کورٹ فیس ایکٹ 

کورٹ فیس ایکٹ ⇐ کورٹ فیس ایکٹ ایک مالی قانون ہے۔ اس قانون کو بنانے کا مقصد حکومت کیلئے آمدنی کا حصول ہے۔ یہ قانون کورٹ فیس کا تعین کرتا ہے۔

کورٹ فیس ایکٹ 

دستاویزات

یہ بتاتا ہے کہ آیا دستاویز کی صحیح فیس ادا کی جا رہی ہے یا نہیں ؟ اس کے علاوہ کورٹ فیس ایکٹ ان دستاویزات کو بھی صراحت سے بیان کرتا ہے جن کو کورٹ فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ۔ کورٹ فیس ادا کر کے مدعی در اصل حکومت کو یہ ثبوت فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے دعویٰ کے متعلق سنجیدہ ہے ۔

کورٹ فیس کی ادائیگی

حکومت کی جانب سے کورٹ فیس کی ادائیگی کو لازمی قرار نہ دیا جاتا تو لوگوں میں ذاتی عناد کے سبب دوسروں کو جھوٹے مقدمات میں الجھانے کا رجحان بڑھ سکتا تھا اور یوں نہ صرف حکومتی اداروں پر کام کا بوجھ بڑھ جاتا بلکہ ان مقدمات کی کارروائی کی وجہ سے ان اداروں کا بہت زیادہ وقت ضائع ہوتا۔

ایکٹ کے کل باب اور دفعات

قانون کل 30 دفعات اور 6) ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کے اختتام پر تین شیڈول بھی درج ہیں ۔

کون سی دستاویزات کورٹ فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہیں 

بحوالہ دفعہ 19 فیس  ایکٹ اس کے ایکٹ کے تحت مندرجہ ذیل دستاویزات کورٹ فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہیں۔

مختار نامہ

کوئی دعویٰ دائر کرنے یاکسی دعویٰ کے جواب کیلئے جبکہ یہ مختار نامہ افواج پاکستان کے کسی آفیسرز وارنٹ آفیسر یا غیر کمیشن یافتہ آفیسر یا کسی پرائیوٹ شخص کی جانب سے تحریر کردہ ہو۔

تحریری بیانات

کسی دعوی کی پہلی سماعت کے بعد عدالت کی طرف سے طلب کردہ تحریری بیانات ۔

تحریری بیانات

وصیت نامہ

صداقت نامه متعلق صحت وصیت نامہ دستاویز اہتمام اور قرضوں یا ضمانتوں کے علاوہ کوئی سرٹیفکیٹ جبکہ اس جائیداد کی رقم یا مالیت جس کے متعلق سر ٹیفکیٹ کی سرکاری رسید یا دستاویزات دی جائیں ایک ہزار  روپے سے زیادہ نہ ہو۔

آب پاشی

حکومت کے زیر ملکیت پانی سے آب پاشی کیلئے درخواست پہ بھی کوئی کورٹ فیس نہ ہو گی ۔

کاشت میں توسیع

کاشت میں توسیع یا اراضی سے دستبرداری کیلئے اجازت حاصل کرنے کیلئے درخواست پر بھی کورٹ فیس نہیں لگائی جائے گی ۔

درخواست

اراضی کی دستبرداری یا لگان میں اضافے سے متعلق نوٹس دینے کے بارے میں درخواست پر کورٹ فیس معاف ہے۔ کسی ایجنٹ کو ترقی کیلئے اختیار دینے کی تحریر۔

حلفیہ بیان

کسی گواہ یاکسی شخص کو گواہی دینے یا کوئی دستاویز پیش کرنے کیلئے یا عدالت میں فوری طور پر پیش کرنے کیلئے تحریر شدہ حلفیہ بیان کے علاوہ کوئی دستاویز پیش کرنے کیلئے سمن جاری کرنے کیلئے پہلی درخواست پر بھی کورٹ فیس نہیں لگے گی۔ بشرطیکہ اس کا تعلق فوجداری جرم یا اطلاع سے نہ ہو۔

فوجداری مقدمات

فوجداری مقدمات میں ضمانتوں کے مچلکہ جات پر یا شہادت دینے کیلئے یا کسی اور صورت میں عدالت میں پیش ہونے کیلئے ذمہ داری بھی کورٹ فیس معاف ہے۔

فوجداری مقدمات

میونسپل آفیسر

کسی قیدی یا محبوس شخص کی طرف سے دی گئی درخواست پر کورٹ فیس نہیں لگے گی۔ کسی سرکاری ملازم کسی میونسپل آفیسر یا ریلوے کے کسی افسر یا ملازم کی طرف سے استغاثہ پر بھی کورٹ فیس نہیں لگے گی۔

سرکاری جنگلات

سرکاری جنگلات سے عمارتی لکڑی کاٹنے یا جنگلات سے متعلق کسی بھی درخواست پر کورٹ فیس نہ لگے گی۔

درخواست دہندہ

حکومت کی طرف سے درخواست دہندہ کو واجب الا دارقم کی ادائیگی کیلئے درخواست پر بھی کورٹ فیس معاف ہے۔ میونسپل ٹیکس کیخلاف اپیل پر بھی کورٹ نہیں نہیں لگے گی۔

واجب الادا کورٹ فیس شمار کرنے کا طریقہ کار

قانون کورٹ فیس کی دفعہ 9 مختلف اقسام کی ثالثوں (مقدمات) اور اپیلوں میں واجب الادا کورٹ فیس شمار کرنے کا طریقہ کار وضع کرتی ہے۔ اس کی رو سے کسی بھی مقدمہ میں کورٹ فیس تعین کرنے کے تین طریقے ہیں

حقیقی مالیت

موضوع مقدمہ شے کی مالیت کا اندازہ اس کی حقیقی مالیت کا اندازہ اس کی حقیقی مالیت یا بازار میں اس کی قیمت کا تعین کر کے شمار کی جاتی ہے۔

مقررہ قواعد

موضوع مقدمہ شے کی فرضی قیمت لگا کر اس پر کورٹ فیس کا شمار کیا جاتا ہے ۔ ایسی فرضی قیمت کی بنیاد حساب کتاب کے بعض مقررہ قواعد پر ہوتی ہے۔

رقم شمار کرنے کا طریقہ

موضوع مقدمہ شے کی خیالی قیمت لگا کر یا ایسی مالیت و مدعی خود مقرر کرے کورٹ نہیں کا شمار کیا جاتا ہے۔  ذیل میں مقدموں کی بعض اقسام اور ان کیلئے قابل ادائیگی کورٹ فیس کی رقم شمار کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔

 رقم کیلئے دعویٰ

قانون کورٹ فیس کی دفعہ( 7) 1کے مطابق رقم کے متعلق دعویٰ میں کورٹ فیس اس رقم کے مطابق ہو گی جس کا دعویٰ کیا گیا ہو۔ یعنی اگر 4000 روپے کا دعویٰ ہو تو کورٹ فیس 4000 روپے پر لگے گی ۔

 گزارہ اور سالانہ وظائف

گزارہ اور سالانہ وظائف یا خاص مدت کے بعد واجب الا داد دیگر امور میں موضوع مقدمہ کی مالیت کے مطابق کورٹ نہیں لگائی جائے گی ۔ ایسی مالیت اس رقم کا دس گناہ شمار کی جائے گی جو ایک سال کیلئے قابل ادائیگی ہو مثلاً! اگر سال بھر کی گزارہ کی رقم 2400 روپے ہو تو کورٹ نہیں اس کے دس گنا یعنی 24000 روپے کی رقم کے مطابق لگائی جائے گی ۔

 گزارہ اور سالانہ وظائف

منقولہ جائیداد جس کی بازاری قیمت ہو یا نہ ہو

جائیداد منقولہ پر کورٹ میں کیلئے دفعہ 7 کی شق  تین اور چار کا اطلاق ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں جب منقولہ جائیداد کی بازاری قیمت معلوم ہو تو اس قیمت کے مطابق کورٹ فیس عائد ہوگی ۔ جب منقولہ جائیداد کی بازاری قیمت نہ ہو تو کورٹ فیس مقدمہ میں یا اپیل میں طلب کردہ داد رسی کی مالیت کے مطابق لگائی جائے گی ۔ ایسی تمام نالشوں (مقدمات) میں مدعی وہ رقم بیان کرے گا جس پر اس نے مطلوبہ داد رسی کی مالیت مقرر کی ہو۔

 کم کورٹ فیس لگانے کی صورت میں 

کورٹ فیس ایکٹ کی دفعہ (19) کے تحت جب کسی مقدمہ میں اگری شدہ رقم مطلوبہ رقم سے بڑھ جائے تو ایسی صورت میں ڈگری کا اجراء نہیں کیا جاتا جب تک کہ زائد واجب الادا رقم متعلقہ افسر کو نہ ادا کر دی جائے جبکہ اسی ایکٹ کی دفعہ 12 کے مطابق کسی دعویٰ یا یاداشت اپیل پر واجب الادا کورٹ فیس کی رقم کا تعین کرنے کیلئے مالیت سے متعلق ایسی عدالت سوالات کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے جس میں وہ دعویٰ یا یادداشت اپیل دائر کی گئی ہو اور یہ فیصلہ فریقین کے مابین حتمی ہوگا۔

 زائد کورٹ فیس لگانے کی صورت میں 

جب کسی فوت شدہ شخص کی جائیداد سے متعلقہ صداقت نامہ متعلقہ وصیت حاصل کرنے کیلئے جا ئیداد کی قیمت زیادہ لگا کر کورٹ فیس ادا کر دی گئی ہوتو ایسی صورت میں جائیداد کی اصل قیمت پتہ چلنے کے بعد چھ ماہ کے اندر اس علاقے کی چیف کنٹرولنگ ، یونیو اتھارٹی کے پاس صداقت نامہ پیش کیا جائے گا ۔ دفعہ 13 کے تحت عدالت زائدادا شدہ فیس کی واپسی کا حکم صادر کر سکتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوکورٹ فیس ایکٹ   کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

………کورٹ فیس ایکٹ    ………

Leave a comment