آبادی کا عامل
پاکستان کی معیشت میں آبادی کا فعال کردار ⇐ ہر ملکی آبادی کو اس ملک کی معاشی ترقی میں ایک فعال یعنی مستعد اور متحرک کردار ادا کرنا ہوتا ہے اور پاکستان جسے ترقی پذیر ممالک میں تو اس بات کی اہمت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ مالک صدیوں کی غلامی اور نو آبادیاتی صورتحال سے چھٹکارا پانے کے بعد اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اپنے خدا داد و سائل سے بھر پور استفادہ کر کے کم سے کم عرصہ میں اپنے ملک سے لوگوں کے معیار زندگیمیں انقلابی تبدیلی پیدا کریں۔ غربت، جہالت، بیماری اور پسماندگی کا تلع قمع کریں اور خو کو دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں لاکھڑا کریں ۔ اس عظیم مقصد کے حصول میں وہ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں اگر وہ حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہو کر انتھک محنت کریں اور اپنی دماغی اور جسمانی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر زیادہ اشیاء و خدمات پیدا کریں ۔ اگست 1947ء میں جب مملکت خداداد پاکستان نے انگریزوں اور ہندوؤں کی دہری غلامی سے آزادی حاصل کی تو ملک کی معیشت پر ہندو چھائے ہوئے تھے ۔ صنعت، زراعت، تجارت اور داری تھی۔ کے بنکاری جیسے تمام کلیدی شعبوں پر ہندوؤں کی اجارہ داری تھی ۔ ان کے بھارت نقل مکانی کر جانے کے بعد پوری معیشت سے بہت جلد پر دیا۔ امساعد کے میں ایک خلاء پیدا ہو گیا جسے ہماری قوم نے اپنی ہمت و جرات سے بہت جلد پر کر دیا ۔ نا مساعد حالات کے باوجود ہمارے ملک نے معاشی میدان میں نمایاں ترقی کی ہے تاہم اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے کیونکہ ملک کی آزادی کے باسٹھ برس گزر جانے کے باوجود اب بھی ہمارے ملک کی بیشتر آبادی نہ صرف یہ کہ دور حاضر کی آسائشات و سہولیات سے محروم ہے بلکہ بعض بنیادی ضروریات بھی حسب ضرورت میسر نہیں ہیں ۔ اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ ملک کی آبادی کو زیادہ سے زیادہ فعال اور موڑ کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے ۔ تا کہ وہ کم سے کم عرصہ میں غربت وافلاس سے چھٹکارا حاصل کر سکے۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔
ملک کی دیہی افرادی قوت سے زیاد تفادہ کیا جائے
ہماری آبادی ہماری سب سے بڑی معاشی قوت ہے۔ ار ہوتا ہے۔ فصل کی کاشت کے وقت اور فصل دیہی علاقوں میں افرادی قوت رروزگار کی کٹائی کے وقت ۔ درمیانے عرصہ میں وہ فارغ ہوتا غ جمعیت محنت کی مدد سے ہم قومی پیداوار میں کئی طرح سے اضافہ کر سکتے ہیں۔ دیہات میں نہریں اور سڑکیں تعمیرکی جائیں۔ اسکول ہسپتال اور مفاد عامہ کی دیگر تعمیرات عمل میں لائی جائیں۔ دیہاتی علاقوں میں کاشتکاری کے جدید طریقوں کو روشناس کرانے کے لئے تربیتی مراکز قائم کئے جائیں جہاں فارغ وقت میں کسان بھائی عملی طور پر پیداوار کے نئے طریقوں کی تربیت حاصل کریں۔ اور زرعی پیداوار میں اضافہ کریں۔ ) گھر یلو اور چھوٹے پیمانے کی صنعتیں قائم کی جائیں جو ایک طرف دیہی بیروزگاری کے مسئلہ کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوں اور دوسری طرف قومی پیداوار میں اضافہ کا موجب بنیں ۔ ماضی میں حکومت کی طرف سے اس سلسلہ میں کئی اسکیمیں چلائی گئیں جس میں ولیج ایڈ پروگرام، دیہی تعمیراتی پروگرام، مربوط دیہی ترقیاتی پروگرام اور پیپلز در کس پروگرام اور ایرولیز پروگرام وغیرہ شامل ہیں۔ پانچویں پانچ سالہ منصوبے (83-1978ء) کے آغاز کے وقت ان سب کو ملا کر ایک پروگرام میں مدغم کر دیا گیا اور اس کا نام دیہی ترقیاتی تعظیم رکھ دیا گیا تھا۔
سائنسی اور فنی تعلیم کا فروغ
دور حاضر سائنس بلن اور تیکنالوجی کا دور ہے اس شعبہ میں حیرت انگیز ترقی سے زرعی اور صنعتی پیداوار میں اضافہ کے لئے نت نئے طریقے دریافت اور ہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جدید ٹیکنا لوجی سے واقفیت حاصل کریں کیونکہ اس کے بغیر ہماری قوم زراعت اور صنعت کے میدان میں صیح ترقی کے قابل نہیں ہو سکتی اس شعبہ میں جو میں طرح کی جائیں اس ہدیہ ماہرین معاشیات انسانی سرمائے میں افزائش، یا غیر مادی کلیل کی مادی شے نہیں۔ سرمایہ کا نام دیتے ہیں۔ کیونکہ انسان علم کوئی مادی سے نہیں ہے جو ہمیں نظر آسکتی ہولیکن سیاسی بودی قوت ہے کہ جس قوم کے پاس یہ سرمایہ موجود ہے وہ کسی بھی مقدار میں مادی سرمایہ حاصل کر سکتی ہے اور قومی پیداوار میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔ پس ہماری افرادی قوت اسی صورت میں ملک کی معاشی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکتی ہے جب وہ زیور تعلیم با لخصوص سانی اور فنی تعلیم سے آراستہ ہو۔ ماضی میں حکومت نے اس سلسلے میں بہت کچھ کیا ہے اور بہت کچھ کیا جا رہا ہے۔ قومی پیداوار کا تقریبا 2 فیصد تعلیم کے شعبہ پر فریق ہو رہا ہے۔
طبی اور حفظان صحت کی سہولتوں میں اضافہ
ملک کی آبادی ہی صورت میں اقتصادی ترقی میں متحرک کردار ادا کر سکتی ہے اگر اس کی استعداد کار بہتر ہو اور استعداد کار کا دارو مدار اور باتوں کے علاوہ لوگوں کی صحت پر بھی ہے۔ ہمارے ملک میں غربت کے باعث لوگوں کی خوراک ناقص ہے۔ لباس اور رہائش غیر صحت مند ہے جس کے نتیجہ میں بیماریاں عام ہیں اس لئے زیادہ تر کر اور افرادی قوت کی استعداد کار کم ہے۔ طبی سہولتوں میں اضافہ کر کے اور حفظان صحت کی مناسب تدابیر اختیار کر کے جمعیت محنت کی استعداد کار میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
تقسیم دولت کا منصفانہ نظام اور جذبہ حب الوطنی
در حقیقت یہ محنت کا جذبہ ہی ہے جو ریت کو بھی ہونے میں تبدیل کر دیتا ہے یعنی پانی کوثر سے ریستان لہلہاتے کھیتوں میں بدل جاتے ہیں ۔ کارخانوں میں چلنے والی مشینوں کی آواز خاموش آبادیوں کا سکوت توڑ دیتی ہے۔ گاڑیوں بسوں اور ٹرکوں کے ذریعہ لوگ اور ساز و سامان ملک کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ تک آنے جانے لگتا ہے۔ ہر طرف چہل پہیل اور کہا کسی کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی میں کام کی تحریک پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسے پڑھتی ہوئی قومی دولت سے اپنا جائز حصہ ضرور ملے تا کہ وہ پہلے سے بھی زیادہ لگن سے کام کرے ۔ ماضی میں اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے گئے جس میں 1959ء اور 1972ء کی زرعی اصلاحات اور 1960ء اور 1972ء کی مزدوروں کی پالیسی شامل ہیں ۔ ان اصلاحات پر صبح عمل درآمد کے ذریعہ ملک کی افرادی قوت کی فعالیت کو مزید تقویت پہنچائی جاسکتی ہے۔
آبادی کی منصوبہ بندی
پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ افرادی قوت کی فعالیت پر برا اثر ڈال رہا ہے کیونکہ آبادی میں بچوں کی تعداد میں سے آبادی کا غیر فعال حصہ ہوتے ہیں اضافہ ہو رہا ہے۔ آبادی کی منصوبہ بندی کے ذریعہ فعال ہے۔ افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "پاکستان کی معیشت میں آبادی کا فعال کردار" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ