معاشرتی تصورات ⇐ معاشرے کے بعض لوگ کاروبار کی ترقی کو ویسے ہی اچھا نہیں سمجھتے۔ ان کے نزدیک اصل چیز روحانی ترقی ہوتی ہے اور کاروبار کی ترقی روحانی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہے۔ ظاہر ہے ان خیالات و تصورات کے حامل معاشرہ میں کاروبار کی ترقی کی رفتار تیز کرنا ممکن نہیں ہے کاروبار کی ترقی ایک ارادی عمل ہے اگر اس کا فاریز کرنا کی ترقی ارادہ اور خواہش ہی نہ تو یہ کیسے ہوسکتی ہے۔ کاروبار کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کا رویہ اور طرز عمل موزوں اور موافق ہو۔ کسی ملک کے وسائل کی کثرت اس ملک کو ترقی سے ہمکنار نہیں کر سکتی۔ ترقی کے لئے ضروری ہے کہ افراد کے اندر ترقی کی خواہش موجود ہو۔ معاشرہ کے افراد مادی خوشحالی کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہوں اور اسے حاصل کرنے کے۔ و جہد کرنے پر تیار ہوں۔ جب معاشرہ میں مادی خوشحالی کو برا سمجھا جائے یا لوگوں میں اپنی موجودہ حالت پر قناعت کرنے کا جذبہ پایا جائے تو وہاں وسائل کی کثرت کے باوجود کاروبار کی ترقی کا عمل جاری نہیں ہو سکتا۔ ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں ایسے ادارے ہوں جو لوگوں میں مادی خوشحالی کے حصول کا جذبہ پیدا کریں اور ان کے لئے تحریک و ترغیب کا موجب بنیں ۔
معاشرتی رسومات
اگر معاشرہ میں غلط قسم کی رسومات رواج پاچکی ہوں تو لوگ ان رسومات کے چکر میں پھنتے رہتے ہیں وہ مقدمہ بازی یا بچیوں کی شادی بیاہ کے لئے قرض لیتے ہیں اس قسم کے غیر پیداواری قرضے ان کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں اور ساری عمر وہ اس بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔ اس سے ان کی بچت کی طاقت متاثر ہوتی ہے۔ اور کاروبار کو ترقی کرنے کے مواقع میسر نہیں آتے ۔ اگر لوگوں میں تعلیم عام کر کے انہیں غلط کے ۔ معاشرتی رسومات سے چھٹکارا دلایا جائے تو وہ غیر پیداواری قرضے کے بوجھ سے بچ سکتے ہیں۔ اس طرح وہ ہے۔ اوره ملک کی ترقی کے لئے پیداواری قرضے کے لئے ترقی کی رفتار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
قدامت پسندی
اگر لوگ قدامت پسند ہوں تو ان میں روائتی انداز فکر وعمل کے ساتھ ایک خاص قسم کی جذباتی وابستگی ہو جاتی ہے جسے وہ ترک کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ۔ انہیں ترقی کے جدید طریقوں سے چڑ ہوتی ہے ۔ قدامت پسند لوگ ہر بات کو تقدیر اورقسمت کی دین سمجھتے ہیں وہ ہر مشکل کو قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگ خود اعتمادی جرات اور حوصلے کے تصور سے نا آشنا ہوتے ہیں ۔ اور خود بھی بھی مشکل کام سر کرنے کا عزم نہیں رکھتے ایسے لوگ کاروبار کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہوتے ہیں کیونکہ یہ کاروبار کی ترقی کے جدید طریقے نہیں اپناتے ۔
اجتماعی شعور
اگر معاشرہ میں اجتماعی شعور پختہ نہ ہو تو ایک طرف مالدار عیش و عشرت پر بے تحاشا دولت صرف کرتے ہیں اور دوسری طرف عوام غربت و افلاس کی چکی میں پس رہے ہوتے ہیں۔ ایسے معاشرہ میں امراء میں عیش و عشرت کا رجحان بھی بڑھتا ہے وہ اپنے غریب عوام کے معیار زندگی کو سامنے رکھ کر اپنے طرز زندگی کی اصلاح کی بجائے دوسرے ترقیاتی ممالک کے افراد کا معیار زندگی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں اس طرح ملکی وسائل کا ایک بڑا حصہ کا روبار کی ترقی کی بجائے امراء کی عیاشیوں کی نذر ہو جاتا ہے۔
دولت کی ذخیرہ اندوزی
اگر لوگوں میں دولت کو ذخیرہ کرنے کا رجحان پایا جائے تو وہ دولت کو کسی پیداواری کام میں لگانے کی بجائے اپنی تجوریوں میں بند رکھ چھوڑتے ہیں۔ اس طرح وہ دولت جو کاروبار کی ترقی کا باعث بن سکتی ہے بے کار پڑی رہتی ہے اور کاروبار مالی بد حالی کا شکار رہتے ہیں۔
خواندگی کا تناسب
اگر ملک میں خواندگی کا تناسب بہت کم ہو اور عوام کی اکثریت جہالت کا شکار ہو تو وہ نئے علوم و فنون اور نئے افکار سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتی اس لئے وہ علم وفن کی جدید ترقی سے استفادہ کرنے سے محروم رہتی ہے۔ جہالت اور نا خواندگی کی وجہ سے معیشت کے تمام شعبے پسماندہ رہ جاتے ہیں۔ اگر ملک میں آبادی کا خاصا تناسب پڑھا لکھا ہو تو وہ معاشی ترقی کے تقاضوں کو سمجھتے ہیں اور معاشی ترقی کے حصول کی خاطر ہر قربانی دینے کو تیار ہوتے ہیں۔
آبادی میں اضافہ
اگر آبادی میں اضافہ کی رفتار زیادہ ہو تو اس بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات زندگی پوری کرنے پر قومی دولت کا بیشتر حصہ خرچ ہو جاتا ہے اس لئے بچتیں بہت کم ہوتی ہیں اور سرمایہ کی تشکیل پر برا اثر پڑتا ہے۔ مزید برآں آبادی کی افزائش سرمایہ کاری کی نوعیت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ سرمایہ کاری کا زیادہ حصہ اشیائ صرف کو پیدا کرنے پر لگانا پڑتا ہے۔ افراد آبادی کا اثر زراعت پر بھی پڑتا ہے۔ زراعت پر آبادی کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے۔ ملک غذائی قلت کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور زرمبادلہ اشیائے سرمایہ کی بجائے اشیائے صارفین کی در آمد پر خرچ ہو جاتا ہے۔ اس طرح کاروبار محدود ہو کر رہ جاتے ہیں اور انہیں ترقی کا پورا موقع نہیں ملتا۔
لوگوں کا رجحان
بعض ممالک میں لوگوں کا زمین کے ساتھ وابستگی کا قوی رجحان پایا جاتا ہے زمین کی ملکیت انہیں معاشرہ میں نمایاں مقام عطا کرتی ہے۔ اس لئے ان ممالک میں دولت مند افراد صنعت و حرفت اور کاروبار کو ترقی دینے کی بجائے زراعت پر بھی اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ اس لئے کاروبار ترقی نہیں کر سکتا۔
طبقاتی تقسیم
اگر ملک میں دولت کی غیر مساوی تقسیم ہو اور معاشرہ دو طبقوں میں تقسیم ہو چکا ہو ایک امیر اور دوسرا غریب ۔ امیر طبقہ دن رات عیش و عشرت میں مصروف رہتا ہے جب کہ غریب عوام کی اکثریت کے لئے بنیادی ضروریات حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ امیر امیر تر ہونے کر کے چکر میں رہتے ہیں اور وہ غریب عوام کو معاشی طور پر پسماندہ رکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ امیر لوگ پوری معیشت پر چھائے ہوتے ہیں اور غریبوں کا استحصال کرتے ہیں وہ یہ کبھی پسند نہیں کرتے کہ مزدور ترقی کر کے ان کے مد مقابل کھڑے ہو جائیں۔ ایسے معاشرے میں یہی طبقاتی کشمکش کا روبار کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
مل جل کر کام کرنا
اگر معاشرے میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کو بری نگاہ سے نہ دیکھا جاتا ہو اور عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہوں تو ملک کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، لوگوں کی آمد نیاں زیادہ ہوں گی۔ بچت کی شرح میں اضافہ ہوگا۔ سرمایہ کاری زیادہ ہوگی اور کاروبار کوترقی حاصل ہوگی۔ اس کے برعکس اگر معاشرے میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کا رواج نہ ہو اور عورتیں گھر کی چار دیواری تک ہی محدود ہیں اور اپنی قدیم اور فرسودہ روایات سے چھٹی رہیں تو کاروبار ترقی نہیں کر سکے گا۔
سازگار ماحول
کاروبار کی ترقی کے لئے ماحول کا سازگار ہونا بہت ضروری ہے ۔ اگر لوگوں کو رہائش کی بہتر سہولتیں میسر نہ ہوں اور کارخانوں میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہ رکھا جاتا ہو تو اس سے مزدور ہو تو کی استعداد کار کم ہو جاتی ہے۔ وہ اپنی صلاحیتوں کا صحیح فائدہ نہیں اٹھا سکتا اس طرح پیداوار میں کمی کاروبار کی ترقی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ اگر لوگوں کو رہائش کی بہتر سہولتیں فراہم ہوں ۔ انہیں سیر و تفریح کے زیادہ مواقع میسر ہوں، کارخانوں میں مزدوروں کی صحت و آرام کا پورا پورا خیال رکھا جاتا ہو تو مزدور کی استعداد کار میں اضافہ ہونے سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور کاروبار وسعت اختیار کرتا ہے۔
کاروبار کا نمائشی اثر
اروبارکی تری کا اشارہنمائی اور بھی ہےاگر معاشرہ میں لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر نمائی اثر فورا قبول کریں تو کاروباری ترقی ما ہوتی ہے۔مثال کےطور پر اگر اک گھرمیں ریکن ٹیلی وژن، یادی سی۔ آر ہو تو اس شخص کے متاثر جتنے بھی ہمسائے ہوں گے ان کے دلوں میں بھی رنگین ٹیلی وژن اور وی سی آر کی خواہش پیدا ہوگی ان کی آمدنی کے ذرائع اگران کو یہ اشیاء خریدنے کی اجازت نہ بھی دیں تب بھی وہ ہر صورت میں ان اشیاء کو خرید کردم لیں گے۔ خواہ انہیں اس کیلئے ادھارہی کیوں نہ لینا پڑے۔ اس طرح نمائشی اثر کی بدولت فضول خرچی کی عادت پڑتی ہے بچت کی شرح کم ہو جاتی ہے بچتوں میں کمی سرمایہ کاری میں کی کا باعث بنتی ہے اور کاروبار کی ترقی متاثر ہوتی ہے۔
تنظیمی صلاحیت
بعض معاشروں میں اعلیٰ صلاحیت کے حامل افراد کا روبار اور حصول دولت کے میدان میں پیش قدمی کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک معاشرہ میں عزت و وقار دولت کی بجائے کسی اور ذریعہ مثلاً فوجی شجاعت، مذہبی تقدیس اور علم وغیرہ سے ہوتا ہے اس قسم کے معاشرے کاروبار کی ترقی سے کبھی ہمکنار نہیں ہوتے۔ کاروبار کی ترقی کے بادل اس سرزمین پر برستے ہیں جو آجرین کی تنظیمی صلاحیتوں کی قدر کرتی ہے اور انہیں ابھرنے اور نکھرنے کے لئے مناسب مواقع فراہم کرتی ہے۔ جہاں آجروں کو اپنی عظیمی کے في صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے موجود صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع موجود ہوں وہاں ایجادات معرض وجود میں آتی ہیں۔ کام کے لئے نے طریقے پیدا ہوتے ہیں جو کم خرچ ہونے کی بناء پر معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کر دیتے ہیں ۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “معاشرتی تصورات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ