خوردنامیے ⇐ خورد نامیے ایک بہت چھوٹی اور زندہ مخلوق ہے جس کو عام نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ یہ مخلوق انسان اور جانوروں کی طرح زندہ رہتی ہے اور اپنے لئے خوراک خود ہی مہیا کرتی ہے۔ ان میں سے کچھ سانس بھی لیتے ہیں اور چند ایک آکسیجن کی غیر موجودگی میں بھی زندہ رہتے ہیں ۔ خور دتا ہے ایک جلسے سے لے کر کئی خلیوں سے مل کر ہئے ہوتے ہیں۔ خور دتا ہے کوٹھے سے بنے ہوئے دو عدسوں کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ دور سے ایک آلہ میں محفوظ ہوتے ہیں اور اس آلہ کو مائیکروسکوپ کا نام دیا گیا ہے۔ مائیکروسکوپ کو اردو میں خورد بین بھی کہتے ہیں۔ خوردبین کی مدد سے مختلف خورد نامیوں کو دیکھنے کیلئے مختلف قسم کے مخصوص طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔
خورد نامیے کی اقسام
ایک طرف یہ خورد نامیے انسان کیلئے بہت نقصان دہ ہیں۔ ان اقسام کو عام زبان میں جراثیم بھی کہا جاتا ہے لیکن دوسری طرف بھی جراثیم انسان کیلئے نہایت فائدہ مند بھی ثابت ہوئے ہیں۔
فائدہ مند خوردنامیے
ان کے چند ایک فائدوں میں سے ایک فائدہ معاشرہ کی آلودگی اور غلاظت سے نجات ہے۔ جراثیم معاشرہ کی آلودگی غلاظت اور دوسری فالتو اشیاء پر عمل کر کے انہیں مختلف گیسوں اور پانی کی شکل میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس طرح زمین پر موجود تمام غیر ضروری اشیاء جو انسان کی بے چینی اور بیماری کا باعث بنتی ہیں سے انسان کا پیچھا چھڑاتے ہیں۔ جب بھی کسی جاندار کی موت واقع ہوتی ہے جراثیم ہی اس جسم پر عمل کر کے اس کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں اور بیماری پھیلنے نہیں پاتی ۔ یادر ہے کہ اگر دنیا میں جراثیم کا وجود نہ ہوتا تو زمین پر موجود بے شمار آلودگی کے باعث زندہ اشیاء کا زندہ رہنا بھی مشکل ہو جاتا ۔ خورد نامیوں کا دوسرا فائدہ انسان کی خوراک کو زور باشم بناتا بھی ہے ۔ یادر ہے کہ چند مخصوص اقسام کے خورد تا ہے انسانی خوراک کو زود ہضم ہونے والی بناتے ہیں اور حقیقت میں اگر یہ خوردنا ہے نہ ہوتے تو انسان بے شمار غذائی نعمتوں سے محروم رہ جاتا۔ ان نعمتوں میں سرفہرست رہی اور ڈبل روٹی، پیر اور مختلف قسم کی مٹھائیاں شامل ہیں۔
نقصان دہ خورد نامیے
یعنی جراثیم پھیلانے میں سرگرم عمل رہتے ہیں ۔ انسانی جسم میں بہت کی بیماریاں انجی جراثیم کے داخل ہونے سے پیدا ہوتی ہیں خاص طور پر گرمی اور برسات کے موسم میں کچھ جراثیم تیزی سے بڑھتے پھولتے ہیں۔ اس وجہ سے ان موسموں میں ہمیشہ دست اور پیچش جیسی بیماریاں زیادہ پھیلتی ہیں ۔ یہ جراثیم عموما خوراک کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور یہ جراثیم لکھیوں ہوا اور گندے ہاتھوں کے ذریعے خوراک میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ یہ جراثیم کھانے اور پینے والی تمام اشیاء میں موجود ہوتے ہیں لیکن کچھ اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن میں ان کی بھاری تعداد موجود ہوتی ہے۔ مثلا گاؤں میں موجود کھلا پانی یعنی جو ہٹڑوں تالابوں یا بغیر ڈھکے کنوؤں کے پانی میں کروڑوں کی تعداد میں یہ جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح بغیر ڈھکی ہوئی اشیاء میں اس قسم کے جراثیم کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ پانی کے تالابوں کے کناروں اور بعض اوقات کھڑے پانی کے اوپر ایک سبز رنگ کی کائی کی دکھائی دیتی ہے جس کو پرے بنا کر پانی بھی دیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کائی بھی ایک قسم کے جراثیم ہی سے مل کر بنی ہوتی ہے۔
خوراک کو خراب کرنے والے جراثیم کی اقسام
خوراک کو آلودہ کرنے اور ماحول کو نا سازگار بنانے والے جراثیم کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ وائرس بیکٹیریا مولڈ ٹیسٹ ۔
وائرسز
یہ خوردبین سے نظر آنے والے جراثیم سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو خلیہ کہا بھی صحیح نہیں ہوگا۔ وہ نہایت نازک جراثیم کسی بھی زندہ خلیہ کو استعمال میں لا کر اپنی قسم کی نئی چیز بناتے ہیں جو کہ بیماری پھیلانے کا موجب ہوتی ہے اور ان کی موجودگی خاص قسم کے خورد بنی کے طریقوں سے معلوم کی جاتی ہے۔ یہ مخلوق عجیب و غریب قسم کی بیماریاں پھیلانے کے قابل ہوتی ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق بچوں میں 70 فیصد کے قریب اسہال ایک قسم کے وائرس کی وجہ سے رونما ہوتا ہے جس کو روٹا وائرس کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ بچوں میں ای کولائی کی موجودگی سے زہر یلے اثرات پیدا ہو جاتے ہیں ۔ ان زہریلے اثرات سے جسم میں نمکیات اور رطوبت بتدریج کم ہوتی رہتی ہے اور نتیجتا بچے کو دستوں اور اسہال کی شکایت ہو جاتی ہے اور بعض حالات میں جراثیم کش ادویات بھی فائدہ مند ثابت نہیں ہو پاتیں۔
بیکٹیریا
یہ جراثیم ایک ہی خلیے یعنی سے بنے ہوئے ہوتے ہیں ۔ جب حالات سازگار ہوں تو اس وقت یہ خلیے دو یا چار میں تقسیم ہو کر اپنی تعداد میں اضافہ کرتے رہتے ہیں ۔ یہاں حالات سازگار کا مطلب اس جگہ کا درجہ حرارت نمی اور وقت مراد ہے جس جگہ یہ جراثیم پرورش پارہے ہوتے ہیں اگر چہ سائنس کی رو سے یہ جراثیم نباتات کی صف میں شامل ہیں لیکن ان میں دوسرے بڑے پودوں کی طرح سبز مادہ کلور و قل موجود نہیں ہوتا ۔ لہذا یہ جراثیم اپنی خوراک غذائیت ایک محلول کی صورت میں اپنی باہر کی جھلی کے ذریعے حاصل کرتے اور پھر اپنے اندر جذب کرتے رہتے ہیں۔ بیکٹیر یا بہت سی اقسام کے ہوتے ہیں اور ان کی گروہ بندی ان کی جسامت ۔ شکل ان کی غذائی ضروریات اور ان کی کیمیاوی خصوصیات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ گول قسم کے بیکٹیریا کو کائے (Cocci) کہا جاتا ہے۔ جبکہ ڈنڈی کی شکل لیے ڈنڈے کے بیکٹیریا کو ہیں کے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جب بیکٹیر یا کسی بھی چیز میں نشو و نما پار ہے ہوتے ہیں اور اپنی تعداد کو بڑھارہے ہوتے ہیں تو اس حالت کو تقسیم کا مرحلہ کہا جاتا ہے۔
پیسٹ
سے یہ بھی ایک ہی خلیے سے بنے ہوئے پود انما جراثیم ہوتے ہیں لیکن ایک خلیے پر مشتمل بیکٹیریا سے سائز میں بڑے ہوتے ہیں ۔ سائز کے لحاظ سے چوڑائی مائیکرون سے 5 مائیکرون اور لمبائی میں 5 سے 30 مائیکرون تک ہوتی ہیں ۔ بیکٹیریا کی طرح کا ئنات میں یہ بھی بھاری مقدار میں موجود ہوتی ہیں یہ ہوا میں بھی کافی مقدار میں موجود رہتی ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہیں خاص طور پر سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوں پر اپنا بسیرا رکھتی ہیں اور دونوں کے گلنے سڑنے کا سبب بھی یہ ہی بنتی ہیں ۔ ان میں سے بہت کی اپنے عمل تحول کے نتیجے میں ایک قسم کا خول اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بناتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کا ذائقہ الکوحل کی موجودگی سے تبدیل ہو جاتا ہے۔ پیسٹ کو عام زبان میں خمیر بھی کہا جاتا ہے۔ ایسی تمام اشیاء جن میں خمیر اٹھایا جائے ان کا ذائقہ اور خوشبو بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ یہ اس الکوحل اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لہذا بیسٹ خمیر کی کھانے والے اشیاء میں موجودگی اس شے کے فلیور (خوشبو اور ذاللہ ) کو خراب کر کے رکھ دیتی ہے۔ گیس کے زیادہ بننے سے اشیاء کے حجم میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ بیسٹ کی کچھ قسمیں بہت نقصان دہ ہوتی اور کچھ کھانے میں فلیور بڑھانے کیلئے استعمال میں بھی آتی ہیں ان کی افزائش نسل بڈینگ سپورز یا را نشن کے ذریعے ہوتی رہتی ہے۔
پیسٹ کی اقسام
عام فہم میں بیسٹ تین قسم کی ہوتی ہیں ۔ پہلی وہ قسم جو انڈسٹری میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اور اس کو کچی بیسٹ بھی کہا جاتا ہے۔
انڈ سٹریل اصلی پیسٹ
قسم تندرو پذیری یعنی بیک کرنے والی اشیاء میں خمیر اٹھانے والی انڈسٹری میں استعمال ہوتی ہے۔ اس لئے اس کو انڈسٹریل پیسٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح کچھ اقسام کی بیٹ الکوحل بنانے والی انڈسٹری میں بھی استعمال ہوتا ہے اور چند ایک قسمیں خام مال سے 90 فیصد الکوحل تیار کرنے میں کامیاب ترین سمجھی جاتی ہیں۔
جنگلی پیسٹ
اس گروہ میں وہ تمام اقسام شامل ہیں جو عموما انگور اور دوسرے تازہ پھلوں کے اوپر بسیرا کئے ہوئے ہوتی ہیں ۔ اس قسم کی بیسٹ پرانے زمانے میں مغربی ممالک میں شراب بنانے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اور جہاں انگور کی بیلیں ہوتیں وہیں سے اکٹھا کر لیا جاتا تھا۔ اس لئے اس کو جنگلی بیسٹ کا نام دیا گیا ہے
۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "خوردنامیے" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ