نظریہ ⇐ نظریہ کسی بھی چیز کی سائنسی تحقیق کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ ہمارے پاس اس سے منسلک دیگر چیزوں کے بارے میں حقائق ہوں اور پھر ان حقائق کی اس طرح سے وضاحت کی جائے کہ ان کے مابین تعلق کو بھی واضح کیا جائے۔ سائنسی تحقیق اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ دنیا میں کوئی بھی واقعہ از خود دونما نہیں ہوتا۔ اس واقعے کے رونما ہونے کے پیچھے کہ مختلف عوامل کار فرما ہوتے ہیں اور نظریہ انہی عوامل کی کڑیوں کو آپس میں جوڑ کر وضاحت کے ساتھ پیش کرتا ہے
- ہم نظریے کی تعریف آسان اردو میں یوں بھی کر سکتے ہیں
- نظر یہ خیالات کے مجموعے کا نام ہوتا ہے
- جو کسی خاص چیز کی وضاحت پیش کرتا ہے۔”
آبادی سے متعلق نظریات
- مالتھس کا نظریہ آبادی
- نیئو مالتھس نظریه
- مارکس کا نظریہ ( آبادی)
- ڈیموگرافک ٹرانزیشن تھیوری
آبادی سے منسلک نظریات کا تاریخی پس منظر
انسانی معاشروں نے ارتقاء کی مختلف منازل طے کی ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ معاشرے بھی پیچیده در پیچیدہ ہوتے چلے گئے۔ شروع میں انسان گروہوں کی صورت میں رہتا تھا۔ رفتہ رفتہ انسانی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان گرد ہوں میں موجود انسانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔
مسائل
انسانوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہی آبادی سے منسلک مختلف مسائل بھی پیدا ہونے لگے۔ جس طرح تاریخ بہت پرانی ہے اسی طرح سے انسانی مسائل کی داستان بھی زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہے۔
آئیڈیل آبادی
کنفیوشس نے زمانہ قدیم میں زراعت اور آبادی کے تعلق کے بارے میں بات کی تھی اور کہا تھا کہ آئیڈیل آبادی کا ہونا ضروری ہے۔ اس آئیڈیل آبادی کے خیال کو مزید تقویت تب ملی
- جب اسے ارسطو اور افلاطون نے شہری حکومت کے لئے استعمال کیا۔
- ان کے خیال میں کی بھی شہر کی آبادی ایک حد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
- مزید برآں ان مفکرین نے انسانی آبادی کی دفاع کے نقطہ نظر سے بھی وضاحت کی تھی۔
- مگر زمانہ قدیم میں کوئی باقاعدہ نظریہ پیش نہیں کیا گیا
- جو آبادی سے منسلک تمام عوامل کا احاطہ کرتا۔
آبادی سے متعلق نظریات
آبادی سے متعلق نظریوں کی پیش رفت زمانہ جدیدمیں ہوتی ہے۔ عام طور پر آبادی سے متعلق نظریہ اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ ان عوامل کی وضاحت کرے جو انسانی آبادی کی رفتار پر اثر انداز ہوتے ہیں عمومی طور پراس بات پر یقین رکھا جاتا ہے کہ انسانی آبادی سے منسلک نظر یہ نہ صرف ماضی میں آبادی میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کرے گا
- جو شرح پیدائش اور شرح اموات کے ذریعے جانچی جاتی ہیں
- بلکہ اس بات کی بنیادیں بھی فراہم کرے گا
- کہ موجودہ دور میںکسی ملک وقوم کی ترقی کے بارے میں وضا ت بھی ہو سکے۔
مالتھس کا نظری آبادی
موجودہ زمانے میں انسانی آبادیوں سے متعلق جو بھی تحقیق اور پیش رفت ہوئی ہے اس کا آغاز اور بنیاد تھا رویں صدی میں مالتھس کے کام سے ہوئی تھی۔ اس لیے ہمیں چاہے کہ ہم مالتھس کے بارے کچھ جان لیں ۔ تاکہ اس کے کام اور خیالات کو جاننے میں بھی آسانی ہو۔ زمانہ قدیم سے انسانی آبادی سے متعلق مفکرین کچھ نہ کچھ کہتے آئے ہیں اور ایک مفکر نے دوسرے مفکر کے کام کو آگے بھی بڑھا یا مثلا کفیوشس کے آئیڈیل آبادی کے تصور کو ارسطو اور افلاطون نے دفاع اور شہری آبادی کے لئے دلائل کے ساتھ استعمال کیا۔
آبادی میں اضافے کی وجوہات
مالتھس سے پہلے آبادی سے متعلق کچھ کام (1752) نے کیا تھا مالتھس کے کام پر ان دونوں مفکرین کے کام کے اثر کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔
- تاہم مالتھس پہلا مفکر تھا
- جس نے آبادی میں اضافے کی وجوہات اور اس کے اثرات کے تعلق کو واضح کیا۔
- آج تک آبادی سے متعلق جتنے بھی کام ہوتے ہیں
- ان میں مالتھس کے کام کو سب سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے ۔
نظریہ آبادی اور معاشی حالات
جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ کس طرح آبادی کا بڑھنا معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔ مالتھس سے مالتھوشین نکلا ہے جو اس معنی میں لیا جاتا ہے کہ مالتھوشین وہ لوگ ہیں جو مالتھس کے خیالات کی پیروی کرتے ہیں۔ آبادی سے متعلق اپنے نظریات کا اظہار مالتھس نے 1798ء میں شائع ہونے والے مضمون میں کیا تھا۔ مالتھس وہ پہلا مفکر تھا جس نے اپنا نظریہ آبادی اور معاشی حالات کے تعلق کی بنیادوں پر پیش کیا تھا۔
انسانوں کی آبادی کا بڑھنا
مالتھس نے اپنے مشاہدے کی بنیاد پر یہ کہا تھا کہ انسانوں کی آبادی کا بڑھنا لا محدود ہے یعنی ۔ جب کہ دنیا میں موجود جگہ کی حد متعین ہے۔ اس کا نظریہ اس بات پر زور دیتا ہے
- انسانوں کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے وسائل کی لاز ما ضرورت ہوتی ہے
- اگر آبادی کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وہ بہت تیزی سے بڑھے گی
- جب کہ اس کے مقابلے میں وسائل اتنی تیزی سے نہیں بڑھیں گے۔
- جس کی وجہ آبادی اور وسائل میں عدم توازن پیدا ہو جائے گا
- اور یہ عدم توازن معاشی بد حالی کی طرف لے کر جائے گا۔
آبادی پر کنٹرول
مالتھس کے مطابق اگر آبادی پر کنٹرول نہ ہوتو ہر آنے والے پچیس سالوں میں آبادی دگنی ہو جائے گی۔ پس آبادی جیومیٹریکل نسبت سے بڑھتی ہے جب کہ اگر بہت اچھے اور موزوں حالات ہوں مثلا بارشیں وقت پر ہو جائیں فصلوں پر بیماریوں کا حملہ نہ ہو تو بھی زرعی پیداوار ہر پچیس سالوں میں جمع کی نسبت سے بڑھے گی ۔ مثلا اگر بھی گندم 1000 من ہوتی ہے تو 2000 من پیدا ہونا شروع ہو جائے گی مگر آبادی اگر 1000 ہے تو آنے والے پچیس سالوں میں وہ 100,000 ہو جائے گی۔
- آبادی کا بڑھنا
- زردعی اجناس وسائل کا بڑھنا
مالتھس نے نہ صرف آبادی اور معاشی وسائل کے تعلق کو ظاہر کیا تھا بلکہ اس بات کی بھی وضاحت کی تھی کہ کسی طرح قدرت اپنے نظام کے ذریعے ان دونوں ( آبادی کا بڑھنا اور وسائل کی تقسیم ) کو متوازن رکھتی ہے۔ قدرت اس نظام کو مختلف کے ذریعے چیکس متوازن رکھتی ہے۔ یہ چیکس مستقل بنیادوں پر کام کرتے رہتے ہیں۔ مالتھس نے یہ دو اقسام میں تقسیم کئے تھے۔
- انسانی آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے طریقے منفی حل
- انسانی آبادی بڑھنے سے روکنے کے مثبت خود کار طریقے حل
انسانی آبادی کو بڑھنے کے روکنے کے منفی طریقے حل
احتیاطی چیکس ان طریقوں کو کہتے ہیں جو انسان خود اختیار کرتے ہیں تا کہ آبادی کو روکا جا کچھ کوکم سکے۔ مالتھس نے اس کی وضاحت کچھ یوں کی تھی۔ کہ انسان شرح پیدائش کو کم کرلے تو آبادی کے بڑھنے کی رفتار کو بھی کم کیا جاسکتا ہے یعنی یا تو عورت حاملہ ہی نہ ہو یا پھر بچے کو پیدائش سے پہلے ختم کر دیا جائے ۔ اس تہذیب یافتہ دور میں جنسی ضروریات پورا کرنے لئے شادی کی جاتی ہے۔ ازدواجی زندگی کے نتیجے میں بچوں کی پیدائش و افزائش ایک قدرتی عمل ہے۔
جنسی ضروریات
وہ معاشرے جہاں جنسی ضروریات شادی کے بغیر ہی پوری ہوتی ہوں تو وہاں بھی انسانی آبادی بڑھنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے کیونکہ دنیا میں نئے آنے والے بچوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے افراد پہلوتہی کرتے کم ہو جاتی ہے
- کیونکہ دنیا میں نئے آنے والے بچوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے افراد پہلو تہی کرتے ہیں۔
- مزید برآں زیادہ ہے
- ایسے معاشرے جہاں عورتوں کی شادی کرنے کی اوسط عمر زیادہ بڑی عمر زیادہ سال ہوتی ہے
- وہاں بھی بچوں کی پیدائش کی شرح کم ہوتی ہے۔
- مالتھس کے نظریے کے مطابق او پر دیئے گئے تمام عوامل
- یا ان میں سے کچھ عوامل کو اپنالیا جائے
- تو آبادی کے بڑھنے کی رفتار کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
انسانی آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے مثبت حل
مالتھس نے اپنے مضمون کی پہلی اشاعت میں بتایا تھا کہ قدرت خود آبادی کو اپنے طریقے سے کنٹرول کرتی ہے جس کی وضاحت اس نے مختلف بیماریوں اور قدرتی آفات کی مثالیں دے کر کی ہے۔ اس کے خیال میں جب کوئی آبادی بڑھنے لگتی ہے تو وہاں مختلف قسم کی جان لیوا بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں جن کی وجہ سے اموات کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے اور اس طرح آبادی کے بڑھنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔
بیماریوں کو کنٹرول
جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ تقریبا دو صدی قبل شعبہ طب نے اتنی ترقی نہیں کی تھی مختلف بیماریوں کو کنٹرول یا ان کے سد باب کے لئے مناسب طبی انتظامات موجود نہ تھے ۔ مثلاً طاعون، ہیضہ تپ دق وغیرہ۔
- ان میں طاعون اور ہیضہ وہ بیماریاں تھیں
- کہ چند گھنٹوں اور دنوں میں پورے کے پورے شہر اور
- آبادیاں ان کی لپیٹ میں آجاتی تھی ۔
- نتیجا یہ بڑے پیمانے پر اموات کا سبب بنتی تھیں۔
- اسی طرح دوسری قدرتی آفات مثلا قحط ( بھوک ) سیلاب زلزلہ اور
- جنگ بھی ایسی وجوہات تھیں جو بڑی تعداد میں انسانوں کی اموات کا سبب بنتی تھیں۔
آبادی کے بڑھنے کی رفتار
اس طرح آبادی کے بڑھنے کی رفتار کم ہو جاتی تھی۔ مگر یہ تمام چیزیں انسانی زندگی میں دکھ اور پریشانیاں لے کر آتی ہیں اس لئے ان کو مکمل اور بہترین حل تصور نہیں کیا جا تا یہ وہ طریقے ہیں جو آبادی سے منسلک مسائل کا خوش آئند حل نہیں ہیں۔
اخلاقی حدود
اعلان اس کے مطابق یہ دنیاکے تمام اسانوں کی اخلاقی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ معاشی بدحالی سے بچنے کے لئے اور سماجی ترقی کے لئے اس وقت تک شادی نہ کریں جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائیں کہ اپنے خاندان کی ضرورت کو پورا کر سکے۔
- جیفری گلبرٹ نے کہاتھا کہ مالتھس اس بات پر یقین رکھتا تھا
- کہ اخلاقی حدود ہی ایک ایسا حل ہے جس پر عمل پیرا ہو کر نچلے طبقے کی غربت کو دور کیا جا سکتا ہے۔
- مالتھس کی بتائی ہوئی اخلاقی ذمہ داری کی مثال کچھ اس طرح دی جا سکتی ہے
- کہ جب معاشرے میں ایک فرد ( جوان مرد یا عورت ) پڑھ لکھ کر کسی مناسب روزگار یا
- معاشرتی طور پر جائز اور قابل قبول پیشے سے وابستہ ہو جائے تو پھر وہ شادی کرے۔
شادی کے لئے عمر
اس طرح ایک طرف تو شادی کے لئے اس کی عمر مناسب ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ وہ اقتصادی اور اخلاقی طور پر بھی اپنی اور اپنے خاندان ( بیوی شوہر اور بچوں ) کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکے گا۔ آسان لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ مالتھس جلدی اور چھوٹی عمروں میں شادی کے حق میں ہرگز نہ تھا۔ اس کے خیال میں ایسے شادی شدہ جوڑے نہ تو اپنی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کی بہتر طریقے سے پرورش کر سکتے ہیں۔
صنعتی اور زرعی ترقی
انیسویں صدی کے دوران دنیا میں تیزی سے ہونے والی صنعتی اور زرعی ترقی نے معاشی ترقی کی راہوں کو ہموار کیا جو کہ کچھ مغربی ملکوں میں دوسرے ممالک کی نسبت پہلے وقوع پذیر ہوئیں۔ اس ترقی کے زیر اثر کچھ تبدیلیاں بھی رونما ہوئیں جن سے آبادی کے بڑھنے کی رفتارکم ہوئی اور پیدا ز یادہ ہوگئی۔
شرح اموات
اس کے ساتھ ساتھ طب اور سائنس میں ترقی کی وجہ سے دنیا کی شرح پیدائش اور شرح اموات پر بھی نمایاں اثر ہوا۔ یہ وہ حالات ہیں جو ہمیں اس نتیجے پر لاتے ہیں کہ جو نظر یہ مالتھس نے آبادی سے متعلق دیا تھاوہ ترقی یافتہ ممالک کی حالت پر صادق نہیں آتا۔
شرح پیدائش
مطلب یہ ہے کہ مالتھس نے جس رفتار سے آبادی کے بڑھنے کا مفروضہ پیش کیا تھا سائنسی کی ترقی کی وجہ سے شرح اموات میں اور شرح پیدائش میں واضح کی ہوئی اس طرح پیداوار کا بڑھنا اور آبادی کا کم بڑھنا اور جدید آلات کی مدد سے وسائل کو ضائع ہونے سے بچانا ممکن ہوگا اس طرح جدید ٹیکنالوجی کی مدد ادروسائل کی مدد سے زیادہ حصول نے یہ ثابت کر دیا ہے
ترقی یافتہ ملک
وہ مفروضہ زیادہ مضبوط بنیادوں پرقائم نہیں تھا اورترقی یافتہ ملک کے حال ان کے خیالات کی نفی کرتے ہیں ۔ جب کہ اگر ترقی پذیر مالک کی بات کی جائے تو مالتھس کے نظریے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور وہ عملی صورت میں نظر آتا ہے۔
- بالخصوص وہ ممالک جہاں آبادی کے بڑھنے کی شرح تقریب ویسے ہی ہے
- جیسے مالتھس نے اپنے مفروضے نظریے میں پیش کی تھی۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “نظریہ“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
MUASHYAAAT.COM
……………نظریہ……………..