ذرائع نقل و حمل کا ارتقاء

ذرائع نقل و حمل کا ارتقاء پہلے زمانے میں آمد و رفت کا انتہائی ناقص نظام تھا، آمد و رفت کے ذرائع بھی ناکافی اور ناکارہ تھے، چنانچہ اس خامی نے ا وقت کی تجارت پر بہت بڑا اثر ڈالا۔ یہ دور انسان کے لیے انتہائی دشوار گزار تھا۔ شروع شروع میں تو انسان خود ہی بار برداری کے فرائض انجام دیتا، بعد میں وہ جانوروں کی مدد لینے لگا۔ یہ قدرت کی بے نیازی ہے کہ اس نے ہر علاقہ کی ضرورت کے مطابق وہاں اس قسم کے ۔ ہر جانور پیدا کیے ہوئے ہیں مثلاً میدانی علاقوں کے لیے گدھے بیل اور گھوڑے ، ریگستانی علاقوں کے لیے اونٹ، جنگلی علاقوں کے لیے ہاتھی اور پہاڑی علاقوں کے لیے خچر وغیرہ۔

ذرائع نقل و حمل کا ارتقاء

پیسے کی ایجاد

انسان نے کسی گاڑی کے ساتھ پیسے کا استعمال آج سے تقریباً 12 ہزار سال پہلے کیا۔ پیسے کی ایجاد سے پہلے اشیاء کی منتقلی کے لیے انسان پہیوں کے بغیر گاڑی استعمال کرتا تھا۔ پھر انسان نے محسوس کیا کہ اشیاءکی یہ گاڑی گول پتھروں اور گول گولیوں پر بڑی آسانی سے آگے بڑھ سکتی ہے اور اس احساس نے انسان کو ایک پیسے کا کھیل دیا۔ اب اس نے لکڑی کے گول ٹکڑے بنائے اور ان کو گاڑی کے نیچے رکھا ، آہستہ آہستہ لکڑی کے ہیں گول ٹکڑے پہیوں کی شکل میں تبدیل ہو گئے اور گاڑی کا ایک اہم حصہ بن گئے اور یہی پیسے کی ایجاد تھیں۔

پیسے کی تاریخ

یہاں گاڑی کے نیچے سادہ پہیوں کو لگانے کا رواج آج سے پانچ ہزار سال پہلے وجود میں آگیا تھا۔ اس طرز کی بیل گاڑی آثار قدیمہ یعنی ہر پہ اور موہنجود پہاڑوں کے کھنڈرات میں بھی پائی گئی ہے۔ بعد ازاں یہی پیسے بہتر صورت میں تبدیل ہوتے رہے۔ پچھلی دوصدیوں میں کئی قسم کے پیسے ایجاد ہو چکے ہیں۔ آج کل ہم لکڑی ہلو ہے، ر بزور پلاسٹک کے پہلے اکثر حرکت میں دیکھ رہے ہیں۔

انسانی زندگی میں پہلے کی اہمیت

پہلے کی ایجاد نے انسانی زندگی کے ہر شعبہ میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے، آج زراعت ، صنعت و حرفت کان کنی اور تعمیرات وغیرہ ہر شعبہ پیسے کی وج سے رواں دواں ہے۔ یہاں اگر یہ کہ دیا جائے کہ زندگی کا انحصار ہی پیسے پر ہے تو بے جانہ ہوگا۔ کیونکہ اس کے بغیر اشیاء کی منتقلی تو کیا ، اشیاء کی اس مقدار میں پیداوار بھی ممکن نہیں جس مقدار میں آج انسان کی ضرورت ہے۔ آپ زراعت کی مثال ہی لیں کہ جب انسان لکڑی کے بنے ہوئے ہال اور پہیوں کی مدد سے کھیتی باڑی ی کرتا تو وہ خوراک کی ایک قلیل پیداوار حاصل کرتا، لیکن ٹریکٹر کی مدد سے کھیتی باڑی نے اس کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ ٹریکٹر کی حرکت پیسے ہی کی مرہون منت ہے۔ ٹریکٹر یل کی نسبت بہتر پیداواری کرتا ہے۔ یہ میں اور تیز کام کرتا ہے۔ یہ ایک وقت میں کئی اوصاف کا حامل ہے۔ یعنی گہرائی تک زمین کھود دیتا ہے، زیادہ مقدار میں زمین کھود دیتا ہے اور تھوڑے وقت میں زیادہ زمین کو کاشت کے قابل بنا دیتا ہے۔ تمام اوصاف کی وجہ سے ٹریکٹر نے کسان کی زندگی کو آسان اور پر سکون بنا دیا ہے اور اس خوش حالی میں پہیہ برابر کا حصہ دار ہے۔

صنعت و حرفت میں پیسے کا کردار

اسی طرح اگر آپ صنعت کی مثال لیں ، تو اس میں جو مشینیں چلتی ہیں اس کی حرکت میں بھی کئی چھوٹے چھوٹے پیسے اپنے مقام پر سرگرداں ہیں۔ پی کی ایجاد نے ناصرف زراعت اور صنعت میں گراں قدر اضافہ کیا ہے بلکہ ہر حرکت کرنے والی چیز کو اس قدر بہتر اور تیز بنا دیا ہے کہ انسان نے اس کی مدد سے وقت اور قوت کی بے شمار بچت کر لی ہے۔ اس سے انسان نہ صرف ایک دوسرے کی ضرورتیں پوری کرنے کے قابل ہو گیا ہے بلکہ اس سے فاصلے بھی بہت حد تک سمٹ گئے ہیں ۔ آج کلائی کی گھڑی، اور فیکٹریوں کی مشینیں سب پیسے کی مدد سے ہی سفر زندگی میں رواں دواں مدد سے ہی ہیں۔ اس دور میں مشکل سے ہی کوئی ایسی چیز حرکت میں نظر آئے گی جس پیسے کی معاونت حاصل نہ ہو۔ پہیہ بلا شبہ انسان کی بہت بڑی ایجاد ہے ۔ آج کا زمانہ پیسے سے اس قدر منسلک ہے کہ اگر کوئی سرکرده گروہ پہیہ جام ہڑتال کی دھمکی دے دے تو زمانہ حیران و ششدر رہ جاتا ہے کہ دہ کس طرح زندہ رہے گا ۔

نقل و حمل کی اقسام

نقل و حمل کی درج ذیل پانچ اقسام ہیں ۔

  • آبی یا سمندری راستے
  • ریل کی پڑیاں
  •  میدانی راستے سڑکیں
  • پائپ لائنیں
  • ہوائی راستے

آبی یا سمندری راستے

دریاؤں یا سمندروں میں جن راستوں پر کشتیاں، جہاز ، لانچیں اور اس طرح کی دوسری اشیاء چلتی یا ہیں ان کو آبی یا سمندری راستے کہتے ہیں۔

آبی راستوں کے فوائد

یہ راستے کئی فائدوں کے حامل ہوتے ہیں

  • یہ آسان راستے ہوتے ہیں
  • یہ راستے مقابلتا ستے ہوتے ہیں
  • بھاری اشیاء کو دوسرے مقام تک پہنچانے کے لیے موزوں ہوتے ہیں

تجارتی مقاصد

پرانے زمانے میں آمد و رفت اور تجارت زیادہ تر انہی راستوں سے ہوا کرتی تھی ، یہی وجہ ہے کہ موزوں ساحلوں والے سمندروں اور دریاؤں کے کنارے بڑے بڑے ے صنعتی اور تجارتی شہر آباد ہو گئے ۔ موجودہ دور میں بھی بھاری سامان آبی راستوں سے بھیجنا ، معاشی لحاظ سے زیادہ فائدہ مند رہتا ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے بار برداری پر کرایہ کم لگتا ہے۔ ان راستوں کے ذریعے عام طور پر وہ سامان بھیجا جاتا ہے جو اگر دیر سے بھی منزل مقصود پر پہنچے تو کچھ نقصان نہ ہو۔ دوسرے ذرائع آمد و رفت کے مقابلے میں یہ ست رو ذریعہ ہے۔ اس لیے اس سے جلد ضائع ہو جانے والی یا نازک اور قیمتی اشیاء کی ترسیل نہیں کی جاتی۔ یہ ذریعہ بھاری ، کم قیمت، اور زیادہ حجم والی اشیاء مثلاً سیمنٹ، کوئلہ، عمارتی لکڑی، گندم، چاول اور دوسری ایسی اشیاء کے لیے موزوں ترین ذریعہ ہے ۔ مشینری خواہ صنعتی ہو، زرعی ہو یا دفاعی ہو، کیونکہ وزن میں بھاری اور حجم میں زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ ہمیشہ سمندری راستوں سے ہی ایک ملک سے دوسرے ملک میں بھجوائی جاتی ہے۔

ریل کے راستے

پانی کا ذریعہ آمد و رفت زیادہ بہتر نہیں ، اس لیے انسان اس کوشش میں لگا رہا کہ کوئی بہتر ذریعہ تلاش کرے۔ وہ اشیاء کو زیادہ مقدار اور کم از ک وقت میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانا چاہتا تھا۔ چنانچہ اس نے مسلسل کوشش سے سلیم کا انجن تیار کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی ریل کی پڑی وجود میں آگئی اور اس طرح کا روباری دنیا میں انقلاب آگیا۔ ریل کی پڑی کے وجود میں آنے سے پہلے ریل کے ڈبے مہلکے پھلکے ہوتے تھے جو گھوڑے اور خچر کھینچتے تھے۔ مگر جب سٹیم انجن وجود میں آ گیا تو پٹری کی د ضرورت محسوس ہوئی اور آخر یہ ضرورت بھی پوری کر لی گئی ترام ویز برطانیہ میں ریلوے کے باقاعدہ آغاز سے پہلے ٹرام ویز کا رواج ہوا اور یہ اٹھارہویں صدی کا ہوا اور یہ زمانہ ہے۔ امریکہ میں سب سے پہلی ٹرام ویز انیسویں صدی کے شروع میں یعنی 1807ء میں بوسٹن میں سیلاس واسکٹنے نے تیار کی اس کے بعد کئی مقامات پر ٹرام ویز چلنے لگیں۔ سب سے پہلے ریلویز اور ٹرام ویز کوئلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل کرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔ اس وقت تک یہ ذرائع آمد و رفت عوام کے لیے نہیں تھے۔ آخر 1823ء میں جان سٹیون سن“ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مفاد عامہ کے لیے ریلوے لائن قائم کرے۔

مفاد عامہ کے لیے استعمال ہونے والی پہلی ریلوے لائن

امریکہ میں بالٹی مور پہلی ریلوے لائن ہے جو میری لینڈ کی ریاست میں 1827ء میں قائم ہوئی۔ یہ 1830ء میں عام لوگوں کے استعمال کے لیے کھول د گئی۔ مگر برطانیہ اس میدان میں بہت آگے تھا۔ امریکہ کو اس میں بھی برطانیہ کی برتری گوارا نہ تھی۔ چنانچہ اس نے اس معاملے میں حیرت انگیز ترقی کی۔ امریکہ میں 1840 ء میں ریلوے لائن صرف 22 میل لمبی تھی جب کہ 1940ء میں 2 لاکھ 33 ہزار 6 سو 70 میل لمبی لائن بچھا دی گئی تھی اور یہ کوئی معمولی بات نہ تھی ۔ ء کے بعد تقریبا ساری دنیا میں ریلویز آبی ذرائع پر سبقت لے گئی تھی ۔

میدانی راستے سڑکیں

سطح زمین کے اوپر گزرگاہوں کے طور پر کچے پکے کئی چھوٹے بڑے راستے نظر آتے ہیں ۔ یہ گزر گا ہیں اندورن ملک اور اندرون شہر کئی مقامات کو آپس م ملاتی ہیں۔ ان گزرگاہوں کو میدانی راستے کہتے ہیں۔ لیکن آج کی زبان میں ان راستوں کو سڑکوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ سڑکوں کی ترقی اس وقت ہوئی جب موٹر گاڑیاں ایجاد ہو گئیں۔ موٹر گاڑیوں کا وجود اس بات کا متقاضی ہو گیا کہ سڑکوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے ۔ موٹر گاڑیوں کی رفتار کے مد نظر سڑکوں کو ہموار اور مضبوط بنانا ضروری تھا کیونکہ کچی سڑکیں تیزی سے بھاگتی ہوئی دنیا کا ساتھ نہیں دے سکتی تھیں ۔ موٹر گاڑیوں کی ضرورت کے مطابق جب ملکوں میں پختہ سڑکیں وجود میں آگئیں تو پھر پختہ سڑکوں کی کشش سے موٹر گاڑیوں کی نت نئی صورتیں سامنے آئیں جن کو ہم کئی قسموں میں تقسیم کر سکتے ہیں مثلاً ا کار، جیپ ، بس ، لاری، ٹرک، ٹرالے، ٹریکٹر ٹرالی اور لوڈ وغیرہ۔

ہوائی راستے

سمندری راستوں کی طرح ہوائی راستوں کے بنانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ البتہ جس طرح بحری جہازوں کے ٹھہرانے کے لئے بندرگاہوں کی ضرور ہوتی اسی طرح ہوائی راستوں پر چلنے چیزوں کو ٹھہرانے کے لیے ایک ایئر پورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ دنیا کے تقریبا ہر ملک والی میں اس مقصد کے لیے ایئر پورٹ موجود ہیں۔

ہوائی جہازوں کے راستے

ہر ملک کے نقشہ کے مطابق ہوا کی پروازوں کے راستے متعین ہیں۔ کوئی جہاز اگر بغیر اجازت کسی دوسرے ملک کی حد میں آجائے تو وہ قابل مواخذہ ہے۔ جنگ کی حالت میں تو دو متحارب ملک کسی قیمت پر بھی ایک دوسرے کا جہاز اپنی حدود میں نہیں آنے دیتے، مگر عام حالات میں ہر ملک کا دوسرے ملک سے معاہدہ ہوتا ہے جس کے مطابق جہاز ایک دوسرے کے ملک سے گزرتے ہیں۔ مگر ان کے لیے بلندی کی پابندی ہوتی ہے کہ کم از کم کس بلندی سے کسی دوسرے ملک کو عبور کریں گے۔

جنگی پروازوں کی آمد و رفت

جنگ عظیم اول میں لوگ ہوائی جہازوں کی ملازمت میں مختلف عہدوں پر فائز ہوئے اور جنگ کے بعد یہ لوگ ہوائی جہازوں کے پرائیویٹ اداروں میں کھپ گئے ۔ جنگ کے ختم ہونے پر ان پرائیویٹ اداروں نے گورنمنٹ سے بہت سے فالتو جہاز خرید لیے تھے اور اب یہ جہاز مختلف کاموں میں استعمال ہونے لگے تھے۔ مثلاً

  • محدود پروازوں کے لیے
  • مناظر کے نظاروں کے لیے
  • ہوا بازی سکھانے کے لیے
  • فضائی فوٹو گرافی کے لیے
  • اشتہارات پھینکنے کے لیے

ہوائی کمپنیوں کا قیام

اب دنیا کے ہر ملک میں با ضابطہ ہوائی کمپنیاں قائم ہو چکی ہیں ۔ سہولت ، آرام ، اور حفاظت کے نقطہ نظر سے ان کی خدمات درجہ اول میں شمار کی جاتی ہیں۔ اس ذریعہ سے وقت کی بے انتہا بچت ہوگئی ہے۔ دنوں کا سفر گھنٹوں میں ہونے لگا ہے۔ ہوائی راستوں کے ذریعے بار برداری کرنا مندرجہ ذیل صورتوں میں زیادہ مفید ہے۔

  • جب اشیاء کم حجم اور کم وزن کی ہوں
  • جب اشیاء زیادہ قیمت اور نازک طرز کی ہوں
  • جب اشیاء کو دور دراز جلد پہنچانا مقصود ہو

پائپ لائنیں

پائپ لائنیں سروس دو حصوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔

  • تیل پائپ لائنیں
  • گیس پائپ لائنیں

تیل پائپ لائنیں

سیال اشیاء مثلاً تیل اور پٹرول کی ترسیل کے لیے پائپ لائنوں کو بطور ٹرانسپورٹ 1865ء میں پہلی بار استعمال کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے پہلی پائپ لائن امریکہ کی ایک مغربی ریاست پنسلوانیا میں تعمیر کی گئی۔ یہ پائپ لائنیں دو سے چار انچ موٹی تھیں جو بچھائی گئی تھیں ۔ اس کے ذریعہ خام تیل کو صاف کرنے کی غرض سے دوسرے مقام تک پہنچا دیا جاتا تھا، اور اس کے ذریعے تیل پہنچانے کی لاگت بھی دوسرے ذرائع کے مقابلہ میں کم تھی۔ اس لائن کی کامیابی نے اور زیادہ لائنیں بچھانے کے رجحان کو بڑھا دیا۔ اور چند ہی سالوں کی ایک ریاست کی پائپ لائن مکمل طور پر ریلویز اور ریفائنری سے مسلک ہوگئی اور پھر یہ لائنیں اس حد تک بڑھیں کہ 1946ء تک امریکہ میں ایک لاکھ 44 ہزار میل لمبی تیل کی پائپ لائنیں بچھائی جا چکی تھیں۔:

اقسام

پائپ لائنوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

  • تیل اکٹھا کرنے والی لائنیں
  • تیل آگے بڑھانے والی لائنیں

تیل اکٹھا کرنے والی لائنیں

یہ وہ لائنیں ہوتی ہیں جو خام تیل کو تیل کے کنوؤں کے دفینوں سے نکالتی ہے۔ خام تیل کو کنوؤں سے نکال کر بعض اوقات بندرگاہوں یا ریفائنریوں کو بھیجنے کے لیے دفینوں میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ یہ لائنیں دو سے چار انچ تک موٹی ہوتی ہیں جو کنوؤں کی سطح پر بچھائی جاتی ہیں۔ جب کوئی کنواں بند یا خشک ہو جائے تو اس لائن کو باآسانی دوسرے نئے کنویں پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔

تیل آگے بڑھانے والی لائنیں

تیل کو آگے بندرگاہوں یا ریفائنریوں تک پہنچانے کے لیے گیر رنگ لائنوں کو ٹرنک لائنوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر تیل دفینوں میں محفوظ رکھا گیا ہو تو پھر اس لائن کو دفینوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے عام طور پر آٹھ انچ کی پائپ لائن استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن ضرورت کے مطابق اس سے زیادہ موٹائی والی لائنیں بھی بچھائی جاسکتی ہیں اور یہ موٹائی 28 تک پہنچ جاتی ہے۔ اس لائن میں خام تیل عام طور پر ایک سے پانچ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتا ہے۔ ٹرنک لائنیں، صاف شدہ تیل کو ان مقامات تک پہنچانے میں استعمال ہوتی ہیں جہاں سے اس کو دوسرے مقامات تک پہنچانے کے لیے جہازوں، گاڑیوں یا آئل ٹینکروں میں لا دنا ہوتا ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ذرائع نقل و حمل کا ارتقاء"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment