سماجی بہبود کی اہمیت

سماجی بہبود کی اہمیت ہر معاشرہ میں ایسے افراد موجود ہوتے ہیں جو ذہنی، جسمانی اور معاشرتی مشکلات کی بنا پر اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یتیم بچے اور بیوہ عورتیں، بوڑھے، اندھے، بہرے اور گونگے افراد ابھی اس قابل نہیں ہوتے کہ معاشی زندگی کے مسائل کو اپنے بل بوتے پر حل کر کے پر سکون اور آسودہ زندگی بسر کر سکیں۔ یہ معاشرہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان دیکھی اور بے سہارا افراد کو سہارا دے۔

سماجی بہبود کا مفہوم

سماجی بہبود کا مفہوم اور دائرہ کار ان ہی افراد کو سہارا دینا اور ان میں عزت نفس اور خود اعتمادی پیدا کر کے الی بود کا معلوم معاشرہ کا ایک فرض شناس اور مستند شہری بنانا ہے۔ سماجی بہبود ایک اخلاقی تحریک کے علاوہ کسی ملک کی معاشی حالت کو بہتر اداکرتی ہے۔سماجی افرادی کو کرکے بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سماجی بہبود کے ذریعہ معذور افراد کی قوتوں کو بحال کر کے انہیں معاشی کاموں کی انجام دی کے قابل بنایا جاتا ہے۔ سماجی بہبود کے ذریعہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں کی تربیت ایسے انداز اور ماحول میں کی جاتی ہے کہ وہ ملک و قوم کے لئے ایک پیدا آور اور قیمتی اثاثہ ثابت ہوں ۔ سماجی بہبود کے ذریعہ افراد میں اپنی مدد آپ کا جذبہ پیدا کیا کروہ کواپنے ارمیلا جاتا ہے تا کہ وہ اپنے مسائل کو اپنے وسائل کے ساتھ حل کرنے کے قابل ہو جائیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر اور قیل وسائل تحت کے کوحل حد کا حامل سے دو چار ملک کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت عوام کے معاشرتی مسائل کو حل کرنے کا طریق کار بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ میںتعلیم وتربیت کے انہیں ماجی بہبود کے ذریعہ لوگوں میں تعلیم و تربیت کے حصول کی تحریک پیدا کی جاسکتی ہے اور اس طرح انہیں خواندہ اور باشعور شہری بنا کر مکی ترقی کے کاموں میں ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں سماجی بہبود کے سلسلہ میں حکومت کا کردار

قیام پاکستان کے وقت ملک میں سماجی بہبود کا کام بالعموم رضا کارانہ ادارے انجام دے رہے تھے ۔ حکومت کی سطح پر ملک میں سماجی بہبود کا کام باضابطہ طور پر 1951ء میں اقوام متحدہ کے تعاون سے شروع کیا۔ گیا۔ لیکن موثر طور پر سماجی بہبود کا کام 1963ء میں نظامت سماجی بہبود کے قیام کے بعد شروع ہوا۔ نظامت سماجی بہبود نے ملک کے تمام حصوں میں سماجی بہبود کے کاموں کو منظم کیا اور ان کے دائرہ کو وسیع کرنے کے منصوبے بنائے ۔ 1955ء میں صوبائی سطح اجی بہبود کے محکمے قائم کئے گئے اور اس کے لئے ہر سال بھاری رقوم وقف ہونا شروع ہوئیں۔ پاکستان میں سماجی بہبود کے تین دائرے ہیں۔

پاکستان میں سماجی بہبود کے سلسلہ میں حکومت کا کردار

رضا کارانہ ادارے

سماجی بہبود کے سلسلہ میں رضا کارانہ ادارے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں سی ادارے اپنی مدد آپ کے لی تحت قائم ہوتے ہیں ۔ حکومت فقط ان کی رہنمائی اور نگرانی کا کام سرانجام دیتی ہے اور رضا کارانہ اداروں میں یہ ادارے شامل ہیں، یتیم خانے ، بچوں، نو جوانوں اور خواتین کی بہبود کے ادارے، خواتین کیلئے صنعتی مراکز ، گونگے بہرے ، اندھے اور جسمانی و لحاظ سے معذور افراد کی بحالی کے مراکز اور اسکول، دار المطالعے، لائبریریاں اور تفریح کے مراکز ، زچہ و بچہ کے مراکز تعلیم ورار بالغان، دینی تعلیم ، مریضوں کی دیکھ بھال اور پیشہ ورانہ تربیت وغیرہ۔

رضا کارانہ ادارے

اجتماعی ترقیاتی منصوبے

شہری اور دیہاتی علاقوں میں اجتماعی ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ یہ منصوبے بھی اپنی مدد آپ کے اصول پر بنائے جاتے ہیں۔ ان کیلئے مخصوص علاقہ کو فتخب کر کے اس کے معاشرتی مسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ سامنا میں کام سماجی بہبود کے آفیسر انجام دیتے ہیں۔ اجتماعی منصوبوں کو جن مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں یہ مسائل شامل ہیں۔ تعلیم بالغاں ، بچوں کیلئے کھیلوں کے پارک ، زچہ و بچہ کے مراکز، پرائمری سکول وغیرہ۔

 ادارہ جاتی سماجی بہبود

صوبائی حکومت کا محکمہ سماجی بہبود بچوں، خواتین ، بوڑھوں اور مریضوں وغیرہ کی بہبود کیلئے اپنے وسائل اور اپنی زیرنگرانی ادارے قائم کرتا ہے۔ اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل ادارے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

دار الفلاح

اس ادارے میں بیوہ عورتوں اور ان کے بچوں کو ایک سال کی مدت تک رکھا جاتا ہے۔ دوران قیام عورتوں کو مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں تا کہ وہ اپنی روزی خود کھانے کے قابل ہو جائیں۔ بچوں کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا جاتا ہے۔

کاشانہ

اس ادارہ میں لاوارث خواتین، بے اولاد بیوہ عورتوں اور ایسی غیر شادی شدہ عورتوں کو رکھا جاتا ہے جن کا کوئی والی وارث نہ ہو۔ انہیں یہاں مختلف قسم کے ہنر اور فن سکھائے جاتے ہیں۔

دارالامان

اس ادارے میں ان عورتوں کو رکھا جاتا ہے جو بحر ماند زندگی کا شکار ہو جاتی ہیں اور اپنے گھروں سے بھاگ جاتی ہیں یہاں ان عورتوں کی اخلاقی و ذہنی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ 

صنعت زار

اس ادارے میں عورتوں کو دستکاریوں کی تربیت دی جاتی ہے تا کہ وہ اپنی روزی کمانے یا اپنے گھر بار کو بہتر سلیقہ پر چلانے کے قابل ہو جائیں۔

گوشہ بہبود

یہ ادارے تحصیل وغیرہ کی سطح پر قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں افراد کو مختلف قسم کے ہنروں اور فنون کی تربیت دی جاتی ہے۔ مثلاً مرغ بانی، سبزیاں اگانا، اچار مربے اور چٹنیاں بنانا وغیرہ ان اداروں میں اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ لوگوں کو مقامی خام مال سے اشیاء تیار کرنے کا طریقہ سکھایا جائے۔

گہوارہ

کم سن لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کیلئے گہوارہ” کے نام سے راولپنڈی میں ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ یہاں اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ بے اولا د کتنے ان بچوں کو اپنی نگرانی اور سایہ شفقت میں لے لیں۔

غنچہ

یہ ادارہ ان بچوں کی دیکھ بھال کے لئے قائم کیا گیا ہے جن کی مائیں ملازمت پیشہ ہیں۔ اس ادارہ میں بچہ چھ سال کی عمر تک رکھا جاتا ہے۔ روزانہ کام سے فارغ ہو کر والدین بچے کو اپنے گھر لے جاتے ہیں۔

چمن

یہ ادارہ ان بچوں کے لئے بنایا گیا ہے جو ہنی امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان بچوں کو معذور سمجھ کر انکی خصوصی دیکھ بھال اور تربیت کی جاتی ہے۔

مثالی دار الاطفال

اس ادارہ میں یتیم بچوں کو رکھا جاتا ہے لیکن ان کی دیکھ بھال اور تربیت کا انتظام بڑے سائنسی انداز میں کیا جاتا ہے۔ ان بچوں کی تربیت کیلئے شفیق اور تربیت یافتہ خواتین رکھی جاتی ہیں۔ انہیں متبادل ماؤں کا نام دیا جاتا ہے۔ اس ادارہ میں اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ بچہ میں احساس کمتری پیدا نہ ہونے پائے۔

طبی معاشرتی خدمت

بڑے بڑے ہسپتالوں میں حکومت کی طرف سے سماجی بہبود کے مرکز قائم کئے گئے ہیں جہاں طبی کاجی آفیسر  مقرر کئے جاتے ہیں۔ یہ مرکز استطاعت نہ رکھنے والے مریضوں کی طبی امداد کے سلسلہ میں امداد اور رہنمائی کرتے ہیں۔ بے سہار امریضوں کو ادویات وغیرہ کی فراہمی کا بندو بست کرتے ہیں۔

عافیت

اس ادارہ میں 40 سال سے زائد عمر کے ان لاوارث بوڑھوں کو رکھا جاتا ہے جنہیں کوئی متعدی مرض لاحق نہ ہو یہاں ان افراد کو تاحیات کھانا، کپڑا اور دیگر ضروریات حکومت کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "سماجی بہبود کی اہمیت"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment