حکومت پاکستان کے مالیات ⇐دور جدید میں ہر حکومت اپنے عوام کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کے لیے انتھک کوشش کرتی ہے تا کہ لوگوں کا مع زندگی بلند ہو۔ دولت چند ہاتھوں میں مرکوز ہونے کی بجائے مساویانہ تقسیم ہو اور ملکی وسائل کو بھر پور استعمال کر کے اس کے ثمرات معاشرے میں ہر انسان تک پہنچ سکیں۔ پاکستان میں بھی مرکزی اور صوبائی حکومتیں 1973 کے آئین کے تحت اپنے فرائض دیانت داری سے سر انجام دے رہی ہیں۔ پاکستان میں چار صوبائی حکومتوں کے علاوہ ایک خود مختار مملکت آزاد کشمیر بھی مرکزی حکومت کے تحت اپنے ترقیاتی و غیر ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔ کام اور فرائض کے لحاظ سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا دائرہ اختیارات مختلف ہے۔ مرکزی حکومت ملکی دفاع، کرنسی کے اجراء مواصلات، بین الاقوامی تجارت اور امور داخلہ و خارجہ کے متعلق فرائض سر انجام دینے کی ذمہ دار ہوتی ہے اور صوبائی حکومتیں تعلیم صحت، سماجی فلاح و بهبود، صنعت و حرفت، زراعت، امن وامان برقرار رکھنے کے لیے گوناگوں کوششوں میں مصروف رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ نچلی سطح پر مقامی حکومتیں بھی صوبائی حکومتوں کی زیر نگرانی اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ مذکورہ بالا تینوں حکومتوں کو اپنے معاملات کو جاری رکھنے کے لیے مالیات کی ضرورت پڑتی ہے۔ جس کو وہ مرکزی اور صوبائی بجٹ بنا کر پورا کرتی ہیں۔ زیر نظر باب میں حکومت پاکستان کے مالیات اکٹھا کرنے کے ذرائع ، اخراجات کی مدات ، ٹیکسوں کی اقسام، زکوۃ عشر اور انفاق فی سبیل اللہ کے بارے میں روشنی ڈالیں گے۔
پاکستان میں ٹیکسوں کی اقسام
دور حاضر میں حکومتیں اپنے دفاعی ، معاشرتی ، اقتصادی ترقیاتی اور دیگر فرائض سر انجام دینے کے لیے مالیات ٹیکسوں نے در حاصل کرتی ہیں۔ ٹیکس حکومت کی آمدنی کا سب سے اہم ذریعہ ہوتا ہے۔ اس سے مراد شہریوں کے ذمہ ایسی واجب الا دارقم ہے جو وہ حکومت کی خدمات کے بدلے میں حکومت کے خزانے میں جمع کرواتے ہیں۔ حکومت لوگوں کی موصولہ رقوم کو ملک کے عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے وسیع تر مفاد کے لیے خرچ کرتی ہے۔ اس لیے ٹیکس دہندہ ٹیکس دینے کے بدلے میں حکومت سے براہراست کوئی مراعات یا فائدہ حاصل نہیں کر سکتا۔ پاکستان میں ٹیکس حاصل کرنے کے لیے اہم ذرائع درج ذیل ہیں۔
برادر است ٹیکس
ان ٹیکسوں میں کم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس ، تحائف لیکس، زمین کی پیداوار پر مالیہ وغیرہ شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کی کل آمدنی کا حصہ براہ راست ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے۔
بالواسطہ ٹیکس
یکس در آمد بر آمد کنندگان، تاجر اور دیگر پیداواری اداروں یا افراد پر لگائے جاتے ہیں۔ ان ٹیکسوں میں کسٹم ڈیوٹی ، مرکزی ایکسائز ڈیوٹی سیلز ( بکری) میکس، وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ ان ٹیکسوں کو شیا کی قیمتوں میں شامل کر کے بوجھ عوام پر ختل کر دیا جاتا ہے اور بالآخر یہ کیس صارفین ادا کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو بالواسطہ ٹیکسوں سے %60 آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان میں ٹیکس نافذ کرنے والا سب سے بڑا اور با اختیار ادارہ مرکزی بورڈ آف ریونیو (Central Board of Revenue) قائم ہے جو وفاقی حکومت کی زیر نگرانی اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے۔ مرکزی حکومت جو ٹیکس عائد کرتی ہے ان میں کسٹم ڈیوٹی، مرکزی ایکسائز ڈیوٹی ، آمدنی یکس، کاروباری سیکس شامل ہیں ۔ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ کار میں زمین کی پیداوار کا آبیانہ، پیشہ ورانہ تیس صوبائی ایکسائز ڈیوٹی، اسٹامپ ڈیوٹی، گاڑیوں پر ٹیکس، اسنس فیس ٹول ٹیکس ، اور پراپرٹی ٹیکس اکٹھا کرتی ہیں۔ مقامی حکومتیں صوبائی حکومتوں کے ایما پر کارپوریشن، میونسپل کمیٹیاں ضلعی کونسلیں قائم کر کے محصول چونگی ٹول ٹیکس وغیرہ اکٹھا کر رہی تھیں جن کوحکومت پاکستان نے 2000-1999 میں ختم کر دیا۔ شرح نیکس کے حوالے سے ٹیکسوں کی درج ذیل اقسام ہیں۔
متناسب ٹیکس
اس سے مراد ایسا ٹیکس ہے جو تمام ٹیکس دہندگان سے ایک ہی شرح سے اصول کیا جائے ۔ اس طرح کا ٹیکس کم آمدنی اور زیادہ آمدنی والے لوگوں سے ایک ہی شرح سے وصول کیا جاتا ہے، مثلاً دس لاکھ روپے آمدنی پر بھی دس فی صد شرح اور پچاس لاکھ آمدن پر بھی دس فی صد۔
ماتزائد ٹیکس
متزائد ٹیکس سے مرادوہ ٹیکس ہے جو کہ مختلف آمدنی والے افراد سے بڑھتی ہوئی شرح سے وصول کیا جاتا ہے، جوں جوں آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے ویسے ویسے شرح ٹیکس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ آمدنی میں کمی کے ساتھ ٹیکس کی شرح بھی کم ہو جاتی ہے مثلاً دس لاکھ آمدن پر شرح ٹیکس دس فی صد ہوا اور پچاس لاکھ پر پچیس فی صد اور کروڑ روپے پر 40 فی صد۔
تعزیلی ٹیکس
تنزیلی ٹیکس کی صورت میں شرح ٹیکس میں آمدنی بڑھنے پر کمی آتی جاتی ہے، مثلاً دس لاکھ روپے پر شرح 20 فی صد، پچاس لاکھ روپے پر 15 فی صد اور کروڑ روپے پر دس فی صد شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے تو اسے تنزیلی ٹیکس کہا جاتا ہے۔
زائد قدری ٹیکس
ریمیکس اشیا کی پیداوار کے مختلف مراحل پر عائد کیا جاتا ہے، جوں جوں کسی شے کی قدر بڑھتی جاتی ہے، توں توں اس کے ہر مرحلہ میں ٹیکس بڑھتا جاتا ہے۔
حکومت پاکستان کی آمدنی کے ذرائع
حکومت پاکستان کی آمدنی کے اہم ذرائع درج ذیل ہیں۔
انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس
اکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کی مد سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حکومت پاکستان کے وسائل کا اہم ذریعہ ہے۔ حکومت اس ٹیکس کو عائد کر کے لوگوں سے ان کی آمدنیوں اور پراپرٹی پر متزائد شرح سے ٹیکس لگا کر آمدنی وصول کرتی ہے۔ اسی طرح ملکی کاروباری ادارے مشتر کہ سرمائے کی انجمنیں اور کارپوریشن بھی حکومت کو ٹیکس ادا کر کے وسائل مہیا کرتے ہیں۔
بکری ٹیکس
کبری فیکس ملکی وغیر ملی اشیا پر نافذ کئے جاتے ہیں۔ حکومت پاکستان بکری ٹیکس کی مد میں معقول آمدنی حاصل کرتی ہے۔ پاکستان ار میں یہ ٹیکس عام ضروریات زندگی کی اشیا پر لاگو نہیں جبکہ اشیائے تعیشات پر حکومت بھاری مقدار میں بکری ٹیکس نافذ کرتی ہے۔
تحفہ ٹیکس
حدہ کیس کا نفاذ پاکستان میں 1963 میں ہوا تھا۔ اس کی کم سے کم شرح %5 اور زیادہ سے زیادہ 30 ہے۔ یہ کیس کی کو شے تحفہ کے طور پر دینے، زمین کا بہ وغیرہ کروانے پر واجب الادا ہوتی ہے۔ یادر ہے تحفہ میں 20 ہزار روپے تک کی مالیت تک ٹیکس سے منتقلی ہے۔
دولت ٹیکس
حکومت دولت ٹیکس کی صورت میں 10 لاکھ سے زائد کی مالیت پر یہ ٹیکس عائد کرتی ہے اور اس کی شرح متزائد ہوتی ہے۔ یہ تیس شہری پلاٹوں اور رہائشی مکانوں پر بھی ایک خاص مالیت کے او پر لگایا جاتا ہے۔ اس طرح حکومت پاکستان کو اس مد سے بھی وصولیاں حاصل ہوتی ہیں۔
وراثت ٹیکس
اسٹیٹ ڈیوٹی ایکٹ 1930 میں جاری ہوا جس کے مطابق مرنے والے کی وراثت سے ورثا کو منتقلی کے بعد ایک خاص شرح سے ہی ٹیکس لیا جاتا ہے اس ٹیکس کی نوعیت بھی متزائد ہوتی ہے اور اس کا نفاذ 1947 میں ہوا۔
ڈاک تار ٹیلی فون کی سہولت
حکومت لوگوں کو اک ، تار، ٹیلی فون کی خدمات مہیا کر کے آمدنی حاصل کرتی ہے۔ حکومت پاکستان ان خدمات کے عوض حاصل ہونے والی آمدنی پر ایک خاص شرح سے ٹیکس لگاتی ہے۔
سود کی وصولیاں
حکومت پاکستان صوبائی حکومتوں، میونسپل کمیٹیوں اور کارپوریشنوں کو قرمنے جاری کر کے سود حاصل کرتی ہے یہ بھی حکومت کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
املاک اور کاروبار
حکومت اپنی املاک کرایہ پر دے کر آمدنی حاصل کرتی ہے اور بسا اوقات ان کو بیچ کر کاروبار کرتی ہے اور اپنی آمدنی میں اضافہ کرتی ہے۔
دیگر ذرائع
حکومت پاکستان مذکورہ بالا ذرائع کے علاوہ سول انتظامیہ، کرنسی ٹکسال، دفاعی خدمات اور نظم ونسق کی بحالی، نیلامی ، بیمہ کاری وغیرہ کی خدمات کے عوض بھی آمدنی حاصل کرتی ہے۔
این ایف سی ایوارڈ
پاکستان کے مالیات اور صوبوں کی قابل تقسیم رقوم کا ترمیمی آرڈر مجریہ 2010 جاری کیا گیا، جس نے این ایف سی 2007 ایوارڈ کی جگہ لی۔ اس NFC ایوارڈ :کے مطابق :
مالیات کی تقسیم
حکومت پاکستان کے قابل تقسیم مالیات وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے جمع کردہ ٹیکسوں بشمول آمدنی ٹیکس، دولت ٹیکس، کیپیٹل گین ٹیکس سیلز ٹیکس ، بر آمدی ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گیس پر عائدا یکسائز ڈیوٹی اور ان کے علاوہ وفاقی حکومت کی طرف سے عائد کردہ ٹیکسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان رقوم میں ایک فیصد صوب خیبر پختونخوا کی حکومت کو دہشت گردی کی جنگ کے نام پر کئے گئے اخراجات پورا کرنے کے لیے دیا جاتا رکھتی ہے۔ سے صد ہے۔ بھا یار تم میں سے 56 فی صد صوبوں کوفراہم کیا جاتا ہے اور 4 فی صد وفاقی حکومت اپنے اخراجات کے لیے صوبوں کو فراہم کرہ فی صد قوم کی تمیم درج زیل قاعدہ کے مطابق ہوتی ہے۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔