ای کامرس

ای کامرس کاروباری اداروں کی طرف سے الیکٹرانک میڈیم کے ذریعے صارفین کو اشیاء و خدمات کی خرید و فروخت ای کامرس کہلاتی ہے۔ عام طور پر صرف انٹرنیٹ کے ذریعے انجام دیئے جانے والے کاروباری معاملات کو ای کامرس تصور کی جاتا ہے جو کہ درست نہیں، کسی بھی الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے انجام دی جانے والی کاروباری سرگرمی ای کامرس  میں ہی شمار ہوتی ہے۔

ای کامرس

ای کامرس سے خرید و فروخت

ای کامرس کا تصور ہمارے ملک میں ابھی زیادہ فروغ نہیں پایا مگر مغرب میں نہ صرف یہ تصور عام ہو گیا ہے بلکہ بہت مفید بھی ثابت ہو رہا ہے اور یقینا جلد ہی ہمارے ملک میں بھی عام ہو جائے گا۔ اس کے ذریعے لوگ نہ صرف گھر بیٹھے بیٹھے اپنی پسند کی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں بلکہ یہ اشیاء انہیں بہت سنتی بھی پڑتی ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر تیار ہونے والی اشیاء میں بالعموم مڈل مین کافی منافع لے جاتا ہے ۔ صنعتکار یا مینوفیکچررز اشیائے تجارت بناتے ہیں اور ڈسٹری بیوٹر تقسیم کرتے ہیں اور عام دکاندار انہیں صارف تک پہنچاتے ہیں ۔ چنانچہ عام صارف تک پہنچتے پہنچتے جتنے لوگ بیچ میں آئیں گے چیز اتنی ہی مہنگی ہو جاتی ہے۔ تاہم انٹرنیٹ سائنس کے ذریعے ایک مینو فیکچر ریا ڈسٹری بیوٹر صارف کو وہی چیز براہ راست بیچ دیتا ہے۔ مڈل مین کی مداخلت نہ ہونے کی بنا پر صارف کو یہ چیز کافی سستی پڑتی ہے۔ یہ طریقہ ایسی اشیاء کی فروخت میں بے حد کامیاب ہے جس میں خریدار کی پسند اور انتخاب پہلے سے واضح ہوتا ہے۔ مثلاً اگر ایک کتاب خریدنی ہے تو ایک صارف بالعموم نصف قیمت پر گھر بیٹھے وہ کتاب خرید سکتا ہے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس طرح کے معاملات میں کریڈٹ کارڈ استعمال ہوتا ہے۔ ای کامرس کی طرح اب ای بینکنگ اور ای گورنمنٹ کے تصورات بھی بہت عام ہو چکے ہیں۔ جن میں بینک اور حکومتی اداروں سے لین دین کے معاملات گھر بیٹھے بیٹھے با آسانی انجام پا جاتے ہیں ۔ مثلاً گھر بیٹھے بیٹھے مختلف ادئیگیاں کی جاسکتی ہیں ، بل بھرے جا سکتے ہیں اور ہر طرح کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔

ای کامرس سے خرید و فروخت

کاروباری آدمی

ایسا شخص جو نفع کمانے کی غرض سے اشیاء خدمات کی پیدائش اور خرید وفروخت میں مصروف ہو کاروباری آدمی کہلاتا ہے۔ ہر شخص کا روباری آدی کہلاتا ہے جو ع کمانے کے لیے کسی بھی قسم کے جائز کام میں مصروف ہو خواہ سامان کی ترسیل کرتا ہو یا ماہرانہ رائے دیتا ہو یاکسی کارخانے کا مالک ہو۔

کاروباری آدمی کے اوصاف یا خوبیاں

دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ایک کاروباری آدمی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے پاس کاروبار کی بنیادی تعلیم  علم ) اور اس کو چلانے کی مہارت ہو ۔ کیونکہ کا روبار کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار کا روبار چلانے والے پر ہوتا ہے۔ اس لیے کاروباری آدمی میں مندرجہ ذیل خوبیاں  خصوصیات ہونی چاہئیں۔

دوراند یش

ایک اچھا کاروباری آدمی اپنے ماضی کی کارکردگی پر نظر رکھتا ہے اور دوراندیشی یا پیش بینی کی خوبی کی وجہ سے وہ منصوبہ بندی کر کے زیادہ منافع کما سکتا ہے۔ اس کے برعکس منافع کے مواقع ہاتھ سے نکل جاتے ہیں ۔

با اخلاق

کاروباری آدمی کو خوش اخلاق ہونا چاہیے اور اسے کسی بھی قسم کے حالات میں اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اچھا اخلاق رکھنے والا آدمی اپنے گاہکوں کے دل جیت کر منافع میں اضافے کے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔

محنتی

کاروباری آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ محنتی ہو اور حالات کے مطابق دیر تک کام کرنے کی اہمیت رکھتا ہو۔ کاہل اور ست آدمی ترقی کی بجائے کاروبار کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ایمانداری

اسلام نے ہر کام ایمانداری سے سرانجام دینے پر زور دیا ہے۔ کاروباری آدمی کو چاہیے کہ وہ کسی کے ساتھ دھو کہ نہ کرے یعنی شے میں ملاوٹ نہ کرنے اشیاء کو فروخت کرتے وقت فریب سے کام نہ لئے سچائی اور ایمانداری کو کبھی نہ چھوڑے۔ اس سے کاروبار کی ساکھ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

با اصول

اچھا کاروباری آدمی کبھی اور کسی حال میں بھی اپنے کاروباری اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتا۔ با اصول ہونے کی بنا پر اس کا کاروبار وسیع ہو سکتا ہے۔

منصوبہ اور تنظیم کی قابلیت

کاروباری آدمی میں منصوبہ اورتنظیم کی قابلیت کا ہونا بہت ضروری ہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اسے متبادل تجاویز پر غور کرنا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر کاروبار کی ترقی ناممکن ہوتی ہے۔

سرمائے کا حصول

سرمائے کے بغیر کا روبار ناممکن ہے۔ اچھا کاروباری آدمی تمام دستیاب ذرائع سے سرمایہ حاصل کرتا ہے کیونکہ سرمایہ کامیابی کی ضمانت ہے اور اس کو کاروبار میں وہی حیثیت حاصل ہے جو انسانی جسم میں خون کو۔

تجربہ کار

کاروبار کو کامیابی سے چلانے کے لیے تجربے کا ہونا بہت ضروری ہے نا تجربہ کار کے مقابلے میں تجربہ کار کاروباری آدمی زیادہ منافع کما سکتا ہے۔

فنی مہارت

اچھے کاروباری آدمی کے لیے تخصیص علم اور فنی مہارت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اسے اپنے میدان میں تخصیصی علم  پر عبور ہونا چاہیے تا کہ وہ اپنے کاروبار کو اچھے طریقے سے چلا سکے۔

ترقی کی خواہش

کاروباری آدمی ہمیشہ اپنے کاروبار کی ترقی اور منافع میں اضافے کا خواہاں رہتا ہے اور اس کی اس خواہش کی بدولت کا روبار ترقی کرتا ہے۔

تحقیق کی جستجو

تحقیق کی جستجو کی بدولت کا روبار میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔ کا روباری آدمی خوب سے خوب تر کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے اور کاروبار کوترقی کی راہ پر ڈال کر اپنی منزل حاصل کر لیتا ہے۔

کاروبار کی ترقی پر اثر انداز ہونے والے عوامل

کاروبار کی ترقی کا دارو مدار مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔ یہ عوامل جتنے زیادہ مؤثر ہوں گے کا روبار کی پر ترقی کا عمل اتنا ہی جلد شروع ہو جاتا ہے۔ اگر یہ عوامل زیادہ موثر نہ ہوں تو کاروبار کی ترقی کا عمل سست ہو مد جاتا ہے۔

کاروبار کی ترقی کا انحصار جن عوامل پر ہوتا ہے وہ درج ذیل ہیں 

محل وقوع

محل وقوع کسی ملک کے لئے قدرتی عطیہ ہے۔ محل وقوع کا کسی ملک کے کاروبار کی ترقی پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ کیوں کہ مناسب محل وقوع ہی دوسرے ممالک سے تجارتی تعلقات قائم کرنے اور تجارتی لین دین کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ کچھ ممالک ساحل سمندر سے دور ہوتے ہیں۔ ان کو تجارت میں بہت سے دقتیں پیش آتی ہیں ۔ مثلاً افغانستان ، پولینڈ اور سوئٹزر لینڈ وغیرہ اس کے برعکس جو شہر سمندری شاہراہوں پر واقع ہوتے ہیں ان شہروں میں تجارت کو بہت فروغ حاصل ہوتا ہے۔

زمین کے خدو خال

زمین کے خدو خال کسی ملک کی تجارتی ترقی کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ زمین کے خدوخالمندرجہ ذیل اشکال ہیں۔

پہاڑ

پہاڑی علاقے کاروبار کی ترقی پر عموما منفی اثر ڈالتے ہیں جس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں۔ 1- ذرائع آمد و رفت کا فقدان ہوتا ہے۔ کیوں کہ پہاڑی علاقوں پر ریل کی پڑی بچھانا نہ صرف  پہاڑی علاقوں میں کھیتی باڑی ممکن نہیں ۔ اس لئے خام مال فراہم نہیں ہو سکتا ۔ مشکل ہوتا ہے بلکہ اس پر خرچ بھی زیادہ آتا ہے  موسم سرمامیں پہاڑوں پر برف جمی رہتی ہے۔ اس لیے نقل وحمل میں دقت ہوتی ہے۔

میدانی علاقہ

میدانی علاقہ مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر کاروبار کی ترقی کے لئے موزوں ہوتا ہے ترقی زمین ہموار ہوتی ہے اس لئے بڑی بڑی صنعتیں میدانی علاقوں میں قائم کی جاتی ہیں۔ میدانی علاقے کھیتی باڑی کے لئے موزوں ہوتے ہیں۔ اس لئے صنعتوں میں استعمال کرنے کے لیئے خام مال آسانی سے دستیاب ہو سکتا ہے۔ میدانی علاقوں میں ریلوے لائنیں اور سڑکیں بنانا آسان ہوتا ہے۔ دنیا کے وہی ملک ترقی کرتے ہیں جنہیں وسیع ہموار اور زرخیز میدانی علاقے نصیب ہوتے ہیں۔

سطح مرتفع

سطح مرتفع زمین کا ایک وسیع قطعہ ہوتا ہے جس کی سطح پر نشیب و فراز ہوتے ہیں پہاڑی علاقوں کی طرح سطح مرتفع بھی کاروباری اعتبار سے زیادہ سود مند نہیں ۔ یہاں پانی کی قلت ہوتی ہے۔ اکثر زمین نجر ہوتی ہے۔ اس وجہ سے زراعت نہیں ہو سکتی اور صنعتوں کو خام مال فراہم نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں کاروبار ترقی نہیں کر سکتا۔

آب و ہوا

آب و ہوا کی موزونیت ہی سے کسی علاقہ میں مخصوص فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔ مثلاً چاول ایشیا کی گرم مون سون کی آب و ہوا کی فصل ہے۔ اسی طرح ربڑ استوائی خط کی گرم مرطوب آب و ہوا میں پیدا ہو سکتا ہے۔ آب و ہوا فصلوں کی نوعیت اور فی ایکڑ پیدا وار کو متاثر کرتی ہے۔ جس علاقے کی آب و ہوا انسانی صحت کے لئے موافق ہو، دور دراز کے لوگ وہاں آکر آباد ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ ان لوگوں کے آنے سے اس علاقے کی صنعت ترقی کرتی ہے اور روزگار کے مواقع فراہم ہو جاتے ہیں مختلف ممالک کی ترقی کا زیادہ تر انحصار مناسب آب و ہوا پر ہی ہے۔ زراعت اور صنعتیں ہی موزوں آب و ہوا کی محتاج نہیں بلکہ کی انسان کے عام کاروبار بھی آب و ہوا سے متاثر ہوتے ہیں۔ جن علاقوں میں سال کے ایک موسم میں شدید برف باری ہوتی ہے۔ وہاں تمام کاروبار اس موسم میں معطل ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اور کئی کام رک جاتے ہیں۔ کارخانے بند ہو جاتے ہیں۔ سمندر منجمند ہو جانے سے جہاز رانی معطل ہو جاتی ہے۔

سمندر و ساحل

بین الاقوامی تجارت کا سب سے بڑا وسیلہ سمندر ہیں جو ممالک عمدہ ساحل ، قدرتی بندرگا ہیں اور برق رفتار ذرائع نقل و حمل رکھتے ہیں۔ وہ بین الاقوامی تجارت سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سمندر بین الاقوامی تجارتی شاہراہیں ہیں۔ یہ بھاری مال لانے اور لے جانے کا بہت سستا اور آسان ذریعہ ہیں۔ سمندر ایسی قدرتی شاہراہیں ہیں جن کی تعمیر پر کچھ خرچ نہیں آتا ۔ جس ملک کے پاس سمندر نہ ہوان کو ہمیشہ غیر ملکی تجارت میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی مثال افغانستان، آسٹریا، اور سویٹرز لینڈ ہے۔ تجارتی ترقی کے لئے صرف یہ ہی ضروری نہیں کہ سمندر موجود ہوں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ ساحل بھی اچھا ہوا گر ساحل کا پھٹ نہ ہو یا ساحل کے قریب پانی کم گہرا ہو تو ایسے ساحل پر اچھی بندرگا ہیں قائم نہیں ہو سکیں گی۔

دریا

دریا نه صرف صنعتی ترقی کے ضامن ہیں بلکہ تجارتی ترقی کے لئے بھی بہت ضروری ہیں۔ پرانے زمانے میں تجارت و دریاؤں کے ذریعہ ہوتی تھی اس لئے تمام دنیا میں دریاؤں کے کناروں پر بڑے بڑے شہر آباد ہیں ۔ بنگلہ دیش کی زیادہ تر تجارت آج کل بھی دریاؤں کے ذریعے ہوتی ہے۔ ذرائع آمدو رفت کا یہ ستا طریقہ ہے۔ اس لئے جرمنی ، روس اور فرانس میں تجارتی مال کی نقل و حمل کے لئے زیادہ تر دریا ہی استعمال ۔ ل کئے جاتے ہیں ۔ ملک کی زرعی ترقی کا تمام تر دارو مدار دریاؤں پر ہے۔ پاکستان میں سندھ، بھارت میں گنگا جمنا اور عراق میں دجلہ اور فرات زرعی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

قدرتی سرحدیں

جن ممالک کو بہترین قدرتی سرحدیں میسر آ جاتی ہیں۔ ان کو بیرونی حملے کا خطرہ نہیں رہتا۔ قدرتی سرحدوں میں سمندر، دریا اور پہاڑ ہیں ان محفوظ سرحدوں کی بدولت ایسے ملک تیزی سے تجارتی ترقی کر لیتے ہیں کیونکہ وہ قومی دولت کا زیادہ حصہ ملکی دفاع پر خرچ کرنے کی بجائے صنعتی اور تجارتی ترقی پر صرف کرتے ہیں اس کے برعکس ایسے ممالک جو سر حدی اعتبار سے زیادہ محفوظ نہیں ۔ انہیں اپنی دولت کا کثیر حصہ دفاع پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔ جس سے ان کی صنعتی اور تجارتی ترقی متاثر ہوتی ہے۔

معاشی عوامل

کاروبار کی ترقی کے لئے ملک کا معاشی طور پر خوشحال ہونا ضروری ہے ۔ اگر ملک مختلف معاشی مسائل کا شکار ہو تو اس سے کاروبار کی ترقی متاثر ہوگی ۔ کاروبا کی ترقی کا جن معاشی عوامل پر انحصار ہے۔ وہ درج ذیل ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو ای کامرس  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

رسد

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment