وفاقی حکومت کے اخراجات کی مدات⇐ پاکستان کی مرکزی حکومت درج ذیل مدات پر اخراجات کرتی ہے۔ دور حاضر میں ملکی سالمیت کا دفاع اور دشمن طاقتوں اور حملہ آوروں سے ملک کو بچانا ہر حکومت کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان میں بھی بری، بحری اور ہوائی فوج موجود ہیں جو ہر طرح سے ملک کو دشمنوں سے بچا کر مضبوط دفاع فراہم کرتی ہیں۔ لہذا ملکی دفاع کی مد میں اٹھنے والے اخراجات کل مرکزی محاصل کا تقریبا 17.2 ہے جو دفاعی ضروریات مثلاً اصلی جنگی جہاز آبدوزیں، بارودی مواد، اور افواج کی جنگی تعلیم و تربیت پر اٹھتا ہے۔ اگر چہ دفاع کی مد میں ملکی سالمیت کے لیے ضرورت سے زیادہ اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں لیکن اس کے اثرات بہر حال معاشی ترقی پر بھی مرتب ہوتے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کے مجموعی اخراجات کا ایک نمایاں حصہ اس مد میں خرچ ہوتا ہے۔
نظم ونسق
ملک میں امن و امان قائم کرنے اور نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے مرکزی حکومت کو پولیس ، عدلیہ وغیرہ پر اپنے محاصل کا ایک کثیر حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ مرکزی حکومت کے اخراجات کا تقریبا 180 حصہ ان مدات پر خرچ ہو جاتا ہے۔
اعانے
حکومت پاکستان کے وہ اخراجات جو اعانے کی صورت میں عام ضرورت کی خوردنی اشیا مثلاً خوردنی تیل مٹی کے تیل اور دیگر ضروریات زندگی پر اُٹھتے ہیں انہیں اعانے کہتے ہیں۔ یہ امانے جن مقاصد کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں ان میں اشیا پیدا کرنے والوں کے لیے معقول قیمت کی وصولی ، پیداوار بڑھانے کے لیے ترغیب اور ان اشیا کی درآمد پر حکومت کے زر مبادلہ کا استعمال شامل ہے۔ لہذا حکومت عوام کو اشیاستے داموں فراہم کرنے کے لیے تاجروں کو اعانے کی سہولت مہیا کرتی ہے۔
سماجی و معاشرتی خدمات
حکومت پاکستان نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے معاشرتی خدمات مہیا کرنے والے محلے مثلا تعلیم و تربیت ، صحت ، سماجی تحفظ ، مذہبی امور وغیرہ قائم کر رکھے ہیں جن کی کار کردگی کو موثر بنانے کے لیے ہر سال حکومت کو کثیر رتم ان مدات پر خرچ کرنا پڑتی ہے۔
معاشی خدمات
مرکزی حکومت نے معاشی خدمات سر انجام دینے والے محلے مثلاً ذرائع نقل حمل خبر رسانی، خوراک و زراعت، آبپاشی، بجلی، گئیں، دیہی ترقی وغیرہ قائم کر کے عوام الناس کو معاشی سہولیات فراہم کر رکھی ہیں۔ ان مدات میں حکومت پاکستان کے مجموعی محاصل کا ایک نمایاں حصہ شریف ہو جاتا ہے۔
ترقیاتی اخراجات
مرکزی حکومت ترقیاتی اخراجات سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کرتی ہے۔ ان اخراجات کی مد میں زراعت جنعت، پانی پھل، ابد من معدنیات، مواصلات، مکانات ، تعلیم و تربیت، آبادی کی منصوبہ بندی ، افرادی قوت وغیرہ شامل ہیں۔ ترقیاتی پروگرام کے تحت بہتر اخراجات صوبائی حکومتوں کے توسط سے کیے جاتے ہیں۔
اجتماعی خدمات
حکومت معاشرے میں لینے والے لوگوں کو سڑکیں ، شاہراہیں، ٹیلی ویژن اور مواصلات کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کثیر اخراجات کرتی ہے۔
پاکستان کی صوبائی حکومتوں کے ذرائع آمدن
پاکستان میں چار صوبائی حکومتیں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان قائم ہیں ان کو صوبائی سطح پر اپنے اپنے علاقوں میں سیاری، نظامی، اقتصادی اور معاشرتی فرائض سر انجام دینے کے لیے ذرائع آمدن کی ضرورت رہتی ہے۔ لہذا صوبائی حکومتیں اپنے وسائل در تا ذیل ذرائع سے حاصل کرتی ہیں۔
صوبائی حکومتوں کا وفاقی حکومت کے ٹیکسوں میں حصہ
صوبائی حکومتیں، مرکزی حکومت کے عائد کردہ درآمدی و بر آمدی ٹیکس کسٹم ڈیوٹی مرکزی ایکسائز ڈیوٹی، اہم لیکس کارپوریشن اور بیکری ٹیکس سے حاصل ہونے والی کل آمدنی کا 56 حصہ وفاقی حکومت سے حاصل کر لیتی ہیں۔ اس طرح صوبائی حکومتوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ وفاقی حکومت کے نافذ کردہ ٹیکسوں سے ملنے والا حصہ ہوتا ہے۔
صوبائی ایکسائز ڈیوٹی
جن اشیا پر وفاقی حکومت مرکزی ایکسائز ڈیوٹی عائد نہیں کرتی وہاں صوبائی حکومتیں ایکسائز ڈیوٹی نافذ کر کے آمدنی حاصل کرتی ہیں۔ ان اشیا میں دیسی شراب کی تیاری و فروخت، پر محصول و لائسنس فیس، درآمد شدہ شراب پر لائسنس نہیں پہنماؤں کی ٹکٹوں پر ڈیوٹی وغیرہ کی قابل ذکر ہیں۔
نظم ونسق کے محکمے
صوبائی حکومتوں نے اپنے انتظامی امور سرانجام دینے کےلیے خلف مجھے ملا پلیس جیلیں عدالتیں وغیرہ قائم کرتی ہیں جن پر اخراجات کرنے کے ساتھ ساتھ فیس اور جرمانے کی صورت میں کچھ نہ کچھ آمدنی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس آمدنی کو صوبائی حکومتیں اپنے محصولاتی ذرائع میں شامل کر لیتی ہیں۔ اس مد میں صوبائی حکومتیں زمین کے مالکان سے زمینوں کی خرید و فروخت ، مویشی چرانے کا معاوضہ، زمین کا لگان اور جرمانے وصول کرتی ہیں۔ ان ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی صوبائی حکومت کی ملکیت ہوتی ہے۔
آبیانہ
صوبائی حکومتیں کا شکاروں کو پانی کی بہم رسانی کے لیے نہریں تعمیر کروا دیتی ہیں جن سے زمیندار اپنی زمینوں کو سیراب کرتے ہیں۔ لہذا حکومت اس سہولت کا معاوضہ کا شتکاروں سے آبیانہ کی صورت میں وصول کرتی ہے۔
موٹر گاڑیوں پر ٹیکس
صوبائی حکومتوں کو گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ، روڈ ٹیکس، ڈرائیونگ لائسنس فیس اور جرمانے کی صورت میں ایک معقول آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ ان مذات سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی صوبائی حکومتوں کے محصولات کا حصہ بنتی ہے۔
اسٹام پیپر اور کورٹ فیس
عام لوگ تجارتی لین دین مثلاً زمینوں کی خرید و فروخت، گاڑیوں کی خرید فروخت، عدالتی درخواستوں اور بنکاری معاملات کے لیے اسٹام پیپر اور کورٹ فیس وغیرہ کی خریداری اور ادائیگی کرتے ہیں۔ ان مدات سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی صوبائی حکومتوں کی ملکیت ہوتی ہے جسے وہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتی ہیں۔
حکومتی رجسٹریشن فیس
اس مد میں دستاویزات کو رجسٹرڈ کرانے کی فیس، زمینوں کی دستاویزات کی نقل حاصل کرنے کی فیس وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔
معاشرتی خدمات کے محکمے
صوبوں میں صحت عامہ تعلیم عامہ کے محکمے جو معاشرتی خدمات مہیا کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت ان کا معاوضہ وصول کرتی ہے۔ ان خدمات کا معاوضہ اگر چہ معمولی ہوتا ہے لیکن مذکورہ محکموں کو موثر طور پر چلانے کے لئے یہ معاوضہ ضروری ہوتا ہے۔
متفرق ذرائع آمدن
ان میں درج ذیل مدات شامل ہوتی ہیں۔ صوبائی حکومتیں مختلف اداروں مثلاً میونسپل کمیٹیوں ، کارپوریشنوں اور مختلف سکیموں کے تحت لوگوں کو قرضے جاری کرتی ہیں۔ ان پر سود حاصل کرتی ہیں۔ یہ رقوم بھی صوبائی حکومتوں کے محاصل میں شامل ہوتی ہیں۔ مرکزی حکومت ناگہانی آفات کے پیش نظر جو عطیات ، سیلابوں، زلزلے، بیماریوں، قحط سالی وغیرہ کی تلافی کے لیے صوبائی حکومتوں کو فراہم کرتی ہیں۔ یہ بھی صوبائی حکومتوں کی آمدنی میں شمار ہوتے ہیں۔ صوبائی حکمتیں تفریحی یکی بجلی کے استعمال پر ٹیکس، پٹرول پر کیس، ہوٹلوں کے کھانوں پر ٹیکس وغیرہ کی ذات سے بھی آمدنی حاصل کرتی ہیں۔ صوبائی حکومتوں کو زراعت ، ماہی گیری ، پرورش حیوانات ، مواصلات ، عمارتی لکڑی، ایندھن وغیرہ کی فروخت اور نگرانی سے بھی معقول آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
پاکستان کی صوبائی حکومتوں کے اخراجات کی مدات
صوبائی حکومتوں کے اخراجات کی اہم تذات درج ذیل ہیں۔
انتظامیہ کے محکمے
-1 صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے مختلف محلے مثلاً پولیس، عدالتیں جھیلیں وغیرہ قائم کر کے اپنی آمدنی کا بیشتر حصہ ان کے انتظام و انصرام پر خرچ کر دیتی ہیں۔ اس طرح صوبائی حکومتوں کے اخراجات کی سب سے بڑی مد ان محکموں کی دیکھ بھال پر خرچ ہو جاتی ہے۔
دیگر محکمے
صوبائی حکومتیں اپنے محصولاتی ذرائع اکٹھا کرنے کے لیے کچھ محکمے قائم کرتی ہیں۔ ان محکموں کے عملے کی تنخواہوں اور محکموں کے انتظام پر اٹھنے والے اخراجات بھی صوبائی حکومتوں کے اخراجات کی بڑی مذات میں شامل ہوتے ہیں۔
سود کی ادائیگی
صوبائی حکومتیں جو قرضے مرکزی حکومت یا دیگر اداروں سے حاصل کرتی ہیں۔ ان پر سود کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح سود کی ادائیگی کی شکل میں خرچ کیا جانے والا روپیہ بھی صوبائی حکومتوں کے اخراجات کا حصہ بنتا ہے۔
معاشی خدمات محکمے
صوبائی حکومتوں کو اپنی آمدنی کا بڑا نمایاں حصہ آبپاشی ، زراعت ، مواصلات ، سول ورکس ، خبر رسانی تعلیم صحت عامہ، سائنس کی ترقی ، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشنوں کی ادائیگی وغیرہ پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “وفاقی حکومت کے اخراجات کی مدات” کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں