گندم کی بیماریاں ⇐ گندم پاکستان کی اہم ترین فصل ہے ایک اندازے کے مطابق تقریبا ۱۳ فیصد پیداوار جاتی ہے۔ گندم کی مشہور امراض اور ان کا نسداد ذیل میں درج ہے۔
گندم کی کھلی کا نگیاری
یہ بیماری گندم کی کھیتوں میں عام پائی جاتی ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں کہ سیاہ سفوفی خوشوں کی صورت میں یہ بیماری نمودار ہوتی ہے۔ سیاہ رنگ کا یہ سفوف جو کہ دانوں کی جگہ بیمار خوشوں میں نظر آتا ہے، ہوا کے ذریعے بیمار خوشوں سے اڑ کر تندرست پودوں کی نو خیز بالیوں پر گر جاتا ہے۔ اور اس کا ریشہ بالیوں کے اندر اگتی ہوئی ٹیوب میں داخل ہو جاتا ہے جو بعد میں دانہ کی شکل اختیار کرتی ہے اس طرح بیماری کے یہ ریشے دانوں کے اندر موجود رہتے ہیں آئندہ دنوں یہ دانے بطور بیچ استعمال کئے جاتے ہیں تو گندم میں یہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔
انسدادی تدابیر
اس مرض کا تدارک مندرجہ ذیل طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ بیج ایسے کھیت کی فصل سے حاصل کیا جائے جہاں مرض نہ پایا گیا ہو۔ بجائی سے پہلے بیج کو پھپھوند کش دوا مثلا ویٹا ویکس اچھی طرح لگائی جائے۔ سورج کی توانائی کا طریقہ . میدانی علاقوں میں جہاں مئی اور جون کے مہینوں میں درجہ حرارت سایہ میں ۳۸ درجہ سینٹی گریڈ (یا سو درجہ فارن ہیٹ سے اوپر ہو جاتا ہو ) بیج کو سادہ پانی میں چار گھنٹے تک بھگو دیا سے جائے ۔ صبح آٹھ سے بعد دو پہر تک۔ پھر اس کو نکال کر پتلی تہ میں دھوپ میں پھیلا دیا جائے اور اچھی طرح خشک کر کے رکھ لیا جائے۔
مکمّل کانگیاری
اس بیماری میں پودوں کی بالیاں سیدھی اور رنگت میں گہری ہو جاتی ہیں ۔ متاثرہ خوشوں کے تمام دانے بیمار ہو جاتے ہیں۔ جن کا رنگ قدرے سیاہ اور وزن ہلکا ہوجاتا ہے توڑنے پر ان میں سے سیاہ رنگ کا سفوف نکلتاہے جو در اصل بیماری کے بیج ہوتے ہیں۔ انہیں سونگھنے سے ان میںسے گلی سڑی مچھلی کی سی بو آتی ہے۔ یہ بیماری جراثیم آلود بیج کے کاشت کرنے سے پیدا ہوتی ہے
انسدادی تدابیر
گندم کی کاشت یا بجائی سے قبل گندم کے بیچ کا معالجہ کریں۔ اس عمل کیلئے ۸۴ سے ۱۲ اگرام (۳-۴ اونس ) ویٹا ویکس ۴۵ کلوگرام (۱۰۰ پونڈ ) گندم کے بیچ میں ملائیں۔ دوا اور بیج ڈرم یا پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر اچھی طرح ہلائیں تا کہ دو بیجوں پر یکساں طور پر لگ جائے۔
گندم کی برگی کا نگاری
گندم کی برگی کانگیاری بڑی مہلک بیماری ہے اور پودوں کی پیداوار پر بہت بری طرح سے اثر انداز ہوتی ہے۔ متاثرہ پودوں میں اول تو خوشے بنتے ہی نہں اور اگر بن بھی جائیں تو ان میں دانے بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ کاشت کے تقریبا ڈیڑھ مینے بعد علامات نمایاں نظر آتی ہیں فصل کے پتوں پر بذرے دار کالی دھاریاں نمودار ہوتی ہیں۔ یہ بذرے جھلی کے اندر ہوتے ہیں۔ جب یہ جھلی پھٹتی ہے تو سیاہ بذرے نکلتے ہیں ۔ متاثرہ پتے جھک جاتے ہیں اور بعد میں مر جاتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
- کاشت کیلئے بیچ تندرست فصل سے حاصل کریں۔
- کاشت سے قبل بیج کو ویٹا ویکس یا ایگروسن جی این یا ٹاسین۲ گرام برائے فی کلو گرام بیج کو لگائیں اس سے بیماری کا خاطر خواہ تر ارک ہو سکتا ہے۔
سفوفی پھپھوند
اس مرض کا حملہ عموما پتے پر اور کبھی کبھی تنے اور پھول کے بیرونی غلاف پر ہوتا ہے متاثرہ پودوں کے پتوں کی بالائی سطح پر ہلکے بھورے اور روئیں دار دھبے نمودار ہوتے ہیں جن سے سفید سفوف سانکلتا ہے اور ہاتھ سے محسوس کرنے پر پتے بیمار سے لگتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے مر جاتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
بعض کیمیائی ادویات کے چھڑ کا و سے اس مرض کو روکا جاسکتا ہے۔
گندم کی کنگی
یہ بیماری دنیا کے ہر اس علاقے میں پائی جاتی ہے ۔ جہاں گندم کاشت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں اس سےہر سال سے فیصدتک نقصان ہوتا ہے۔ اگر بیماری کیلئے موسم سازگار ہو تو نقصان ۱۰ سے ۳۰ فیصد ہو جاتا ہے۔ موسم سرما کی بارشیں اس بیماری کے پھیلنے میں مدد دیتی ہیں۔ پاکستان میں تین قسم کی کنگی ( زرد، بھوری اور سیاہ ) پائی جاتی ہے۔
زرد گنکی
اس مرض کا حملہ اکثر پتوں پر قطاروں میں ترتیب دیتے ہوئے زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبوں اور بذروں کی صورت میں نظر آتا ہے۔ یہ مرض اکثر سردیوں کے موسم میں خاص طور پر جب بارش ہوتی رہتی ہے تیزی سے پھیلاتا ہے۔ اس مرض کے تدارک کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے جائیں۔
- قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کی کاشت کی جائیں۔
- ببیلتون یا پلانٹویکس کی دواپاشی سے بھی مرض کو روکا جاسکتا ہے۔
بادامی گنکی
اس مرض کی علامات یہ ہیں کہ پتوں پر بیضوی شکل کے بادامی دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ جن سے بعد میں اس رنگ کےبزرے بنتے ہیں۔جو دراصل اس مرض کے بیج ہیں۔ یہ داغ ” زرد گنکی” کے مقابلے میں جسامت میں بڑے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے میں پیوست نہیں ہوتے جبکہ سیاہ گنکی میں پیوست ہوتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
اس مرض کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے چاہئیں ۔ بہترین اور کامیاب طریقہ قوت مدافعت والی اقسام کی کاشت ہے۔ کیمیائی پھپھوند کش ادویات مثلاً انڈار یا بیلٹون کے چھڑکاؤ سے بھی اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔ ڈیکونل یا سیکرال کا چھڑکاؤ مرض کی علامت شروع ہوتے ہی کرنا چاہئے اور ہر پندرہ روز کے بعد دوبارہ چھڑکاؤ کرنا چاہئے۔
سیاہ کنگی
اس مرض کا حملہ پتوں ، تنے اور سٹے پر ہوتا ہے۔ اس مرض کے داغ گہرے سرخی مائل بادامی رنگ کے ہوتے ہیں یہ داغ لمبوترے ہوتے ہیں اور ابتداء میں منتشر ہوتے ہیں لیکن شدید حملہ کی صورت میں جسامت میں بڑھ کر ایک دوسرے سے مل سکتے ہیں۔ اس کے بذرے بادامی کنگی سے بڑے اور لمبوترے ہوتے ہیں۔
انسدادی تدابیر
اس مرض کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے جائیں۔
بہترین سستا اور کامیاب طریقہ قوت مدافعت والی اقسام کی کاشت ہے۔ کیمیائی ادویات مثلاً پلانٹ ویکس کے چھڑکاؤ سے بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ چھڑکاؤ ، بیماری کے شروع ہوتے ہی کیا جائے اور ہر پندرہ دن کے بعد یہ عمل دہرایا جائے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "گندم کی بیماریاں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……………… گندم کی بیماریاں …………..