مفروضہ کا مفہوم

مفروضہ کا مفہوم ⇐ مفروضہ اس تعلق کو ظاہر کرتا ہے جو دو یا دو سے زیادہ تصورات کے مابین پایا جاتا ہے۔ جب ہم اس تعلق کو پرکھ لیتے ہیں یا تصدیق کر لیتے ہیں تو تعلق حقیقت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ حقیقت نظریے کی تشریح کرتی ہے۔ مفروضے میں ایک ہی حقیقت کی تشریح کی جاتی ہے جبکہ نظریے میں بہت سے حقائق ہوتے ہیں۔ مفروضے کے بارے میں گڈ اور ہیٹ لکھتے ہیں کہ مفروضہ ایک اندازہ ہوتا ہے جو کسی چیز کو مشاہدہ کرنے کے بعد بنایا جاتا ہے اور وہ تحقیق کی رہنمائی کرتا ہے۔ نظریے میں بہت سے حقائق ہوتے ہیں جن کا مشاہدہ کر کے نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔

مفروضہ کا مفہوم

مفروضہ کا مفہوم

اس لئے پہلے نظریے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد بذریعہ استخراج مفروضہ بنایا جاتا ہے۔

مفروضے کے بارے میں سوہر کہتے ہیں

مفروضہ ایک خیال ہے

تحقیق کرنے سے پہلے ہم مفروضے کو غلط یا درست نہیں کہہ سکتے “

اور ہم سائنسی تحقیق کے بعد ہی اس نتیجے پر پہنچتے ہیں

مفروضے میں کس حد تک سچائی ہے

مفروضے کے ذرائع 

مفروضہ ایک فرضی بیان یا تخیل ہوتا ہے جو دو یا دو سے زیادہ متغیرات کے باہمی تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ مفروضے کو بذریعہ استخراج اخذ کیا جاتا ہے۔ نظریے مفروضات کو جنم دیتے ہیں اور مفروضے حقائق کو حقائق کی تنظیم دوسری طرف سے نظریات کو جنم دیتی ہے یا پہلے سے موجود نظریات میں تبدیلی لاتی ہے جسے نظریات کی ترمیم کہتے ہیں۔ مفروضنے عام طور پر تین ذرائع سے جنم لیتے ہیں۔

اندازه

پہلے سے موجود علم کا مطالعہ

نظریے

اندازه

ہر معاشرے میں لوگ مختلف الانواع مسائل سے دوچار ہوتے ہیں اور ان مسائل کے حل کیلئے تحقیق بہت ضروری ہے لیکن تحقیق کو ہی راستہ پر گامزن کرنے کیلئے مفروضے کا ہونا اشد ضروری ہے۔ ایک محقق اپنے تجربے کی بنا پر محض اندازہ کر لیتا ہے

منطقی نوعیت

اس مسئلے کی وجوہات کیا ہیں لیکن چونکہ وہ اپنے اس میدان میں ماہر ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کا اندازہ منطقی نوعیت کا ہوتا ہے جس کا دار و مدار عقلی بنیادوں پر ہوتا ہے۔ اس قسم کے اندازے کو ہنچ کہتے ہیں۔

  پہلے سے موجود علم کا مطالعہ 

ایک محقق مختلف مسائل پر موجود حقیقی معلومات اور ادب کا گہرا مطالعہ کرتا ہے اور اس طرح وہ واقعہ اور سبب میں ایک تعلق پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ پہلے سے موجود سائنسی علم اس کی رہنمائی کرتا ہے۔

  پہلے سے موجود علم کا مطالعہ 

نظر یہ

نظر یہ بھی مفروضوں کو جنم دیتا ہے۔ بذریعہ استخراج نظریہ سے مفروضے تشکیل دیئے جاتے ہیں جن کی صداقت کو پرکھنے کیلئے پھر مواد اکھٹا کرنے کے بعد اسکا تجزیہ کیا جاتاہے جسکی بنیاد پر انہیں قبول یا رد کیا جاتا ہے۔

مفروضہ کے ذرائع

مفروضہ کا مفہوم گڈ اورہیٹ کے نزدیک مفروضے مندرجہ ذیل ذرائع سے حاصل کئے جاتے ہیں۔

علم کے ذخائر

انسانی ثقافت روز بروز ترقی کر رہی ہے اور سائنسی ترقی کی وجہ سے تخیلات اور علم کے ذخائر جمع ہو چکے ہیں۔ ان کا مشاہدہ کرکے ہم مفروضے بنا سکتے ہیں۔

نظریات

نظریات سے بذریعہ استخراج مفروضے تشکیل دیئے جاتے ہیں اور مفروضوں سے نئے نظریات جنم لیتے ہیں یعنی سائنسی علم خود ہی مفروضوں کو جنم دیتا ہے۔

تمثیل

مفروضوں کا ایک ذریع تمثیل ہے

ایک قسم کے حقائق سے بہت سے مفروضے بنائے جاسکتے ہیں۔

تمثیل کو اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے    

یعنی جب الف برابر جوب اور ب برابر ہو

پانچ کے تو الف برابر ہوگا؟ کے۔ مثلا عمرانیات میں ہم اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ

اگر معیار تعلیم بلند ہوا تو شرح پیدائش کرے گی اور اگر شرح پیدائش کرے گی تو معاشی ترقی ہوگی۔ ان دونوں مفروضوں سے بذریعہ تمثیل ہم یہمفروضہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اگر معیار تعلیم بلند، ہوگا تو معاشی ترقی ہوگی۔

تمثیل

ذاتی تجربات اور مشاہدات

اکثر اوقات محقق کے ذاتی تجربات و مشاہدات محقق کی رہنمائی کرتے ہوئے اسے مفروضوں کی تشکیل میں مدد دیتے ہیں لیکن اس بات کا انحصار حق کی ذہنی سوچ اور صلاحیتوں پر مشتمل ہے۔

مفروضوں کی تشکیل میں حائل مشکلات

مفروضہ نظریہ سے بذریعہ استخراج حاصل کیا جاتا ہے۔ یعنی نظریہ جن حقائق کو بیان کرتا ہے۔ ان کی صداقت کو پرکھنے کے لیے یہ بات قائم کر لی جاتی ہے کہ آیا یہ حقائق درست ہیں یا غلط۔ اب اس بات و مفرونے کو غلط یا صیحح ثابت کرنے کے لیےمحقق کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ تحقیق کے بغیر ہم مفروضہ کے صیحح یاغلط کا انداز نہیں کر سکتے مفروضے بنانے میں انسان کی اپنی سوچ اور ذہانت بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جن کا ذکر نیچے کیا جا رہا ہے۔

 نظریاتی علم میں پیچیدگی

مفروضہ کا مفہومعام طور پر یہ نظریہ علم غیر واضح اور مبہم اندازہ پایا جاتا ہے اور آسانی سے مفروضےاخذ نہیں کیے جاسکتے۔

 صلاحیت کی کمی

نظریاتی علوم سے منطقی استدلال سے مفروضے تشکیل دینے کے لیے تجربہ اور صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صلاحیت کی کمی نظریاتی علم کو منطقی طریق سے استعمال کرنے کے راستے میں حائل ہوتی ہے۔

 تحقیقاتی طریقہ کی پیچیدگی

سائنسی تحقیق کا طریقہ کار اتنا مشکل اور پیچیدہ ہے کہ

آسانی کے ساتھ اس سے مفروضے تسکیل نہیں دیے جا سکتے۔

ان تمام پیچیدگیوں اور

مسائل کے باوجود تحقیق اور مفروضوں کی تشکیل کا سلسلہ جاری ہے اور

محقق چند شرائط کو پیش نظر رکھتے ہوئے مفروضے اخذ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ چیدہ چیدہ شرائط مندرجہ ذیل ہیں۔

 تحقیقاتی طریقہ کی پیچیدگی

مفروضوں کی تشکیل کیلئے ضروری امور

مفکرین نے مفروضوں کی تشکیل کیلئے چند امور کو ضروری قرار دیا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں

واضح تصورات کے حامل

مفروضوں کو واضح تصورات کا حامل ہونا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں ہم کہ سکتے ہیں کہ مفروضے میں ہم جتنے تصورات و خیالات بیان کریں وہ واضح ہونے چاہئیں۔ ان میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہونی چاہیے اور وہ اپنا مطلب صاف صاف بیان کر سکتے ہوں۔

 اخلاقی فیصلوں سے پاک مفروضے

اس کا مطلب یہ ہے کہ مفروضے جو تصورات استعمال کرتے ہیں ان میں مقداری پہلو کا پایا جانا بہت ضروری ہے اور ان میں کسی اخلاقی فیصلہ کا عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔

 مخصوص مفروضے

مفروضے کیلئے یہ بات ضروری ہے کہ وہ مخصوص قسم کے ہوں ۔ یعنی مفروضے میں جس بات کو بیان کیا جارہا ہے وہ اس تک محدود ہونے چاہئیں تاکہ ان پر تحقیق کی جاسکے۔ اس قسم کے مفروضے کیلئے ضروری ہے کہ اس میں وہ باتیں نہ پائی جائیں جن کا اس مفروضے سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔

 مفروضے کا تحقیق کے طریقہ کار سے تعلق

مفروضہ کا مفہوم

مفروضہ ایسا بنایا جائے

جس پر پہلے سے موجود سائنسی طریقہ کار سے تحقیق ہو سکے۔

مفروضہ ایسا نہیں ہوتا چاہیے

جس پر تحقیق کرنا

ایک الگ مسئلہ بن جائے۔

 مفروضے کا تحقیق کے طریقہ کار سے تعلق

مفروضہ  اور نظری کا تعلق

نظریہ اور مفروضے کا تعلق بہت ضروری ہے کیونکہ مفروضہ نظریے میں موجود حقائق سے اخذ کیا جاتا ہے۔ اس لئے مفروضہ اس نظریے کے مطابق ہونا چا ہے جس سے معروضہ اخذ کیا گیا ہو اور مفروضہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اس کا نظریے سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ اگر مفروضہ ایسا ہوگا کہ اس کا نظریہ سے کوئی تعلق نہ ہوتو اس پر تحقیق کرنا مشکل ہوگا اور تحقیق کے نتائج بھی بے معنی ہوں گے۔

حقائق کی ترجمانی

مفروضے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ان حقائق کی ترجمانی کرے جن حقائق سے اخذ کیا گیا ہے۔ یعنی ایسا مفروضہ  جو ان حقائق کی ترجمانی نہ کرتا ہو جن سے حاصل کیا گیا ہو تو اس کی صحت مشکوک ہوتی ہے۔

تجرباتی حقائق سے مطابقت

دوسرے مفروضوں کی صحت کیلئے ضروری ہے کہ تجربات سے جو حقائق سامنے آئیں مفروضہ ان سے مختلف نہ ہو۔

پہلے سے ثابت شدہ حقائق سے مطابقت

معروضہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان تمام حقائق سے مطابقت رکھتا ہوجن کا پہلے مشاہدہ کیا جاچکا ہویعنی جتنے حقائق سامنے آئے ہوں وہ مفر و حسان کی ترجمانی کرے اور ان کی کامیاب وضاحت بھی کرتا ہو۔

مفروضے کی سادگی

تحقیق کے ذریعے مفروضے کو پرکھنے کا انحصار اس بات پر بہت زیادہ ہوتا ہے کہ مفروضہ سادہ ہو اور غیر مبہم انداز میں بیان کیا گیا ہو۔ یاد رکھیں کہ مفروضہے میں بیان کی پیچیدگی اور غیر واضح عبارت مفروضے کی جانچ میں حائل ہوتی ہے۔

 منطقی استقامت

مفروضہ منطقی استقامت کا حامل ہو یعنی منطقی طریق استدلال سے حاصل کیا گیا ہو اور منطقی اصولوں سے جب چاہے اسے اخذ کیا جاسکے۔ یعنی بار بار اخذ کرنے پر بھی مفرونے کی شکل و شباہت میں تبدیلی واقع نہ ہو۔ اگر ایک دفعہ آپ کسی نظریے سے ایک مفروضہ بناتے ہیں اور دوسری دفعہ کوئی مفروضہ اس کے بالکل الٹ بناتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں میں سے ایک مفروضہ غلط ہے اور منطقی استقامت کا حامل نہیں۔

 منطقی استقامت

مفروضے کی اقسام

مفکرین نے مفروضے کی تین اقسام بیان کی ہیں

تجرباتی یکسانیت کے مفروضے

ایسے مفروضوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ ان میں ان حالات کو بیان کیا جاتا ہے جن میں پیش آنے والے واقعات ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ان واقعات کی نوعیت ایک جیسی ہوتی ہے ۔ ہماری روزمرہ کی زندگی میں بہت سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں جن کی نوعیت ایک جیسی ہوتی ہے۔ ایسے مفروضے خیالات و تصورات کو واضح طور پر ظاہر نہیں کرتے ۔ ان میں صرف ایک تصور ملتا ہے۔

پیچیدہ مثالی نوعیت کے مفروضے

بعض مفروضے پیچیدہ مثالی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ یہ مفروضے تجرباتی یکسانیت کے مفروضوں کے مابین تعلق کو بیان کرتے ہیں۔ نیز تجربات سے حاصل ہونے والے یکساں نتائج کا تعلق بھی بیان کرتے ہیں۔ ایسےمفروضے عام حالات میں موجود نہیں ہوتے بلکہ مخصوص حالات اور اوقات میں ملتے ہیں۔ اس لئے ان کو مثالی نوعیت کے مفروضے کا نام دیا گیا ہے۔ اس قسم کے مفروضے کہیں کہیں نظر آئیں گے۔ ہر جگہ اور ہر وقت اس قسم کے مفروضوں کا ہونا نا ممکن ہے۔

 تجرباتی مفروضے

اس قسم کے مفروضے عام حالات میں بنائے جاسکتے ہیں۔ ایسے مفروضوں میں دو متغیرہ کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان میں ایک آزاد متغیرہ ہوتا ہے اور ایک تابع متغیرہ ہوتا ہے۔ جب آزاد متغیرہ بدلتا ہے تو اس کے ساتھ تابع صغیرہ میں بھی تبدیلی آتی ہے اور اگر آزاد متغیرہ تبدیل نہیں ہوتا تو تابع متغیرہ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔ اس قسم کے مفروضے ہم اپنی روز مرہ زندگی کے تمام حالات میں بھی بنا سکتے ہیں۔ مثلا کوئی طالبعلم جتنی محنت کریگا یا اس کے مطابق اس کو امتحان میں نمبر ملیں گے یا کوئی جتنی اچھی خوراک کھائے گا اس کی صحت اتنی ہی اچھی ہوگی۔ اس طرح ہم اور بھی مفروضے بنا سکتے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کومفروضہ کا مفہوم  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………….مفروضہ کا مفہوم.…………

Leave a comment