معاشرتی زندگی سے متعلق حقوق ⇐ معاشرے میں انسان جن دوستیوں کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے وہ دو ہستیاں اس کے والدین ہیں جن کے احسانات اللہ اور رسول ﷺ علم کے بعد انسان پر سب سے زیادہ ہوتے ہیں اس لئے یہ سب سے زیادہ واجب الاحترام ہیں۔ قرآن پاک میں ان کے بے شمار حقوق گنوائے گئے ہیں۔ والدین کے ساتھ اولاد کی روش کیسی ہونی چاہیے ۔
والدین کے ساتھ حسن سلوک
اس کا نقشہ اللہ تعالی نے سورۃ بنی اسرائیل میں ان الفاظ میں بیان کیا ہے اور تیرے پروردگار نے حکم دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ جب بھی بڑھاپے کے وقت ان میں سے ایک یا دونوں تیرے پاس ہوں تو ان دونوں کو اف تک نہ کہو اور نہ ہی انہیں جھڑ کو۔ ان دونوں کے ساتھ نرمی سے بات کرو اور کہو کہ اے پروردگار ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے مجھے بچپن میں پالا پوسا۔” (آیت 83)
والدین کے آداب
والدین کے آداب کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں۔ احسان احترام سے بات کرنا اطاعت خدمت دعائے مغفرت، بڑھاپے میں خاص خیال ۔ نیز اسلامی معاشرے کے آداب معاشرت میں ” والدین کے حقوق کی نگہداشت کو اہم عنصر مانا جاتا ہے اس لئے ہر ممکن طریقے سے والدین کے حقوق کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تا کہ اس سے اللہ اور رسول ﷺ ہم دونوں راضی ہوں اور ہماری دنیا و آخرت سنور جائے ۔”
اساتذہ کے حقوق
اسلام میں استاد کو بلند مقام حاصل ہے۔ حضور ﷺ نے خود اپنے آپ کو معلم قرار دیا ہے ۔ آپ کا ارشاد ہے۔ مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ (حدیث)
استاد کا احترام
استاد بچے کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لئے استاد کا احترام اور اطاعت وفرمانبرداری کرنی چاہیے۔ باپ اولاد کی جسمانی صحت اور تربیت کا اہتمام کرتا ہے جبکہ استاد اس کو روحانی بالیدگی عطا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد کا والد سے بھی زیادہ احترام کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ حضرت علی کا ارشاد ہے۔ جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھا یا وہ میرا آقا ہے۔”
روحانی والدین کا درجہ
حضور اکرم ﷺ کے دور میں صحابہ کرام جب آپ سے تعلیم حاصل کرنے بیٹھتے تو کامل ادب کو ملحوظ رکھتے تھے۔ روایت ہے کہ صحابہ کرام مجلس میں یوں بیٹھتے تھے۔ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھتے ہیں اور حرکت کرنے پر اڑ جائیں گے ۔ ( بخاری ومسلم ) استاد کو ہمارے روحانی والدین کا درجہ دیا گیا ہے اس لئے ان کا احترام ہمارا فرض ہے۔
اولاد کے حقوق
جس طرح اولاد پر والدین کے حقوق ہیں ویسے ہی اولاد کو بھی ماں باپ سے چند حقوق حاصل ہیں ۔ اس لئے اولاد کے حقوق کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اولاد کا یہ حق ہے کہ والدین اس کی درست خطوط پر تربیت اور پرورش کریں۔ اس کو رہائش لباس اور غذا کی سہولت فراہم کریں ۔ ان کو اچھی تعلیم و تربیت دیں اور جوان ہونے پر ان کی شادی کا بندو بست کریں۔
میاں اور بیوی کے حقوق
ازدواجی زندگی کی کامیابی کا دار و مدار شوہر اور
بیوی کے رویوں اور ان کے درمیان باہمی تعلقات پر ہے۔
گھر یلوزندگی صرف اس وقت خوشگوار ہو سکتی ہے
جب بیوی اور خاوند دونوں اپنے فرائض اخلاص اور
تندہی سے سر انجام دیں ۔
بچوں کی بہتر تربیت
بچوں کی بہتر تربیت اور ذہنی نشو و نما کیلئے گھر کی فضا خوشگوار ہونا لازمی ہے اور ایک اچھا گھر وہی ہے جس کی فضا میں خوف اور ڈر نہ ہو۔ اگر میاں بیوی کے درمیان باہمی اتفاق ہو تو ہی بچوں کو سازگار ماحول مل سکتا ہے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب دونوں اپنے حقوق اور فرائض کی ادائیگی کا خیال رکھیں۔
بیوی کے حقوق
شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی کے وقت مقرر کردہ مہر بیوی کو ادا کرے۔ بیوی سے حسن سلوک سے پیش آئے ۔ ارشاد ہے: اور عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (سورۃ نساء (19)
حضور عالم کا فرمان ہے۔
تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جواپنی بیویوں سے اچھا سلوک کرتے ہیں ۔” خاوند کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیوی کو استطاعت کے مطابق نفقہ ادا کرے یعنی بنیادی ضروریات زندگی رہائش اور لباس بیوی کا حق ہے۔ سورہ البقرہ میں تاکید ہے۔ مالدار پر اس کی استطاعت اور مفلس پر اس کی استطاعت کے مطابق نفقہ ہے۔ (البقرہ 274 )
ایک سے زائد بیویوں کی موجودگی
ایک سے زائد بیویوں کی موجودگی میں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کا حکم ہے۔ دوسرے نکاح کیلئے دین میں عدل کی شرط رکھی گئی ہے۔ قرآن میں ہے: پس اگر تم کو اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے تو تم ایک ہی بیوی پر اکتفا کرو۔ ( النساء
شوہر کے حقوق
جس طرح ہوئی کو دین نے حقوق عطا کئے ہیں اس طرح اس کے ذمہ کچھ فرائض بھی ہیں جو خاوند کے حقوق ہیں۔ بیوی کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اطاعت شعار اور فرمانبردار ہے۔ قرآن حکیم میں نیک بیوی کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے نیک بیویاں وہ ہیں جو اپنے خاوندوں کی فرمانبردار ہوتی ہیں ۔ (النساء (75)
مال و عزت کی حفاظت
عورت کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں اس کے مال و عزت کی حفاظت کرے۔ حضورصلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم ہم نے فرمایا جب کسی عورت کا شوہر باہر جائے تو بیوی کیلئے لازم ہے کہ وہ اس کے پیچھے اپنی عزت کی حفاظت کرے۔
بچوں کی تعلیم و تربیت
شوہر کے مال کی نگرانی میں اس کی وفادار رہے ۔ ( بخاری ومسلم ) اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھے اور انہیں معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے۔
یتیموں کے حقوق
یتیم جن کے سر پرست اس دنیا میں نہیں رہتے ایسے افراد ہمدردی اور محبت کے مستحق ہوتے ہیں جو افراد یتیم کی کفالت کریں یا ان کا خیال رکھیں ان کیلئے اجر عظیم ہے۔
حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے
حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے جو شخص یتیم کے سر پر پیارے ہاتھ پھیرے کا جتنے بال اس کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اسے اتنی نیکیاں ملیں گی ۔” ارشاد ربانی ہے۔ ہم نے تمہارے مالوں میں یتیموں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کا حصہ رکھا ہے اس لئے تم اپنا فرض ادا کرو۔ (البقرة : 36)
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “معاشرتی زندگی سے متعلق حقوق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…….معاشرتی زندگی سے متعلق حقوق …….