منڈی کا توازن

منڈی کا توازن

توازن کا مفہوم

منڈی کا توازن توازن سے مراد ایسی حالت ہے جس میں ایک سمت میں حرکت کرنے والی قورت مخالف سمت میں شرکت کرنے والی قوت کے عمل کو بے اثر کر کے دونوں سمتوں کو برابر قوت میں بدل دے۔ یعنی دونوں سمتوں کو ترازو کے دونوں پہاڑوں کی طرح برابر کر دے۔

منڈی کا توازن

معاشیات میں اشیا کی قیمتوں کا تعین کرتے وقت دو قو تیں طلب اور رسد ایک دوسرے کی مخالف سمت میں حرکت کرتی ہیں۔ جہاں یہ دونوں تو نہیں آپس میں برابر ہوتی ہیں اس حالت کو منڈی کا توازن کہتے ہیں۔

الفاظ دیگر منڈی کا توازن ایسی کیفیت کا ہم ہے جس میں کسی شے کی طلب اور رسد آپس میں برابر ہو جائیں۔ یعنی ایسی قیمت جس پر خریدار شے کو خریدنے اور فروخت کارشے کو فروخت کرنے پر تیار ہوتے ہیں۔

طلب درسد کا توازن

قانون طلب کی رو سے لے کی قیمت اور طلب میں ان تعلق پایا جاتا ہے۔ اس لئے جب کسی شے کی قیمت کم ہوتی ہے تو ال نے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور قیمت میں اضافے سے طلب کم ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس قانون رسہ کے مطابق قیمت نمیادہ ہونے پر رسد بڑھ جاتی ہے اور قیمت کم ہونے پر رسد کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح طلب اور رسد کی تو تمیں ایک دوسرے کی خالف سمت میں حرکت کرتی ہیں۔ ان دونوں قوتوں کی کھینچا تانی کے نتیجہ میں ایک ایسی صورت بھی آتی ہے جہاں یہ دونوں تو نہیں آپس میں ایک نقطہ پر برابر ہو جاتی ہیں۔ دونوں قوتوں کا یہ نقطہ توازنی نقطہ کہلاتا ہے ۔ اس توازنی نقطہ پر طلب و رسد کی مقدار میں ایک ہی قیمت پر برابر ہو جاتی ہیں انہیں توازنی قیمت اور توازنی مقدار کا نام دیا جاتا ہے۔ منڈی کے توازن کو درج ذیل گوشوارہ اور راستگرام سے بھی واضح کیا جاسکتا ہے۔ انتیگرام میں انقلہ تواری نقطہ ہے جس پر قیمت 10 اور مقدار رسد و طلب  ہے۔ اگر رسو تم ہو 55 سے 55 ہو جائے تو قیمت : ھ کرا سے  اور مقدار طلب و رسد کم ہو کر ں سے : ہو جاتی ۔ ہے اور نقطہ توازن برنگاران جاتا ہے۔

طلب درسد کا توازن

طلب و رسد میں بیک وقت تبدیلی

جب طلب و رسد میں ایک وقت تبدیلی واقع ہوتی ہے تو درج ذیل صورتوں میں توازنی قیمت اور توازنی مقدار متاثر ہوتی ہے۔

 جب طلب و رسد دونوں میں یکساں اضافہ ہو۔

 جب طلب و رسد دونوں میں یکساں اضافہ ہو۔

جب طلب و رسد دونوں میں یکساں کی ہو۔

جب طلب و رسد دونوں میں یکساں کی ہو۔

 

.دائیگرام  میں جب طلب و رسد دونوں یکساں پڑھتی ہیں تو توازنی نقطہ نا سے ان پر متحمل ہو جاتا ہے اور لئے توازن کا نقطہ ہے۔ جبکہ طلب ورسد 200 سے 00 پر منتقل ہو جاتی ہے جو توازنی مقدار میں اضافہ کی نشاندہی کر رہی ہے۔ جبکہ توازنی قیمت چوں کی توں رہتی ہے۔ استیگرام (11) میں جب طلب و رسد دونوں یکساں کم ہوتی ہیں تو توازنی نقطہ سے دن پر منتقل ہو جاتا ہے اور توازنی مقدار 100 سے 00 پر محقل ہو جاتی ہے اور نقطہ دینا پر نیا تو ان حاصل ہوتا ہے جو مقدار طلب و رسد میں کمی کو ظاہر کر رہا ہے۔ جبکہ توازنی قیمت جوں کی توں رہتی ہے۔

جب طلب میں کی اور رسہ میں اضافہ یکساں نوعیت کا ہو۔

جب طلب میں اضافہ اور رسد میں کی یکساں تو جیت گئی ہو۔

ائیگرام  میں جب طلب میں کمی اور رسد میں اضافہ یکساں نوعیت کا ہوتا ہے تو توازنی قیمت CIP سے کم ہو گر OP ہو جاتی ہے جبکہ توازنی مقدار جوں کی توں رہتی ہے۔ ائیگرام  میں جب طلب میں اضافہ اور رسم میں کی ایک جیسی مقدار میں ہوتی ہے تو توازنی قیمت VIP سے بڑھ کر یہاں ہو جاتی ہے اور توازنی مقدار میں کوئی فرق نہیں آتا۔

 جب طلب میں اضافہ رسد میں اضافے کی نسبت زیادہ ہو

جب طلب میں کی رسد میں کمی کی نسبت زیادہ ہو۔

ائیگرام (1) میں جب طلب میں اضافہ رسد میں اضافے کی نسبت زیادہ ہوتا ہے تو توازنی قیمت 10 سے 2ھ کر  ہو جاتی ہے اور توازنی مقدار 100 سے بڑھ کر 001 پر تل ہو جاتی ہے۔ انٹگرام سے واضح ہے کہ مقدار طلب و رسد میں تبدیلی قیمت میں تبدیلی سے زیادہ ہے۔ ائیگرام میں جب طلب میں کمی رسد میں کی کی نسبت زیادہ ہو تو توازنی قیمت  سے کم ہو کر اد VIP اور توازنی مقدار 100 سے 1000 پر منتقل ہو جاتی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مقدار طلب و رسد میں کی توازنی قیمت کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ جب رسد میں اضافہ طلب میں اضافے کی نسبت زیادہ ہو۔ جب رسد میں کی طلب میں کی کی نسبت زیادہ ہو۔ انیگرام (vii) میں جب رسد میں اضافہ طلب میں اضافے کی نسبت زیادہ ہوتا ہے تو توازنی قیمت DP سے کم ہو کرنا OP پر اور توازنی مقدار 100 سے 2ھ کر 00 پر منتقل ہو جاتی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ مقدار طلب و رسد میں اضافہ توازنی قیمت میں کمی کی نسبت زیادہ ہوا ہے۔ انتگرام  میں جب رسد میں کی طلب میں کمی کی نسبت زیادہ ہو جاتی ہے تو توازنی قیمت  سے ھ کر  اور توازنی مقدار 100 سے کم ہو کر 1000 پر منتقل ہو جاتی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مقدار طلب و رسد میں کی توارثی قیمت میں اضافے کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔

 منڈی کا توازن بذریعہ تفاعلی مساوات

منڈی کے توازن سے مراد وہ نقطہ ہے جہاں طلب و رسد کی قوتیں آپس میں برابر ہوتی ہیں۔ یعنی خریدار جو مجموعی مقدار طلب کریں شے کی وہی مقدار فروخت کرنے والے بیچنے پر تیار ہوں۔ لہذا ایسی قیمت جس پر طلب و رسد کی قوتیں آپس میں برابر ہوں منڈی کا توازن کہلاتی ہے۔ منڈی کی طلب (Q4) اور منڈی کی رسمہ  کی تعاملی مساواتیں درج ذیل صورت میں لکھی جاتی ہیں۔ منڈی کی طلب کی مساوات منڈی کی رسد کی مساوات اب منڈی کا توازن حاصل کرنے کیلئے ہمیں ایسی قیمت معلوم کرنا پڑے گی جس پر طلب و رسد کی قوتیں آپس میں برابر ہوں۔ یہ شرط درج ایل طریقے سے مساواتوں کو حل کر کے پوری کی جاسکتی ہے۔  مینی دونوں مساواتوں کو درج کرنے سے جب کہ  گویا متوازن قیمت ڈرو ہے ہے جس پر طلب و رسد کی قوتیں آپس میں برابر ہوتی ہیں۔ خوازان قیمت کو دونوں مساواتوں میں درج کرنے سے گویا محتوازن مقدار 30 کلو گرام ہے۔ جہاں مقدار طلب و رسد برابر ہیں۔

منڈی کے توازن کا گراف

گراف بنانے کے لیے طلب و رسد کی مساواتوں کو گوشواروں میں بدلنے کیلئے  کی فرضی قیمتیں 54.3.2.1 طلب کی سادات  اور رسد کی مساوات میں درج کر کے جوابی مقدار میں معلوم کرتے ہیں۔ اسی طرح کی قدریں طلب کی مساوات میں درج کر کے 120 کی باقی ماندہ قدریں معلوم کی جاسکتی ہیں۔  اسی طرح P کی باقی قدریں رسد کی مساوات میں درج کر کے (9) کی باقی قدریں معلوم جا سکتی ہیں۔ 1 اور 5 میں P کی فرضی قیمتیں درج کرنے سے درج ذیل گوشوارہ تیار ہو جاتا ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو منڈی کا توازن  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

رسد

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

Leave a comment