پاکستان کی معیشت پر اثرات

خوبیاں

پاکستان کی معیشت پر اثرات جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان کی معیشت پر بڑے خوشگوار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ زرعی شعبہ میں کیمیاوی کھاد، کرم کش ادویات ، عمدہ بیج کے استعمال، فصلوں کے بہتر ادل بدل، پانی کی بہم رسانی، بینکوں وغیرہ کے ذریعہ قرضہ جات کی مناسب فراہمی ، سادہ آلات کا شتکاری اور مشینوں کی بدولت پیداوار میں مسلسل اضافہ عمل میں لایا جا سکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے حیوانات پر بھی بوجھ کم ہو سکتا ہے اور انہیں گوشت کی پیداوار بڑھانے اور ڈیری فارمنگ کی ترقی کیلئے کام میں لایا جاسکتا ہے۔ مشینی ذرائع نقل و حمل کی ترقی سے بھی بار برداری کیلئے استعمال کئے جانے والے حیوانات کی طاقت اور توانائی سے بہتر مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ صنعتی شعبہ میں جدید طریق پیدائش کے استعمال سے مصنوعات کی پیداوار کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ بیکاری کے ادارے قدیم ساہوکار ان نظم کے استبداد اور استعال کو ختم کرکے پیداکنندگان کو قرضہ کی بہتر ہوتیں فراہم کر سکتے ہیں۔ نقل وحمل کے ذرائع اور ذرائع مواصلات کی ترقی کے ذریعے عالمین پیدائش کی حرکت پذیری اور پیدا آوری میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کی معیشت پر اثرات

نقائص

پاکستان کی معیشت پر جدید ٹیکنالوجی کے ناتے اور خوشگوار اثرات کے ساتھ ساتھ برے اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں اولین بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنا لوجی جس کا آغاز اور ارتقاء مغربی ممالک میں ہوا ہے بنیادی طور پر جاذب سرمایہہے۔ اس کے استعمال سے ہمارے ہاں بیروزگاری میں خرید اضافہ ہو جائیگا۔ سرمایہ کی قلت تعلیم وتربیت کی کی اور منڈی کی محدودیت بھی پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے امکانات کو بہت محدود کردیتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے پہلو بہ پہلو بہت سے معاشی و معاشرتی مسائل معرض وجود میں آجاتے ہیں۔ دیہی علاقوں سے شہری علاقوں کی طرف آبادی کی نقل مکانی سے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ مزارع اور مالک کی انگلش کا آغاز اسی ماحول میں ہوتا ہے۔ خاندانی نظام اور معاشرتی ڈھانچہ مزلزل ہونے لگتا ہے۔ جدید اور قدیم افکار وخیالات اور عقائد و اعمال میں تصادم سے فکری و دینی بے سکونی عام ہونے لگتی ہے۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید ٹیکنا لوجی کو پاکستان کے مخصوص حالات کے مطابق ڈھالا جائے اور قدیم سے جدید طریق پیدائش کی طرف تبدیلی کو تدریج کے ساتھ اپنایا جائے۔

پاکستان میں ٹیکنالوجی کی موجودہ حالت

پاکستان اس وقت جدید نیکنالوجی کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ ملک میں قدیم طریق ہائے پیدائش کا رواج اگر چہ بہت دیتا ہے بالخصوص زرعی شعبہ کافی حد تک روایتی انداز پر چل رہا ہے تاہم اب معیشت کے ہر شعبہ میں جدید ٹیکنا لوجی کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔  کاشتکاری کے سلسلے میں ٹریکٹر اور ٹیوب ویل کا استعمال مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ حمدہ بیج، کیمیاوی کھاد اور کرم کش ادویات کی طلب نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔ فصلوں کی ہوائی اور کٹائی میں بھی مشینوں سے کام لیا جانے لگا ہے۔ صنعتی میدان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال روز افزوں ہے۔ چھوٹے، درمیانے اور بڑے پکانے کی متعدد صنعتیں وجود میں آگئی ہیں اور ملک کئی مصنوعات کے معاملہ میں نہ صرف خود کفیل ہو گیا ہے بلکہ ان کی برآمد پر بھی قادر ہو گیا ہے۔ بجلی ، قدرتی گیس اور پٹرول کے بعد اب جوہری توانائی کو بطور قوت استعمال کرنے کی منزل آگئی ہے۔ ملک میں سائنس، ٹیکنا لوجی اور ریسرچ کی یونی ورسٹیاں اور اعلیٰ ادارے قائم ہو چکے ہیں اور ان کے دائرہ کار کو سلسل وسعت دی جا رہی ہے۔ نقل و حمل اور خبر رسانی کے تیز رفتار ذرائع معرض ظہور میں آگئے ہیں۔ جن کی بدولت عاملین پیداوار کی حرکت پذیری کا دائرہ بہت وسیع ہو گیا ہے۔ صحت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا دائرہ بڑی سرعت سے وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ جدید معالجاتی اور انسدادی تدابیر کے نتیجہ میں ملک میں صحت کا معیار بلند ہورہا ہے اور اس طرح اموات میں نمایاں کی آگئی ہے۔ گھر یلو استعمال کی نئی نئی اشیاء نے لوگوں کی راحت اور آسائش میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ الغرض جدید نیکنالوجی کی بدولت پاکستان میں ایک خوشگوار انقلاب رونما ہو رہا ہے۔

پاکستان میں ٹیکنالوجی کی موجودہ حالت

حکومت کے اقدامات

حکومت نے ملک میں معیشت کے مختلف شعبوں میں جدید ٹیکنا لوجی کو فروغ دینے اور اس کے استعمال  کے دائرہ کو وسیع کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ زرعی مشینرزی مثلا ٹریکٹر کثیر تعداد میں درآمد کئے گئے ہیں۔ یہ ٹریکٹر کا شتکاروں کو نقدی کے عوض اور قرضہ کی بنیاد پر بھی مہیا کئے جاتے ہیں۔ ٹیوب ویلوں کے استعمال کو مقبول بنانے کیلئے ان کی قیمت خرید پر نجی افراد کو المانہ دی گئی ہے۔ کیمیاوی کھاد، عمدہ بیج اور کرم کش ادویات کے استعمال کا دائرہ وسیع کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے اور کاشتکاروں کو ارزاں نرخوں پر یہ اشیاء مہیا کی گئی ہیں۔ فصلوں کے اول بدل کے جدید اور بہتر طریقے آزمائے گئے ہیں اور اجناس کی نئی اور زیادہ بار آور اقسام تیار کرنے کیلئے تحقیقاتی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ صنعتی شعبہ میں گھریلو، درمیانے اور بڑے پیارنے کی صنعتوں میں جدید طریق پیدائش اور قوت محرکہ سے چلنے والی ه اور مشینوں کے استعمال کا دائر و وسیع کیا گیا ہے۔ صنعتی مشینری ، آلات اور اوزاروں کی درآمد اور ملک میں تیاری کیلئے بھی متعدد اقدامات کئے گئے۔ مثالی لا نامی کراچی کی مشین ٹول فیکٹری، ٹیکسلا کا ہیوی میکنیکل کمپلیکس اور پیری فونڈری ایڈ فورج اور پیری کراچی کی پاکستان اسٹیل ملز کے قیام سے صنعتی شعبہ کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نقل وحمل کے شعبہ میں ریل کے اپنے ملک کے اندر تیار ہونے لگے ہیں۔ جدید طرز کی پوسٹ کی تمیری کی ہیں۔ بحری جہازوں کی تیاری کا کام شروع ہو چکا ہے۔ ٹیلیفون بنانے والی فیکٹری قائم ہو چکی ہے۔ مصنوعی سیاروں کے ذریعہ اندرون ملک و بیرون ملک مختلف مقامات کے ساتھ خلائی رابطے استور کئے جاچکے ہیں۔ برقی قوت کے بعد جوہری توانائی اور شمسی توانائی کی دریافت تحقیق اور ترقی کے لئے کامیابی کے ساتھ اقدامات کئے گئے ہیں۔ فنی تعلیم و تربیت کی سہولتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی انجینئر نگ اور نیکنالوجی یو نیورسٹیاں ، کالج اور ادارے انسٹی ٹیوٹ قائم کئے ہیں۔ اعلیٰ فنی حکومت نے سائنسی والی تحقیق اور ترقی کیلئے متعدد ادارے قائم کر رکھے ہیں جو اپنے اپنے دائرے میں بڑی کامیابی تعلیم کے لئے افراد کو بیرونی ممالک میں بھی بھیجا گیا ہے۔ کے ساتھ مصروف کار ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل ادار ے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ نیچرل سائنس کونسل آف پاکستان پاکستان کونسل آف سائینٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن شمسی توانائی کا مرکز پاکستان جوہری توانائی کمیشن جدید ٹیکنالوجی کوملکی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے کام پر بھی حکومت مناسب توجہ دے رہی ہے تا کہ جدید ٹیکنالوجی کے منفی پہلوؤں سے بچا جا سکے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔

حکومت کے اقدامات

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "پاکستان کی معیشت پر اثرات"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment