تفتيش

تفتيش ⇐ ضابطہ فوجداری کی دفعہ (1) 4کے تحت تفتیش میں ہر وہ کارروائی شامل ہے جو شہادت حاصل کرنے کیلئے یا پولیس افسر یا کسی اور مجاز شخص کے ذریعے عمل میں لائی جائے۔

تفتيش

تمام اقدامات

تفتیش میں وہ تمام اقدامات شامل ہیں جو پولیس افسر یہ معلوم کرنے کیلئے کرتا ہے کہ آیا کوئی جرم ہوا ہے یا نہیں ۔ اگر کوئی جرم واقعی ہوا ہے تو پولیس شہادت تلاش کرتی ہے جس پر استغاثہ کی بنیاد رکھی جاسکے۔

قابل دست اندازی اور نا قابل دست اندازی جرائم کے متعلق ضابطے 

تفتيش دفعات کے مطابق جب کوئی شخص کسی قابل دست اندازی جرم کی اطلاع پولیس کو دے تو اسے ابتدائی رپورٹ (ایف آئی آر) کہتے ہیں۔ ایسی اطلاع کا مقصد قانونی مشینری کو حرکت میں لانا ہے ۔

رپورٹ درج کرنا

ایسی اطلاع  عوام میں سے کوئی شخص بھی دے سکتا ہے ۔ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر تفتیش عمل میں لائی جاتی ہے۔ اس ر پورٹ میں مکمل ثبوت یا شہادت فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔  پولیس کو قابل دست اندازی جرم کی اطلاع دی جائے تو اس پر لازم ہے کہ رپورٹ درج کرے اور اطلاع دہندہ کے دستخط لے۔

استغاثہ

ابتدائی رپورٹ کی بطور شہادت عدالت میں کوئی قدر و قیمت نہیں ۔ البتہ استغاثہ کا درجہ رکھتی ہے ۔ اس رپورٹ سے کہانی استفادہ کے متعلق ایک نظریہ قائم کرنے میں مدد ملتی ہے تا ہم اسے بنیاد بنا کرکسی ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی کسی ملزم کا نام ابتدائی رپورٹ میں موجود ہونا اس ملزم ثابت نہیں کرتا جب تک اسے جرم کے ارتکاب سے منسلک کرنے والی شہادت موجود نہ ہو۔

چشم دید گواہ

تفتيش یہ بھی ضروری نہیں کہ ابتدائی رپورٹ میں گواہان کے نام درج کئے جائیں ۔ اگر بعد میں ایسے گواہ عدالت کے سامنے آئیں جو خود کو چشم دید گواہ ظاہر کریں تو یہ امر مقدمہ کو مشکوک بنادے گا۔

جرم کی اطلاع

اگر پولیس کو نا قابل دست اندازی جرم کی اطلاع ملے تو اس پر لازم ہے کہ اس کی تفصیل درج کرے ۔ مجسٹریٹ درجہ اول یا دوئم کی اجازت کے بغیر تفتیش کا آغاز نہیں کیا جاسکتا ۔ پولیس کو چاہیے کہ اطلاع دہندہ کو مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرے۔ پولیس قابل دست اندازی جرم کی تفتیش مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر بھی کر سکتی ہے۔

جرم کی اطلاع

ملزم کا سراغ لگانا

ایسا جرم اگر سنگین نوعیت کا ہو تو مہتمم تھانہ پر لازم ہے کہ موقع پر خود جائے یا ما تحت یا مجاز افسر کو بھیجے اور مقدمہ کے واقعات و حالات اور ملزم کا سراغ لگانے اور گرفتاری کی تدابیر کرے ۔ قابل دست اندازی جرم کی اطلاع مجسٹریٹ کو فوری طور پر کسی ذمہ داری پولیس افسر کے ذریعہ بھیجی جانی چاہیے۔

 تفتیش کے دوران کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں

تفتیش کرنے والا کوئی افسر کسی ایسے شخص کو حاضر ہونے کا تحریری حکم دے سکتا ہے جو وقوعہ کے حالات سے آگاہ ہو یا وقوعہ کے قرب و جوار میں دیکھا گیا ہو ۔ ایسے شخص پر لازم ہے کہ حکم ملنے پر حاضر ہو ۔ پولیس افسر اپنے گواہ سے زبانی یا تحریری بیان لینے کا اختیار رکھتا ہے ۔ البتہ پولیس ایسے شخص کو تھانے میں رو کے رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔

جرم کی تفتیش

تفتيش جرم کی تفتیش کیلئے تلاشی ضروری ہے تو مجاز افسر تلاشی کی وجوہات اور اس شے ( یا اشیاء ) کی تفصیل قلمبند کرنے کے بعد اپنے تھانہ کی حدود میں تلاشی لے سکتا ہے۔ البتہ وہ ایسی شے کی تلاشی لینے کا مجاز نہیں ہے جو کسی بنک یا بینکر کی تحویل میں ہو۔

روز نامچہ میں اندراج

مطلوبہ شے یا اشیاء دوسرے تھانہ کی حدود میں ہوں تو افسر دوسرے علاقہ کے کسی مجاز افسر کو وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کر سکتا ہے۔ کسی مقدمہ کی تفتیش کے سلسلے میں جو کار روائی پولیس ہر روز عمل میں لاتی ہے اس کا اندراج روز نامچہ میں کیا جانا ضروری ہے ۔

ملزم کیخلاف مقدمہ

ایسا روز نامچہ تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مجسٹریٹ کو معلوم ہو سکے کہ پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرنے کے بعد تفتیش کا نتیجہ ظاہر کر کے آخری رپورٹ بھی تحریر کرنی ہے۔ تفتیش کا آخری مرحلہ یہ رائے قائم کرنا ہے کہ ملزم کیخلاف کوئی مقدمہ بنتا بھی ہے یا نہیں۔

مجسٹریٹ

ضروری ہو تو سماعت کیلئے عدالت کو چالان ارسال کیا جائے اور چالان ایسے مجسٹریٹ کو ارسال کیا جاتا ہے جو سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔ اگر مجسٹریٹ تفتیشی افسر کے نتائج سے اتفاق نہ کرے تو اسے مقدمہ کی سماعت نہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

سماعت مقدمہ سے قبل اقبالی بیان

تفتيش رفعہ 144 کے تحت مجسٹریٹ درجہ اول کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جرم کے بارے میں کسی شخص کا اقبالی بیان قلمبند کرے۔ بیان لینے سے قبل مجسٹریٹ ان باتوں کا خیال رکھے گا۔

سماعت مقدمہ سے قبل اقبالی بیان

اقبالی بیان ریکارڈ کرنا 

مجسٹریٹ کا فرض ہے کہ وہ اقبالی بیان ریکارڈ کرنے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلے کہ ملزم بلا  ترغیب بغیر کسی جبر کے اپنی مرضی سے بیان دے رہا ہے۔

وہ ملزم کو سمجھائے کہ تم بیان دینے کے پابند نہیں ہو۔

اگر تم بیان دو گے تو اس کو تمہارے خلاف بطور شہادت استعمال کیا جائے گا۔

وہ ملزم کو سوچنے کیلئے کچھ وقت دے۔

اگر بیان گواہ کا ہو تو ملزم کی موجودگی میں لیا جائے گا اور ملزم کو اس پر جرح کرنے کا حق ہوگا ۔ بیان کے بعد مجسٹریٹ اپنا تصدیق نامہ شامل کرلے گا

بیان

میں نے مسمی فلاں کو سمجھایا ہے کہ وہ بیان دینے کا پابند نہیں ہے اور اگر کوئی اقبالی بیان دے گا تو وہ بیان اس کیخلاف استعمال ہو سکتا ہے۔

بیانات کے عین مطابق

مجھے یقین ہے کہ یہ اقبالی بیان اس نے اپنی مرضی سے بغیر کسی ڈر اور خوف کے دیا ہے ۔ بیان میں نے خود لیا ہے اور پڑھ کر سنایا ہے جسے اس نے لکھوایا ہے اور یہ اس کے بیانات کے عین مطابق ہے۔

اقبالی بیان پر مہر اور دستخط مجسٹریٹ 

مجسٹریٹ اس بیان پر اپنے دستخط ثبت کرے گا اور اپنی مہر لگائے گا۔ دفعہ 304 کے مطابق ملزم کا بیان حرف بہ حرف لکھا جائے گا اور جو سوال اس سے کیا جائے گا اور ملزم کی طرف سے دیا گیا جواب بھی لکھا جائے گا۔ اگر ملزم کوئی اور زبان بولتا ہو تو ہر فقرہ اس کی زبان میں ترجمہ کر کے سنایا جائے گا۔

تصدیقی سرٹیفکیٹ

تفتيش ملزم اسے درست تسلیم کرے تو بیان پر اس کے دستخط یہ انگوٹھے کا نشان حاصل کیا جائے گا۔ مجسٹریٹ یا جج تمام تحریر اپنے ہاتھ سے لکھے گا لیکن اگر ٹائپ شدہ ہوتو بھی تصدیقی سرٹیفکیٹ انگریزی یا عدالتی زبان میں تحریر کر کے دستخط کرے گا۔

عدالتی حراست

دفعہ 68 عدالت میں جانے سے پہلے سمن جاری ہونے سے متعلق ہے۔ سمن میں وہ جگہ جہاں جرم ہو اور وقت ارتکاب جرم اور جرم کی نوعیت کا اندراج ہونا ضروری ہے ورنہ سمن غیر قانونی ہوگا ۔

عدالتی حراست

دفتر کا سربراہ

جب تک سمن کی صحیح طور پر تعمیل نہ کرائی جائے اس کی خلاف ورزی قابل سزا نہ ہوگی سمن کی تعمیل یا تو مطلوبہ شخص کے حوالے سمن کر کے کی جائے گی یا اس کے خاندان کے کسی بالغ و عاقل شخص کے حوالے کیا جائے۔ اگر مطلوبہ شخص کہیں ملازم ہو تو سمن کی دو نقلیں اس دفتر   کے سربراہ کو بھیجی جائیں گی جہاں وہ شخص ملازم ہو ۔

سماعت

تفتيش جب کوئی عدالت اپنے سمنوں کی تعمیل اپنے علاقے سے باہر کرانا چاہے تو اسے چاہیے کہ ایسے سمنوں کو مع نقل اس مجسٹریٹ کو ارسال کرے جس کے حدود اختیار سماعت میں طلب کردہ شخص رہائش پذیر ہو۔

اپیل کا حق

دفعات چار سو چار تا چار سو اکتیس اپیل داخل کرنے اپیل کی سماعت اور تجویز کی بابت ہیں ۔ مندرجہ ذیل صورتوں میں فوجداری عدالتوں کے احکام کیخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔

قرق شدہ جائیداد کی واپسی کیلئے درخواست کو مستر کرنے کے حکم کیخلاف۔

حفظ امن یا نیک چلنی کیلئے ضمانت داخل کرنے کے حکم کیخلاف ۔

کسی ضامن کو قبول کرنے سے انکار کے حکم کیخلاف۔

مجسٹریٹ درجہ دوئم یا سوئم کے صادر کردہ حکم سزا کیخلاف۔

ایڈیشنل سیشن جج یا مجسٹریٹ درجہ اول کے حکم سزایابی کیخلاف۔

عدالت سیشن کے حکم کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل۔

عدالت عالیہ کے حکم کیخلاف اپیل۔

مندرجہ ذیل صورتوں میں عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل دائر نہیں کی جاسکتی

جب مجرم نے اقبال جرم کر لیا ہو۔

” خفیف مقدمات میں اپیل نہیں کی جاسکتی ( مثلا جب سزائے جرمانہ دوسو سے زائد نہ ہو یا جب سزائے قید چھ ماہ سے زائد نہ ہو۔

– سرسری تجویزات کیخلاف اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔

تحریری اپیل 

ہر اپیل تحریری سوال کی صورت میں اپیل کنندہ یا اس کے وکیل کی معرفت پیش کی جائے گی ۔ اگر عدالت اپیل مع نقول موصول ہونے کے بعد کوئی مناسب وجہ دست اندازی نہ پائے تو وہ اس پر جرح کر سکتی ہے۔ اگر عدالت اپیل کو مسترد نہ کرے تو اپیل کنندہ یا اس کے وکیل کو سماعت کے مقام اور وقت سے مطلع کرے گی ۔

تحریری اپیل 

تحقیق کا حکم

عدالت اپیل مست مقدمه طلب کرے گی اس کا معائنہ کریگی اور اپیل کنندہ یا اسکے وکیل کو سماعت کیلئے کہے گی ۔ اسکے بعد عدالت کو اختیار ہے کہ اپیل خارج کر دے۔ بری کردہ ملزم کو سزا یاب کرنے مزید تحقیق کا حکم دے یا از سرنو سماعت کا حکم دے ۔ صرف ہائیکورٹ کو یہ اختیار ہے کہ بری کئے جانے کے حکم کو کالعدم قرار دے ۔

ملزم کی ضمانت

جب ہائیکورٹ نے کسی اہل کا فیصلہ کیا ہو تو وہ اپنی رائے یا کم بذریعہ سر ٹیفکیٹ اس عدالت میں بھیجے گی نہ جس نے تجویز یا حکم سزا دیا ہو ۔ اپیل کی سماعت کے دوران ملزم کی ضمانت کی اجازت بھی دی جاسکتی ہے ۔ عدالت ضمانت کی وجوہات تحریر کرے گی۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوتفتيش  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

………..تفتيش  ……….

Leave a comment