افزائش آبادی کی تعریف ⇐ افزائش آبادی میں آبادی کی مقدار میں کمی بیشی کے درج ذیل تین عوامل ہیں۔
- پیدائش
- اموات
- نقل مکانی
اگر کسی مقام کی آبادی میں (شرح پیدائش) وہاں کی شرح اموات (شرح اموات) سے زیادہ ہو جائے اور ساتھ ساتھ نقل مکانی ( ہجرت) کر کے آنے والوں کا سلسلہ بھی جاری رہے تو اس مقام کی آبادی بڑھ جائے گی، اور ہم کہیں گے کہ اس کی آبادی افزائش پذیر ہے ۔ گویا افزائش آبادی ( آبادی میں اضافہ) سے مراد یہ ہے کہ ایک معینہ مدت میں کسی خاص جگہ کی آبادی میں کس قدر اضافہ ہوا ہے لیکن اگر کبھی آبادی کی مقدار میں کمی واقع ہو جائے تو ایسی صورت حال کو منفی افزائش آبادی یعنی ( منفی آبادی میں اضافہ) کا نام دیا جائے گا۔ افزائش آبادی اور منفی افزائش آبادی کی مختصر تعریفیں درج ذیل ہیں۔
افزائش آبادی
ایک خاص مدت میں کسی جگہ کی آبادی میں ہونے والے اضافے کو افزائش آبادی یعنی ( آبادی ترقی) کہتے ہیں۔
منفی افزائش آبادی
کسی معینہ مدت میں کسی جگہ کی آبادی میں ہونے والی کمی کو منفی افزائش یعنی ( منفی بڑھو )کہتے ہیں۔
افزائش آبادی کے اثرات
دنیا کو در پیش مسائل کا جائزہ لیا جائے تو مختلف ممالک میں اضافہ آبادی ان مسائل میں سرفہرست مسئلہ ہے ۔ اس مسئلے نے انسانی زندگی کی بہتری کے لئے منصوبے بنانے والے ماہرین کو سخت پریشان کر رکھا ہے۔ ان ماہرین کی پریشانی کی نمایاں وجہ یہ ہے کہ دنیا کی آبادی میں جس نسبت سے اضافہ ہو رہا ہے، خوراک، صحت، تعلیم اور زندگی کی دیگر سہولتوں میں اس نسبت سے اضافہ نہیں ہو رہا۔ چنانچہ اضافہ آبادی کے باعث ہر ملک میں معاشی اور معاشرتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ جو انفرادی اور قومی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر ملکی اور قومی ترقی متاثر ہوتی ہے۔ دنیا کی آبادی میں یہ تیزی سے یہ اضافہ ایک سیلاب کے مانند ہے
انسانی فلاح و بہبود کے منصوب
انسانی فلاح و بہبود کے منصوبے بنانے والے ماہرین کی تشویش اور پریشانی بجا ہے کیونکہ ہم افزائش آبادی کے اعداد و شمار سے انسان کے بہتر مستقبل کو درپیش خطرات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس کو آسانی سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ کرہ ارض محدود ہے اور اس پر آبادی کی گنجائش ایک حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جتنے زیادہ لوگ ہوں گے ان کے استعمال کے لیے اتنی ہی زیادہ چیزوں کی ضرورت ہوگی لیکن انسان کی بنیادی ضروریات خوراک پانی ہوا ایندھن وغیرہ ہیں اور ان سب کی ایک محدود مقدار ہے۔ زمین کے تین چوتھائی حصے پر سمندر پھیلے ہوئے ہیں بقیہ ایک چوتھائی کا نصف سے زیادہ حصہ پہلے ہی زیر کاشت ہے ۔ مزید زمین کوزیر کاشت لانا معاشی طور ممکن نہیں اس کا زیادہ حصہ ریگستانوں اور پہاڑوں پر مشتمل ہے۔
قدرتی وسائل کا محدود ہونا
اقتصادی ترقی کا زیادہ تر انحصار ان وسائل پر ہوتا ہے جو ہمیں زمین سے حاصل ہوتے ہیں۔ خواہ وہ زرعی پیداوار کی صورت میں ہوں یا معدنی پیداوار کی شکل میں اس امر پر غور کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں که اقتصادی ترقی ان ذرائع پر منحصر ہے جو دوبارہ پیدا نہیں کئے جاسکتے یعنی آپ جن وسائل کو صرف کر دیتے ہیں انہیں دوبارہ کسی بھی طریقے سے نہیں بنا سکتے ۔ گو یا وسائل جوں جوں خرچ ہوتے ہیں ان کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے یہ بات واضح ہے کہ وسائل کے استعمال کی موجودہ شرح اور مستقبل کے لئے درکار وسائل کے تخمینوں کے مطابق موجودہ وسائل بہت کم رہ جائیں گے یا پھر اتنے مہنگے ہو جائیں گے
وسائل میں اضافے
ہمارے ملک جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے ان کا حصول بہت مشکل ہو جائے گا۔ اضافہ آبادی کے ساتھ اگر توازن اور تناسب سے وسائل سرمائے اور ٹیکنالوجی میں اضافہ نہیں ہوتا تو مجموعی طور پرکوئی ترقی نہیں ہوتی ۔ وسائل میں اضافے کے بغیر صرف آبادی میں اضافہ ہونے سے وسائل اور زمین پر بوجھ بڑھ جاتا ہے اور اس نسبت سے قدرتی وسائل کے اصراف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جو اپنے محدود ذخائر کی وجہ سے روز بروز کم ہونے لگے ہیں۔ ایک حد تک پہنچ کر ان کو مزید استعمال میں لانا ممکن نہیں رہتا کیونکہ اس پر نا قابل برداشت اخراجات اٹھنے لگتے ہیں۔ فی کس شرح آمدنی میں کمی واقع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اورترقی کا سارا کاروبار رک جاتا ہے۔
فی کس آمدنی اور فی کس خوراک
یہ امر باعث تشویش ہے کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ زیادہ تر عام طور پر ایسے پسماندہ ملکوں میں ہو رہا ہے جو اس اضافے کے کسی طور پر متحمل نہیں ہو سکتے ۔ اس طرح ان کی ضروریات اور وسائل میں توازن دن بدن بگڑتا جارہا ہے۔ پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے ۔ جہاں آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے نیز فی کسی آمدنی اور فی کس خوراک کے اعتبار سے بھی یہ دنیا کے پسماندہ ممالک میں شامل ہے۔
پاکستان میں فی کس آمدنی
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں فی کس آمدنی اور فی کس خوراک بہت ہی کم ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں اقتصادی اور معاشرتی میدانوں میں قابل قدر ترقی کی ہے۔ لیکن اس کے باوجود آبادی کے مقابلے میں وسائل میں اضافہ نہیں ہو سکا۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ آبادی کا ایک فیصد قومی پیداوار کے تقریباً 6 فیصد اضافے کو نگل جاتا ہے۔
قومی پیداوار میں اضافہ
ہماری آبادی 3 فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے اس لیے ہماری قومی پیداوار کا 18 فیصد حصہ اضافہ شدہ آبادی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں حروف ہوتا ہے۔ چنانچہ اعدادو شمار کے لحاظ سے قومی پیداوار میں اضافہ ضرور نظر آتا ہے لیکن فی کس آبامدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا یا دوسرے لفظوں میں قومی پیداوار کا حیقی اضافہ بھی قومی ترقی کے مقابلے میں موثر ہو رہ اورمعاشرتی غیر موثر ہو کر رہ جاتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ جب آبادی اقتصادی اور معاشرتی وسائل سے بڑھ جاتی ہے تو ملک ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اگر آبادی میں اضافے کی یہی رفتار رہی تو حالات بہتر ہونے کی بجائے بدتر ہونے کا خدشہ ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “افزائش آبادی کی تعریف“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………افزائش آبادی کی تعریف ………….