فوجداری عدالتوں کی اقسام اور اختیارات ⇐ پاکستان میں فوجداری نوعیت کی مندرجہ ذیل پانچ اقسام کی عدالتیں ہیں۔
عدالت ہائے سیشن
ضلعی مجسٹریٹ
ماتحت مجسٹریٹ
سپیشل مجسٹریٹ
بنچ مجسٹریٹ
عدالت سیشن
صوبائی حکومت ایک یا ایک سے زائد اضلاع پر مشتمل سیشن عدالت قائم کرتی ہے ۔ صوبائی حکومت سیشن عدالت کے جج بھی مقرر کرتی ہے۔ سیشن عدالت بطور اپیل کورٹ بھی کام کرتی ہے۔ سیشن جج اور ایڈیشنل میچ دفعہ (31) کے تحت کوئی بھی سزا جو قانوناً جائز ہو دے سکتا ہے لیکن سزائے موت عدالت عدالیہ کی توثیق کے تابع ہوگی۔
ضلعی مجسٹریٹ
صوبائی حکومت ہر ضلع میں مجسٹریٹ درجہ اول مقرر کرے گی جو ضلع مجسٹریٹ کہلاتے ہیں۔
ماتحت مجسٹریٹ
صوبائی حکومت ایک ضلعی مجسٹریٹ کے علاوہ درجہ اول درجہ دوئم وسوئم مجسٹریٹ مقرر کر سکتی ہے ۔ ان کی تعداد کچھ بھی ہوسکتی ہے ۔ یہ تمام مجسٹریٹ ضلعی مجسٹریٹ کے تابع ہوتے ہیں جو ان کو وقتاً فوقتاً ہدایات جاری کرنا ہے۔
سپیشل مجسٹریٹ
ایسے اختیارات جو درجہ اول کے مجسٹریٹ کو حاصل ہوں ۔ صوبائی حکومت ان میں سے کسی خاص مقامی رقبہ کسی خاص مقدمہ کے بارے میں کسی شخص کو دے تو ایسے مجسٹریٹ سپیشل مجسٹریٹ کہلائیں گے۔ ان کی تقرری ایک خاص مدت کیلئے کی جاتی ہے جس کا تعین صوبائی حکومت کرے گی ۔ یہ مجسٹریٹ ضلعی مجسٹریٹ کے تابع ہوتے ہیں۔
بنچ مجسٹریٹ
صوبائی حکومت ضابطہ فوجداری کی دفعہ (1)51 کے تحت دو یا دو سے زائد مجسٹریٹوں کو بطور بنچ یکجا کر سکتی ہے۔ یہ بنچ مجسٹریٹ کہلاتے ہیں۔ ان کو درجہ اول کے مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں ۔
مجموعه ضابطہ فوجداری
ہمارا موجودہ فوجداری نظام برطانوی مجموعہ ضابطہ فوجداری سے اخذ کیا گیا ہے اور یکم جنوری 1898 ء سے نافذ العمل ہے۔ قیام پاکستان کے بعد قانون آزادی ہند کے تحت برطانوی ہندوستان میں رائج قوانین پاکستان کے تمام صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں نافذ کر دیئے گئے ۔
نافذ العمل
مجموعہ ضابطہ فوجداری بھی ان ہی قوانین میں سے ایک قانون ہے۔ یہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک ہماری مقننہ کوئی متبادل قانون نافذ نہیں کرتی ۔ اس مجموعہ میں 42 ابواب ہیں اور یہ مجموعہ کل 565 دفعات پر مشتمل ہے ۔ اس میں کل پانچ ضمیمہ جات ہیں جو مجموعہ کے آخر میں درج کئے گئے ہیں۔
حراست کی مختلف اقسام
حراست کی تین اقسام ہیں
پولیس حراست
عدالتی حراست
غیر قانونی حراست
پولیس حراست
جب کسی شخص کو گرفتار کرنا مقصود ہو تو پولیس افسر اسے پابند کر سکتا ہے ۔ اگر گرفتار ہونے والا شخص خود کو پولیس کے حوالے کر دے تو مندرجہ بالا طریق کار کا استعمال بھی ضروری نہیں ۔ گرفتاری کیلئے ہتھکڑی لگانا ضروری نہیں ہے۔ ہتھکڑی صرف اس لئے لگائی جاتی ہے کہ گرفتار ہونے والا شخص بھاگ نہ جائے۔
حراست میں لینے کے بعد پولیس کیا اقدامات کر سکتی ہے
وفعہ 47 کے تحت تلاشی کیلئے پولیس کے کسی جگہ میں داخل ہونے پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ اگر پولیس افسر کیلئے اندر جانا ممکن نہ ہو تو وہ طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔
پولیس افسر
پولیس افسر کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ اگر وہ کسی کو گرفتار کرنے کیلئے کسی عمارت میں داخل ہوا اور اسے قید کر دیا جائے تو وہ اپنی آزادی کیلئے دروازوں اور کھڑکیوں کو توڑ ڈالے۔ گرفتار کردہ شخص کی اس حد سے زیادہ مزاحمت نہیں کی جا سکتی جو اسے فرار سے روکنے کیلئے ضروری ہو ۔
ملزم کی جامہ تلاشی کیلئے گواہان
ملزم کی جامہ تلاشی کیلئے گواہان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کسی عورت کی تلاشی صرف عورت لے سکتی ہے اور تلاشی میں شائستگی کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ایسی تلاشی کسی مرد کی موجودگی میں نہیں لی جاسکتی۔
وارنٹ گرفتاری کے متعلق
دفعہ 54 بلا وارنٹ گرفتاری کے متعلق ہے اور ان صورتوں کی تشریح کرتی ہے جن میں افسر بلا وارنٹ گرفتاری کا مجاز ہوتا ہے ۔ دفعہ 55 آوارہ گردوں اور عادی ڈاکوؤں وغیرہ کی گرفتاری سے متعلق ہے ۔
افسر کا تحریری حکم
جب کسی افسر کو بلا وارنٹ گرفتاری کیلئے بھیجا جائے تو ایسی صورت میں حاکم افسر کا تحریری حکم ہونا ضروری ہے۔ پولیس کو یہ اختیار و پا گیا ہے کہ دو محرم کا پیچھا کر کے پاکستان کے اندر کسی بھی علاقے میں گرفتاری عمل میں لا سکتی ہے۔
مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا
گرفتار شدہ شخص کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔ جب گرفتار شدہ شخص کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے تو مجسٹریٹ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملزم کیخلاف الزامات کی نوعیت کیا ہے۔
اشتہاری ملزم
کوئی بھی غیر سرکاری شخص کسی کو صرف اس صورت میں گرفتار کر سکتا ہے جب وہ اشتہاری ملزم ہو یا وہ اس کی کے سامنے کوئی جرم قابل دست اندازی پولیس سرزد کرے جو نا قابل ضمانت بھی ہو۔ زیر حراست شخص کی رہائی ہو طرح سے ممکن ہے۔
اسے مجسٹریٹ رہا کر دے۔
اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔
عدالتی حراست
دفعہ 68 میں عدالت میں جانے سے پہلے سمن جاری ہونے سے متعلق ہے۔ سمن میں وہ جگہ جہاں جرم ہوں اور وقت ارتکاب جرم اور جرم کی نوعیت کا اندراج ہونا ضروری ہے ورنہ سمن غیر قانونی ہوگا۔ جب تک سمن کی صحیح طور پر تعمیل نہ کرائی جائے اس کی خلاف ورزی قابل سزا نہ ہوگی۔
دفتر کے سربراہ
سمن کی تعمیل یا تومطلوبہ شخص کے حوالے سمن کرکے کی جائے گی یا اس کے خاندان کے کسی بالغ و عاقل شخص کے حوالے کیا جائے ۔ اگر مطلوبہ شخص کہیں ملازم ہو تو سمن کی دو نقلیں اس دفتر کے سربراہ کو بھیجی جائیں گی جہاں وہ شخص ملازم ہو۔
عدالت کو اختیار
جب کوئی عدالت اپنے سمنوں کی تعمیل اپنے علاقے سے باہر کرانا چاہے تو اسے چاہیے کہ ایسے سمنوں کو مع نقل اس مجسٹریٹ کو ارسال کرے جس کے حدود اختیار سماعت میں طلب کردہ شخص رہائش پذیر ہو۔ عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ اگر گرفتار کر وہ شخص حاضری کی ضمانت دے تو اسے ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔
غیر قانونی حراست
مجموعہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 100 کا اطلاق غیر قانونی حراست کی صورت میں ہوتا ہے ۔ اس دفعہ کے تحت اگر کوئی شخص ایسے حالات کے تحت محبوس ہوتا ہے کہ وہ حبس بیجا کے جرم کی حد تک پہنچتا ہے تو مجسٹریٹ درجہ اول یا سب ڈویژ نل مجسٹریٹ اس شخص کو تلاش کرنے کیلئے وارنٹ جاری کر سکتا ہے اور جس شخص کے نام پر وارنٹ جاری کیا جائے گا وہ محبوس شخص کو تلاش کر کے فورا مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرے گا اور مجسٹریٹ ایسے مقدمے میں جیسا مناسب ہو حکم صادر کرے گا۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “فوجداری عدالتوں کی اقسام اور اختیارات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………فوجداری عدالتوں کی اقسام اور اختیارات ………