گلوکوز کی مقدار ناپنے کا ٹیسٹ

گلوکوز کی مقدار ناپنے کا ٹیسٹ خون میں گلوکوز کی مقدار کو ناپنے کیلئے ایک خاص ٹیسٹ لیا جاتا ہے جس کو گلوکوز برداشت نمیٹ کہا جاتا ہے ۔ گلوکوز برداشت ٹیسٹ کے ذریعے جسم میں ایک مخصوص مقدار میں گلوکوز کو جذب ہونے کی طاقت کو ناپا جاتا ہے۔ جمعیت عامہ کے تمام شعبے اس ٹیسٹ کی مدد سے ذیا بیطس کی تشخیص کرتے ہیں۔ لہذا پہلے فاقہ زدہ خون میں شکر کی مقدار معلوم کی جاتی ہے پھر خاص مقدار میں گلوکوز کا محلول مریض کو پینے کیلئے دیا جاتا ہے اور پھر ایک گھنٹے کے بعد تقریباً چار گھنٹوں تک مریض کا تھوڑا سا خون لے کر شکر کی مقدار کیلئے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ عموما نارمل افراد کے خون میں 3 گھنٹوں کے بعد شکر کی مقدار زیادہ تر اپنی نارمل مقدار پر آجاتی ہے لیکن ذیا بیطس کے مریض کے خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور چار سے پانچ گھنٹے کے بعد بھی نارمل مقدار پر واپس نہیں آتا ۔ لہذا یہ بات واضح ہو جاتا ہے کہ ذیا بیطس کے مریضوں کے خون میں گلوکوز کی اضافہ مقدار برداشت کرنے کی قوت نہیں ہوتی ۔ جبکہ صحت مند جسم چونکہ صیح طور پر کام کر رہا ہوتا ہے اس لئے خون میں داخل ہونے والی اضافی مقدار کو جسم جلد جذب کر کے استعمال کر لیتا ہے اور خون میں شکر کی مقدار زیادہ نہیں ہونے پاتی ۔

احتیاطی تدابیر

ذیا بیطس میلائیس میں علاج کا مقصد ایک صحت مند اور مطمئن زندگی کو قائم رکھنا ہے اس لئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پرعمل کرنا ضروری ہوتا ہے

  • معتدل غذا
  • وزن کا صحیح ہونا
  • خون میں شکر کی صحیح مقدار
  • پیشاب میں کم سے کم شکر آنا
  • کم سے کم دائمی زوال پذیر پیچیدگیاں

ضروریات غذائیت 

ذیا بیطس کے مریضوں کو اپنی زندگی تک غذا پر کنٹرول کرنا چاہے کیونکہ خوراک بھی اچھی غذائت کیلئے ضروری تمام غذائی اجزاء مہیا کرتی ہے اور ہر فرد کے بہتر عمل تحول کیلئے غذا میں وقتا فوقا تبدیلیاں کرتے رہنا چاہیے۔ مثلا نشو ونما کے دوران حمل کے دوران کام کی نوعیت میں تبدیلی توانائی کے بعد وغیرہ۔

توانائی

ذیا بیطس  کے مریض کو بھی اتنے ہی حراروں کی ضرورت ہو گی جتنی کہ عام آدمی کو بشرطیکہ مریض اور صحت مند آدمی کی جنس سائز اور کام کی نوعیت ایک ہی ہو۔ مریض کو اس وقت تک کم حراروں والی خوراک دینی چاہیے جب تک کہ اس کا وزن اپنی عمر اور قد کے مطابق صیح نہیں ہو جاتا۔ بیماری کے دوران زیادہ مریضوں کا وزن کم ہو جانے کی صورت میں ان میں برداشت گلوکوز معمول کی حالت پر آ جاتا ہے۔ مریض کیلئے حراروں میں کمی کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ مریض کے روزانہ استعمال میں آنے والی غذا کو گائیڈ کے طور پر استعمال کر کے اس میں سے حراروں والی نزاؤں کو کم کر دیا جاتا ہے اور اس طرح مریض کیلئے کی غذا کا حساب لگا لیا جاتا ہے۔ یوں مریضوں کا وقفوں وقفوں سے وزن کر لیا جائے اور اس وزن سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ مریض کی موجودہ خوراک صحیح ہے یا نہیں۔

لحمیات

ذیا بیطس کے مریض کے وزن کو معمول پر رکھنے کیلئے اس کی خوراک میں عموماً 1 سے 11/2 گرام لحمیات فی کلو گرام جس کے وزن کے حساب سے درکار ہوتی ہے۔ یہ مقدار مریض کی عمر اور جنس کی مطابقت سے لحمیات کی مقرر کردہ ضروریات ذیا بیطس کے مریضوں کے واسطے تسلی بخش ہوتی ہے۔

کاربو ہائیڈریس

اگر چہ 100 گرام کاربو ہائیڈریٹس کی مقدار ذیا بیطس کے مریضوں کی خاص خوراک کیلئے کافی ہوتی ہے لیکن عموماً 200 گرام یا اس سے زیادہ کاربو ہائیڈ رئیس بھی ذیا بیطس کے ان مریضوں کی غذا میں شامل ہوتے ہیں۔ انسولین کی ضرورت نسبتا اتنی نہیں بڑھتی ۔ کاربوہائیڈ ریس کی زیادہ مقدار سے لیکن افسوس کہ زیادہ مقدار کا تعلق حراروں کی ضرورت کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ لہذا مریضوں کی غذا میں کاربو ہائیڈ رئیس کی مقدار کو انسولین کی مقدار کی بنیاد پر مقر کر ناسیح نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ کاربو ہائیڈ ریٹس کی 100 گرام سے کم مقدار مریض کیلئے پریشانی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

چکنائی

چکنائی کی مقدار کل حراروں میں 25 سے 45 فیصد ہوتی ہے۔ مونا لحمیات اور کار ایو ہائیڈریٹس کی حدیں مقرر کرنے کے بعد باقی ماندہ حرارے چکنائی پر مشتمل ہوتے ہیں

غذائی مشورے

ذیا بیطس کے مریض کو مندرجہ ذیل چیزوں کا علم ہونا چاہیے ذیا بیٹس کی قسم اور اس کیلئے اختیار کئے جانے والے اقدامات  وزن کو مناسب رکھنے کی اہمیت  ذیا بطیس کے مریض کا نذائی پروگرام اور اس کی تفصیل یار انسولین کی تعداد اور انسولین اور دوسری ادویات لینے کا طریقہ کار اور وڈ جلد کا خیال رکھنا اور ذاتی صفائی نے سائے پیشاب کو ٹیسٹ کرنے کا طریقے۔ شکر کی کمی اور تیزابیت کی علامات اگر ہوں تو کیا اقدامات کرنے چاہئیں مت کی کسی متعدی بیماری کی صورت پر طبی امداد پہنچنے تک فوری طور پر کیا اقدامات کرنے چاہئیں۔ اپنے ڈاکٹر سے وقتا فوقتار جوع کرنے کی اہمیت ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "گلوکوز کی مقدار ناپنے کا ٹیسٹ"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment