دیہات میں بلند شرح پیدائش کی وجوہات ⇐ دیہات میں بلند شرح پیدائش کی مندرجہ ذیل وجوہات پائی جاتی ہیں۔
موسم کی وجہ
بیشتر دیہات گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں ، گرم علاقوں میں لڑکیاں جلد بلوغت کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں یوں دو سن یاس کی عمر کو پہنچے تیک دیگر علاقوں کی خواتین کے مقابلے میں زیادہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
بلوغت کی عمر
سرد علاقوں میں لڑکیاں دیر سے بلوغت کی عمر کو پہنچتی ہیں اس لئے ان میں مائیں بننے کا دور بھی مختصر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دیہات میں موسمی حالات اور دیگر عوامل کی وجہ سے شرح پیدائش زیادہ پائی جاتی ہے۔
جلد شادیوں کا نظام
دیہات میں عام طور پر بچوں کی جلد شادیاں کر دی جاتی ہیں ، یہ رجحان لڑکیوں کے حوالے سے زیادہ دیکھا گیا ہے۔ دیہات میں بیشتر لڑکیوں کی شادی 14 سے 18 سال کے درمیان ہو جاتی ہے۔
شرح پیدائش
جلدی شادی کی وجہ سے لڑکیوں میں مائیں بننے کا عرصہ مزید چند سال بڑھ جاتا ہے یوں وہ زیادہ بچے پیدا کر سکتی ہیں اس لئے دیہات میں شرح پیدائش بڑھ جاتی ہے.
ہمہ گیر شادی
شادی کا عمل ہمہ گیر نوعیت کا ہے جو ہر جگہ موجود ہے، دیہات میں تو اسے مقدس ذمہ داری سمجھا جاتا ہے، ہمارے ہاں بھی چونکہ شادی اہم ذمہ داری سمجھی جاتی ہے اس لئے اس کا بہت زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے دیہات میں شرح پیدائش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
جوائنٹ فیملی سسٹم
دیہات میں عام طور پر جوائنٹ فیملی سسٹم پایا جاتا ہے یعنی مختلف فیملی یونٹس ایک گھر میں اکٹھے رہتے ہیں۔ ایسے گھرانوں میں نوجوان جوڑے زیادہ بچے پیدا کر لیتے ہیں کیونکہ گھر میں نئے بچے کی پیدائش اضافی بوجہ تصور نہیں کی جاتی بلکہ گھر کے بڑے مل جل کر معاشی بوجھ بانٹ لیتے ہیں ،
دیہات
نوجوان جوڑے جب علیحدہ رہتے ہیں تو تمام ذمہ داریاں انہیں خودہی نبھانی پڑتی ہیں اس لئے وہ نئے بچے کی پیدائش سے قبل کافی سوچ بچار کرتے ہیں۔ اس لئے دیہات میں بلند شرح پیدائش کی ایک وجہ جوائنٹ فیملی سسٹم بھی قرارد دی جاسکتی ہے۔
غربت
بعض ماہرین آبادیات بلند شرح پیدائش اور غربت کے درمیان تعلق کے دعویدار ہیں۔ ان کے نزدیک غریب گھرانے بچوں کو اپنا اثاثہ تصور کرتے ہیں، کیونکہ وہ اوائل عمری میں ہی پیسے کما کر گھر لانے لگتے ہیں، مزید براں میں متوسط طبقے کے افراد بڑے خاندان کو اپنے بڑھاپے میں سماجی تحفظ کی علامت سمجھتے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ غربت کی وجہ سے افراد
استطاعت
اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ وہ تفریح طبع کیلئے مختلف ذرائع اختیار کر سکیں اس لئے ازدواجی تعلقات ہی ان کی تفریح کا بڑا ذریعہ ہوتا ہے۔ یوں غریب گھرانوں میں عموما بلند شرح پیدائش عام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیہات میں بچوں کی پیدائش کی شرح زیادہ ہے۔
ناخواندگی اور بے روزگار
دیہات میں عام طور پر لوگ ناخواندہ ہوتے ہیں ان میں شعور کی کمی پائی جاتی ہے۔ یہاں 98 فیصد خواتین تو اپنی زندگی گھر کی چار دیواری میں گزار دیتی ہیں، ان میں ملازمت اختیار کرنے کا رواج نہیں پایا جاتا لہذا ان کی سوچ بھی محدودسی ہو کر رہ جاتی ہے دیہات کے لوگ فیلی پلاننگ کے ثمرات سے بھی بے خبر ہوتے ہیں۔ ان وجوہات کی بنیاد پر دیہات میں بلند شرح پیدائش پائی جاتی ہے۔
آبادی کی ساخت کے اعدادوشمار کی اہمیت
آبادی کی ساخت کے اعداد و شمار کو اعداد اور مخر وطی مینارہ دونوں صورتوں میں عام طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ان اعداد و شمار کی کسی بھی ملک میں حکومت چلانے ، لوگوں کی ضروریات پوری کرنے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے اس پر تفصیل سے بات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم مخروطی مینارہ بنانے اور اس کوسمجھنے کے حوالے سے کچھ بات کریں۔
افقی سطح پر پیدائش
مخروطی مینارہ دراصل ایک طرح کا گراف ہوتا ہے۔ گراف بنا کر ہزار اور جنس کے افراد کی تعداد کو اکٹھا اور علیحدہ علیحدہ کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
عمر کی تقسیم
اس میں سب سے نیچے افقی سطح پر پیدائش سے لیکر 5 سال سے کم افراد کی تعداد کے مطابق دونوں لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے بناتے ہیں۔ پھر اس سے اوپر اگلے 5 سال کی عمر کے افراد کی تعداد کے مطابق بنائی جاتی ہے اور عام طور پر یہ عمر کی تقسیم 65 سال زائد عمر تک ہر 5 سال کے وقفہ سے اس گراف میں شامل کی جاتی ہے اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو اکٹھا پیش کیا جاتا ہے۔
مخروطی مینارہ
اس مثال میں 1998ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی کا مخروطی مینارہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی آبادی میں 1998 ء میں کی گئی آخری مردم شماری کے مطابق سب سے بڑی تعداد پیدائش سے لیکر 5 سال سے کم عمر افراد کی تھی
افراد کی تعداد
جو مخروطی مینارہ میں موجود سب سے نچلی اور سب سے لمبی میں دکھائی گئی ہے۔ دوسری بڑی تعداد بالترتیب 9-5 اور 14-10 سال کے افراد کی تھی۔ اس مخروطی مینارہ کے مطابق پیدائش سے لیکر 14 سال تک کی عمر کے افراد کی تعداد 43 فیصد تھی ۔ یہ تعداد ان افراد کی ہوتی ہے
جنس کے اعداد و شمار کی اہمیت
جنہیں عام طور پر دوسروں پر منحصر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر 5 سال کی عمر کے وقفے سے افراد کی تعداد اموات کی وجہ سے آہستہ آہستہ کم ہوتی جارہی ہے اور 15 سے 64 سال تک کے عمر کے افراد کل آبادی کا 53 فیصد ہیں۔ ان افراد کو معاشی طور پر سر گرم آبادی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت 65 سال سے بڑی عمر کے افراد کی تعداد صرف 4 فیصد تھی ۔اب ہم اس مثال کو ذہن میں رکھتے ہوئے عمر اور جنس کے اعداد و شمار کی اہمیت پر بات کریں گے۔
تقسیم کے اعداد و شمار
ان اعداد و شمار کے درج ذیل اہم فوائد و استعمال ہیں۔ جب تک ملک میں رہنے والے افراد کی مکمل تعداد کے ساتھ ساتھ عمر اور جنس کی تقسیم کے اعداد و شمار پتہ نہیں ہوں گے تب تک لوگوں کی مختلف ضروریات اور حکومتی اخراجات کا انداز لگانا ریاست کیلئے ممکن نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر ہر عمر کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں
بچوں کی صحت
پیدائش سے 5 سال تک کے بچوں کی صحت نگہداشت خوراک کی ضروریات باقی آبادی سے بہت مختلف ہوتی ہیں۔ اسی طرح مختلف عمر کے حصوں میں مردوں اور عورتوں کی ضروریات میں بھی فرق ہوتا ہے۔
ملکی نظام
عمر اور جنس کے اعداد وشمار سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے حکومت ملکی نظام چلانے کیلئے بجٹ کا تعین بہتر طریقے سے کر سکتی ہے۔ ملکی موجودہ اور آئندہ کی ہسپتالوں کی تعداد اور دیگر ضروریات کا تعین ہوتا ہے۔
روزگار کے زائد مواقع
ہم یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ ملک میں ابھی کتنے پرائمری سکول، ہائی سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے اور ان میں لڑکوں اور لڑکیوں کی ضروریات کو علیحدہ علیحدہ کر کے تعین کیا جا سکتا ہے۔ اگر ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوگی تو روزگار کے زائد مواقع اور دیگر سرگرمیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی اور جو معاشرے ایسا نہیں کر سکتے وہاں دیگر منفی سرگرمیاں مثلاً نشہ اور جرائم کی وارداتیں وغیرہ بڑ جاتی ہیں۔
صحت کی دیگر سہولیات
ملک میں 5 سال سے کم عمر اور بزرگ افراد کی تعداد زیادہ ہوگی تو حکومت کو ہسپتالوں اور صحت کی دیگر سہولیات پر زیادہ خرچ کرنا پڑیگا۔ عمر اور جنس کے اعدادو شمار، معاشرے میں آبادی سے متعلق پالیسی بنانے کیلئے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔
پیش گوئی
ان اعداد و شمار سے کسی بھی ملک میں آبادی سے متعلق مستقبل کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے اور آنے والی ضروریات ، مسائل وغیرہ سے نمٹنے کیلئے بہتر منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “دیہات میں بلند شرح پیدائش کی وجوہات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………. دیہات میں بلند شرح پیدائش کی وجوہات…………..