سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈی

سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈی کیڑا آزاد کشمیر، بلوچستان ، صوبہ سرحد اور مری کے پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈیپہچان

مکمل پردار کیڑا خاکستری رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کی مونچھیں لمبی ہوتی ہں۔ جو گیارہ حصوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اگلے پروں پر سر کے نزدیک تیز کانٹے ہوتے ہیں۔ انڈے سے نکلی ہوئی تازہ سنڈی کا رنگ زردی مائل ہوتا ہے۔ مگر اس کا سر خاکستری بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ مکمل یعنی پورے قد کی سنڈی کے جسم پر چھوٹے چھوٹے کانٹے موجود ہوتے ہیں۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

یہ کیٹر اسیب کے علاوہ دوسرے پھلدار پودوں پر بھی گزارا کرتا ہے جن میں اخروٹ، بادام، آلو بخارا اور خوبانی کے درخت شامل ہیں۔ یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں نقصان کرتا ہے۔ مادہ پروانہ مئی سے اکتوبر تک انڈے دیتی ہے۔ مادہ پروانہ اپنے جبڑوں کی مدد سے درخت کی چھال پر ایک چھوٹا سا سوراخ بناتی ہے اور اس میں اکیلا انڈا دیتی ہے۔ انڈے سے سنڈی نکل آتی ہے جو سب سے پہلے درخت کی نرم نرم چھال کو کھاتی ہے۔ درخت کے چھلکے میں سے ہوتی ہوئی تنے میں ٹیڑھی سرنگ بناتی ہے اس طرح تنے  اور شائع میں سرنگ اکر اندر کے حصے کو کھاتی رہتی ہے۔ سوراخوں سے لکڑی کا برادہ نکلتا رہتا ہے۔ اگر آپ کو سیب کے درخت کے تنے اور شاخ سرنگوں سے لکڑی کا  برادورہ زمین  پر بکھرا ہوا کھایا ہے تو آپ اس کیڑے کے حملے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ درخت اندر سے کھایا ہوا ہونے کی وجہ سے کھوکھلا ہو جاتا ہے۔ درخت سوکھ جاتا ہے اور تیز ہوا کے چلنے سے اور درخت ٹوٹ کر گر جاتا ہے۔

 روک تھام

تمام کئی ہوئی شاخوں کے سروں پر تارکول لگا دیا چاہیے تاکہ ایسی کھردری اور کٹے پھٹے حصوں پر پروانے انڈے نہ دے سکیں۔ سیب کے درختوں میں جہاں  جہاں سنڈیوں  کی سرگیں اورسوراخ  دکھائی دیں ان کے اوپر سے برادے کو صاف کر لیں اور ان میں لوہے کی تار پھیریں اس کے بعد سوراخوں میں مندرجہ ذیل میں سے کوئی ہی ایک زہر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • اینڈرین
  • ایکالکس
  • ڈی۔ ڈی۔ وی۔ پی
  • ای ذی ہی نی

زہریلی دواڈالنے کے بعد درختوں میں سوراخوں کے منہ مٹی گارے سے بند کر دیتے جائیں۔ زہروں کے علاوہ فاسٹاکسن یا ڈیسٹیا کی گولیاںبھی درختوں کے سرنگوں میں رکھی جاتی ہیں۔ ایک گولی بارہ  سوراخوں کیلئے کافی ہے۔ ان گولیوں کے ٹکڑے سوراخوں میں رکھنے کے بعد سوراخوں کے منہ گارے سے بند کر دیئے فاسٹاکسن یا ڈیٹیا کی گولیوں سے زہریلی گیس خارج ہوتی ہے۔ جس کے نتیجے میں سرنگوں میں موجود کیڑے مر جاتے ہیں۔

سیب کا بر دارکیٹرا

سیب کا بردار کیٹرا سب سے پہلے اٹھارویں صدی میں امریکہ میں پایا گیا۔ اس کے بعد اس کیڑے کا حملہ یورپ میں ہوا اور آہستہ آہستہ دنیا کے باقی علاقوں میں پھیلتا گیا۔ پاکستان میں سیب کا بردار کیڑا صوبہ سرحد اور مری کے پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

سیب کا بر دارکیٹرا

پہچان

اس کیڑے کا رنگ سرخ یا عنابی ہوتا ہے اس کا جسم سفید یا موی ریشوں سے ڈھکا رہتا ہے۔ سیب کے جس درخت پر بردار کیڑے کا حملہ ہو ایسے درخت کے تنےٹہنیوں اور چھال کے سوراخوں میں روئی جیسے دھبوں  یا گالے کی وجہ سے آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔ در اصل اس قسم کے بر یا روئی  جیسے سفید گالے اس کیڑے کیلئے حفاظتی خول کا کام دیتے ہیں ۔

نقصان کرنے کا طریقہ

یہ کیٹرا سیب کے علاوہ جنگلی سیب اور ناشپاتی پربھی پایا جاتا ہے۔ یہ اپنے سوئی جیسے منہ کو پودوں کے مختلف حصوں ، جڑوں تنوں شاخوں اور پتوں میں چھبوتا ہے اور ان سے رس چوستا رہتا ہے۔ پودوں کی جڑیں اس کیڑے کے حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ حملہ شدہ پودوں کے پتوں  کا رنگ زرد پڑ جاتا ہے۔ ایسے پودوں کی بڑھت رک جاتی ہے۔ پورے قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں اور ان میں پھل پیدا کرنے کی قوت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ سیب کے بردار کیڑے کے حملے سے پودے کی ٹہنیاں نہایت بھدی دکھائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ پودے کے مختلف حصوں پر چھوٹی چھوٹی کارک سے ملتی جلتی ابھری ہوئی گانٹھیں اور رسولیاں بن جاتی ہیں۔ موسم کے بدلنے کے ساتھ ساتھ یہ کیڑا اپنی جگہ بھی بدلتا رہتا ہے۔ یعنی دسمبر کے مہینے میں یہ پودوں کے اوپر والے حصوں سے جڑوں کا رخ اختیار کرتا ہے جبکہ مئی کے مہینے میں یہ جڑوں سے نکل کر واپس پودوں کے اوپر والے حصوں پر چلا جاتا ہے۔

 روک تھام

اس کیڑے کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات اختیار کئے جاتے ہیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ جب بھی پنیری کیلئے پودے خریدیں وہ صاف ستھرے صحت مند اور کیڑوں سے متاثر نہ ہوں ۔ پودوں کے اوپر کے حصوں پر کیڑے کے حملے کی صورت میں گندہ بروزہ کے صابن کا چھڑکاؤ اگست سے اکتوبر کے دوران کریں۔ ۱۲۰ گرام (۲ چھٹانک ) گنده بروز و کا صابن ۱۹ کلوگرام (۲۰ میر ) پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔ جبکہ پودوں کی جڑوں پر حملے کی صورت میں اس کیڑے کے انسداد کیلئے ستمبر سے دسمبر کے دوران پیراڈائی کا استعمال کی جاتی ہے۔

دوا کی مقدار

دوا کی مقدار پودوں کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔

  • نرسری کے پودے کیلئے مقد اردو ۴۶ املی لیٹر ( نصف اونس) فی پودا ۔
  • ۵ ۱۵ سال کے پودے کیلئے مقدار دو ۲۸ ملی لیٹر ایک اونس) فی پودا۔
  • ۱۶ سے ۲۵ سال کے پودے کیلئے مقدار دو ۱۲ املی لیٹر (۴۳ اونس) فی پودا ۔

 دوا استعمال کرنے کا طریقہ

آپ جس پودے کیلئے دوا ڈالنا چاہتے ہوں دوا کے استعمال کرنے سے پہلے پودے کے تنے سے ۱۵۰ سے ۲۱۰ سینٹی میٹر (۵ سے لفٹ کے فاصلے پر اینٹی میٹر (۴) انچ) گہری نالی کھود لیں۔ اور اس میں دوا بکھیر دیں اور اس کے بعد اچھی طرح نالی مٹی  سے پر کر دیں ۔

 سیپ کا سین جوز سکیل

یہ کیڑا سیب کاشت کرنے والے ہر ملک میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ کیڑا کو ئٹہ مری، ہزارہ اور پشاور کے علاقوں میں عام پایا جاتا ہے۔

پہچان

مادہ تشکیل جسامت میں چینی اور گول ہوتی ہے۔ اس کا رنگ خاکستری ہوتا ہے۔ اس کے جسم کا درمیانی حصہ اوپر کی طرف ابھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس کے چاروں طرف ایک طرح کا گہرا حلقہ ہوتا ہے اس قسم کے سکیل درخت کے تنوں ، شاخوں ، چھال اورپھل کے چھلکے پر پائے جاتے ہیں۔ سکیل کے چھلکے کو سوئی کی مددسے اٹھا کر دیکھنے سے اس کے نتیجے اس کیڑے کی مادہ دیکھی۔ مادہ سکیل کا جسم بینوی شکل کا ہوتا ہے اور اس کا رنگ زردہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے آخری حصے پر چار بڑے اور دو چھوٹے بڑھاؤ سے موجود ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کیڑے کا نر لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا رنگ خاکستری ہوتا ہے اور ان کے جسم کا درمیانی ابھار ایک طرف کو ہوتا ہے۔ سکیل کی یہ قسم درختوں کے جواب کی نچلی طرف رگوں کیساتھ ساتھ کثرت سے پائی جاتی ہے۔

نقصان کرنے کا طریقہ

سین جو ز سکیل سیب کے علاوہ اور دوسرے پھلدار درختوں سے بھی خوراک حاصل کرتا ہے جن میں ناشپاتی ، آڑو اور آلوچہ زیادہ اہم ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً ۲۰۰ قسم کے پھلدار اور دیگر پودے سین جو ز سکیل کے خوراک کے کام آتے ہیں۔ یہ کیڑا سردی کا موسم بچے کی حالت میں گہرے کالے رنگ کے چھلکے کے نیچے درختوں کے تنوں ، شاخوں اور ٹہنیوں پر گزارتا ہے۔ کیڑے کے مادہ بچے مارچ میں چست ہو جاتے ہیں اور پودوں رس چوسنا شروع کر دیتے ہیں ۔ سین جوز رس چوسنے کیلئے ایک بار یک لمبی سونڈ استعمال کرتا ہے جسے وہ پودوں کے مختلف حصوں میں چھبو کر رس چوستا رہتا ۔ رس چوسنے کے عمل سے پودوں میں اس کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ وہ مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔ ویسے تو یہ کیڑے تنوں پر ہوتے ہیں لیکن بعض حالات میں یہ پھلوں پر بھی حملہ کرتے ہیں۔ اس کے حملے سے متاثرہ پھلوں پر ابھرے ہوئے سرخ رنگ کے نشان پڑ جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں منڈی میں ایسے پھلوں کے کم دام ملتے ہیں۔ جب اس کیڑے کا حملہ بڑھ جاتا ہے تو متاثرہ پودوں کے حصوں پر سفید قسم کے چھلکوں کی موٹی سی تہہ جم جاتی ہے جس کے نیچے یہ کیڑے پائے جاتے ہیں۔

روک تمام

جن علاقوں میں سیب کا سین جو ز سکیل نہ پایا جاتا ہو وہاں نئے پودوں کو لے جانے سے پہلے ان پر ہائیڈرو سیا نک ایسڈ گیس کا عمل کرنا بہت ضروری ہے۔

ہائیڈرو سیا نک ایسڈ گیس چونکہ بہت زہریلی ہوتی ہے اس لئے اس کو استعمال کرنے سے پہلے ماہرین سے مشاورہ کرنانہ بھولئے اور اس قسم کا کام بھی ماہرین کی نگرانی میں کیا جانا چاہیے۔

شگوفوں کے کھلنے سے پہلے ونٹر آئیل  کا سپرے کریں۔

مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک زہر کی مدد سے سپرے کریں۔

  • ڈائمیکران ۱۰۰ فیصدای سی ۲۳ ، لیٹر ( ۲۳۰ لی لیٹر ( ۴۰۰ سے ۳۵۰ لیٹر پانی میں
  • ۷میلا تھیان  فیصد ای سی ۱۷ لیر تا ۹۰ لیٹر (۶۷۰ سے ۹۰۰ ملی لیٹر ) ۴۰۰ سے ۴۵۰
  • لیٹر پانی میں۔
  • گوز اتھیا ن   ۲۰ فیصدای ی ۹۰ لیٹرے الینر (۱۰۰ ملی لیٹر سے ۱۰۰۰ ملی لیٹر ) ۲۰۰ سے
  •  مییتھا ئل پیرا تھیان  ۲۵۰ صدای سی ۹۰ لیر ( ۹۰۰ ملی لیٹر ) ۴۰۰ سے ۲۵۰

 آڑو کا پتہ لپیٹ تیلہ

آڑو کا پتہ پیٹ تیلہ پہاڑی علاقے کے علاوہ میدانی علاقے میں بھی پایا جاتا ہے۔

پہچان

آڑو  کا پتہ لپیٹ تیلہ جسامت میں چھوٹا ہوتا ہے۔ عام طورپر یہ زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ سر پر گہری دھاریاں پانی جاتی ہیں۔ کیڑے کی پیٹھ پر کالے رنگ کا ایک بڑا نشان ہوتا ہے اور پہلوؤں پر آ یا سیاہ رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔

پہچان

 نقصان کرنے کا طریقہ

آڑوکے علاوہ یہ حملہ آلو بخارا آلوچہ، خوبانی اور بادام پر حملہ کر کے خوراک حاصل کرتا ہے۔ پہاڑی علاقے میں پتہ لپیٹ تیلہ فروری سے مارچ میں چست رہتا ہے۔ میدانی علاقے میں جون سے اکتوبر تک سرگرم عمل رہتا ہے۔ اس کیڑے کا حملہ عام طور پر مارچ کے مہینے سے شروع ہونے لگتا ہے۔ بالغ مادہ اور بچے شگوفوں ، کلیوں اور نئے پتوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ان سے رس چوستے رہتے ہیں۔ پتوں پر جالا سا بنا لیتے ہیں جس کے نتیجے میں پتے مڑ جاتے ہیں۔ متاثرہ پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو آڑو کے پودے پر جالے بنے ہوئے ، لیٹے اور مڑے ہوئے پتے نظر آئیں تو سمجھ لیجئے کہ اس پودے پرآڑو کے پتہ پیٹ تیلہ کا حملہ ہو چکا ہے۔  اگر اس تیلہ کا حملہ پھل آنے سے پہلے ہو جائے تو پودوں پر پھل نہیں لگتا۔ اگر حملہ پھل لگنے کے بعد ہو تو پھل جھڑنے لگتے ہیں۔

 روک تھام

موسم سرما میں یہ کیڑا انڈوں کی حالت میں ان کھلے شگوفوں کے آس پاس پایا جاتا ہے اس لئے اس کو تلف کرنے کیلے شگوفوں کے پھوٹنے کے وقت پودوں پر ونٹر آئیل پودوں پر ونٹر آئیل ۵ فیصد کا سپرے کریں۔

مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک زہر کی سپرے کریں۔

  • ڈائی میکران افیصد ای سی ۲۳ لیٹر ( ۲۳۰ ملی لیٹر )
  • میتھائل پیراتھیان ۵۰ فیصد ای سی ۹۰ لیٹر ( ۹۰۰ ملی لیٹر )
  • میٹا سٹا کس ۲۵ فیصد ای سی ۹۰ لیٹر ( ۹۰۰ ملی لیٹر )۔

سپرےکرنے کیلئے پانی کی مقدار ۴۰۰ سے ۴۵۰ لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈی"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

………………. سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈی  ……………………

Leave a comment