننگ کمیشن کا نام دیا گیا۔ وزیر اعظم پاکستان اس کے چیئر مین قرار پائے ۔ اس طرح اس ادارہ کے اختیارات اور ذمہ داریوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ میں صدر اختیار منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی کے اطلاق ور اس کی نگرانی تک بڑھا دیا گیا۔ اس طرح کی ذمہ داریاں کمیشن کو صدارتی سیکریٹریٹ میں ڈویژن کا درجہ حاصل ہوگیا۔ ء میں اس پاکستان کمیشن کے چیئر مین بنے اور اس ادارہ کا دائرہ کمیشن کے چیئر مین اور اکنامک افیئرز ، فنانس ڈویژن اور منصوبہ بندی کے سیکرٹریز کواس کا مبر بنادیا گیا۔ قلیل مدتی ، اوسط مدتی اور طویل مدتی منصوبے تیار کرنا۔ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق منصوبہ بندی میں تبدیلیاں کرنا۔
منصوبہ بندی کیشن
کے فرائض تیار کرنا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام جاری منصوبہ کے کام کا جائزہ اور نگرانی مکمل شدہ پراجیکٹس کا جائزہایسے شعبوں، علاقوں اور معاملات کا جائزہ جہاں منصوبہ بندی و ترقی کی ضرورت ہے۔ ملکی معاشی پالیسیاں اور عمومی معاشی صورت حال کا جائزہ معاشی تحقیق، بنیادی معلومات کو بہتر بنانا۔ تکنیکی اور معاشی لحاظ سے مختلف منصوبوں کے لئے مناسب لاگت میں میعاری کام کی تجاویز دینا۔ پلاننگ کمیشن کے اکنا مک سیکشن کے تحت متعدد دوسرے سیکشن کام کرتے ہیں۔ ہر سیکشن کے ذمہ مختلف نوعیت کے معاملات ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی منصوبہ بندی و مشینری صوبائی منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ وغیرہ منصوبہ بندی و ترقی کے لئے اپنی اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں آٹھ پنجسالہ منصوبے بنائے گئے۔ جن کی تفصیل ذیل کے گوشوارہ میں دی گئی ہے۔ آٹھویں پنجسالہ منصوبہ کے بعد پاکستان میں پنجسالہ منصوبوں کا دور ختم ہو گیا ۔ تاہم اب سالانہ ترقیاتی پلان تیار کیے جاتے ہیں اور اس کے مطابق ملکی ترقی کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ طویل المدتی منصوبہ بندی کے حوالہ سے پاکستان میں پروگراماور ویژن جیسے منصوبے بھی تشکیل دیئے گئے۔
پاکستان میں منصوبہ بندی کے مقاصد
پاکستان کے پہلے پنجسالہ منصوبہ کے لئے پانچ اہداف طے کئے گئے جو کہ پاکستان کی منصوبہ بندی کے بنیادی اہداف ہیں ۔ البتہ بعد کے منصوبوں میں کچھ اہداف کا اضافہ ہوتا گیا۔ جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ قومی آمدنی اور فی کس قومی آمدنی میں اضافہ آمدنیوں اور دولت کی تقسیم میں تفاوت کا خاتمہ ملک کے مختلف حصوں کے درمیان تفاوت کا خاتمہ 4 روزگار کے لئے نئے مواقع پیدا کر کے بے روزگاری کا خاتمہ آبادی میں تیز تر اضافہ کے مسئلہ پر قابو پانا۔ توازن ادائیگیوں کو بہتر بنانا۔ – تعلیم، ہنر تعمیر مکانات اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے انسانی وسائل کی ترقی ۔ خوراک میں خود کفالت ۔ بچتوں میں اضافہ کرنا۔ – بنیادی صنعتوں کا قیام۔ – قیمتوں میں استحکام۔
پاکستان میں معاشی منصوبہ بندی کی حکمت عملی اور اطلاق کا تجزیہ
پاکستان کے پہلے پنجسالہ منصوبے کے اہم عناصر صنعتوں کا فروغ نجی شعبہ پر زیادہ انحصار برائے صنعتی ترقی ٹیکسوں میں چھوٹ آمدنیوں کے تفاوت میں کمی برائے تیز تر ترقی ۔ اس منصوبہ میں صنعتی ترقی کو فروغ ملا لیکن زرعی شعبہ نظر انداز کر دیا گیا۔ کے عشرے میں زرعی شعبہ کو صنعتی شعبہ کے برابر اہمیت دی گئی۔ ترقی کی شرح میں اضافہ کے لئے امداد قرضوں اور بیرونی نجی سرمایہ کاری کی صورت میں بیرونی معاونت پر زور دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں مغربی پاکستان میں ترقی کی شرحاور مشرقی پاکستان میں %5 ہوگئی ۔ لیکن اس کے نتیجے میں بہت سے مسائل پیدا ہوئے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ معاشی تفاوت میں اضافہ ہوا۔ گھر یلو بچتوں میں اضافہ نہ ہو سکا۔ ترقیاتی سرمایہ کاری کے لئے بیرونی امداد حاصل کرنا پڑی۔ اشیائے صرف کی صنعتوں کا قیام عمل میں آیا۔ فاضل پرزوں اور خام مال کی درآمد میں اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی تجارت میں خسارہ۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین علاقائی معاشی فرق بڑھ گیا جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا۔ کی دہائی کے دوران معاشی مساوات اور پیداوار میں اضافہ کے اصول کی پالیسی بنائی گی۔ سرکاری شعبہ کو سعت حاصل سعت ہوئی۔ 32 بڑی اور اہم صنعتوں کو قومی تحویل میں لے لیا گیا۔ اس کے بعد چھوٹی صنعتوں کوبھی قومی تحویل میں لے لیا گیا۔ حکومت کی یہ پالیسی بھی نا کام ہوئی۔ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ پرانی مشینری کوتبدیل نہ کیا گیا۔ کارکنوںاور سرمایہ کاروں کے اختلافات بڑھتے گئے صنعتی پیداوار میں زبردست کمی ہوئی۔ زرعی شعبہ میں بھی خود کفالت کا خواب پورانہ ہوسکا۔ تجارتی خسارہ مسلسل بڑھتا گیا۔ بیرونی امداد اور قرضوں پر انحصار مزید بڑھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی کا مسلہ پیدا ہوا۔ اس طرح صنعتوں کو میں قومی تحویل میں لینے کی پالیسی بڑی طرح ناکام رہی۔ 1974 میں مارشل لاحکومت نے ایک درہ پھر ی شعب کی والہ ان کی یہی ان کی ترقی اور ری شب میں پیداوار رمان کے لئے پروگرام بنائے لیکن یہ حالت زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی۔ اس عرصہ میں درج ذیل اہداف پر زیادہ زور دیا گیا۔ زرگی اور صنعتی شعبہ کی ترقی میں توازن پیدا کرنا۔ وسائل کی تقی میں کم را یافت اورنظرانداز کرد علاو اور جوں کو ری دیا۔ گر یا بچوںمیں انصاف اور بیرون امداد پر احصا کم کرنا۔ نجی شعبہ کے مؤثر کردار کے لئے راستہ ہموار کرنا۔ معاشرتی خدمات مثلا تعلیم صحت اور پینے کے پانی کی فراہمی وغیرہ۔ اس دور میں معیشت کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے کام کا آغاز ہوا۔ اس دور میں لوگوں کو سادہ زندگی اختیار کرنے اور بلا ضرورت اخراجات سے اجتناب کی تلقین کی گئی۔ اس پالیسی کے نتیجے میں قومی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ چھٹے پنجسالہ منصوبہ کا ہدف پورے ملک میں منصفانہ اور تیز تر ترقی قرار پایا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کی اسلامی بنیادوں پر تشکیل کے لئے اسلامی بنکاری کے کام کا آغاز ہوا۔ ساتواں پنجسالہ منصوبہ کا ہدف پیداوار میں بہتر طریقے سے اضافہ کرنا اور عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے اقدامات کرنا تھا۔ آٹھویں پنجسالہ منصوبہ میں نجی شعبہ کو مضبوط تر کرنے کی طرف توجہ دی گئی۔ قومی اثاثوں کی نجکاری پرتوجہ دی گئی۔ منڈی کی معیشت کو مضبوط کرنا بھی اس منصوبہ کا خصوصی ہدف تھا ۔ نجکاری اور آزادانہ پالیسی اس منصوبہ کے رہنما اصول تھے۔ اس منصوبہ میں قرار پایا گیا کہ حکومت اپنے آپ کو بنیادی معاشی ڈھانچہ اور لوگوں کو تعلیم و صحت کی سہولتوں کی فراہمی تک محمد ودر کھے گی۔ ٹیکسوں کے نظام کی تشکیل نو اور بہتر ماحولیات کی فراہمی تا کہ بیرونی ذرائع پر انحصار کم کیا جا سکے ۔ مزید برآں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا بھی اس منصوبہ کا حصہ تھا۔ آٹھویں پنجسالہ منصوبہ کے اختتام کے بعد پاکستان میں با قاعدہ منصوبہ بندی کا دور ختم ہو گیا ۔ یعنی پنجسالہ منصوبہ بندی کی بجائے سالانہ بنیادوں پر منصوبہ بندی پر انحصار کیا گیا۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔