اسلامی نظریہ انصاف ⇐ اسلام دین کامل ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق معاشرہ کے تمام افراد اللہ کے احکامات کے پابند تصور کئے جاتے ہیں ۔
قرآن وسنت کے مطابق
اسلامی معاشرے میں افراد اپنی خواہشات اور کردار کو قرآن وسنت کے مطابق تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے تعزیری قوانین کے تحت مندرجہ ذیل جرائم پر سزائیں دی جاتی ہیں۔
مجرمانہ سازش
وہ عوامی جرائم جو شعوری طور پر ہوں مثلاً غیر قانونی جلسہ وغیرہ۔
حکومت کیخلاف جرائم جیسے جعلسازی وغیرہ۔
عوامی صحت، تحفظ اور اخلاقیات کیخلاف جرائم۔
مذہب کیخلاف جرائم اور ان کی سزائیں۔
حبس بے جا اغوا غداری اور جبری مشقت کے جرائم اور ان کی سزا ئیں۔
کسی کی حدود میں غیر قانونی داخلہ چوری ڈکیتی ۔
دستاویزات فرم اور جائیداد کیخلاف جرائم اور ان کی سزا ئیں۔
غیر قانونی شادیوں پر سزا اور
اپنے بچاؤ کیلئے قتل کے سوا مندرجہ بالا تمام جرائم کی سزا ئیں تعزیرات اسلام میں موجود ہیں۔ جو جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔
تعلیمات کے مطابق نا انصافی
انسان کو چونکہ خلافت ارضی سونپی گئی اس لئے اس کا فرض ہے کہ وہ زمین پر فساد پھیلانے کی بجائے خدا کے احکامات اور نبی آخر الزمان ﷺ کی تعلیمات کے مطابق نا انصافی اور ظلم کو ختم کرے اور زمین پر امن قائم کرے۔
ترجمہ
ترجمہ ” یقینا اللہ تعالی تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں انکو سونپو جو ان امانتوں کے اہل (قابل) ہیں اور جب تم لوگوں کے درمیان انصاف کرو یعنی منصف ٹھہرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ 58 :النساء
مغربی مفکرین کے مطابق
عدل و انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ متوازن معاشرہ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ مغربی مفکرین کے مطابق معاشرے میں موجود اونچ نیچ جرم کا محرک بنتی ہے۔ اسلامی معاشرے میں کسی کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کسی کو اس کے حق سے زائد دیا جاتا ہے۔
عدل و انصاف کی اہمیت
نیز حق ادا ئیگی میں کالے گور ے عربی عجمی امیر غریب اور چھوٹے بڑے میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔ عدل و انصاف کی اہمیت کے پیش نظر قرآن میں بار بار اس طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ترجمہ: ” بیشک اللہ تعالی عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔”
مختلف نوعیت کے مقدمات
انحضرت ﷺ نے اپنے دور رسالت میں ایک بہترین جج کی طرح مختلف نوعیت کے مقدمات کے فیصلے فرمائے ان فیصلوں کی صورت میں عدل و انصاف کی لازوال مثالیں ہمارے لئے موجود ہیں۔
پاکستان میں فوجداری نظام قانون
پاکستان میں قیام پاکستان کے پہلے سے رائج نظام کو چند ترامیم اور تبدیلیوں کے بعد نافذ کر دیا گیا۔ قوانین اسلام سے مطابقت پیدا کرنے کیلئے قصاص ودیت آرڈنینس، قانون شہادت اور حدود آرڈینینس کا نفاذ بھی عمل میں لایا گیا۔
فوجداری قوانین میں تبدیلیاں
ان کے علاوہ قومی ضرورت اور معاشرے کی فلاح کے مدنظر فوجداری قوانین میں تبدیلیاں عمل میں آتی رہتی ہیں۔ پاکستان کا فوجداری نظام مندرجہ ذیل اداروں سے تعلق رکھتا ہے
مقننہ
قانون نافذ کرنے والے ادارے یعنی انتظامیہ
عدلیہ
اپیل کے فورم
پاکستان میں جرائم کی روک تھام اور انصاف کے حصول کیلئے ایک جامع عدالتی نظام قائم کیا گیا ہے اس میں دو طرح کی عدالتیں ہیں۔
دیوانی عدالتیں، جو دیوانی یا سول مقدمات کی سماعت کرتی ہیں۔
فوجداری عدالتیں جو فوجداری مقدمات کی سماعت کرتی ہیں۔
مختلف ادواروں کے دائرہ کار کار مختصر جائزہ درج ذیل ہے
مقننہ
مقننہ کا اہم فریضہ قانون سازی ہے۔ فوجداری عدالتوں کے نظام کیلئے قانون سازی مقننہ کی ذمہ داری کی ہے۔ آئین کے مطابق پاکستان کی مجلس شوری ( پارلیمنٹ ) دو ایوانوں پر مشتمل ہے جس میں قومی اسمبلی کو ایوان زیریں کی حیثیت حاصل ہے۔ آئین کی دفعہ 59 کے تحت سینٹ کو ایوان بالا کی حیثیت دی گئی ہے ۔ سینٹ ایک کے مستقل ایوان ہے جس کو برخاست نہیں کیا جا سکتا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے
قانون بننے کے بعد نہایت ضروری ہے کہ لوگوں کو قانون شکنی سے روکا جائے اور جو افراد قانون شکنی کے مرتکب پائے جائیں انہیں قرار واقعی سزادی جائے ۔ اس مقصد کے حصول کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لی جاتی ہے، جن میں سرفہرست پولیس ہے۔ اس کے علاوہ سی آئی اے ایف آئی اے وغیرہ جیسے حساس ادارے ہیں۔
پولیس
پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت ہوتی ہے ۔ ہر صوبے میں پولیس کا سب سے بڑا عہدہ انسپکٹر جنرل کا ہوتا ہے۔ پولیس ایکٹ کی دفعہ 5 کے تحت انسپکٹر جنرل کو اپنے صوبے میں مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں پولیس کا فرض ہے کہ وہ
مجاز افسران کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔
امن و امان کے متعلق تمام اطلاعات افسران بالا تک پہنچا ئیں۔
جرائم کی روک تھام کریں۔
ایسے تمام امور کو روکیں جو لوگوں کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔
مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کریں
سی آئی اے
یہ محکمہ جرائم کی تحقیقات کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ اس کے قیام کے درج ذیل مقاصد ہیں
مختلف اضلاع اور صوبوں کی پولیس کے درمیان رابطہ پیدا کرنا۔
صوبائی یا بین الصوبائی نوعیت کے جرائم کی تفتیش کرنا۔
فرقہ وارانہ سیاسی اور خلاف قانون حرکات کو روکنا اور ایسے جرائم میں ملوث مجرمان کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کرنا۔
ضلعی پولیس سپرنٹنڈنٹ سی ایل اے کی خدمات مندرجہ ذیل نوعیت کے مقدمات میں حاصل کر سکتے ہیں
مقدمات
جعلی نوٹ اور جعلی سکے بنانے کے مقدمات میں
سرکاری اسلحہ اور ہتھیاروں کی چوری
بین الاضلاعی ڈکیتیاں
وسیع فراڈ وغیره
ایف آئی اے
ادارہ وفاق کے زیر انتظام ہے۔ اس کے قیام کا مقصد ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور ان کی سرکوبی کرنا ہے۔ اس کے علاوہ
ملک کی سلامتی کیخلاف کام کرنے والے افراد کا سراغ لگانا۔
ملک میں غیر قانون سرگرمیوں میں ملوث افراد کی گرفتاری۔
پاسپورٹ ایکٹ کے تحت ہونے والے جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری جیسے امور سر انجام دینا ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “اسلامی نظریہ انصاف“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…….اسلامی نظریہ انصاف ……