حکومت اور اس کی خدمات

حکومت اور اس کی خدماتپاکستان میں کس طرح کی حکومت قائم ہے۔ معرض وجود میں آنے کے وقت سے لے کر موجودہ دور تک تمام قائم ہونے والی اور زوال پذیر ہونے والی حکومت کی اقسام کا تذکرہ ہے۔ پاکستان کے قانون کے متعلق بھی بحث کی گئی ہے۔ رائج الوقت قانون تک تمام سابق قوانین کا احاطہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی عدلیہ کیسی ہے اور اس کی شاخیں اور ہیڈ کو اثر کہاں کہاں ہیں۔ عدلیہ کو کون کون سے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت ہے ۔ حکومت کا غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ چونکہ وقتا فوقتا تبدیلیاں عمل میں آتی رہتی ہیں۔ اس لئے دفتر میں تازہ ترین ایئر بک کا ہونا بہت ضروری ہے۔

حکومت اور اس کی خدمات

تعلیم

تعلیم و تربیت کا لائحہ عمل ، انتظام و انصرام کا خاکہ تیار کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت ہی ہمارے ملک میں ایک واحد ایجنسی ہے جو نظام تعلیم میں تغیر و تبدل کرنے کا حق رکھتی ہے۔ ایئر بک کو پڑھنے سے بہت وسیع واقفیت مل جائے گی کہ تبدیلی لانے کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ۔ کس سال کمیشن مقرر ہوا۔ کسی طرح کمیشن نے تبدیلی لانے کی سفارشات کیں اور کون کون سے مقاصد کمیشن کے پیش نظر تھے ۔ صحت اور سماجی بہبود کی دیکھ بھال بھی حکومت کے ذمہ ہے۔ یہی وہ مسئلہ ہے جس پر کسی قوم کے دوام کا انحصار ہے۔ صحت کو برقرار رکھنے اور سماجی بہبود کے ارتقاء میں حکومت کی وضع کی ہوئی پالیسیوں کا پتہ چل جاتا ہے۔ اور ان سے متعلقہ مراکز کی بھی نشاندہی ہو جاتی ہے۔ کسی ملک کی ترقی کا انحصار بلا شبہ فنی تربیت پر ہے۔ فنی تربیت سے ہر قسم کی معلومات اس کے مراکز فارغ التحصیل طلباء کا مستقبل اور ملازمت کے مواقع تفصیل سے درج ہوتے ہیں۔

زراعت

زراعت کی ترویج و ترقی کے متعلق حکومت کا لائحہ عمل معلوم ہو جاتا ہے ۔ صنعت سے متعلقہ معلومات حاصل ہوتی ہیں ۔ کس قدر کامیابی ہو چکی ہے ۔ اور کتنا منصو بہ باقی ہے ۔ شہروں کی طرف آبادی کے رجحان نے حکومت کو اور بیدار کر دیا ہے۔ تا کہ صنعت کی کمی سے بیکاری نہ پھیلنے پائے ۔ اگر بہت سے لوگ شہروں کی طرف منتقل ہور ہے ہورہے ہیں پھر بھی آبادی کا %74 حصہ دیہاتوں میں آباد ہے۔ ایٹر بک کے مطالعہ سے ہمیں معلوم ہو جاتا ہے۔ کہ حکومت دیہی ترقی کے سلسلہ میں کون کون سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

زراعت

 اقتصادیات

اس عنوان کے تحت اعداد و شمار مہیا کئے جاتے ہیں۔ جو کہ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہوتے ہیں بین الاقوامی روابط پر تفصیلات ہوتی ہیں کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو کس قسم کی امداد دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ پاکستان کی غیر ملکی تجارت کی نہج پر جاری ہے نجی سرمایہ کاری کی کس قدر حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ۔ اور لوگوں کا رد عمل کیا ہے پاکستان میں تجارت کے خدو خال کیا ہیں اور مستقبل کیسا ہوگا ، مالیاتی ، بنکاری ، اور بیمہ کاری کو کون سا تحفظ اور استقرار حاصل ہے ۔ روپے پیسے کی گردش کسی طرح عمل میں آرہی ہے اسی طرح ایئر بک کے مطالعہ سے معلوم ہو جاتا ہے کہ معدنی دولت کی کیفیت کیا ہے ۔ صنعتی ترقی اور ایجادات یا جدید آلات سے معدنی دولت میں کتنا اضافہ ہوا ہے ۔ ملک میں موجود پانی ، بجلی اور دوسری قوتوں (گیس وغیرہ) کے استعمال کی صورت میں کتنی منفعت بخش ہے۔

عالمی سالنامہ

یہ سالنامہ پہلی دفعہ 1926 ء میں شائع کیا گیا ۔ 1960 ء سے اس سالنامے کے دو حصے ہو گئے ہیں۔ اور اس کی اشاعت ہر سال با قاعدگی سے ہو رہی ہے ۔ اس کو معتبر حوالہ کی کتاب تصور کیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں مفصل طور پر دنیا کے تمام ملک کا سیاسی اقتصادی اور تجارت سے متعلقہ سرمایہ موجود ہوتا ہے ۔ اس میں تمام دیئے گئے مواد اور اطلاعات کا ہر سال مختلف ذرائع سے اعادہ کیا جاتا ہے۔ ہر سال تازہ ترین اطلاعت کا انداراج کیا جاتا ہے ۔ جن ذرائع سے اس ایئر بک کو مزین کیا جاتا ہے۔ وہ درج ذیل ہیں۔

  1.  اقوام متحدہ کی آبادی کا سالنامہ
  2. شماریاتی سالنامہ
  3. صنعتی شماریاتی سالنامہ
  4. اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی نشریات
  5.  پیدا کاری سالنامہ
  6. ملٹری سے متعلقہ کتابیات

دولت مشترکہ سالنامہ

یہ ایئر یک دولت مشترکہ کی تمام یونیورسٹیوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ جس میں ہر یونیورسٹی کے متعلق ہر قسم کی اطلاع موجود ہوتی ہے۔ درج ذیل مقاصد کے حصول کے لئے اس کی اشاعت ضروری سمجھی گئی ہے۔ ان تمام اجتماعات کو تحریر کیا جائے جو دنیا کے مختلف حصوں میں وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ ان تمام تحریکات کا اندراج کیا جائے جس سے دولت مشترکہ کے ممبر ادارے ایک دوسرے ملک میں تعلیمی آسامیوں کو پر کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اور وہ تمام حالات درج ہوتے ہیں جس سے اس سلسلہ میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کی جاتی ہے۔ تمام ملکوں کے درمیان ان کی انتظامیہ کی طرف سے طلباء کا سکالر شپ اور فیلوشپ سکیم کے ذریعہ طلباء کی نقل پذیری۔ ایسی اطلاعات کا اندراج جو ملک کے درمیان سفر سے متعلقہ ہوتی ہیں۔

دولت مشترکہ سالنامہ

بنیاد

اس کی بنیاد 1913 ء میں رکھی گئی۔ اس میں اس کی اشاعت کا اہتمام کرنے والی ایسوسی ایشن دنیا کی سب سے پرانی ایسوسی ایشن ہے ۔ اس ایسوسی ایشن کے ممبر ممالک کی تعداد درج ذیل ہے۔

  • یورپ
  • آسٹریلیا
  • ایشیا
  • افریقہ
  • امریکہ

نیز ترقی پذیر ممبر ادارے بھی شامل ہیں۔

شماریاتی سالنامہ

اس کو یونیسکو کا شماریاتی دفتر ، دوسرے ہر ممبر ملک تنظیم کو آبادی ، تعلیم ، سائنس ٹیکنالوجی ، عجائب گھروں، اخبارات، رسالے، خرچ کا غذ فلم سینما، ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور ثقافتی اخراجات سے متعلقہ اطلاعات مہیا کرنا ہے۔ زیادہ تر اس کا مواد سرکاری طور پر سوالناموں کے ذریعے منگوائے ہوئے جوابات پر مشتمل ہے۔

شماریاتی سالنامہ

فنی اصطلاحات کی لغات

جس طرح کسی ملک کے ترقی یافتہ ہونے کا اندازہ اس میں فنیات کی ترویج اور کارفرمائی سے ہوتا ہے اس طرح کسی زبان کے ترقی یافتہ ہونے کا معیار اس میں مستعمل فنی اصطلاحات ہیں ۔ اس جدید دور میں علمی اور فنی اصطلاحات کو زبان کے لوازمات ہونے کی حیثیت سے ایک اعلیٰ وارفع مقام حاصل ہے ۔ کسی شے کی تشریح توضیح کے لئے جہاں لمبے جملے یا فقرے درکار ہوں وہاں فنی اصطلاح کا ایک ہی لفظ کفالت کر لیتا ہے۔ کسی زبان کو بھی کسی خاص کے لئے محدود نہیں کیا جا سکتا ۔ اصطلاحات کا ذخیرہ وسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔

ضرورت

بہت سی عام قسم کی لغات میں فنی اصطلاحات کا ذخیرہ الفاظ موجود نہیں ہوتا۔ اور بعض دفعہ فنی اصطلاحات کی تشریح نہ ہونے کی وجہ سے تحریر و تقریر میں بہت سی رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر جب اصطلاحات کا کسی دوسری زبان میں ترجمہ کیا جائے تو اور بھی دقت در پیش ہو جاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے فنی اصطلاحات کی لغات کا تیار کیا جانا ازحد ضروری ہے۔ تاکہ وہ لغات اپنی زبان کے علاوہ دوسرے زبانوں میں میں درست مطلب کی ترجمانی کر سکے۔ آج جب کہ ہر میدان میں بے پناہ ترقی ہو رہی ہے فنی اصطلاحات کی اور بھی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔ مطلب و معانی کو مخاطب تک پہنچانے کے لئے فنی اصطلاحات کو ایجاد کرنا اور ان کی تشریحات کرنا وقت کی آواز ہے ۔ جس طرح سفر کرنے کے لئے ذرائع یا بار برداری کا ہونا ضروری ہے اسی طرح علم کی دنیا کو جانے جانچنے اور اس میں زندگی بسر کرنے کے لئے فنی اصطلاحات کا جاننا ضروری ہے۔ فنی اصطلاحات بھی ایجادات کا حصہ ہے۔ ایجادات کی دنیا میں سفر کرنے اور اس سے آگاہی حاصل کرنے کا آلہ بھی ہے اور سرمایہ بھی ۔

ضرورت

اہمیت

فی اصطلاحات کی لغات کا مطلب مختلف شعبوں میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کے مترادفات اور ان کی تشریحات کی لغات ہے۔ یہ استاد، طالب علم اور عام آدمی کی ضرورت کو پورا کرتی ہے جو کہ اپنی قومی زبان میں مخصوص فی اصطلاحات کو جانا چاہتا ہے۔ فنی اصطلاحات کا مطلب ایسے الفاظ یا بیانات ہیں جو ایک شخص کے لئے بہت بڑی اہمیت اور قدر کے حامل ہیں خواوہ شخص ہنر مند ہویا تعلیم یافتہ یہ الفاظ یا بیانات علم کی اس شاخ سے متعلق ہوں گے جو انسان کی سرگرمیوں یا قدرت کے دوسرے پہلوؤں سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ لغات ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے الفاظ ہی کی تشریح نہیں کرتی بلکہ جس طرح ماہرین . نے ان کو استعمال کیا ہے بھی ہماری رہنمائی کرتی ہے ۔ ان کے بیان کردہ معانی ہماری عام زندگی میں مستعمل معانی سے مختلف ہوں گے۔ فنی زبان روز مرہ کی زبان سے بالکل مختلف ہے ۔ جب کوئی لفظ ذو معنی ہو اور صحیح ترجمانی میں دقت پیش آرہی ہو تو فنی اصطلاحات کی لغات مشکل کو حل کر سکتی ہے۔ فنی میدان کی معلومات حاصل کرنے میں سلاست وروانی پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس سے سائنسدانوں اور ماہرین کی مشکل ہی حل نہیں ہوتی بلکہ دوسروں تک ان کے خیالات کی ترسیل میں بہت بڑی مدد ملتی ہے۔ آج کے صنعتی اور ایجادات کے پیش نظر ہر مضمون سے متعلق تحقیق جاری ہے ۔ ملک پاکستان میں مختلف علوم کا انگریزی زبانوں سے اردو زبان میں ترجمہ ہو رہا ہے۔ اس طرح مختلف مضامین پر انگریزی زبان کی اصطلاحات کا اردو زبان میں ترجمہ کرنے کا کام جاری ہے۔ اس طرح فنی اصطلاحات کی ضرورت اور بھی واضح ہو جاتی ہے۔

خصوصیات

ہر قسم کے لفظ کی تشریح جاننے والے مطلق نہ جاننے والے شخص کے لئے صاف طور پر کی جائے ۔ ممکن ہو تو ایک تشریح کا دوسری تشریح سے حوالہ دے کر بیان کیا جانا درست ہو گا۔  تشریح کے دوران مناسب مقامات پر مثال دی جائے یا اس کا خاکہ بنا کر وضاحت کی جائے۔ چونکہ اس لغات میں کسی موضوع پر مضمون تو نہیں لکھنا ہوتا اس لئے کسی لفظ کے معانی ، مثال اور اس کی تشریح کرتے وقت مناسب حد تک جگہ گھیری جائے ۔ لفظ کے ماخذ اس کے سابقہ اور لاحقہ کی طرف خصوصی توجہ دی جائے تا کہ قاری اس کی روشنی میں دوسری فنی اصطلاحات کا تجزیہ کر کے اپنے طور پر ترجمانی کرنے کے قابل ہو جائے ۔ ہرفنی اصطلاحات کے مختلف معانی بنا دیئے جائیں تاکہ موضوع کی مناسبت سے درست معنی استعمال کیا جائے۔ کسی لفظ کو اس لئے نظر انداز نہ کر دیا جائے کہ یہ زیادہ تشریح طلب ہے اور زیادہ جگہ گھیرے گا۔ فنی اصطلاحات کے تلفظ بھی دیتے ہوں تا کہ اس کی ادائیگی بھی درست ہو ۔ شروع میں مخففات کی فہرست کی توضیح کر دی جائے تا کہ اختصار کے وقت قاری کو پورا علم ہو۔ اس لغات میں نہ صرف سائنس ، عملی سائنس، علم الاقتصاد اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق فنی اصطلاحات شامل ہونی چاہئیں۔ اصطلاح میں زبان اور فن کے لحاظ سے موزونیت پائی جاتی ہو اور معانی میں اپنے کل و جزو کی ترجمانی ہو۔ – اردو زبان میں فنی اصطلاح کا ترجمہ کرتے وقت اردو زبان کی جزو زبانوں مثال فارسی ، عربی ، ترکی سے مدد لی گئی ہو۔ قدیم اصطلاح کو برقرار رکھا گیا ہو۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوحکومت اور اس کی خدمات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

…………حکومت اور اس کی خدمات   …………

Leave a comment