تجارت کے فروغ کے لیے

تجارت کے فروغ کے لیے تجارتی سامان عام طور پر دور دراز کے علاقوں سے بحری جہازوں، ہوائی جہازوں، مال گاڑیوں اور ٹرکوں وغیرہ کے ذریعے سے منگواتے ہیں۔ دوران سفر سامان کو آگ لگنے، فضائی و سمندری خطرات ہو تو نقصان مالک مال کو برداشت کرنا سے نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔ اگر سامان کا بیمہ نہ کروایا گیا پڑتا ہے۔ بصورت دیگر نقصان بیمہ کمپنی کومنتقل ہو جاتا ہے۔ اگر مال کے بیمہ کا بندوبست نہ ہو تو تاجر مال باہر سے منگوانے کا خطرہ مول نہیں لیتے ہیں۔ جس سے تجارت پر بہت کمرے اثرات پڑتے ہیں اور کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جاتا ہے۔ بیمہ کی مدد سے تاجر بڑے اطمینان سے اشیاء کا تبادلہ کرتے ہیں جس سے تجارت کو فروغ ملتا ہے۔

تجارت کے فروغ کے لیے

اثاثہ جات اور جائیداد کے تحفظ کے لیے

اگر قیمتی اثاثہ جات مثلاً مکانات، دکانات، گوداموں وغیرہ کا بیمہ نہ کروایا گیا تو زلزلہ، سیلاب آتش زدگی وغیرہ سے نقصان کی صورت میں اکیلے مالک کو ہی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے جس سے اس کی مالی حالت بری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔ بصورت دیگر نقصانات بیمہ کمپنی کو منتقل ہو جائیں گے اور یہ مالک پھر نئے سرے سے جائیداد حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

زندگی

یہ زندگی ایک عارضی زندگی ہے۔ انسانی زندگی کا کوئی اعتبار نہیں نہ جانے اس جہاں سے کس وقت اگلے جہاں کے لیے بلاوا آجائے ۔ اگر انسان اچانک فوت ہو جائے اور اس کے لواحقین کے لیے کوئی جائیداد یا پس انداز کی ہوئی رقم نہ ہو تو انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انسان کسی حادثے کی بنا پر نا کا رہ ہو جائے اور وہ کوئی کام نہ کر سکے۔ بعض لوگ جب اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے ہوتے ہیں تو بہت بہتر زندگی گزارتے ہیں اور پس انداز نہیں کرتے لیکن جب وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو ان کے کمانے کی قوت میں کمی آجاتی ہے ۔ وہ زیادہ کام نہیں کر پاتے۔ ان دنوں انہیں اپنے پیٹ کے جہنم کی آگ بجھانے کے لیے سادہ غذا تک بھی میسر نہیں آتی۔ ایسے حالات میں اگر ایسے اشخاص نے اپنی زندگیوں کا بیمہ کروا رکھا ہوتو انہیں بڑھاپے میں کافی رقم مل جاتی ہے جس سے وہ اپنی زندگی بہتر طور پر گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ بصورت دیگر ان کی موت کے بعد ان کے پسماندگان کو کافی رقم مل جاتی ہے۔ زندگی کا بیمہ افراط زرکورد کنے کا بھی ایک اہم اور مؤثر طریقہ ہے۔

سماجی ضرورت

بیمہ زندگی ایک اہم سماجی ضرورت اور موجودہ وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

پس اندازی کا ذریعہ

ہے زندگی کا بیمہ کم از کم رقم کی پالیسی خرید کر بھی کروایا جا سکتا ہے جس سے ہر درجہ کے لوگ استفادہ کر سکتے ہیں، جس سے بچت کا رجحان بڑھتا ہے ۔ اس طرح بیمہ کمپنی جمع شدہ رقم سے سرمایہ کاری کرتی ہے جو ملک کے مجموعی اثاثہ جات میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔

مالی ضمانت

موت واقع ہو جانے کے بعد متوفی کے پس ماندگان کے لیے بیمہ ایک مالی ضمانت ہوتی ہے۔

بُرے ایام کی پیش بندی

اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض لوگ جب اچھی خاصی کمائی کر رہے ہوتے ہیں اور اپنی زندگی بدی خوشحالی سے گزار رہے ہوتے ہیں مگر پس انداز نہیں کرتے۔ لیکن جب بوڑھے ہو جاتے ہیں تو ان کے کمانے کی طاقت کم ہو جاتی ہے وہ زیادہ کام نہیں کرتے ، ان دنوں انہیں دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا ۔ اس طرح اگر کسی خاندان کا کمانے والا بغیر کچھ رقم پس انداز کیے ہوئے مر جائے تو اس کے لواحقین کو غربت میں دن گزارنے پڑتے ہیں۔ ان حالات میں اگر ایسے اشخاص نے اپنی زندگیوں کا بیمہ کردار کھا ہو تو پہلی حالت میں اسے خود بڑھاپے میں کافی رقم مل جاتی ہے جس سے وہ اچھی زندگی گزار سکتا ہے ۔ دوسری صورت میں اس کے مرنے کے بعد اس کے پس ماندگان کو کافی رقم مل جاتی ہے جس سے وہ برے دنوں کا آسانی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔

افراط زر کی روک تھام میں مدد

اس کے علاوہ بیمہ کمپنیاں تمام بیمہ کرانے والوں سے بیمہ کی رقم اقساط کی صورت میں وصول کرتی رہتی ہیں جو کہ تھوڑی تھوڑی کر کے کافی بڑی رقم بن جاتی ہے، جسے وہ قومی ترقیاتی کاموں میں لگا دیتی ہیں اس طرح ملک کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں کافی مدد ملتی ہے۔ زندگی کا بیمہ افراط زر کو روکنے کا بھی ایک مؤثر طریقہ ہے کیونکہ اس طرح افراد اپنی وافر رقوم بیمہ کمپنی کے حوالے کر دیتے ہیں جن سے ان کی قوت خرید میں کمی آجاتی ہے۔ اور وہ غیر ضروری اشیاء کی خریداری سے اجتناب کرتے ہیں۔ مندرجہ بالا نکات کے پیش نظر زندگی کے بیمہ کو عوام میں مقبول بنانا بے حد ضروری ہے۔

زندگی کے ہمہ کے حصول کا طریق کار

جب کوئی شخص اپنی یا کسی دوسرے شخص کی زندگی جس پر اس کا بیماوی مفاد ہو، یعنی جس کی زندگی بارے میں قابل بیمہ حقوق حاصل ہوں  کے بیمہ کے حصول کا خواہشمند ہوتا ہے، اسے درج ذیل کے کام کرنے پڑتے ہیں۔

  • ایجاب  تجویز
  • عمر کے ثبوت کے تصدیق نامہ کی فراہمی
  • طبی اڈاکٹری معاینہ کا حصول
  • منظوری کا حصول
  • بیمہ پالیسی کی فراہمی یا اجراء
  • ایام میں رعایت یا چھوٹ

ایجاب یا تجویز کا فارم

زندگی کے بیمہ کے خواہشمند کو سب سے پہلے ہمہ کمپنی یا اس کے ایجنٹ سے ایک ایجابی فارم حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس میں سے بہت سے کوائف سوالیہ شکل میں دیے ہوتے ہیں جن کے جوابات کی روشنی میں بیمہ کمپنی ایجاب کنندہ کی عمر، اس کے پیشہ کوئی خطر ناک مرض ( جس میں وہ پہلے کبھی مبتلا رہ چکا ہو) خونی رشتہ داران ( بھائی ، بہن اور والدین کی موت کے اسباب اگر وہ فوت ہو چکے ہوں۔ اگر موت واقع ہو جائے تو بعد کے ورثا کون ہوں گے، وغیرہ کے متعلق معلومات اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اس فارم میں بیمہ کروانے والے کے دو دوستوں کے نام اور پتے بھی دریافت کیے گئے ہوتے ہیں جن سے بیمہ کمپنی مزید معلومات حاصل کر سکتی ہے۔

پیدائش تصدیق نامہ کی فراہمی

زندگی کا بیمہ کروانے والے کے لیے بیمہ کرواتے وقت جو سب سے ضروری دستاویز فراہم کرنا ہوتی ہے، وہ اس کی عمر کے بابت سرٹیفکیٹ ہوتا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ اس کی موجودہ عمر کتنی ہے، کیا جو وہ عمر بتا رہا ہے وہ سرٹیفکیٹ کے مطابق درست ہے۔ ایجاب کنندہ اپنی عمر جو ایجابی فارم میں تحریر کرتا ہے اسے پیدائش تصدیق نامہ یا سکول کا تصدیق نامہ پاسپورٹ ، حلفیہ بیان یا جنم پتری سے ثابت کیا جا سکتا ہے ہے۔ گو عمر کا ثبوت فوری ضروری نہیں ہوتا اور بیمہ دار اس کو کسی بھی وقت مہیا کر سکتا ہے لیکن پھر بھی اس پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں اس کو مکمل کر دے اور بیمہ کمپنی سے اس کی قبولیت حاصل کرے بصورت دیگر اس ہوتا کی وفات پر اس کے لواحقین کو اس کی عمر کا ثبوت پیش کرنے میں بے حد دقتیں پیش آسکتی ہیں۔

طبی یا ڈاکٹری معائنہ

سے بیمہ . جب بیمہ کمپنی ایجابی  قبولیت فارم کے جوابات سے مطمئن ہو جائے تو وہ اپنے منظور شدہ ڈاکٹر جو کہ اکثر بیمہ کمپنی کے ملازم ہوتے ہیں سے بیمہ دار کا فصیل طبی معائنہ کرواتی ہے۔ معاینہ کے بعد ڈاکٹر اپنی رپورٹ بیمہ کمپنی کو ارسال کر دیتا ہے۔ اس رپورٹ سے بیمہ دار کی عام صحت اور بیماریوں وغیرہ جن کو کردیتا سے میں وہ جتلا رہ چکا ہو یا ایسی بیماریاں جو اسے لاحق ہوں کا پتا چل جاتا ہے۔

ایجاب کی منظوری

بیمہ کمپنی، تجویز فارم، ڈاکٹری رپورٹ اور دوستوں کی طرف سے حاصل کردہ معلومات کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کرتی ہے۔ اگر کمپنی ہمہ دار کی فراہم کردہ اطلاعات کو تسلی بخش تسلیم کرے تو ہمہ کی تجویز منظور کرلی جاتی ہے اور ہیمہ کرانے والے شخص کو ہمہ کی پہلی قسط ادا کرنے کو کہا جاتا ہے۔ جب پہلی قسط ادا کر دی جاتی ہے تو ہمہ کا معاہدہ تکمیل کو پہنچ جاتا ہے اور بیمہ کمپنی ذمہ دار بن جاتی ہے۔

بیمہ پالیسی کی فراہمی یا اجراء

جب بیمہ کمپنی پہلی قسط وصول کر لیتی ہے تو پھر وہ بیمہ پالیسی جاری کرتی ہے جس پر ہمہ شدہ رقم کی مالیت کے حساب سے دستاویزی ٹکٹ لگا ہوتا ہے اور اس پر بیمہ کمپنی کے دو ڈائریکٹران اور ایک میجر کے دستخط ہوتے ہیں۔ اس میں کئی ایک کوائف ہوتے ہیں۔ مثلاً بیمہ کروانے والے کا نام، پتا، قسط بیمہ کی ادائیگی کی تاریخ اور مطالبات کی تفصیل وغیرہ۔

ایام میں رعایت یا چھوٹ

پریمیم کی پہلی قسط ادا کر دینے کے بعد بیمہ دار کیلئے ضروری ہے کہ وہ پریمیم کی اقساط معاہدہ کے مطابق سالانه ششماری ، سہ ماری یا ماہانہ جیسی بھی صورت ہو  مقررہ مدت کے اندر ادا کرتا ر ہے۔ اگر اس میں کسی قسم کی کوتاہی ہو تو بیمہ پالیسی کے ساقط ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ بیمہ کمپنی نے اپنی طرف سے بیمہ دار کی سہولت کے لیے پریمیم کی ادائیگی کے سلسلہ میں کچھ اضافی دنوں کی رعایت بھی رکھی ہوتی ہے۔ انہیں رعایتی ایام بھی کہتے ہیں۔ یہ رعایتی دن ایک ماہ یا تمیں یوم ( ان میں جو مدت زیادہ ہو) کے ہوتے ہیں۔ اس مدت ماہ میں پریمیم کی غیر ادا شدہ قط ادا کرنے کی رعایت ہوتی ہے تا کہ پالیسی قائم رہے کیونکہ اس میں طرفین کاری مفاد ہوتا ہے۔ یہ رعایت سالانہ ششماہی ، اور سہ ماہی قسطیں ادا کرنے سے متعلق ہوتی ہے۔ اگر بیمہ کی قسط ماہانہ ادا کی جا رہی ہو تو یہ رعایت پندرہ یوم کی ہوتی ہے۔ لیکن اگر بیمہ دار رعایتی ایام کے دوران بغیر پریمیم کے ادا کے فوت ہو جائے تو پالیسی ساقط نہ ہوگی۔ بلکہ پریمیم کی غیر ادا شدہ قسط کی رقم بیمہ شدہ رقم سے منہا کرنے کے بعد بیمہ کی باقی ماندہ رقم اس کے ورثا یا اس کے نامزد شدہ فرد کو کر دی جائے گی۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "تجارت کے فروغ کے لیے"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment