تجارتی شعبہ کا حصہ

تجارتی شعبہ کا حصہ ⇐میں تجارتی خسارہ  ملین ڈالر تھا اس خسارہ کی بڑی وجہ درآمدات میں برآمدات کی نسبت بہت زیادہ اضافہ ہے۔  میں درآمدات میں اضافہ  فیصد ہوا اور برآمدات میں 5 فیصد کی ہوئی۔ جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ 2 49 فیصد ۔ اس کی ایک بڑی وجہ در آمدات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے۔ ہو گیا قیام پاکستان کے وقت مغربی پاکستان کپاس اور مشرقی پاکستان پٹ سن برآمد کرتے تھے۔ اس میں سے زیادہ تر برآمدات بھارت کو کی جاتی تھیں۔ اس طرح پاکستان کی برآمدات کا تقریبا 60 فی صد بھارت کو جاتا تھا۔  میں پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کے باعث ان برآمدات میں خاطر خواہ کی ہوئی اور پاکستان نئی منڈیوں کی تلاش میں برطانیہ بلجیم فرانس، جرمنی اور اٹلی کی منڈیوں کی طرف متوجہ ہوا ۔ 1950 میں کوریا جنگ کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں اچانک اضافہ ہوا۔ بعد کے سالوں میں اس شعبہ میں بہت سی تبدیلیاں آتی گئیں۔ پاکستان نے کئی نئے شعبوں کی طرف توجہ دی ۔ اب پاکستان جرمنی، جاپان، بلجیم ہانگ کانگ، چین کو سوتی دھاگہ برآمد کرتا ہے۔ پاکستان کی 36.3 فی صد برآمدات صرف 5 ملکوں امریکہ جرمنی، برطانیہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات کو جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف امریکہ کو 25 فی صد برآمدات ہوتی ہیں۔ پاکستان سے برآمد کی جانے والی اشیا میں سوتی کپڑا چاول سوتی دھاگہ چیڑا اور چمڑے کی مصنوعات قالین، مچھلی اور پچھلی کی مصنوعات سبزیاں، پھل، آلات جراحی کھیلوں کا سامان ہوزری اور تیار شدہ کپڑے اور دیگراشیا شامل ہیں۔ سال – میں پاکستان کی گل بر آمدات  ڈالرتھی۔

پاکستان کی گل در آمدات  بلینہوزری اور تیار شدہ کپڑے اور دیگراشیا شامل ہیں۔ سال – میں پاکستان کی گل بر آمدات  ڈالرتھی۔  ڈالر تھیں جبکہ سال 14- میں ان کی مالیت  بلین

پاکستان کی اہم درآمدات میں تیل کھانے کا تیل، ایلومینیم سٹیل ادویات پلاسٹک کیڑے مار ادویات ریشمی دھاگہ ٹیکسٹائل مشینری زرعی مشینری بجلی کی مشینری وغیرہ شامل ہیں۔

بازار حصص

پاکستان کی درآمدات بھی زیادہ تر چند ایک ممالک کے ساتھ ہوتی ہیں۔ ان میں سے تقریبا  فیصد صرف دس ممالک کے ساتھ مامان مال میں امریکی چین، برطانیہ جرمنی افانتان محمد عرب امارات فرانس، بنگلادیں، ملی اور این شامل ہیں۔  کسی ملک کی معاشی ترقی ، صنعتوں کے فروغ ، بچتوں اور سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں اضافہ اور اشیائے ضرورت کاروں کا اعتماد بحال ہو۔ سرمایہ کار محسوس کریں کہ ان کا سر سٹاک مارکیٹ کا کردار بہت اہم ہے۔ سے کام کر رہی ہو۔ سرمایہ یہ محفوظ ہے اور سرمایہ کی منڈی اُتار چڑھاؤ سے محفوظ رہے گی۔ اس ضمن میں پاکستان میں تین سٹاک ایکسچینج کام کر رہی تھیں کراچی سٹاک اینچ  ، لاہور سٹاک ایکسچینج اور اسلام ) اک چین   جنہیں 1 جنوری  ء کو اکٹھا کر کے ایک ٹاک اینچ بنادی گئی اور اسکا نیا نام پاکستان سٹاک کیجیے  کا دیا گیا۔ تینوں سٹاک پھنچ کے مالکان نے ان کے کام کو یکجا کرنے کے لیے ایک میمورنڈم آف انڈر سٹیڈ کے کام پروتخط کی اور کراچی سٹاک پیچھے کا نام پاکستان سٹاک پیچھے لمیٹڈ کو ایک  دیا اس ادغام کا بنیادی مقصد پاکستان کی سرمایہ کی منڈی کو یکجا کرنا اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ پاکستان سٹاک ایچینج میں اس وقت کمپنیاں لسٹ پر ہیں اور مزید  کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ پاکستان ساکہ ین کاکل سرمایہ  بلین روپے ہے ۔ پاکستان سٹاک ایچینچ  میں تقریبا جس میں سے فیصد معاشی سرگرمی کا دارو مدار صرف  سیکٹرز پر ہے۔ یہ سیکٹر ز بینک، تیل اور گیس کی دریافت ، فریلا کرنا  فو اور فارما سوٹیکین ہیں۔ سٹاک اینچ کی کار کردگی کا زیادہ تر انحصار ان آٹھ سیکٹرز پر ہے۔ کسی بھی ملک کی سٹاک پکیچ چھوٹے اور بڑے سرمایہ کاروں میں بچوں کوفروغ دیتی ہیں اور ان بچوں کو سرمای کاری کے لیے استعمال کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ اس طرح یہ چھوٹی بڑی رقوم سرمایہ کاری کے لیے مہیا ہوتی ہیں۔ یوں تلف شیوں اور منوں کے لے یا ایک فرامی کا نظام ہوتا ہے ا چھوٹے سرمایہ کاروں میں بھی بڑی بڑی صنعتوں اور اداروں کی مکت صنعتوں کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اور یہ سرمایہ ملکی سطح پر سرمایہ کاری ، روزگار کے مواقع کی فراہمی ، اشیائے صرف اور اشیائے سرمایہ کی رسد ہمیں اضافہ اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کا باعث بنتی ہے۔ رسد میں اضافہ اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کا باعث بنتا ہے۔

 شعب تعلیم

تعلیم اور صحت

تعلیم کسی بھی ملک کی تعمیر وترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ دنیا میں وہ قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جو تعلیم تحقیق کے میدان میں آگے ہوتی ہیں جہالت اور نا خواندگی کسی بھی ملک کی ترقی کے راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔ دین اسلام اپنے ماننے والوں میں تعلیم کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ رسول سلاسل نیم کا ارشاد ہے۔ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان ( مرد و عورت ) پر فرض ہے۔

پاکستان میں شرح خواندگی

تی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں شرح خواندگی بہت کم ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی تقریبا 580 فی صد ہے جبکہ شہری علاقوں میں تقریبا 76 فی صد آبادی خواندہ ہے اور دیہی علاقوں میں یہ شرح تقریبا  فی صد ہے۔ پاکستان میں مردوں میں شرح خواندگی خواتین سے زیادہ ہے۔ خواندہ افراد میں مردوں کی شرح  فی صد اور خواتین کی شرح  فی صد ہے۔ سندھ اور پنجاب  میں شرح خواندگی نسبتا زیادہ ہے جبکہ %41 بلوچستان اور 53 خیبر پختونخوا میں کم ہے۔ پڑھے لکھے لوگوں میں  فی صد میٹرک سے کم 10.7 فی صد میٹرک  فی صد انٹر میڈیٹ  فی صد گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ہیں۔

 شعبہ صحت

صحت کی بنیادی سہولتوں کا حصول ہر فرد کا بنیادی حق ہے اور تعلیم کے علاوہ صحت کی سہولتوں کی فراہمی بھی حکومت کے فرائض میں شامل ہے۔ دنیا میں بعض ممالک (خصوصاً سویڈن وغیرہ) تعلیم وصحت کے شعبوں میں اپنے بجٹ کا 50 فی صد تک خرچ کرتے ہیں، اچھی صحت سے اچھی قوم پیدا ہوتی ہے اور مضبوط و توانا جسم بھی قوم کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان اس معاملہ میں اپنے علاقے کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے مثلاً پاکستان میں اوسط زندگی کا عرصہ 66 سال ہے سری لنکا میں  سال اور ملائیشیا میں 73.79 سال ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات پاکستان میں فی ہزار ہے۔ بھارت میں  سری لنکا میں  تھائی لینڈ میں  اور ملائیشیا میں 15.0 فی ہزار ہے۔ پورے ملک میں سرکاری شعبہ میںہسپتال ،  دیہی مراکز صحت  بنیادی مراکز صحت ہیں ۔ جبکہ صرف  پستریاں ہیں، ڈاکٹروں کی کل تعداد  ہے۔ یوں  افراد کے لیے اوسطا صرف ایک ڈاکٹر ہے۔ دانتوں کے اکٹروں کی کل تعداد  ہے گویا 1973 لوگوں ک لیے صرف ایک ڈاکٹرہے۔ یوں کی کل تعداد 7, 10 ہے۔ اس لی ہے اوسطاً  لوگوں کے لیے صرف ایک نرس ہے۔ ان ڈاکٹر نرسوں ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی زیادہ تر تعداد شہری علاقوں میں ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں صحت عامہ کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس لیے دیہی علاقوں میں خصوصاً اور شہری علاقوں میں لوگوں کو نیم حکیم قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے جو کہ اکثر اوقات صحت کو بہتر کرنے کے بجائے خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں گویا پاکستان میں صحت کے شعبہ میں

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

سرکاری مالیات

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment