گنے کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے

گنے کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے گنے کی فصل کو بہت سے کیڑے نقصان پہنچاتے ہیں جن میں سنڈیاں سب سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں جس کے نتیجے کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔ سنڈیوں کے علاوہ گنے کی گھوڑا مکھی بھی نقصان کا باعث بنتی ہے۔ ایسے نقصان دہ کیڑوں کی   کیڑوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

گنے کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے

  • چوٹی کا گڑوواں
  •  تنے کا گڑوواں
  •  جڑکا گڑوواں
  •  گورداس پور گڑرووان
  •  گھوڑا مکھی

پہچان

اس کیڑے کی سنڈی کا رنگ دودھیا ہوتا ہے۔ پیٹھ کے درمیان میں لمبےرخ ایک بڑی دھاری ہوتی ہے۔ پروانہ چمک دار اور دودھیا سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ مادہ کے پیٹ کے آخری حصے پر گچھوں کی شکل میں سرغ یا زرد رنگ کے بال ہوتے ہیں۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

یہ کیڑا گنے کے علاوہ مکئی اور جڑی بوٹیوں پر بھی پایا جاتا ہے۔ تازہ سنڈی گنے کی درمیانی رگ میں سرنگ بنا کر داخل ہو جاتی ہے۔ آہستہ آہستہ سوراخ کے ذریعے پودے کی چوٹی میں داخل ہو جاتی ہے۔ سنڈی کے حملے کی وجہ سے پودے کی چوٹی سوکھ جاتی ہے۔ گنے کی چوٹی کے اس سوکھ جانے کو سوگ کہتے ہیں۔ یہ کیڑا مارچ سے اکتوبر تک نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔

 روک تھام

متاثرہ پودوں میں سے سوگ کھینچ لیں اور چوٹی میں لوہے کی باریک تار پھیریں اس طرح سنڈیاں مر جائیں گی حملہ شدہ گنوں کی چوٹیوں کو فروری یا اس سے کچھ پہلے کاٹ لیں جن کو مویشیوں کیلئے چارے کے طور پر  استعمال کیا جاسکتا ہے۔  متاثرہ چوٹیوں کو کھیت سے دور لے جا کر جلا دیا جائے۔ جب فصل چھوٹی ہو تو روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

 روک تھام

پہچان

مکمل سنڈی کا رنگ خاکستری، سفید یازرد ہوا ہے اور اس کے جسم کے اوپر بھورے رنگ کی ۵ نمایاں دھاریاں پائی جاتی ہیں۔ پروانے کا رنگ بھورا ہوتا ہے۔ پروانے کو پہچانے کیلئے اس امتیازی علامت کو یاد رکھیں کہ اس کے اگلے پروں کے باہر کے کنارے کیساتھ ساتھ سفید دھبوں کی قطار پائی جاتی ہے۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

یہ گنے کی فصل کے علاوہ سرکنڈے مئ اور ہاجرہ وغیرہ پربھی پایا جاتا ہے۔ یہ کیڑا گنوں کے تنوں کو مارچ سے اکتوبر تک نقصان پہنچاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اپریل سے جون تک گنے کی فصل کو ۲۰ فیصد تک نقصان پہنچتا ہے لیکن شدید حملے کی صورت میں نقصان اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے حملے سے گنوں میں سوگ پیدا ہو جاتا ہے۔ ایک گنے میں ایک سنڈی ایک سے چھ تک سرنگیں بناتی ہے۔ ایسے حملہ شدہ گنوں کے تنوں سے شاخیں پھوٹ آتی ہیں۔

 روک تھام

تنے کی گڑوواں کی روک تھام کےلئےحملہ شدہ کھیت میں رات کو روشنی کے پھندے لگائیں تا کہ پروانے تلف ہو سکیں گنے کی فصل برداشت کے بعد فروری، مارچ میں جبکہ سنڈیاں سرمائی نیند میں رہتی ہیں کھیت میں بار بار ہل چلا ئیں ۔

پہچان

سنڈی کا رنگ سفید دودھیا ہوتا ہے۔ جسم پر جھریاں ہوتی ہیں جبکہ پروانے کا رنگ زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

جڑ کا گڑو واں گنے کی فصل کے علاوہ سرکنڈے کے پودے سے خوراک حاصل کرتا ہے۔ سنڈی زمین کی سطح کے ساتھ تنے کے اندر داخل ہو جاتی ہے اور تنے کے نچلے حصے کے ایک طرف پیچ دار سرنگ بناتی ہے جس کے نتیجے میں حملہ شدہ گنے کی کونپل مرجھا کر خشک ہو جاتی ہے۔ جڑ کا گڑو واں فصل پر مئ سے اکتوبر تک حملہ کرتا ہے۔

 روک تھام

متاثر فصل کی برداشت کے بعد کھیت میں اچھی طرح حل چلا ئیں اور مڈھوں کو اکٹھا کر کے تلف کر دیں۔

پہچان

اس کیڑے کی سنڈی کا رنگ بادامی ہوتا ہے اور جسم پر لمیے رخ چار سرخ دھاریاں ہوتی ہیں جبکہ پروانے کا رنگ منیالہ بھورا ہوتا ہے۔ پچھلے پر اگلے پروں کی نسبت زیادہ سفید ہوتے ہیں۔ اگلے پروں کے کناروں کے درمیان سات سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

یہ کیڑا گنے کے علاوہ مکئی، جوار اور باجرہ پر بھی پایا جاتا ہے۔ اس کیڑے کی سنڈیاں نومبر سے مئی تک مڈھوں میں گزارتی ہیں۔ جون کے مہینے میں ( برسات شروع ہونے پر مڈھوں سے پروانے باہر نکل آتے ہیں۔ ماره پروانہ پتوں پر انڈے دیتی ہے جن سے سنڈیاں نکل کر گنے کی اوپر کی پوری کی آنکھوں کو کھاتی ہیں اور اس جگہ سے تنے میں داخل ہو جاتی ہیں۔ اس طرح ایک پیچ دار سرنگ بناتے ہوئے اوپر کا رخ کرتی ہیں۔ ہر سنڈی گنے میں ایک سوراخ بتاتی ہے اور گنے کے نرم گودے میں ایک لمبی اور سیدھی سرنگ بناتی ہے۔ سنڈیاں گنے کی گانٹھ سے کچھ اوپر چھلکے کو چاروں طرف سے ایک حلقے کی شکل میں کاٹتی ہیں۔ گورداس پوری گڑوواں کے حملے سے سب سے پہلے چوٹی کے باہر والے پتے سوکھنا شروع ہوتے ہیں اور حملے کے زور پکڑنے پر گنے سوکھ جاتے ہیں اور فصل جھلسی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ متاثرہ پودے سوکھ جاتے ہیں اور ہوا کے جھونکے یا گزرتے ہوئے آدمی یا جانوروں کے چھو جانے سے گنے ٹوٹ جاتے ہیں۔

 روک تھام

  • زرعی طریقے
  •  کیمیائی طریقے

 زرعی طریقے 

گورداس پوری گڑواں نومبر سے لیکر جون تک فصل کے مڈھوں میں رہتا ہے ان گڑووں کے پھیلنے کا ذریعہ زیادہ تر موڈھی فصل ہے۔ جس کھیت میں گورداس پوری گڑواں کا شدید حملہ ہو ایسے کھیت کو آئندہ موڈھی فصل کیلئے نہیں رکھنا چاہیے۔ حملہ شدہ فصل کی کٹائی کے بعد کھیت میں مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں۔ چند دنوں کے وقفے سے ویسی ہل چلاتا ندھوں میں سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کی تلفی میں بہت موثر اور مفید ثابت ہوتا ہے۔ متاثرہ فصل سے سوک” کھینچ کر سوراخوں میں فینائل” کے ڈالنے سے سنڈیاں مر جاتی ہیں۔ جب گنے کی موڈھی فصل رکھنی ہو تو گنوں سطح زمین سے کچھ نیچے کا نا چاہیے۔ اس طرح بارش یا فصل کو پانی لگاتے وقت سوئی ہوئی سنڈیوں کے سوراخوں میں مٹی بھر جاتی ہے۔ سوراخ کے بند ہونے کی وجہ سے پروانے باہر نہیں نکل سکتے۔ حملے کی صورت میں جب فصل مرجھانے لگے تو متاثرہ پودوں کو نیچے سے کاٹ لیں جو مویشیوں کو بطور چارہ کھلائے جاسکتے ہیں۔ موڈھی فصل میں مئ کے آخر تک مٹی ضرور چڑ ھادی جائے۔

 زرعی طریقے 

مٹی کی تبہ سینٹی میٹر (۳۲ انچ) موٹی ہونی چاہیے ۔ مونڈھوں پر مٹی چڑھانے  پروانے نہیں نکل سکتے۔

 کیمیائی طریقے

گنے کی گڑوں کے انسداد کیلئے کئی زہریں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اپریل مئی میں مندرجہ ذیل زہروں میں سے کسی ایک کا سپرے کریں۔ موڈھی فصل پر مئی کے مہینے میں بی ایچ سی – ۱ فیصد ۱/۲- ۳ کلوگرام + ڈی۔ ڈی۔ ٹی – ۱ فیصد ۱/۲ اکلوگرام دونوں کو ملا کر ۱۵ سے ۲۰ کلوگرام راکھ میں ملا کر صبح کے وقت دھوڑا کریں۔ سیون ڈسٹ، فیصد ۵ کلوگرام کا دھوڑا کریں۔ جون میں دانے دارز ہر سالو بر یکسو فیصد ۵ کلوگرام فیوراڈ ان ۳ فیصد ۵۱ کلوگرام ڈائی ڈاکسن – ۱ فیصد سے کلوگرام ۰۳ ہیکٹر ایک ایکڑ رقبے میں کنوں کی چوٹی کے گچھوں میں ڈالیں اور اس کے بعد فصل کو فوراً پانی دے دیں۔ اگست ستمبر کے مہینوں میں ایڈوڈرین ۴۰ فیصد ایک لیٹر ۰۴ ہیکٹر (نی ایکٹر) ڈائی زینان ۴۰ فیصد ایک لیٹر ہیکڑ فی ایکٹر) پانی میں ملا کر سپرے کریں۔

 گنے کی گھوڑا مکھی

یہ کیڑا پاکستان میں ہر جگہ جہاں گنے کی کاشت ہوتی ہے۔ پایا جاتا ہے۔

پہچان

یہ کیڑا عام طور پر گنے کے پتوں پر پھڑ کتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ بچوں کا رنگ زردی مائل یا خاکستری سفید ہوتا ہے۔ بڑھی ہوئی دمیں باہر کی طرف نکلی ہوئی ہیں اور اسی امتیازی علامت کی وجہ سے اس کیڑے کو پہچاننے میں مددملتی ہے۔ پردار کیڑا مٹیالہ ہلکے بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا سر لمبوتر نوک دار آگے کی طرف بڑھا ہوا ہوتا ہے۔

نقصان کرنے کا طریقہ

یہ کیڑا اگنے کے علاوہ گندم، جو، جی ہکئی ، جوار، باجرہ، برو اور سوڈان گھاس وغیرہ پر پایا جاتا ہے۔ گنے کی گھوڑا مکھی چوڑے اور نرم پتوں والی اقسام کو زیادہ پسند کرتی ہے اور بے حد نقصان پہنچاتی ہے۔ پردار کیڑے اور بچے دونوں ہی بچوں سے رس چوستے ہیں اور ایک خاص قسم کا لیس دار مادہ خارج کرتے ہیں۔ جو پتوں پر گرتا ہے اور وہاں ایک سیاہ رنگ کی پھپھوندی لگنے کا باعث بنتا ہے جس کی تبہ پتوں پر جم جاتی ہے۔ متاثرہ اپنے سیاہ دکھائی دیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان کی بڑھت رک جاتی ہے۔ اس کیڑے کے حملے سے گنے کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور ایسے حملہ شدہ گوں سے تیار کیا گیا کہ چینی گھٹیا قسم کی ہوتی ہے۔

زرعی طریقے

یہ کیڑا اپریل کے آخری اور مئ کے شروع کے دنوں میں چھوٹے پودوں پر کثرت سے پایا جاتا ہے اس لئے پودوں سے ان کو دستی جالوں کی مدد سے آسانی سے پکڑ کر مٹی کے تیل والے پانی میں ڈال کر تلف کیا جا سکتا ہے۔ گھوڑا مکھی کی افزائش ( آبادی) کو روکنے کیلئے اس کا دشمن طفیلی کیڑا بہت اہم ہے جو پاتریلا کے بالغوں اور بچوں دونوں پر حملہ آور ہو کر تلف کر دیتا ہے۔

اس مقصد کیلئے آپ کو محکمہ زراعت کے زرعی ماہرین اور کارکنوں سے مشورہ کرنا چاہیے۔

کیمیائی طریقے

پاتریلا کی روک تھام کیلئے بہت ہی کیمیائی زہر یں استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ ان زہروں میں سے کسی ایک زہر کی سپرے۲ وہ ہیکڑ رقبے میں کی جاسکتی ہے۔

  • گوز اتھیان ۲۰ فیصد بحساب ایک لیٹر
  • سهانس پیرا تھیان ۵۰ فیصد بحساب نصف لیٹر
  • ڈائی زینان ۶۰ فیصد بحساب نصف لیٹر
  • نو اکران ۴۰ فیصد بحساب نصف لیٹر
  • روگر  ۴۰ فیصد بحساب نصف لیٹر
  • میلا تھیان ۵۷ فیصد بحساب ایک لیٹر

زہر کو ۲۵۰ لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔

اس کے علاوہ بی ۔ ایچ سی ۱۱۲- ۳ کلوگرام ۱۵ سے ۲۰ کلوگرام راکھ میں ملا کر دھوڑا کریں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "گنے کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment