نظریہ مختتم پیداواری
نظریہ مختتم پیداواری⇐ ہر فرم اس مفروضہ پر کام کرتی ہے کہ وہ بیش ترین یا زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرے گی۔ اس مفروضہ پر محنت کی طلب کا نیو کلاسیکل نظریہ قائم ہے۔ اس کو نظر یہ مختتم پیداواری بھی کہتے ہیں۔ محنت کی منڈی میں ایک فرم وہاں بیش ترین منافع حاصل کرے گی جہاں ایک اٹلی محنت کی اکائی لگانے سے اس کے مختتم مصارف مختم وصولی کے برابر ہو جائیں یعنی محنت کی مختم وصولی پیداوار محنت کے ماتم مصارف علامتی طور پر اگر اضافی محنت کی اکائی لگانے سے فرم کے مختتم مصارف کی نسبت مختم وصولی میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے تو وہ زیادہ منافع کمائے کی پاس دو ر با سنت کی اکائی نکالی ہے۔ بین اب حربی صحت کی اک نہیں لگائی جاتی ہیں تو قانون تقلیل حاصل کا نال ہو جاتا ہے اس طرح پر گئی جوتے کی اکائی چھیلی اکائی سے کم پیداوار دیتی ہے۔ آخر کار دان صحت کی اکائی کی ختم وصولی اس کے خاتم مصارف کے برار ہو جاتی ہے۔ این مقام پر فرم حربی صحت کی اکائیاں اگاہ بن کر دے گی کیونکہ یہاں وہ زیادہ سے زیادہ منافع کمان کی اور ھر و منافع کمانے کا امکان ہیں
محنت کے مخاتم مصارف اور خاتم وصولی کی پیدائش
محنت کے مختتم مصارف
مختتم مصارف محنت کی ایک اضافی اکائی لگانے کے مصارف ہوتے ہیں۔ مکمل مقابلہ کی منڈی میں فرمہ منڈی میں رائج احمرت کو قبول کرتی ہے اور اس میں تبدیلی نہیں لاسکتی ۔ اس طرح وہ افقی خط رسید کا سامنا کرتی ہے اسلئے محنت کے مختم مصارف دراصل اس کی اجرت ہی ہوتی ہے یعنی
محنت کی مختتم وصولی پیداوار
محنت کی ایک انگلی یا اضافی اکائی لگانے سے ایک فرم کی وصولی میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ ختم وصولی پیداوار کہلاتی ہے۔ میں خاتم وصولی پیداوار سے مرادہ واضافی پیداوار ہے جو آخری مزدور لگانے سے حاصل ہوتی ہے۔ ختم وصولی پیداوار جنت کی مختم مادی پیداوار اور صحت کی مختم وصولی کے حاصل ضرب کے برابر ہوتی ہے۔
ایک فراہم کے لیے پیش ترین منافع پر روزگار کی سطح
گوشوار کی وضاحت
ایک فرم اس حد تک مرد در ملازم رکھے گی جہاں اس کے آخری مزدوری خاتم پیداوار محنت کی منڈی میں طے شدہ اجرت کے برابر ہو جائے۔ ہے تو وارے میں فرض کیا گیا ہے نے کمالی اول قیمت و ا ر ہے ہے عوام پہلے مردوں کی محنت وصول ہے اور 100 سے ہے میں 100 سے سے جب کہ حاصل کیا گیا ہے میں 11010100 دیے جانے کی المانیوں میں اتے اتار کرنے سے اصول ہو اور MA کم بولی جاتی ہے۔ یہاں عرض کرتے ہیں کر لیا ہے کہ بارشیں رکھیں اور سیانے کی عار کہاں کئے ہوے کی مالی است کی مقدار ہو جاتا ہے۔ اس ضرور ہے کی بنیاد ی کانون تحصیل حاصل کا نا ا جاتا ہے جس کی میرے برای سند کی اقوال کم سے جاتی ہے کنارے کے علاقے بھی اعلی حاتم موصول ہی اندر 100 رہے ہوتی ہے ایہ اے 100 سا ہے ہے۔ ہاں نام و 30 روپے (100 120) کے ای مواج پھل سا ہے۔ اب محبت کی دوسری کوئی نکالی ہوئی ہے و الکتر ا ہے بول ہے جو اسی کی مروی اے سے ملکہ ہے۔ اس طرح فرم اس اتے اک جو دوروں کی اقدار میں حلالہ کرائیے جانے کی اب تمہ اول و کے جاتے ہو تم جنت کی مارا کولیاں لگانے سے حاصل ہوتا ہے نکلوانے توں 100 دے کے بار میں نشہ سا ہے کہ کار سے کام کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مر مر اور لانے سے کردی جان مول ہو ا مریم اشت ا سے کم ہوتی ہے جس سے حرم کو انسان ہوتا ہے۔ اس کے قرم کی مان و باری کی ہے یا انکا کا کارواں ہوتی ہے جہاں اور کہا کہ ہوا ہے یا اللہ کے سوال ہے اگرام ما کے میں لیا گیا ہے جو احمدت ہے۔ یہاں کا حد اقل حل کیا ہے کیا کہ سنت کی منڈی میں مکمل چیز مولی ہے۔ جب تک الاقتم مصارف لا کے نو پر رہتا ہے اس ہفتہ تک صحت کی مقدار یا حتی محنت کی اکائیاں 150- جائے گی۔ کیونکہ محنت کی اکائیوں میں اضافہ پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ نقطہ پر ختم وصولی پیداوار ، اجرت کے برابر ہو جاتی ہے۔
دیگر عام سے وضاحت
اگرام ما کے میں لیا گیا ہے جو احمدت ہے ہے۔ یہاں کا حد اقل حل کیا ہے کیا کہ سنت کی منڈی میں مکمل چیز مولی ہے۔ جب تک الاقتم مصارف MC لا کے نو پر رہتا ہے اس ہفتہ تک صحت کی مقدار یا حتی محنت کی اکائیاں جائے گی۔ کیونکہ محنت کی اکائیوں میں اضافہ پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ نقطہ پر ختم وصولی پیداوار ، اجرت کے برابر ہو جاتی ہے۔ اس لیےانت کی چارا گائیوں تک یہ فرم بیش ترین منافع کمائے گی۔
مفروضات
محنت کی منڈی میں مکمل مقابلہ پایا جاتا ہے۔ سنت کی اتمام اکائیاں پیداوار کے لحاظ سے ایک محبسی ہیں۔ محنت میں نقل پذیری کی صفت موجود ہے۔ مرده شون احمت پر محنت کی رسد چکدار ہے۔ جب زمین اور سرائیکی معین کا نوں پر سخت کی اکائیاں یکے بعد دیگرے پڑھائی جائیں تو قانون تقلیل حاصل کا خفا ہوتا ہے۔
تنقید
پیداواری اس تعداد میں عدم یکسانیت
مزدوروں کی پیداواری استعداد میں یکسانیت نہیں بکہ فرق پایا جاتا ہے۔ ہر ہر دور پہنی و جسمانی لحاظ سے دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ الی طرف سے یہ نظر یہ کر دیا جاتا ہے۔
محنت کی نقل پذیری میں رکاوٹ
محنت کی نقل پذیری میں کئی سماجی ، معاشی اور انتظامی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں۔
محنت کے رسد کے پہلو کو نظر انداز کرنا
اس نظریہ میں محنت کی طلب کے پہلوکو زیادہ اُجاگر کیا گیا ہے اور رسد کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
مکمل مقابلہ کا موجود نہ ہوتا
حقیقی زندگی میں مکمل مقابلہ کم دیکھنے کوملتا ہے۔ اس لئے اس مفروضہ سے اس نظریہ کی عملی اہمیت کم ہوگئی ہے۔
باہمی انحصار
مختتم وصولی یا پیداوار معلوم کرنا مشکل ہے۔ پیداوار محنت سرمایہ زمین اور ناظم کی مشترکہ کوش کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اس لئے محنت کی مادی پیداوار کو دیگر عاملین پیدائش سے علیحدہ کرنا ایک مشکل کام ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں ہوتا کہ کاروبار شروع ہی سے قانون تقلیل حاصل کے تابع ہو۔ پہلے وہ قانون تکثیر حاصل کے تابع ہوتا ہے پھر کچھ عرصہ بعد اس پر قانون تقلیل حاصل کا نفاذ ہوتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “نظریہ مختتم پیداواری“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ