سورج مکھی کی بیماریاں ⇐ سورج مکھی پر کوئی زیادہ بیماریاں حملہ نہیں کرتیں چند بیماریاں ان پر حملہ کر کے فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
سورج مکھی کے جڑ اور تنے کی سڑن
اس بیماری کا حملہ عموماً گرم اور خشک علاقوں میں پھپھوند کی وجہ سے ہوتا ہے بارانی علاقوں میں نہری علاقوں کی نسبت اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے زیادہ درجہ حرارت کے دنوں میں جب زمین یا کھیت میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور فصل پکنے کے نزدیک ہو تو بیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہے اس بیماری کی وجہ سے جڑا اور تنے کے متاثرہ حصے گل سڑ جاتے ہیں اور سیاہ رنگ کے باریک دانے جڑوں کے اوپر والی سطح کے نیچے اور تنے کے اندر بہت زیادہ تعداد میں بنتے ہیں جس کی وجہ سے پودے خشک ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ گر جاتے ہیں۔
سورج مکھی کے پھول کی سڑن
یہ بیماری عموماً مرطوب موسم میں ہوتی ہے خاص طور پر ان پھولوں میں جو چوٹ لگنے یا پرندوں اور کیٹروں کے کاٹنے سے زخمی ہو گئے ہوں اس بیماری کی وجہ سے پھول سڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے بیجوں کا وزن ہلکا اور تیل کے اجزاء میں بہت حد تک کمی ہو جاتی ہے۔
سورج مکھی کے برگی دھبے
گرم مرطوب موسم میں اس بیماری کی وجہ سے پتوں پر بھورے رنگ یا گہرے بھورے رنگ کے دھبے ظاہر ہوتے ہیں شدید حملے کی صورت میں یہ دھبے ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں اور پھر سارے پتے یا اس کے بیشتر حصے کو جھلسا دیتے ہیں۔
حفاظتی اور کیمیائی علاج
مندرجہ ذیل حفاظتی اور کیمیائی علاج پر عمل کیجئے ۔
- ہمیشہ بیماریوں سے سے پاک اور تندرست بیج استعمال کرنا چاہیے۔
- فصل کے متاثرہ بچے کھچے حصوں کو زمین میں گہراہل چلا کر فن کردیں ۔
- فصلوں کا مناسب ہیر پھیر ( ردو بدل )ضرور اختیار کرنا چاہیے۔
- بوائی سے پہلے بیج کو پھپھوند کش ادویات پنیلیٹ کپتان یا ٹیکٹو بحساب ۵۷۳ گرام فی کلو گرام بیج کی شرح پر لگانے سے کافی حد تک بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سویابین کی بیماریاں
سویابین کی فصل پر بھی کئی بیماریاں حملہ کرتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
تنے کا سوکا
اس بیماری کا حملہ سویا بین پر سورج مکھی کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اس بیماری کو پیدا کرنے والی پھپھوند کا نام ہے جو گرم مربوب علاقوں میں بہت نقصان پہنچاتی ہے جس سے پودوں کی تعداد، بیچ کی کوالٹی اور پیداوار میں ۲۰ فیصد یا اس سے بھی زیادہ کمی واقع ہو جاتی ہے۔ متاثرہ حصوں پر پھپھوند کے سیاہ رنگ کے داغ بنتے ہیں۔ جس میں بعض چھوٹے سیاہ رنگ کے کانٹے ہوتے ہیں جو ہوا اور بارش کے ذریعے تندرست پودوں پر بیماری پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
حفاظتی تدابیر اور علاج
- ہمیشہ بیماریوں سے پاک اور تندرست بیج استعمال کرنا چاہیے۔
- فصل کے متاثرہ بچے کھچے حصوں کو زمین میں گہر اہل چلا کر دبادیں۔
- فصلوں کی مناسب ہیر پھیر ضرور اختیار کرنی چاہیے۔
کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوند کش ادویات یعنی سمت بحساب ۲۰۱ گرام فی کلو گرام بیج کی شرح سے دوائی لگائیں۔
بیماری کا حملہ شروع ہوتے ہی سرائیت پذیر عمل کرنے والی پھپھوند کش ادویات مثلا ڈائی تھین ، ایم اور ٹیکٹو بحساب ۲۱ کلوگرام فی ایکڑ کی شرح سے پانی کی مناسب مقدار میں ملا کر دو دفعہ ۱۵۔۲۰ دنوں کے وقفے سے سپرے کریں۔
سویا بین کی عام اور زرد وائرسی بیماری
یہ بیماری وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے پتے چڑ مڑ ہو جاتے ہیں اور پودے قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں ۔ زرد وائرس بیماری میں پتوں پر زرد پچی کاری ظاہر ہوتی ہے۔ یہ بیماری سفید مکھی اورسست تیلےکی مختلف قسموں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
حفاظتی تدابیر اور کیمیائی علاج
مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے۔
- اگر ممکن ہو تو ایسی اقسام کاشت کریں جن میں بیماری کیخلاف قوت مدافعت زیادہ ہو۔
- بیج ہمیشہ بیماریوں سے پاک استعمال کرنا چاہیے۔
- کھیت سے متاثرہ پودوں کو نکال کر جلا دینا چاہیے یا زمین میں انہیں دفن کردینا چاہیے۔
- بیماری کی علامت شروع ہوتے ہی فصل پر سرائیت پذیر عمل رکھنے والی کیڑے مار ادویات مثلاً میٹاسٹاکس 25 فیصد بحساب اسے 5 الیٹر فی بیکڈ یا ڈا ئ میگراز بحساب 10.5 سے 0.75 ایرانی ہیکڑ شرح سے مناسب پانی کی مقدار تقریبا ۴۵۰ لیٹر میں ملا کر سپرے کریں۔
پھلی اور تنے کی سڑن
یہ بیماری سویا بین کی فصل پر حملہ کرتی ہے اس کے علاوہ یہ بیماری تیل دار فصل سورج مکھی پر بھی حملہ کرتی ہے جس سے دونوں فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بیماری پھپھوند کی وجہ سے لگتی ہے جس کی خاص علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب فصل پکنے کے قریب ہوتی ہے متاثرہ حصوں پر پھپھوند کے بار یک سیاہ رنگ کے صراحی نما دانے تنے پر سیدھی لائنوں میں اور پھلی کے اوپر بکھرے ہوئے ہوتے ہیں شدید حملے کی صورت میں بیچ سکٹر جاتے ہیں اور ان کا رنگ خراب ہو جاتا ہے۔
حفاظتی تدابیر اور ان کا علاج
اس بیماری کیلئے حفاظتی تدابیر اور علاج بالکل وہی ہے جو تنے کا سوکا کیلئے بیان کیا گیا ہے۔
کسنبہ کی بیماریاں
کئی بیماریاں حملہ کرتی ہیں جو پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں دوسرے تیل کی خاصیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے اس فصل کی اہم بیماریاں مندرجہ ذیل ہیں۔
پتوں کا جھلساؤ
اس بیماری کا حملہ پھپھوند کی دو قسموں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
- الٹرنیر یالیف بلائیٹ
- ریمولر بالیف بلائیٹ
مرطوب موسموں میں دونوں بیماریوں کی وجہ سے پتوں پر بھورے یا سیاہ دھبے پڑ جاتے ہیں بیماری کی شدت میں دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور سارے پتے یا ان کے بیشتر حصے جھلس جاتے ہیں جس سے فصل کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔
حفاظتی تدابیر اور اعلان
بیماری کو روکنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔
- بیج همیشه تندرست اور صاف ستھرا ہونا چاہیے۔
- کاشت سے پہلے بیج پر پھپھوند کش دوا ضرور لگا ئیں۔
- فصلوں کی مناسب رد و بدل اختیار کرنی چاہیے۔
بیماریوں کے شروع ہونے سے پہلے یا شروع ہوتے ہی فصل پر سرایت پذیر عمل رکھنے والی پھپھوند کش دوا خلا ڈائی تھین ۔ ایم ۲۰۴۵ کلوگرام فی ایکڑ اور ہینلیٹ نصف سے ایک کلو گرام فی ہیکڑ کے حساب سے مناسب پانی کی مقدار میں ملا کر دو۔ تین مرتبہ دوا پاشی کریں۔
جراثیمی جھلساؤ
یہ بیماری فضا میں زیادہ نمی کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے پتوں پر ہلکے بھورے رنگ کے دائروں کی طرح دھبے ظاہر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پتے خشک ہو جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر اور علاج
فصل کو بیماری سے بچانے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اور علاج کرنے چاہئیں۔ بیج صاف ستھرا استعمال کرنا چاہیے۔ کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوند کش ادویات مثلاً وائٹا ویکس، بحساب ایک سے دو گرام فی کلو گرام کی شرح سے لگانی چاہیے۔ بیماری کے شروع ہوتے ہی پھپھوند کش دوائی ڈائی تھین ایم بحساب ۱۰۵ کلوگرام فی ہیکٹر پانی کی مناسب مقدار میں ملا کر سپرے کریں
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "سورج مکھی کی بیماریاں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………… سورج مکھی کی بیماریاں ………….