صحت کی اہمیت

صحت کی اہمیت صحت اور تندرستی افراد معاشرہ کے ذہنی سکون اور آرام کیلئے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کا کسی ملک کی معیشت پر  اثر پڑتا ہے۔ جسمانی لحاظ سے صحت مند افراد ہی اپنے شہری فرائض کو بطریق احسن انجام دے سکتے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں سرمایہ کی قلت کی تلافی افرادی قوت کو موئر بنا کر ہی کی جاسکتی ہے۔ افرادی قوت مؤثر بنانے کیلئے صحت کے معیار کو بلند کرنا بے حد ضروری ہے۔ (ii) جسمانی صحت کے معیار کو بلند رکھنے سے ہی ہم اپنے ملک میں تخلیقی و دماغی قوتوں کو نشو و نمادے سکتے ہیں۔ اقدامات بھی تحریر کریں۔ صحت کی اہمیت  ہمارے ملک میں صحت کی اہمیت صرف معاشی لحاظ سے ہی نہیں بلکہ اپنے ملک کے دفاعی استحکام کو بڑھانے کیلئے ضروری ہے تا کہ ہمارے لوگ جسمانی لحاظ سے صحت مند اور تو اتا ہوں ۔

صحت کی اہمیت

صحت کے مسائل

پاکستان میں صحت عامہ کا معیار تسلی بخش نہیں ہے اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل مسائل خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

پست معیار صحبت

ملک میں صحت کا عمومی معیار پست ہے۔ لوگ بالعموم بیماریوں کا شکار رہتے ہیں اور قانو تادیا کیا کہ پھولتی رہتی ہیں۔

طبی سہولتوں کی کمی

ملک میں طبی سہولتوں کی بے جد کی ہے طبی امداد مہیا کرنے کے ادارے اور ہسپتال آبادی کی ضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہیں بالخصوص دیہی علاقوں میں شفا خانوں کی بڑی قلت ہے۔

تعلیم کی کمی

معیار صحت کے پست ہونے میں نا خواندگی کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ لوگ بالعموم صحت وصفائی کی اہمیت اور حفظان صحت کے طریقوں سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔ گھروں ، گلیوں اور بازاروں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے رہتے ہیں۔

معیار صحت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے اقدامات

ملک میں صحت عامہ کے معیار کو بلند کرنے کیلئے حکومت مسلسل کوشاں رہی ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت کے مندرجہ ذیل اقدامات خاص طور  پر قابل ذکر ہیں۔

ہسپتالوں کا قیام

حکومت نے علاج معالجہ کی سہولت میں اضافہ کرنے کے لئے متعدد ہسپتال اور شفا خانے قائم کئے ہوئے ہیں اس کے علاوہ مخصوص امراض کے ن کے لئے الگ ہسپتال بھی قائم کئے گئے ہیں۔

طبی تعلیم

حکومت نے ملک میں نے ملک میں طبی تعلیم کا دائرہ وسیع کرنے اور اس کا معیار بلند کرنے کے لئے میڈیکل کالج اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر قائم کئے  ہیں۔

طبی تحقیق

حکومت نے ملک نے ملک میں طبی تحقیق کو ترقی دینے کیلئے مؤثر انتظامات کئے ہیں۔ بیماری پر کنٹرول کیلئے گھر گھر جا کر نیکے لگائے جاتے ہیں۔

عام تعلیم

ملک میں تعلیم کو تعلیم کو عام کر کے بھی صحت کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت نے ملک کے طول و عرض میں اسکول اور کالج قائم کئے ہیں۔

معیار زندگی کو بلند کرنا

حکومت ملک میں معاشی منصوبوں کے ذریعہ عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے تا کہ عوام کولباس، غذا، رہائش اور تفریح جیسی بنیادی سہولتیں معقول معیار کے مطابق دستیاب ہوں اور ان میں قوت مزاحمت زیادہ ہو۔

سستا علاج

عوام کو سستا علاج مہیا کرنے کے لئے حکومت دیسی طریق علاج اور ہومیو پیتھی کو رواج دینے اور مقبول بنانے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کے ان اقدامات سے ملک میں صحت کا معیار بتدریج بہتر ہو رہا ہے۔ شرح اموات کم ہوگئی ہے .اور اوسط عمر کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے

معاشی ترقی میں تعلیم و تربیت کا کردار

معاشی ترقی ملک کے مادی اور افرادی قوت کے وسائل کو بروئے کار لا کر اشیا رو خدمات کی پیداوار میں مسلسل اضافہ کرنے کا نام ہے۔ تعلیم و تربیت کو معاشی ترقی کے عمل میں جو بنیادی اہمیت حاصل ہے وہ درج ذیل ہے۔

معاشی ترقی میں تعلیم و تربیت کا کردار

احساس ذمہ داری

تعلیم انسانی ذہن اور دماغ کو جلا بخشتی ہے۔ اس میں نیک و بد اور خوب دنا خوب کا احساس پیدا کرتی ہے۔ اس طرح تعلیم ملک کے شہریوں میں ذمہ داری کا احساس مستحکم کر کے انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مستعد بنانے کا باعث بنتی ہے۔

ایثار

خواندہ افراد معاشی ترقی کی اہمیت اور قدر و قیمت کو آسانی سے سمجھ لیتے ہیں اور وہی قومی ترقی کی خاطر ذاتی مفاد قربان کرنے پر تیار ہو سکتے ہیں۔

تخلیقی صلاحیت

معاشی ترقی ایک خلیقی عمل ہے اور انسانی وسائل کی بہت عظیم ہی معاشی ترقی کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ خلیقی کام وہی افراد عد گی اور کامیابی کے ساتھ انجام دے سکتے ہیں۔ جو تعلیم وتربیت کے ذریعہ اپنے اندر اعلیٰ درجہ کی استعداد پیدا کر چکے ہوں۔

ترقی کا جذبہ

جدید ٹکنالوجی نے معاش ترقی کی رقار کو یز کرنے میں اہم اور موثر کردار ادا کیا ہے۔ اور پیداواری اور کثیر پیداواری کامل جدید شیناوی کی بدولت ہی مکن ہوا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس طرح جدیدٹیکنا لوجی کی تخلیق اور ترقی تعلیم وتحقیق کی مرہون منت ہے اسی طرح لینا لوجی سے بھر پور استفادہ کرنے کے لیے بھی تعلیم و تربیت ناگزیر ہے۔

ترقی کا جذبہ

نضم وضبط

تعلیم وتربت کے دیری افراد من علم ضبط پیدا کرنا آسان ہوتا ہے۔ اس طرح وہ فکری علی انتشار کا کار میں ہو پاتے۔ موجودہ پیدا آوری نظام میں ہڑتالوں اور در بندیوں کے ذریعہ جو تعطل پیدا ہوتا رہتا ہے، اس کا ایک اہم سبب ڈسپلن کا بھی فقدان ہے۔

پاکستان میں تعلیم و تربیت کے مسائل اور سہولتیں

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جو صدیوں کے غیر ملکی استحصال کے چنگل سے نکل کر آزادی کی شاہراہ پر گامزن ہوا ہے۔ ملکی معیشت کے دوسرے شعبوں کی طرح تعلیم و تربیت کے میدان میں بھی پاکستان کو نگین مسائل کا سامنا رہا ہے۔

نا خواندگی

پاکستان میں تقریباً 45 فیصد آبادی نا خواندہ ہے اس نا خواندہ آبادی کی غالب اکثریت دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ ان کی آبادی کوتعلیمی سہولتوں کے دائرے میں لانا ایک نہایت ہی مٹھن کام ہے۔

تعلیم اور معیشت کی بے تعلیمی

ہمارے ہاں تعلیمی منصوبوںکو ملکی معیشت کے تقاضوں سے مربوط بنانے کی موثر کوشش ہوتی کی اور رہتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ تعلیمی منصوبوں کے کثیر اخراجات کا ملکی معیشت کی ترقی اور فروغ پر کوئی قابل ذکر اثر نہیں پڑتا ۔

پست معیار تعلیم

درسگاہوں سے فارغ التحصیل ہونے والے افراد کی استعداد کا معیار بھی تسلی بخش نہیں۔ طلباء کی ایک بڑی اکثریت امتحانات میں ناکام ہو جاتی ہے۔ کامیاب ہونے والے طلباء کی معلومات اور اپنے مضامین پر ان کی دسترس اور تعلیم کی محدود ہوتیں تعلیم وتربیت کی ہوتیں بہت محدود ہیں۔ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ان سہولتوں سے محروم ہے۔ مہارت بھی قابل اطمینان نہیں ہوتی۔

تعلیم کی محدود سہولتیں

تعلیم وتربیت کی سہولتیں بہت محدود ہیں۔ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ان سہولتوں سے محروم ہے۔ بالخصوص دیہی علاقوں میں تشویشناک حد تک ان سہولتوں کا فقدان نظر آتا ہے

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "صحت کی اہمیت"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment