پلا گرا ⇐ پلاگرا ا کا مرض پاکستان میں گو کہ عام نہیں ہے طبعی نقطہ نگاہ سے یہ بیماری خوراک میں نیاسین رب 3 اور ٹر پٹوفین کے کم ہونے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے پلاگر کا مرض عموما ان لوگوں میں دیکھنے میں آتا ہے جن کی خوراہ کا زیادہ حصہ مکئی پر مشتمل ہوتا ہے ۔ خاص طور پر وہ کئی جو کچھ عرصے کیلئے سٹور کی گئی ہو یا نگئی جن علاقوں کی خاص پیداوار ہو ان علاقوں میں یہ مرض پایا جاتا ہے۔ پلا گر انقص غذائیت کی وہ قسم ہے جو غذا میں موجود نیاسین کی کافی مقدار سے منسلک کی جاتی ہے۔
بیماری کے اثرات
پوری طرح پھیلے ہوئے مرض کی پہچان آنتوں میں سوزش بیماریاں اور دماغی پریشانی ہوتی ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو آخر کار موت واقع ہو جاتی ہے۔ مرض کی شدت مختلف علاقوں میں مختلف ہوتی ہے بہت سے علاقوں میں اس بیماری کا اثر خاص اوقات پر ہوتا ہے۔ اصل نوعیت کے پلاگر میں تین قسم کی علامات ہوتی ہیں جن میں اسہال جلد کی بیماری اور ذہنی صلاحیت میں کمی شامل ہے۔ جلد کی بیماری میں کھال کھردری اور خشک ہو کر اتر نے لگتی ہے اور چھائیاں پڑنے لگتی ہیں۔ خاص طور پر چہرہ منہ ہاتھوں کا پچھلا حصہ ٹانگوں کا نچلا حصہ اور گردن متاثر ہوتے ہیں۔ زبان تکلیف دہ حالت میں جلد سرخ ہو جاتی ہے۔ دماغی حالت بدل جاتی ہے۔ طبیعت میں اختلاج اور چڑ چڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ لہذا تین سال سے کم عمر بچوں میں پلا گرا اور کواشید کوریا سوکھے پن کے مرض میں فرق معلوم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ یا اگر ا کا مرض زیادہ تر ہڑوں میں ہوتا ہے۔ 30 سے 50 سال کی عمر کے لوگ زیادہ تر اس مرض میں جتلا ہوتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر جہاں یہ مرض علاقائی ہوتا ہے وہاں سکول کے بچے اور نوجوان بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یہ مرض بڑی عمر کے بچوں اور شیر خوار بچوں میں کم پایا جاتا ہے۔ کم عمری میں پلاگر جلد کی بیماری کے ساتھ ایک خاص قسم کے کواشیو کور کی شکل میں ہوتا ہے۔ پلاگر عام طور پر کا شکار اور زرعی مزدوروں میں دیکھا گیا ہے کہ اس مرض کو مزید بڑھانے میں کئی عوامل مددگار ثابت ہوتے ہیں کیونکہ انسانی جسم خوراک سے حاصل کردہ ٹر یونین ترشے سے نیاسین بنانے کے قابل ہوتا ہے اس لئے پا اگرا کو غذا میں موجو دار پروفین (امینو تر شے ) کی کم مقدار سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ پا گرا خواہ جسم میں ٹرینوفین ترشے کی کمی سے ہو یا نیا سین کی کمی سے اس کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ مریض کو مناسب مقدار میں نیاسین دی جائے۔ مستقل دھوپ میں رہنے سے جلد کو نقسان پہنچتا ہے۔ بہت سخت جسمانی محنت کے سبب غذائی ضروریات بڑھ جاتی ہیں اور خوراک میں نیاسین اور ٹریوفین کی کمی ہو جاتی ہے۔ روزمرہ نیاسین کی ضرورت خوراک میں موجود لحمیات کی اقسام پر بھی منحصر ہوتی ہے۔ خاص کرٹریٹوفین کی مقدار پر۔
عام طبعی حالت
ان علاقوں میں جہاں وباء پھیلتی ہو یا اگر کا مرض بہت خطرناک حد تک دکھائی دیتا ہے لیکن اس کی شدید حالت کم دیکھنے میں آتی ہے۔ اس کی شروع کی علامات یہ ہیں: کمزوری بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ کام کی صلاحیت نسبتا کم ہو جاتی ہے۔ تھکان بہت جلد ہو جاتی ہے۔ مسلسل تھکان سے وزن کم ہوجاتا ہے بھوک نہیں گئی اور بعد میں اسہال لد کی بیماری ہوتی ہے اور ذہنی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
جلد کا نقصان
شروع کی علامت میں جلد کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ سرخ ہو جاتی ہے جس طرح دھوپ میں رہنے سے جلد کا رنگ بدل جاتا ہے یہ جسم کے سارے حصے میں ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر جہاں سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ مثلاً ہاتھوں کی نچلی سطح پر کہنی سے نیچے کلائیوں پر پاؤں پیشانی ناک گال گردن کے اوپر والا حصہ پر جو ٹھوڑی کے ساتھ ہوتا ہے۔ ٹھوڑی کے سانے کی وجہ سے گردن کا اوپر کا حصہ محفوظ رہتا ہے لیکن گردن کا نچلا حصہ چھاتی کا اوپر والا حصہ جہاں تک قمیض کا گلہ بنا ہوتا ہے میں بھی اس کا اثر ہوتا ہے۔ پلاگرا میں جلد کی بیماری کی علامات اثر انداز اور غیر اثر جلد کو صاف ظاہر کرتا ہے۔ اس میں زخم خارش ہوتی ہے اور کھال اترنی شروع ہو جاتی ہے۔ اس سے متاثرہ کھال پر بہت زیادہ دانے نکل آتے ہیں ۔ اکثر دانوں کے چاروں طرف سرخی ہوتی ہے ۔ دانے پکر کر پھٹتے ہیں اور بعد میں جلد کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے۔
آنتوں کی تکلیف
پلاگرا کے مریض عام طور پر جی کے متلانے اور معدے کی جلد اور اسہال کی شکایت کرتے ہیں۔ اس میں منہ کڑوا ہوتا ہے اور زبان کا رنگ گوشت کی طرح سرخ ہو جاتا ہے کوئی چیز نگلنے میں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ہونٹ سرخ ہو کر پھٹنے لگتے ہیں اور یہ عموماً نیاسین کی کمی کی وجہ سے دیکھا گیا . ہے لیکن رائیو فلیون کی کمی کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ یہ تکلیف آنتوں کے ذریعے پھیلتی ہے اور بعد میں آنتوں میں سخت قسم کی سوجن کے ساتھ اسہال میں مبتلا کر دیتی ہے۔ بیکٹیریا کے ذریعے اسہال کی شکایت بڑھ جاتی ہے اور اپنیمیا ہو جاتا ہے۔ آنتوں کی شکایت عموماً رطوبت میں کمی کے باعث ہوتی ہے جس سے یہ مرض بڑھتا چلا جاتا ہے۔
دماغی تکلیف
پلا گرا کی حالت میں عموماً کمزوری، خاص کر ٹانگوں میں تکلیف زبان میں لڑکھڑاہٹ اور بے چینی ہوتی ہے۔ اس حالت میں اکثر مریض کھانے پینے سے بھی انکار کرتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
حیاتین بے مخلوط کی مقدار میں اضافے سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ خوراک میں مکئی کی مقدار بہت کم کرنا بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ پلا گرا میں مریض کو نیاسین کی زیادہ مقدار دینا نہایت اہم ہوتا ہے۔ ایک مریض کو روزانہ 300 ملی گرام نیاسین دینی چاہیے جس سے زبان کی تکلیف اور اسہال کچھ دنوں میں جاتا رہتا ہے۔ مریض کی ذہنی حالت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ پرانے مرض کے علاج کیلئے کافی وقت درکار ہوتا ہے اور وقفوں وقفوں کے بعد ڈاکٹر سے مشورہ کرنا نہایت اہم ہو جاتا ہے۔
خوراک کے ذریعے علاج کرنا
مریض کو ایسی خوراک دینی چاہیے جس میں زیادہ علمیات شامل ہوں ۔ جیسے دودھ اعدا ۔ میں مدد دیتے ہیں ۔ اس طرح والیس وغیرہ بھی شامل ہوئی گوشت وغیرہ صحت قائم رکھنے چاہئیں ۔ خطرناک حد تک بڑھے ہوئے مرض میں خوراک میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ مریض کی خوراک میں غذائی ریشے کم مقدار میں ہونے چاہئیں ۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "پلا گرا" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ