براہ راست مبادلہ

براہ راست مبادلہ یہ تجارت کی نہایت ہی سادہ شکل تھی۔ چونکہ کئی ذریعہ بدلہ ان ہی تھا لہذا مجور زیادہ تھی سے کم قیمت والی نے قبول کرنی پڑتی تھی۔ اگر چہ ترقی کے مدار میں بالیدگی آتی گئی مگر ایک آدمی کو جائیداد سے بارٹر سسٹم کے ذریعے ہاتھ دھونے پڑتے تھے ۔ براہ راست مبادلہ کا رواج اندرون قبیلہ اور بیرون قبیلہ ہونے لگا۔ مبادلہ کے اس طریقے میں جو دشواریاں پیش آئیں ان کا ذکر درج ذیل ہے۔

براہ راست مبادلہ

براہ راست مبادلہ میں دشواریاں

 تسکین احتیاج میں وقت

اس طریقہ مبادلہ میں ایک شخص کو اپنی احتیاج کی تسکین کے لئے کسی ایسے شخص کی تلاش ہوتی تھی جس کے پاس مطلوبہ چیز ہو اور وہ تبادلہ کے لئے بھی رضا مند ہو کیونکہ براہ راست مبادلہ میں اشیاء کے بدلے میں اشیاء تبدیل کی جاتی تھیں۔ ایسے حالات پیدا ہو جاتے تھے کہ دوسرے شخص کو اپنی چیز تبدیل کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی تھی ۔ یہ اسی صورت میں ممکن تھا کہ دونوں اشخاص متبادل اشیاء کی ضرورت محسوس کرتے ۔ اس طرح اگر ایک شخص کسی نشے کا متلاشی ہوتا اور دوسرے کو تبادلہ کی ضرورت ہی نہ ہوتی تو پہلے شخص کی ضرورت کی تسکین ناممکن تھی۔

مشترک معیار قدر کا ہم آہنگ نہ ہونا

: اگر دو ایسے اشخاص موجود ہوتے جن کو آپس میں اشیاء تبدیل کرنے کی خواہش ہوتی لیکن اس بات کا اندازہ لگانا مشکل تھا کہ کتنے چاول کی مقدار جوتے کے ایک جوڑے کے برابر ہے۔ مساوی القدر معیار کی عدم موجودگی براہ راست مبادلہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بنی۔ جوں جوں انسانی شعور بیدار ہوتا رہا سودے میں الجھن بڑھتی گئی۔

اشیاء کی جزوی تقسیم پذیری کا ناممکن ہونا

یہ براہ راست مبادلہ میں یہ بہت بڑی رکاوٹ رہی کہ ایک شخص اگر بکریوں کا مالک ہے اور اسے تو وہ کس طرح جوتے وغیرہ حاصل کرے۔ ظاہر ہے وہ یا سے کم جوتے یا اس سے کم قیمت چیز کی ضرورت ہے بکری کا جزو تو نہیں کاٹ سکتا۔ لہذا اس کی تسکین احتیاج کی تکمیل ناممکن ہو جاتی ہے۔

اشیاء کی ذخیرہ اندوزی میں دشواری

اگر ایک شخص کے پاس بہت کی مقدار میں اس کی اپنی مخصوص جنس جمع ہوگئی اور براہ راست مبادلہ نہ ہو براہ راست نہ سکا تو اس کی ذخیرہ اندوزی میں وقت بھی ہوتی تھی اور بہت بڑی مقدار کا ضیاع بھی ہو جاتا تھا۔ اس کی ظاہری ہیئت کے بدل جانے سے اس کی وہ قیمت نہ رہتی جو پہلے ہو سکتی تھی۔ اس طرح ہی اس کی احتیاج کی تسکین ہوتی اور نہ ہی براہ راست مبادلہ وجود میں آتا اور پھر اسے ذخیرہ اندوزی کی محنت کا صلہ نہیں ملتا تھا۔

فاضل پیداوار کا ضیاع

ایک شخص کے پاس موجودہ جنس کا کچھ حصہ ہے تو مالک اپنی ضروریات کے پیش صرف کر لیتا کوئی بران فاضل پیداوار سے کوئی براہ راست مبادلہ کرنے کے لئے تیار نہ ہوتا ۔

ذریعہ مبادلہ کی تلاش اور دشواریوں کا حل

مندرجہ بالا مشکلات کے پیش نظر لوگوں کو ایسی مشترک قدر کے معیار کی تلاش ہوئی جن سے چیزوں کی دستیابی اور فروخت میں آسانی ہو۔ آغاز میں چیزوں کا ذریعہ مبادلہ جانوروں کی کھالیں، دھاتیں اور کوڑیاں تھیں ۔ وقت کے گزرنے اور انسان کے باشعور ہونے کیساتھ ساتھ یہ قدریں تبدیل ہو گئیں قیمتی پتھر اور قیمتی دھاتیں ذریعہ مبادلہ کے طور پر استعمال ہونے لگے چونکہ ان اشیاء کی تقسیم پذیری بھی کسی حد تک ممکن تھی میلہذا محاسب مقدار میں متبادل شے کی خرید و فروخت ہو سکتی تھی۔

ذریعہ مبادلہ کی تلاش اور دشواریوں کا حل

زرکی ایجاد

وقت گزرتا گیا ذریعہ مبادلہ کی قدروں کے ساتھ ساتھ انسان کی ذہنی قدریں بھی تبدیل ہو گئیں جس سے قیمتی دھاتوں نے بے ڈھبے سکوں کی صورت اختیار کر لی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اشیاء کی حرکت پذیری اور نقل پذیری میں آسانی پیدا ہوگئی۔ زر کی ایجاد نے ترقی کے راستے جو مدت سے مسدود تھے کھول دیے مال کی ذخیرہ اندوزی کی بجائے منڈیاں وجود میں آئیں جن سے مالکان کو اپنا مال فروخت کرنے کا موقع ملا۔ اشیاء گلنے سڑنے سے بچنے لگیں۔ کیونکہ ایک قدر کے عوض ان کو آسانی سے حرکت میں لایا جا سکتا تھا۔ ہر شخص نے بلا عذر اس مبادلہ کو قبول کر لیا۔ بازاروں میں خرید و فروخت کے مواقع ہر آدمی کو میسر آنے لگے ۔ اسی طرح مال صرف ایک ہی منڈی تک محدود نہ رہا بلکہ اس کو دوسرے علاقوں کی منڈیوں میں لے جانا بھی آسان ہو گیا۔ مال کے منڈیوں میں آنے جانے سے لوگوں نے اپنی پیداوار میں اضافہ کیا جس سے طلب و رسد کا ایک حسین امتزاج وجود میں آیا ۔ چیزوں کی خرید و فروخت صرف منڈیوں تک ہی محدود نہ رہی بلکہ ان کی خرید و فروخت مذہبی اجتماعات اور میلوں وغیرہ کے مواقع پر بھی ہیں۔ ہونے لگی۔ تجارت کو فروغ دینے کے لئے لوگوں نے نئے بازار نئی منڈیاں اور بعد میں نئے علاقے دریافت کرنا شروع کئے جب لوگ خرید و فروخت کے سلسلہ میں دوسرے علاقوں میں جاتے تو اپنے رسم و رواج بھی ساتھ لے جاتے ۔ ہر شخص ایک دوسرے کے رسم ورواج سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکتا تھا۔ لوگ ایک دوسرے کے قریب تر ہوتے گئے ۔ میل ملاپ سے رشتے ناطے کا سلسلہ جاری ہوا۔ اس طرح تجارت کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ تہذیب و تمدن کا قافلہ بھی تیزی سے رواں دواں ہوا۔ سودا خرید نے اور بیچنے کے طریقے لین دین کے اصول بازار کی روائتیں زر کی ادائیگی کے طریقے مستقل ضابطوں کی  شکل اختیار کر گئے ۔ مال و جان کے تحفظ کی خاطر ادارے وجود میں آئے ۔

صنعت و تجارت کی ترقی

صنعت و تجارت کی ترقی نے ایک دوسرے کو متاثر کیا ۔ اشتراک عمل کی بدولت کروڑوں بکھرے ہوئے انسان ایک رشتے میں پروئے گئے ۔ ہر آدمی نے اپنی قابلیت اور استعداد کے موافق ایک مخصوص پیشہ اختیار کرلیا۔ یہی ترقی کا ایک راز تھا کیونکہ ایک آدمی تمام پیشوں میں ماہر نہیں ہو سکتا تھا۔ اس سے ساجی نظام کو استحکام حاصل ہوا۔ خصوصی مہارت کے عملی نفاذ کے پیش نظر ایک شخص صرف ایک چیز کی تیاری میں مصروف ہو گیا کیونکہ اس کے ذہن میں یہ یقین راسخ ہو چکا تھا کہ اس کی دوسری ضروریات پوری کرنے کے لئے معاشرے کے دیگر افراد کام کر رہے ہیں۔ اس طرح ہر فرد پورے معاشرے کی خدمت کرنے لگ گیا اور صلے میں تمام معاشرے کے افراد کی خدمات سے وہ بھی استفادہ کرنے لگا۔ انسان کے ذہن میں مدتوں سے جو خود کفالتی کا تصور چلا آ رہا تھا وہ ختم ہو گیا۔

بالواسطہ مبادلہ

تہذیب و تمدن کا قافلہ ترقی کے مدارج طے کرتا رہا اور مختلف مثبت تبدیلیاں جو کہ انسانی ذہن کے اختراع کے نتیجے میں رونما ہوتی رہیں ۔ بالواسطہ مبادلہ  کے لئے زر کی مختلف شکلیں رائج ہوتی رہیں۔ طویل عرصہ تک سونا چاندی کے بے ڈھبے سکے مبادلہ اشیاء کے لئے گردش کرتے رہے لیکن بڑھتی ہوئی طلب کے ساتھ ساتھ سکہ سازی کا مستقل رواج ہو گیا۔ تمام ضرورتوں کی تسکین کے ذرائع دریافت کئے جانے لگے اس طرح دور اول کی بھٹکی ہوئی انسانیت کا قافلہ ترقی کی شاہراہ پر بڑھتا ہوا نظر آیا جس سے سونے چاندی کی زیادہ کھپت ہونے لگی ۔ لہذا چاروں طرف بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی معیشت کی ضروریات کے تناسب سے سونے چاندی کی رسد نا کافی ثابت ہوئی ۔ سونے چاندی کی کھپت کو بچانے کے لئے کاغذ کے نوٹ استعمال ہونے لگے ۔ لہذا یہ اعتباری زر ہونے اور چاندی کے مساوی القدر سمجھا جانے لگا۔ ذریعہ مبادلہ کی ایجاد اور آزادانہ استعمال سے اشیاء کی نقل پذیری میں ایک انقلاب برپا ہوا۔ بازاروں میں مال کی مانگ بڑھ گئی ۔ صنعت کاروں نے نہ صرف مال کی کو اس کی کو پورا کیا بلکہ ایک چیز و نوع کے مختلف جامے پہنائے جن سے ان کی جاذبیت بڑھنے لگی ۔ تجارت و صنعت کا یہ مربوط سلسلہ تہذیب و تمدن پر گہرے نقوش ثبت کرتا چلا گیا ۔ کہ آج انسان ستاروں پر کمندیں ڈالنا اپنا ادنی سا کرشمہ سمجھتا ہے ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو براہ راست مبادلہ  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

رسد

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

Leave a comment