پالیسی برائے 2002 ⇐ حکومت نے آبادی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھر پور عزم کے ساتھ پاکستان پالیسی برائے آبادی تشکیل دی۔ جولائی 2002 ء میں کابینہ نے اس کی منظوری دی۔ اس میں یہ مقصد پیش نظر رکھا گیا کہ 2020ء تک استحکام آبادی کا مقصد حاصل کر لیا جائے ۔ آبادی کی موجودہ صورتحال میں وسیع پیمانے پر تبدیلی لائی جائے گی۔
- جس کا حتمی نتیجہ آبادی میں کمی کے ساتھ ساتھ بارآوری کی شرح
- اور شرح اموات میں کمی کی صورت میں نکلے گا۔
- اس مقصد کے حصول کے لئے یہ پالیسی جہاں مستحکم سیاسی عزم کا تقاضا کرتی ہے
- وہاں معاشرے کے تمام ذمہ دار افراد سے وسیع پیمانے پر تعاون کے طلب گار بھی ہے۔
پالیسی کے اہداف
- آئی سی پی ڈی کے لائحہ عمل کے مطابق ، وسائل اور اضافہ آبادی کے درمیان توازن قائم کرنا
- ملکی قوانین اور ترقیاتی ترجیحات کی حدود میں رہتے ہوئے نیز قومی، سماجی اور ثقافتی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے مسئلہ آبادی کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دینا
- قومی ، صوبائی ضلعی اور معاشرتی سطح پر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں شعور بیدار کرنا
- خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کو بنیادی حق کے طور پر رضا کارانہ اور مکمل آگہی کے ساتھ فروغ دینا
- تولیدی صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر اور معیاری بنانا تا کہ بار آوری کی شرح میں کمی لائی جاسکے
- پہلے بچے کی پیدائش میں تاخیر ، بچوں کی پیدائش کے درمیان مناسب وقفہ اور چھوٹا کنبہ مختصر خاندان کے نظریہ کو فروغ دے کر شرح آبادی کی رفتار میں کمی لانا
پالیسی کے مقاصد
- دو ہزار دس تک خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ ذرائع تک تمام لوگوں کی رسائی کو یقینی بنانا
- آبادی میں اضافے کی موجودہ سالانہ شرح 2.1 فیصد سے کم کر کے 2020 ء تک 3. 1 فیصد تک لانا ہے
- رضا کارانہ طور پر مانع حمل طریقے اختیار کرنے کو فروغ دے کر بار آوری میں کمی لانا تا کہ موجودہ شرح بار آوری 2:0 عورت سے کم ہو کر 2020ء تک 1: 2 فی عورت ہو جائے
حکمت عملی
خاص گروپوں مثلاً اراکین پارلیمنٹ ، پالیسی سازوں ضلعی حکومت، مذہبی رہنماؤں رائے عامہ بنانے والوں ، نو جوانوں اور نو بالغوں کے لئے مستحکم حمایتی پروگرام بنانے کا آغاز کرنا اور برقرار رکھنا معاشرے کے با اثر ذمہ دار افراد کا آبادی کے مسائل کو قبول کرتے ہوئے پروگراموں کی تشکیل اور سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں بھر پور شمولیت اختیار کرنا
خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات
- خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات پوری نہ کر سکنے کے اسباب کو کم کرنا
- اور اس مقصد کے لئے سماجی رکاوٹوں پر توجہ دینا،
- نیز خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا
- ضرورت کے مطابق سہولیات کی فراہمی کو فروغ دینا
- سہولتوں سے محروم اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے افراد
- اور غریبوں کیلئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا۔
- ملک بھر میں خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی سہولیات کے مرکز کی نگرانی
- اور ان سے رابطہ کرنا
صحت کے شعبے سے تعلق
تمام متعلقہ شعبوں، وزارتوں، صوبائی محکموں، خاص طور پر صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ مضبوط شراکت قائم کرنا . آبادی کے مسائل سے متعلقہ سرگرمیوں کے معاشرے کے مختلف طبقوں مثلاً غیر سرکاری تنظیموں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے تعاون سے فروغ دینا۔ نجی شعبے میں بہبود آبادی کو فروغ دینے کے لئے مانع حمل ادویات کی دستیابی ان تک رسائی اور مارکیٹ میں ارزاں قیمت پر دستیابی کو یقینی بنایا۔ خاندان کو مضبوط اور معاشرے کا ایک بنیادی یونٹ بنانے میں مردوں کے بھر پور تعاون اور شمولیت کی اہمیت کو فروغ دینا۔
اقدامات
- مندرجہ بالا اہداف اور مقاصد کے حصول کیلئے وزرات بہبود آبادی نے صوبائی حکومتوں
- اور دیگر ذمہ دار شخصیات کے اشتراک سے طے شدہ حکمت عملیوں کے حدود میں رہتے ہوئے
- پروگراموں کے تعین کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے۔
- آبادی کے متعلق اہم مسائل کے حل
- اور سماجی و ثقافت رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے معلومات تعلیم اور ابلاغ کی ایک بھر پور مہم چلانا۔
- خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کے مسائل میں مردوں کی شمولیت کے لیے یونین کونسل کی سطح پر ایسے تربیت یافتہ مردوں کا عملہ تعینات کرنا
- جو مردوں کی تربیت کر سکے۔
انتظامی امور
انتظامی امور کے معلوماتی نظام (ایم آئی ایس) کے ذریعے نتیجہ خیز انتظامی مہارت کے فروغ کے لیے پروگرام کے منتظمین کے لیے انسانی وسائل کی ترقیاتی سرگرمیاں منعقد کرنا۔ تمام مراکز صحت اور صوبائی محکموں میں ان کے طے شدہ کار کردگی کے اہداف کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کی فراہمی اور تعاون۔ مانع حمل ادویات کی فروخت میں نمایاں اضافے کے لیے سوشل مارکیٹنگ اور نجی شعبے کے صنعت کاروں اور اداروں کو خاندانی منصوبہ بندی کی تشہیری مشاورت اور فراہمی خدمات کے پروگرام میں شامل کرنا ۔ نیٹ پاؤ میں غیر سرکاری تنظیموں اور عام شہریوں کو شامل کر کے سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک عمل کو مضبوط بنانا
انتظامی امور
مالی معاونت انتظامی امور اور پروگراموں کی ترسیل کے ذریعے عملی سرگرمیوں کا دائرہ کار ضلعی اور اس سے نچلی سطح تک پھیلانا تا کہ کار کردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔ نجی شعبے میں خدمات فراہم کرنے والے تربیت یافتہ افراد کی ایک پسماندہ علاقوں اور کچی آبادیوں می شمولیت میں اضافہ کرنا۔ دیہی قومی سطح پر پروگرام کی یہ عمل درآمد کی ذمہ داری وزارت بہبود آبادی کی تھی جب کہ عملی سرگرمیوں کا فروغ بہبود آبادی کے صوبائی محکموں (پی ڈبلیو ڈی ایس) کے سپردتھی تاہم 2010 ء میں آئینی ترمیم کے نتیجے میں وزرات بہبود آبادی ختم ہوئی اور یہ ذمہ داری صوبوں کے ماتحت بہبود آبادی کے اداروں کو سونپ دی گئی ہے۔
ہزار سالہ ترقیاتی اہداف ایم ڈی جی ایس
اقوام متحدہ کے 192 ممبر مالک نے 2015 ء تک آٹھ اہداف کے حصول پر اتفاق رائے کیا ہے جنہیں ہزار سالہ آٹھ اہداف کا نام دیا گیا ہے۔ یہ انتہائی غربت کو نصف سے کم کرنے ایچ آئی وی ایڈز کو روکنے اور عالمی سطح پر پرائمری تعلیم کے حصول جیسے اہداف کا احاطہ کرتے ہیں اور ان کے حصول کے لیے 2015ء کی تاریخ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسے دنیا کے تمام ممالک اور دنیا کے تمام نمایاں ترقیاتی اداروں نے پختہ عزم کے ساتھ تسلیم کیا ہے۔ بلاشبہ انہوں نے دنیا کے غریب ترین طبقے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بے مثال کوششیں کی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ہزار سالہ قرارداد جو ستمبر 2000ء میں منظور کی گئی تھی اس میں ممبر مالک نے درج ذیل عہد کئے ہیں۔
انتہائی غربت اور بھوک کا خاتمہ
ان لوگوں کی تعداد تک کم کرنا جو یومیہ ایک امریکی ڈالر سے بھی کم آمدنی پر گزار کرتے ہیں۔ بھوک اذیت برداشت کرنے والے لوگوں کی تعداد کو نصف تک کم کرنا۔ بھوک میں مبتلا لوگوں کے لئے خوراک میں اضافہ کرنا۔
عالمی سطح پر پرائمری تک تعلیم کا حصول
اس امر کو یقینی بنانا کہ تمام لڑکے اور لڑکیاں پرائمری تک تعلیم مکمل کر سکیں۔ سکولوں میں داخلے کی شرح میں اس یقین دہانی کے ساتھ اضافہ کرنا کہ یہ تعلیم مکمل کرنے تک سکول میں رہے اور اسے اعلیٰ معیار کی تعلیم دی جاتی رہے۔
صنفی مساوات کا فروغ اور خواتین کی خود مختاری
دو ہزار پانچ تک ترجیحا پرائمری اور ثانوی تعلیمی مدارج میں اور 2015ء تک تمام مدارج صنفی امتیاز کا خاتمہ۔
بچوں کی شرح اموات میں کمی
پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں شرح اموات کو کم از کم دو تہائی کم کرنا۔
زچہ کی صحت کو بہتر بنانا
زچگی کے دوران اموات کی شرح کو کم از کم تین چوتھائی کم کرنا
ایچ آئی وی ایڈز ملیریا اور دیگر بیماریوں کا مقابلہ
ایچ آئی وی ایڈز کی روک تھام اور اس کے پھیلاؤ کا تدراک ملیریا اور دیگر بڑی بیماریوں کی روک تھام اور ان کے پھیلاؤ کا تدراک
ماحولیاتی تحفظ کی یقین دہانی
- دائمی ترقی کے اصولوں کو ملکی ترقی کے منصوبوں اور پروگراموں کے ساتھ مربوط کرنا اور قدری وسائل کے ضیاع کو پلٹ دینا
- پینے کے صاف پانی سے محروم آبادی کی تعداد میں کم از کم نصف تک کمی لانا
- کچی آبادیوں میں رہنے والے کم ازکم ایک سوملین افرادکے معیارزندگی میں 2020 تک نمایاں بہتری لانا
ترقی کے عالمی معاونت کے نظام کوترقی دینا
آزادانہ تجارت اور مالیاتی نظام کومزید فروغ دینا جو قابل توثیق اورغیر امتیازی اصولوں پرمبنی ہو علاوہ ازیں جس میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر نظم وضبط کی پاسداری ترقی اور غربت میں کمی کا عہد بھی شامل ہو۔ کم ترقی یافتہ ممالک کی ضروریات پر توجہ دینا جس میں ان کے لیے برآمدات کے ضمن میں محاصل اور کوٹہ سسٹم کی پابندیاں ختم کرنا نیز بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے غریب ممالک کے اس بوجھ کو کم کرنا اور وہ ممالک جنہوں نے اپنے ملکوں میں غربت میں کمی لانے کا عزم کیا ہے انہیں مزید فراخ دلی کے ساتھ ترقی کے لئے سرکاری معاونت فراہم کرنا۔
ترقی پذیر ممالک
خشکی سے گھرے ہوئے اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کی ضروریات پر خصوصی توجہ دینا ۔ نجی شعبے کے تعاون سے جدید ٹیکنیکی سہولتوں خاص طور پر معلومات (انفارمیشن ) اورابلاغی کمیو نیکیشن) تکنیک کو عام کرنا۔
پاکستان آبادی کے شعبے میں اقدامات
- قومی کمیشن برائے آبادی 2006 ء
- صوبائی کمیشن برائے آبادی 2006 ء
- صحت اور آبادی کی مشترکہ کمیٹی 2005 ء
- کابینہ کمیٹی برائے سماجی ترقی ( سی سی ایس ایس سی )
- تمام متعلقہ وزارتوں اور شعبوں میں مرکزی نکات
- ضلعی تکنیکی کمیٹیوں کو از نو متحرک کرنا
- خدمات فراہم کرنے والے مراکز میں اضافہ
- تربیتی اور تحقیقی اداروں کے لئے گنجائش پیدا کرنا
- امداد باہمی کی تنظیموں اور نجی شعبے کے اشتراک عمل
- خدمات مہیا کرنے والے مراکز کی آئی ایس او (آئی ایس او) سے تصدیق
- بین الاقوامی علماء کا نفرنس 2005
- بہبود آبادی کی بین الاقوامی کانفرنس برائے ترقی (ڈی او ڈی) کے پروگرام عمل کا جائزہ 2006 ء
- اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے منعقدہ سیمینار اور اس کی روشنی کئے گئے اقدامات 2005 ء
- بین الاقوامی می سطح پر خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کے بہترین اقدامات کو وسیع پیمانے پر لانا۔
- مالی معاونت فراہم کرنے والوں کا تعاون
- فیملی ویلفئیر سنٹر کے دوست
- قومی کیشن برائے انسانی ترقی
- قومی رضا کار تحریک
- محکمہ ڈاک
- ذرائع ابلاغ کی حمایت اور رویوں میں تبدیلی کے لئے ذرائع ابلاغ کی مہم
- انفرادی سطح پر باہمی رابطوں کے ذریعے نوجوانوں مردوں کی شمولیت
- نو بالغوں اور مردوں کے لیے مشاورتی مراکز کا قیام
- نہم یا بارھویں جماعت کے نصاب میں آبادی کے مسائل کو شامل کرنا
- پاپولیشن سائینسز (پاپولیشن سائینسز) پر ماسٹر ڈگری کا پروگرام
- نوجوانوں کا فورم برائے آبادی اور ترقی
- جدید اور نئے مانع حمل پر تحقیق
- آبادی کا مطالعاتی حلقہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “پالیسی برائے 2002“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………….پالیسی برائے 2002……………