جسم میں کمی کے اثرات

جسم میں کمی کے اثرات جسم جگر گردوں اور دل میں را تبو قلیون کا ذخیرہ رکھتا ہے۔ اگر رائبو فلیون کی مقدار 0.75 ملی گرام فی 1000 کلو کیلوری سے زیادہ دی جائے تو پیشاب میں اس کا اخراج بڑھ جاتا ہے یعنی جسم کے حصے میں ایک خاص مقدار سے زیادہ مقدار ذخیرہ نہیں کرتے ۔ رائبو فلیون 1 حیاتین ب 2 کی کمی کی مندرجہ ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں: توانائی دینے والی خوراک کی بجائے چینی اور الکامل ( شراب ) کا استعمال کرنا ۔  آنتوں میں اس کا انجذاب کم ہو جانا ۔ 

جسم میں کمی کے اثرات

اریوفلو بنوسز

ایر بوفلو یوسز وہ مرض ہے جو رائبو فلیون کی کمی سے ہوتا ہے عام طور پر پلاگر ایا پلیرہ اور یہ مرض اکٹھے ہوتے ہیں۔

علامات

اس مرض میں مبتلا فرد میں مندرجہ ذیل علامتیں پائی جاتی ہیں باچھیں پھٹ جاتا۔ ناک اور ہونٹ کے درمیان حصے آنکھوں کے گوشے اور کانوں کے پیچھے جلد پر سوجن یا جلن پیدا ہونا۔ زبان اور ہونٹوں کا رنگ گہرا سرخ۔ آنکھوں کا چندھیا جاتا اور جلد تھک جاتا۔ خراش یا جلن پیدا ہونا۔ – آنکھ میں تو رینہ کے گرد خون کی بار یک شریا نہیں نمایاں طور پر نظر آتا۔ حیاتین ب 2 کے زیادہ استعمال سے کوئی نقصان دہ اثر فی الحال ظاہر نہیں ہوا اور اس حیا تین کی کمی کے نتیجہ میں کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

جسم میں کمی کا انسداد

رائیو فیون کی کمی واقع ہونے سے روکنے کیلئے پیر مکھن وہی کلیجی دودھ اور انڈوں وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

پلا گرا

پلاگرا میں جلد منہ نظام انہضام اور نظام اعصاب کی شکایات پیدا ہوتی ہیں۔ جلد کی شکایات کے دوران رگوں میں خون جمع ہونے کے سبب جلد کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے اور پھنسیاں اور چھالے بن جاتے ہیں۔ یہ شکایت بدن کے ان حصوں پر ظاہر ہوتی ہے جہاں سورج کی روشنی پڑتی ہے ۔ مثلاً ہاتھوں کی پشت کلائیاں چہرہ گردن کہنیاں بازو کا نچلا حصہ وغیرہ۔ جلد کے متاثرہ حصے پہلے سرخ اور تھوڑے سے متورم ہو جاتے ہیں اور ان پر جلن اور محلی ہوتی ہے ۔ شدید صورت میں جلد کھردری کئی پھٹی اور مچھلی کی طرح قشری یا فلوس دار ہو جاتی ہے۔

علامات

نظام انہضام میں ذیل کی شکایات ہو سکتی ہیں ہاضمہ خراب ہو جانا۔ اکثر اسہال کی شکایت ہو جاتی ہے لیکن ہمیشہ ایسا ہونا ضروری نہیں ۔ معدے اور آنتوں میں جلن محسوس ہونا اور ان میں ہوا بھر جانا۔ متلی اور قے ہونا۔ پیٹ میں درد ہونا۔ زبان منہ اور گلے کا زخمی ہونا اور ان میں جلن محسوس کرنا۔ منہ کے پکنے یا زخمی ہونے کے ساتھ منہ کا سوجھ جانا بھی کہتے ہیں اور سوز لب کا ہونا۔ زبان کا گائے کے کچے گوشت کی طرح سرخ متعدم ہونا اور ذرو کرنا۔ زبان پر زخم ہونا۔ نیاسین کی کمی کے نتیجے میں اگر کمی کے اثرات ہلکے ہوں تو نظام اعصاب سے متعلق ذیل کی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں۔ کمزوری محسوس ہونا۔ چڑ چڑا پن۔ تھکان مرض کے شدید ہونے کی صورت میں علامات یہ ہوں گی:  وہ جنون یا ہذیانی، عبابت پاگل پن یاداشت کا خراب ہو جاتا ۔

نیاسین کی کمی کا انسداد

جس طرح دیگر مختلف غذائی اجزاء کی کمی کو روکنے کیلئے خوراک کو متوازن بنانے کی طرف توجہ دینا ضروری ہے اس طرح خوراک میں انڈ نے دودھ وغیرہ شامل کرنے سے نیاسین کی ضروری مقدار حاصل کی جاسکتی ہے۔ نیاسین کی کمی سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ صرف مکئی یا چاول استعمال کرنے کی بجائے گندم کو بھی استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہیں مرغبانی اور مویشی پالنے کی طرف بھی متوجہ کرنا چاہیے ۔ اس کیلئے لوگوں اور خاص طور پر زراعت سے متعلق لوگوں کو احساس دلایا جائے کہ صرف ایک خاص فصل اور زیادہ رقم والی فصلوں پر انحصار نہ کیا جائے بلکہ مرغبانی اور مویشی پالنے سے گوشت دودھ اور دودھ سے بنے والی اشیاء میں اضافہ کے ساتھ ساتھ آمدنی بھی ہو سکتی ہے۔ مونگ پھلی کے 120 گرام روزانہ استعمال کرنے سے ایک بالغ آدمی پلاگرا کے حملے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اس طرح مکئی کے آٹے کی ضروری حیاتین سے مقوی بنانا فنی طور پر سادہ اور آسان ہے لیکن ہمارے ملک میں خاص طور پر دیہات آبادی کیلئے یہ سہولت مہیا کرنا خاصا مشکل ہے۔

نیاسین کی زیادتی کے اثرات

نیاسین کی گولیاں ( ٹیبلیٹس ) زیادہ عرصہ تک استعمال کرنے سے مریض کے جگر کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے اور خون میں یورک ترشے کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جاتی ہے جس کے برے اثرات جسم پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن نیاسین سے بھر پور غذاؤں کی مدتوں استعمال سے بھی جسم میں نیاسین کی زیادتی نہیں ہونے پاتی اور نہ ہی اس کا جسم پر کوئی خراب اثر ہوتا ہے۔ لہذا نیا سین کی کمی کی صورت میں گولیاں کھانے کی نسبت نیاسین سے بھر پور غذاؤں کو اپنی روزانہ کے کھانے میں شامل کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوتا ہے اور جہاں تک ممکن ہو گولیوں کا کم سے کم استعمال کرنا چاہیے۔

جسم میں کمی کے اثرات اور انسداد

پیٹو تھینک ترشے یا حیاتین ب 5 مختلف غذاؤں میں عام ملتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس حیاتین کی کمی کو پوری طرح بیان نہیں کیا گیا کیونکہ عام طور سے اس کی کمی واضح نہیں ہوتی اور تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ اس حیاتین کی کمی پیدا ہونے پر مندرجہ ذیل علامات ظاہرہو جاتی ہے۔

  • ذہنی افسردگی
  • بھوک نہ لگنا
  • بد ہضمی
  • پیٹ کا درد
  • بازؤوں اور ٹانگوں میں اینٹھن یا بل پڑنا
  •  پاؤں میں جلن کا احساس۔ نیند نہ آنا

ان علامات کے علاوہ شراب پینے والوں میں اعصاب کی بیماریاں یا نیورو پیتھی کا بھی پیٹو تھینک ترشے کی کمی سے تعلق کا امکان ہے۔

جسم میں کمی کے اثرات اور انسداد

تحقیق کے مطابق بچوں میں پیری ڈاکسن کی کمی اس وقت ظاہر ہوئی جب ڈبے کا ایسا دودھ استعمال کیا گیا جس میں پیری ڈاکسن نہیں تھا۔ ایسی بچوں میں ذیل کی علامات ظاہر ہوئیں: چڑ چڑا پن عضلات میں تشنج  عضلات میں تشنج عضلات  کا سخت ہو کر اکثر جانا۔  بعض اوقات مرگی کا سادرہ پڑتا۔ خون کی کمی۔ وزن نہ بڑھنا۔ کمزوری اور نقاہ ۔ پیٹ کا درد قے آنا۔ تجربات کے دوران بالغ افراد کو کوئی ہفتے تک جب ایسی غذا دی گئی جس میں پیری ڈاکسن بہت کم تھا تو ان کے خون میں پیری ڈاکسن کی کمی تو نا پی جاسکتی تھی لیکن کئی کیمیائی اثرات ظاہر نہیں ہوئے ۔ ایسے افراد جو تپ دق کے علاج کیلئے خاص دوا طویل عرصہ تک استعمال کرتے ہیں ان وق میں پیری ڈاکس کی کمی ہوسکتی ہے کیونکہ کیمیائی حاظ سے یہ دو پیری واکسن کا خالہ ہے۔ ایسے مریضوں کو انتہاب یا ورم عصب کی شکایت ہو جاتی ہے جو پیری ڈاکسن کی اضافی مقدار دینے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ حاملہ عورتوں اور بعض مانع حمل گولیاں استعمال والی خواتین میں زنتظر نیک ایسڈ کا اخراج زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ شکایت پیری ڈاکسن کی خوراک بڑھا دینے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "جسم میں کمی کے اثرات"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment