بینک دھاتی سرمائے اور زر مبادلہ

بینک دھاتی سرمائے اور زر مبادلہ کا محافظ

بینک دھاتی سرمائے اور زر مبادلہ کا محافظ ⇐ مرکزی بنک نوٹ جاری کرتے وقت نوٹوں کی پشت پر کل مالیت کا 30 فی صد کے برابر سونا، چاندی اور دیگر قیمتی دھا میں بطور ضمانت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی ادائیگیاں چکانے کے لیے بھی مرکزی بنک سونا، چاندی اور دیگر قیمتی دھاتیں اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔ اسی طرح کئی تاجر مرکزی بنک کو اپنی برآمدی وصولیاں مثلاً سونا، چاندی بیچ کر نوٹ حاصل کر لیتے ہیں جو مرکزی بنک کی حفاظت ہما رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی بنک بین الاقوامی برآمدات و درآمدات میں توازن برقرار رکھ کر رز مبادلہ کے ذخائر کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے اور ان کو استعمال میں لا کر معاشی ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ہے۔ پاکستان میں تمام زرمبادلہ مرکزی بنک میں جمع ہوتا ہے۔

بینک دھاتی سرمائے اور زر مبادلہ کا محافظ

بازار زر کا ناظم

مرکزی ایک بھی بازار کا نام ایک طرف نوٹ جار کرتا ہے تو دوسری طرف زر کی مقدار پر کنٹرول حاصل کر کے قیمتوں کے معاشی نظام کو استکام بخشتا ہے۔ افراط زر کے سبب جب اشیا کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوتی ہیں تو مرکزی بنک زرکی پالیسی کے تلف طریقوں کو بروئے کار لا کر قیمتوں کے بحران پر کنٹرول کرتا ہے اور تفریط زر کے حالات میں سرمایہ کاری کر کے قیمتوں کو محکم کرتا ہے۔ چونکہ کو مرکزی بنک ملک میں قیمتوں کے معیار اور اتار چڑھاؤ کو متحکم کرنے کے لیے بازار زر کے اداروں کے جاری کردہ قرضوں کے حجم کو کنٹرول کر کے مجموعی مقدار زر کو معیاری سطح پر لاتا ہے۔ جس کے باعث ملکی صرفی اخراجات بچتیں، سرمایہ کاری ، شرح سود اور درآمدی و برآمدی وصولیاں ہے متاثر ہوتی ہیں۔ مرکزی بنک کے ان اقدامات کی بنیاد پر اس کو بازار زر کا ناظم کہا جاتا ہے۔

متفرق فرائض

مرکزی بنک ملک میں معاشی استحکام برقرار رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات بھی سر انجام دیتا ہے۔ مرکزی بنک زرعی اور صنعتی شعبوں کی ترقی کے لیے ایسی پالیسیاں وضع کرتا ہے جس سے ان شعبوں کو قرضوں کی فراہمی آسان ہو جاتی ہے۔  ملک میں بچتوں کو فروغ دینے کے لیے موثر پالیسی تیار کرتا ہے تا کہ لوگوں کے اندر بچت کرنے کا جذ بہ ترغیب پائے۔ معاشی منصوبے تیار کرنے کے لیے مختلف شعبوں کے متعلق صحیح اعداد و شما فراہم کر کے حکومت کی رہنمائی کرتا ہے۔ زر کی قدر محکم رکھنے اور کرسی پر عوام کا اعتبار بحال رکھنے کے لیے اپنے پاس زر محفوظ رکھتا ہے اور شرح بنک کا اعلان کرتا ہے۔ تجارتی بنکوں کے عملہ کے لیے بنگ کے تربیتی کورسز کا اہتمام کرتا ہے۔ بازار زر کے ناظم کی حیثیت سے مرکزی بنک درج ذیل اقدامات بروئے کار لاتا ہے۔

مقداری طریقے

شرح بنک کی پالیسی 

شرح بنک سے مراد وہ شرح لی جاتی ہے جس پر مرکزی بنگ تجارتی بنکوں کو قرضہ دینے کی غرض سے پیش کردہ ہنڈیوں پر دوبارہ در ہ لگاتا ہے۔ با الفاظ دیگر مرکزی بنک کی طرف سے تجارتی بنکوں کو دیئے جانے والے قرضوں کی تھوک قیمت ، شرح بنک کہلاتی ہے ۔ تجارتی بنک اپنے گاہکوں کو پر چون قیمت پر قرضے فراہم کرتے ہیں ۔ یادر ہے شرح بنک شرح سود سے کم ہوتی ہے اس لیے تجارتی بنک قرضے جاری کر کے منافع کماتے ہیں ۔ مرکزی بنک کی شرح بنک کی پالیسی زری پالیسی کا ایک آلہ کار ہے۔ جس کی مدد سے تجارتی بنکوں کی قرضہ جاری کرنے کی صلاحیت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، مثلاً اگر ملک میں افراط زر کار جان پایا جاتا ہو تو مرکزی بنک شرح بنک (Bank Rate) کو بڑھا دیتا ہے۔ چنانچہ تجارتی بنک بھی شرح سود بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کے اندر بنکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح زراعتبار کے حجم میں کمی آجانے سے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کنٹرول حاصل کیا جاتا ہے ۔ لیکن تفریط زر کے حالات میں زراعتبار کی مقدار بڑھانے کیلئے مرکزی بنک شرح بنک کم کر دیتا ہے تا کہ تجارتی بنک کم شرح سود پر لوگوں کو قرضے جاری کر سکیں۔ اس طرح زراعتبار کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے اور تفریط زرکا بحران ختم ہو جاتا ہے۔ شرح بنگ کی پالیسی کی کامیابی کا انحصار کا روباری اُتار چڑھاؤ پر بھی ہوتا ہے۔ کیونکہ معاشی ابتری کے دور میں تاجر کم شرح سود پر بھی بنکوں سے قرضے حاصل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ لہذا مرکزی بنک کی شرح بنک پالیسی صرف اسی صورت میں کامیاب ہوتی ہے جب لوگ شرح سود میں کمی کی صورت میں زیادہ قرضے حاصل کریں اور شرح سود بڑھنے کی صورت میں کم قرضے حاصل کریں۔

کھلے بازار کامل

کھلے بازار کے عمل سے مراد مرکزی بنک کا اختیار کردہ وہ طریقہ کا ر ہے جس کے تحت وہ ملک میں مقدار زر میں کمی یا بیشی کرنے کی غرض سے سرکاری کفالتوں ، بانڈز اور تمسکات کی خرید و فروخت کرتا ہے۔ اگر ملک میں افراط زر کا مسئلہ درپیش ہو اور قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہوں تو ان حالات میں مرکزی بنک زر کی رسد کو کنٹرول کرنے کیلئے اپنی کفالتیں ، سکیورٹیاں، بانڈز کھلے بازار میں بیچ دیتا ہے۔ جس کے باعث نہ صرف لوگوں کے پاس نقد ذخائر کفالتوں کو خریدنے کی وجہ سے کم ہو جاتے ہیں بلکہ بنکوں کی قرضے جاری کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہو جاتی ہے۔ کیونکہ لوگ اپنی امانتیں بنکوں سے ان کفالتوں کو خریدنے کیلئے نکلوا لیتے ہیں۔ اس طرح پیسہ لوگوں کی ملکیت سے نکل کر مرکزی بنک کی ملکیت میں چلا جاتا ہے اور افراط زر پر کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے ۔ اس کے برعکس تفریط زر کے حالات میں مرکزی بیک حکومت کی سیکورٹیوں ، کفالتوں، بانڈز اور تمسکات پر منافع کا لالچ دیکر خرید لیتا ہے تاکہ زر کی رسد کو بڑھا کر بحرانی کیفیت کو دور کیا جاسکے۔ کل تجارتی بنک اپنی موصولہ امانتوں کا ایک خاص حصہ زر نقد کی صورت میں مرکزی بنک کے پاس محفوظ رکھتے ہیں تا کہ بوقت ضرورت وہ مرکزی بنک سے مدد طلب کر سکیں۔ مرکزی بنک زر محفوظ کے تناسب میں ردو بدل کر کے ملک میں زر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ افراطواز کے حالات میں مرکزی بنک زر محفوظ رکھنے کی شرح کا تناسب بڑھا دیتا ہے۔ چنانچہ فہرستی تجارتی بنکوں کو ہر موصولہ امانت کا نمایاں حصہ اور بازار کے مل کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مل میں بازار منظم اور محکم ہو۔ فن شدہ زر کی مقدار میں کمی یا بیش نہ ہو۔ :

زرمحفوظ کے تناسب میں تبدیلی

ضمانت مرکزی بنک میںجمع کرانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بنکوں کے پاس قرضہ دینے کیلئے زری ذخائر کم رہ جاتے ہیں اور وہ زیادہ قرضے جانا نہیں کر سکتے۔ لہذا زر کی رسد کم ہو جاتی ہے اور افراط زر پر کنٹرول حاصل کر لیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس تفریط زر کے حالات میں زرکی ہوا بڑھانے کیلئے مرکزی بنک زر محفوظ کی شرح کم کر دیتے ہیں اور تابع بنکوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ لوگوں کو زیادہ قرضے جاری کریں تا کہ معالم بدحالی سے نجات حاصل کی جاسکے اور قیمتوں کا معیار بہتر ہو جائے ۔ یاد رہے زر محفوظ جمع کروانے کے لیے صرف فہرستی بنک پابند ہونا ہیں۔ جبکہ غیر فہرستی نیک اس شرط سے مستثنیٰ ہوتے ہیں جسکی وجہ سے افراط زر اور تفریط زر پر کنٹرول حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔

قرضوں کی راشن بندی 

بنک مرکزی بنک تجارتی بنکوں کو قرضہ دیتے وقت ان کی پیش کردہ ہنڈیوں پر دوبارہ بٹہ لگا کر انھیں مالی مشکلات سے نکالتا ہے کیا؟ بنوں کے قرضوں کی فراہمی سے افراط زرکا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے تو اسے میں مرکزی بنک تجارتی کی کے صرف کردیتا مرکزی بنک یہ ھوں کرے کہ تجارتی کے قرضے جاری کرنے کے کوہ کو نہ صر مخصوص کر دیا ہے بلکہ تجارتی بنوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ان کی ارسال کردہ ہنڈیوں پر ایک فرد مقدار سے زیادہ پر نہیں لگ سکتا۔ اس صورت میں تجارتی بنک قرضے جاری کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ انھیں اس بات کا خطر ہائر ہو جائیں گے۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment