دھان چاول کی بیماریاں ⇐ چاول گندم کے بعد بڑی غذائی فصل ہے۔ ۔ فصل ان علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے جہاں آبپائی کیلئے زیادہ پانی میسر ہو یا زمین کی سطح کے قریب پانی ہو۔ پاکستان میں دونوں قسم کے ہاسمتی اور موٹے چاول کاشت کئے جاتے ہیں۔ باہر کے ملکوں میں ہمارے ملک کے باسمتی چاول پسند کئے جاتے ہیں۔ چاول کی فصل کو کئی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ فصل کو بیماریوں کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق ۱۰ سے ۵۰ فیصد تک نقصان ہوتا ہے اگر بیماری شدت اختیار کرے تو نقصان کی شرح ۵۰ فیصد سے 90 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ چاول کی فصل پر مختلف قسم کی بیماریاں حملہ کرتی ہے مثلا چاول کا بھبکایا یا بلاسٹ ، چاول کے پتوں کا جھلساؤ، چاول کے فصل کے تنے کی سٹراند ، چاول کی فصل کی بند کانگیاری وغیرہ۔
چاول کی بلائیٹ یا بھبکا
یہ بیماری ایک پھپھوندی کے تخم یا سپورز سے پھیلتی ہے۔ مرطوب ہوا کے علاقوں میں یہ بیماری بڑی خطر ناک صورت اختیار کر لیتی ہے۔ یہ بیماری پودے کے مختلف حصوں پر مختلف اوقات میں نمودار ہوتی ہے۔ اس لئے اس بیماری کو مختلف نام دیئے جاتے ہیں۔ مثلاً ” پتے بھبکا گانٹھ کا بھبکا گردن کا بھیکا۔ پتوں پر دھبے نمودار ہو جاتے ہیں اور بیماری کا حملہ شدت اختیار کرے تو یہ دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور تمام پتے سوکھ جاتے ہیں۔ گانٹھوں کے نیچے بھورے یا کالے رنگ کے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ سٹوں کی شاخوں پر خاص طور پر ڈنٹھل سے اوپر کالے رنگ کے دھبے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے دانے نہیں بنتے اگر بنتے بھی ہیں تو خشک اور کچے ہوتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
بیماری کی انسداد کیلئے تندرست اور بیماری سے پاک پیچ استعمال کریں۔ قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔ بیماری کے ظاہر ہونے سے پہلے احتیاطاً ڈائتھین ایم ۴۵ کا سپرے کریں۔ اس کی مقدار ڈیڑھ سے دو پونڈ ۰۰۰ 1گیلن پانی میں ملا کر استعمال کریں یا زرلیٹ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ بیماری چاول کے پودے پر یعنی پتوں، تنے، سٹے اور دانوں پر نمودار ہوتی ہے۔ پہلے بادامی رنگ کے چھوٹے چھوٹے رھبے پتوں پر ظاہر ہوتے ہیں جو بعد میں بڑے ہو جاتے ہیں اور پھیل کر آپس میں مل جاتے ہیں شدید حملے کی صورت میں پتے سوکھ جاتے ہیں۔ گانٹھ کالے رنگ کی ہو جاتی ہے بیماری کے تخم ان گانٹھوں پر پائے جاتے ہیں جب بیماری کیلئے موسمی حالات موافق ہوں تو دانوں پر بھی دھبے پائے جاتے ہیں۔ زیادہ حملہ کی صورت میں سٹوں میں دانے نہیں بنتے اور پتلےرہ جاتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
بیماری کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے چاہئیں۔ چاول کی ایسی اقسام کاشت کریں جن میں بیماری کیخلاف قوت مدافعت پائی جاتی ہو۔ بیج بیماری سے پاک ہونا چاہیے۔ بیج کو کاشت کرنے سے پہلے جراثیم کش ادویات مثلاً ایروسین لگا دینی چاہیے بیماری کے نمودار ہونے سے پہلے احتیاطاً ۲-۳ مرتبہ انٹرا کول کا سپرے بھی اس بیماری کے حملے کی شدت کو کم کر سکتا ہے۔۔
مکئ کی بیماریاں
مکئ ہمارے ملک کی ایک اہم فصل ہے ۔ مکئی کی فصل کو انسانوں کی خوراک کے علاوہ جانوروں کے چارے کے طورپر استعمال میںلایا جاتا ہے اس سے تیل یعنی نشاستہ اور گلو کوز بھی حاصل کیاجاتا ہے۔ اگر اس کی پیداوارکم ہے اسکی پیداوار بڑھانے کیلیےمکئی کی فصل پر بیماریوں کی روک تھام کیلئے ضروری اقدامات کر لئے جائیں تو اس فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا۔ مکئی کی فصل پر مندرجہ ذیل بیماریاں حملہ کرتی ہیں۔
پتوں کا جھلساؤ
یہ بیماری پتوں، ڈنٹھلوں اور بھٹوں وغیرہ پر نمودار ہوتی ہے۔ لیکن یہ بیماری واضح طور پر پتوں پر سرخ بھورے رنگ۔ میں نظر آتی ہے اور آہستہ آہستہ بڑھتی رہتی ہے۔ یہ بیماری دوسرے کھیتوں میں ہوا اور بارش کے ذریعے پہنچ جاتی ہے۔ اگر بیماری شدید ہو جائے تو پتے مرجھا کرختم ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار میں کی آجاتی ہے۔
روک تھام
چونکہ دوائی بہت مہنگی ہے اس لئے اس کا ایک ہی حل ہے کہ مکئی کی ایسی اقسام کاشت کی جائیں جو قوت مدافعت رکھتی ہوں ۔ ابھی تک پاکستان میں اس بیماری کی روک تھام کیلئے کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ سوائے اس کے کہ قسم کی کاشت کی جائے ۔ البتہ دوسرے ترقی یافتہ ملکوں میں اس بیماری پر خاطر خواہ کام ہوا ہے۔
تنے کا گلنا سڑنا
یہ بیماری تقریبا تمام ایسے علاقوں میں پائی جاتی ہے جہاں مکئی کی فصل کاشت ہوتی ہے۔ یہ بیماری تنے پر بظاہر نظر تو نہیں آتی ہے لیکن اندر سے تنے کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ جو نہی بیماری کا اثر زیادہ ہو جائے تنے کمزور ہو جاتے ہیں اور تنوں کے درمیان شکاف پڑ جاتے ہیں اور پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔
روک تھام
اس بیماری کا ایک ہی بہتر علاج ہے کہ مکئی کی قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔
کانگیاری
یہ بیماری عام طور پر مکئی پر کم حملہ کرتی ہے۔ اس بیماری کی نشانی یہ ہے کہ پتوں ، ڈنٹھلوں ، تنوں پر سفید اور بھورے رنگ کے داغ نظر آتے ہیں۔ شروع میں ان کا رنگ اتنا گہرا نہیں ہوتا لیکن جوں جوں بیماری میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ بیماری کی وجہ سے پوروں کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے اور اس طرح پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
روک تھام
اس بیماری کی روک تھام کیلئے قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں اور بیجوں کو پھپھوندی کش دوا وانٹاوئیس ” یا ” ایروسن” لگائیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "دھان چاول کی بیماریاں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………. دھان چاول کی بیماریاں …………