پاکستان کی آبادی کی تقسیم بلحاظ جنس

پاکستان کی آبادی کی تقسیم بلحاظ جنس پاکستان ایک ایسے معاشرے پر مبنی مملکت ہے جو بہت سی مختلف ذیلی ثقافتیں رکھتی ہے۔ ہمیں بہت سے ڈیمو گرافک اعداد و شمار ملک کے مختلف حصوں میں ایک سے نظر نہیں آتے بلکہ اموات ، پیدائش اور نقل مکانی کے رجحانات میں مختلف علاقوں کے مابین واضح فرق مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستانی موجودہ آبادی ، امریکی تحقیقات ادارے  سی آئی اے کے مطابق 2013ء میں عمومی طور پر ایک نوجوان اور جوان آبادی ہے۔

پاکستان کی آبادی کی تقسیم بلحاظ جنس

پاکستانی آبادی

پیدائش سے لیکر 14 سال تک کی عمر کے افراد 2013ء میں کل آبادی کا 34 فیصد ہیں۔ ان افراد کی کل تعداد میں تقریباً 3 کروڑ 1138 کے قریب مرد اور تقریبا 3 کروڑ 20 لاکھ عورتیں شامل ہیں۔ اس سے اگلی عمر یعنی 15 سے 24 سال تک کے افراد کل آبادی کا 21.6 فیصد ہیں جن میں 2 کروڑ 15 لاکھ مرد اور تقریبا 2 کروڑ سے کچھ زیادہ عورتیں شامل ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تقریبا 11 کروڑ سے زائد پاکستانی آبادی 24 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ یہ ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

تعلیمی ادارے

تعلیمی اداروں اور روزگار کے مواقع کی فراہمی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان میں بیروزگاری اور مہنگائی بڑھنے سے تو نوجوان منفی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں جس سے جرائم اور دہشت گردی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق 54- 25 سال تک عمر کے افراد کی تعداد تقریباً 35 فیصد بتائی گئی ہے جس میں تقریبا ساڑھے تین کروڑ مرد اور سوا تین کروڑ عور تیں شامل ہیں۔ مزید تفصیل درج ذیل جدول میں پیش ہے۔

تعلیمی ادارے

پاکستانی آبادی کی ساخت

پاکستانی آبادی کی ساخت کی لسانی تقسیم کے حوالے سے بات کریں تو سب سے زیادہ بولے جانے والی زبان پنجابی ہے جسے بولنے والوں کی تعداد پاکستان کی کل آبادی کے نصف سے تھوڑی ہی کم ہے۔ دوسرے نمبر پر بولی جانے والی سب بڑی زبان سندھی ہے جسے تقریباً 12 فیصد لوگ بولتے ہیں۔ اس کے بعد سرائیکی، پھر پشتو اور اردو بالترتیب پاکستان کی بڑی زبانوں میں شمار کی جاتی ہیں۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اردو ویسے تو تقریباً 8 فیصد افراد کی زبان ہے مگر پورے ملک کے طول و عرض میں پاکستانی آبادی کی اکثریت رابطہ زبان ہونے کی وجہ سے اس زبان کو سمجھنے اور کسی حد تک بولنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 پاکستان کی زبان

پاکستان میں بولی جانے والی دیگر اہم زبانوں میں بلوچی ہند کو براہوی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان میں سرکاری زبان انگریزی ہے جو اعلیٰ طبقے کی ثقافت میں بھی شامل ہے۔ وسطانی عمر کے لحاظ سے پاکستان میں آدھی آبادی 22 سال سے کم اور باقی اس سے اوپر ہے۔ وسطانی عمر میں مردوں اور عورتوں کے درمیان معمولی فرق ہے۔ 2012ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی آبادی کے بڑھنے کی شرح 2.05 فیصد سالانہ ہے اور اگر اس حساب سے یہ آبادی بڑھے تو تقریباً 35 سال میں پاکستان کی آبادی دگنی ہو جائے گی۔

 آبادی سے پیدا ہونے والے مسائل

اگر پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر دوڑائیں تو غربت بے روزگاری کے ساتھ ساتھ دہشت گردی جیسے مسائل کی وجہ سے بہت سے لوگ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اگر بہتر مواقع میسر آئیں تو روز گار کی تلاش میں کسی دوسرے ملک نقل مکانی کر جائیں۔ اگر بین الاقوامی نقل مکانی کے قوانین اتنے سخت نہ ہوں تو شاید پاکستان سے باہر نکل نقل مکانی کرنے والوں کی شرح بہت زیادہ ہو۔ موجودہ سطح پر یہ دو افرادفی ہزار آبادی پر ہے۔ لیکن ایک اہم بات یہ ہے کہ وہ افراد جو سمگلنگ کے ذریعے یا دیگر کسی غیر قانونی ذرائع سے بیرون ملک جاتے ہیں

 آبادی سے پیدا ہونے والے مسائل

انسانی حقوق کے مسائل

وہ اس تعداد میں شامل نہیں۔ اس سے متعلقہ بہت سے انسانی حقوق کے مسائل بھی ہیں مثلاً کئی افراد ایران سے ترکی کے راستے یورپ جانے کی کوشش میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی لحاظ سے دیکھیں تو آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش میں پاکستانیوں سمیت درجنوں غیر ملکی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں پاکستانی کئی ملکوں کی جیلوں میں غیر قانونی طریقوں سے داخلے کے جرم میں قید ہیں۔ پاکستان میں ایک اہم مسئلہ دیہی علاقوں میں مسائل اور بنیادی انسانی ضروریات کی عدم دستیابی ہے۔

دیہات

دیہاتوں میں رہنے والے لوگ صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ایمر جنسی کی صورت میں انہیں بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات جیسے کہ نکاسی آب کا نظام گلیاں اور سڑکوں کی تعمیر وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اندرونی نقل مکانی کرتے ہیں اور بڑے شہروں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اسی وجہ سے پاکستان جو کہ چند دہائیاں پہلے 75 فیصد دیہی آبادی پر مبنی ملک تھا

اندرونی نقل مکانی کاریکارڈ

 اس کے شہروں کی آبادی کل آبادی کا تقریبا 40 فیصد ہو چکی ہے۔ ان اعداد و شمار سے متعلقہ کام کرنے والے اداروں کے نزدیک یہ تعداد دراصل اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے جس کا اندازہ اس لئے مشکل ہے کہ اندرونی نقل مکانی کاریکارڈ اور روزانہ کی بنیاد پر نئے آنے والے افراد کا اندارج کرنے کے لئے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔

 پاکستان آبادی کی بلحاظ عمر تقسیم ماضی اور مستقل کے رجحانات

پاکستان کی کل آبادی میں تاریخی طور پر شرح پیدائش زیادہ رہنے کی وجہ سے آبادی میں بچوں اور نوجوانوں کی تعداد زیادہ رہی ہے اور یہی رجحان ابھی تک جاری ہے۔ مگر متوقع زندگی میں کچھ اضافہ اور آہستہ آہستہ شرح پیدائش میں ہونے والی کمی سے آئندہ پندرہ سے بیس سال کے عرصہ میں اس میں تبدیلی کی توقع ہے ۔ گزشتہ 15 سال سے زیادہ عرصے میں کل آبادی میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے تناسب میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو رجحان آگے بھی جاری رہے گا اور اگلے پندرہ سال میں تناسب مزید بڑھ جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی متوقع ہے کہ 2030ء تک پاکستان کی آبادی میں بچوں اور نوجوانوں کے تناسب آئے گی۔

 پاکستان آبادی کی بلحاظ عمر تقسیم ماضی اور مستقل کے رجحانات

مردم شماری

پیدائش سے لے کر 5 سال سے کم عمر افراد کی تعداد 1998ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 11 فیصد تھی اور 2015ء میں یہ تناسب تقریباً 8 فیصدرہ جائے گا۔ اسی طرح پیدائش سے 14 سال کی عمر کے افراد کی تعداد کل آبادی کا تقریباً 33 فیصد تھا جو 2030ء میں کل آبادی کا تقریبا 27 فیصد ہو جائے گا ۔ اسی طرح 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کی تعداد 1998ء میں کل آبادی کا 4 فیصد سے کچھ زائد تھی جواب تقریبا 6 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔ یہ تناسب 2030ء تک تقریبا 9 فیصد سے کچھ کم تک رہ جائے گا اور پلاننگ کمیشن کی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی موجودہ آبادی جو 19 کروڑ کے لگ بھگ ہے 2030ء تک 24 کروڑ سے کچھ زائد تک پہنچ جائے گی۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوپاکستان کی آبادی کی تقسیم بلحاظ جنس  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

………..پاکستان کی آبادی کی تقسیم بلحاظ جنس    ………..

Leave a comment