گنے کی بیماریاں
نقد آور فصلوں میں گنے کی بیماریوں ⇐ گنے پر بہت سی بیماریاں حملہ کرتی ہیں ان میں سے کانگیاری، رتاروگ اور موز یک زیادہ اہم ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں ان بیماریوں اور ان کے انسداد کے بارے میں چند ہدایات ذیل میں دی گئی ہیں ان پر عمل کرنے سے ان بیماریوں سے کافی حد تک چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
گنے کی کانگیاری
یہ بیماری تقریباً گنے کے ہر کھیت میں پائی جاتی ہے اس بیماری کی علامت یہ ہے کہ انتہائی نقطہ نموسے ایک چا بک نما سیاہ رنگ کی شاخ نمودار ہوتی ہے جو کہ ابتداء میں ایک سفید رنگ کی جھلی میں لپٹی ہوئی ہوتی ہے اس کے بعد جھلی کے پھٹ جانے سے اس میں سے سیاہ رنگ کا سفوف ہوا کے ذریعے بکھر کر ادھر ادھر تندرست پودوں پر بھی پڑ جاتا ہے اور بعض اوقات اس کے باعث دوسرے سارے پودوں کے بغلی شگوفوں سے اس قسم کی چابک نما سیاہ سفوفوی شاخ نمودار ہوتی ہے۔ ۔ بیمار گنا پتلا رہ جاتا ہے اور اس میں سے رس بھی کم نکلتا ہے اور اس میں کھانڈ کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اس کی بیماری کا حملہ مونڈی فصل پر زیادہ ہوتا ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ پودوں کے وزن میں تقریبا ۷۰ فیصد اور شکر میں ۱۵ سے لیکر ۲۳ فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔
بیماری کی وجوہات
- بیمار گنوں سے حاصل کردہ بیج کاشت کرنا۔
- پودوں کے چشموں پر بیماری کے تخموں کی موجودگی۔
ہوا کے ذریعے بیماری کے سفوف کا کھڑی فصل میں تندرست پودوں کے چشموں پر لگ کر بیماری کا باعث ہوتا۔
- بیمار فصل سے مونڈھی فصل رکھنا
انسدادی تدابیر
صحت مند قلموں کی کاشت کریں۔قلموں کو پھپھوند کش ادویات لگا کر کاشت کیا جائے پھپھوند کش ادویات یعنی بنلیٹ۴۰۰ اڑائی تھین (۱۳۰۰)اور ویٹاویکس (۱۸۰۰) کے محلول میں کماد کے سموں کو ۳ سے ۵ منٹ تک بھگو کر کاشت کریں۔مونڈھی بیمار فصل اگانے کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ جب کھیت میں بیمارگنا نظر آئے تو چابک نما بیمار شاخ کو احتیاط سے نکال کر تلف کر دیا جائے ۔ بیماری سے کم اثر پذیر ہونے والی اقسام بی ایل یاٹرائی ٹان کاشت کریں۔
گنے کارتہ روگ
یہ گنے کی نہایت مہلک بیماری ہے اس بیماری کا حملہ گنے کے تنوں اور پتوں پر ہوتا ہے یہ بیماری اکثر ستمبر کے آخر میں یعنی جب گنا پختگی کے قریب پہنچتا ہے نمودار ہو جاتی ہے۔
علامات
ابتدائی مراحل میں اس بیماری کی علامات واضح نہیں ہوتیں البتہ اگر گنے کو درمیان سے لمبائی کے رخ چیر پھاڑ کر دیکھا جائے تو گنے کا اندرونی حصہ بے قاعد ہ قطعوں میں سرخ نظر آتا ہے جو کہ بعد میں مرض کے شدت کیسا تھ سارے گودے میں پھیل جاتی ہے گودا خمیر کی وجہ سے ترش بود دیتا ہے اور آخری مراحل میں گنے کے گودے کا رنگ خاکی ہو جاتا ہے اور چھلکا سکڑ جاتا ہے اور لمبائی کے رخ پر اس پر جھریاں پڑ جاتی ہیں اور ان پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے گانٹھوں کے چاروں طرف پڑ جاتے ہیں یہ پھپھوندی کے ثمری اعضاء ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں تنے کے ذریعے پتوں کو پہنچنے والی خوراک متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پتے سوکھنا شروع ہوتے ہیں اس کے بعد رفتہ رفتہ تمام چوٹی سوکھ جاتی ہے اور پودا مرجھا کر سوکھ جاتا ہے پتوں پر براہ راست حملہ کی صورت میں پتے کی درمیانی رگ سرخ ہو جاتی ہے مرکز بھورے سفید رنگ کا ہو جاتا ہے جس پر چھوٹے چھوٹے سیاہ نقطے نمودار ہوتے ہیں یہ نقطے بھی بیماری کے ثمری اعضاء ہیں بارش سے بیماری کے تخم پتوں اور تنے کے خول کے درمیان چلے جاتے ہیں جہاں سے وہ تنے میں گانٹھوں یا زخموں کے ذریعے جاتے ہیں اور ایسے گئے بطور بیج استعمال کئے جائیں تو بیماری اور پھیلتی ہے۔
وجوہات
مندرجہ ذیل وہ وجوہات ہیں جن سے یہ بیماری پھیلتی ہے۔
- بیمار فصل ہے بیج کاشت کیلئے استعمال کرنے سے یہ بیماری پیدا ہوتی ہے۔
- گزشتہ بیمار فصل کے باقیات ہے۔
- پتوں کی رگوں سے بیماری کے تخم بارش کے ذریعے گنے کی گانٹھوں پر اگ کر ان کو متاثر کرتے ہیں اور بعض اوقات بیماری کے ریشے گنے کے اندر بھی پہنچ جاتے ہیں ۔
چتکبری یا موزیک
گنے کے اکثر کھیت موزیک کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں یہ دوقسم کی بیماریاں ہوتی ہیں ایک معمولی موزیک ہوتی ہے جو کہ زیادہ مضر نہیں دوسری کو زردی آور موز یک کہتے ہیں یہ بے پناہ مضرپہنچاتی ہے اس کی وجہ سے متاثرہ پتے زرد ہو جاتے ہیں موزیک کی دونوں بیماریوں کی علامات ذیل میں دی جاتی ہیں۔
معمولی موزیک
اس بیماری کی علامات عموما پتوں پرنمودار ہوتی ہیں بیمار پودوں کے پتے قدرے زردی مائل ہو جاتے ہیں ان پودوں کو دیکھنے سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پتوں پر یہ زردی بے قاعدہ ہلکے رنگ کی دھاریاں یا دھبوں کی وجہ سے ہے عام طور پر علامات اوپر کے چار پانچ پتوں پر نمایاں ہوتی ہیں پرانے پتوں پر یہ علامات دھندلی پڑ جاتی ہیں اس بیماری کی عمومی علامات جون سے اکتوبر تک نمایاں ہوتی ہیں لیکن بعد میں گنے کی پختگی اور کہر کی وجہ سے علامات غائب ہو جاتی ہیں صحتِ مند پودوں کے مقابلے میں بیمار پودوں کے قد میں فرق نہیں پڑتا۔
زردی آور موزیک
شروع شروع میں معمولی موزیک کی طرح ہوتی ہے مگر وسط اگست کے بعد متاثرہ پتے واضح زردی کے مظہر ہو جاتے ہیں۔ زردی تمام پتوں پر رکھی جاسکتی ہےاور اکتوبرمیں واضح طور پر مشاہد ہ کی جاسکتی ہے سب سے نوخیز پر معمولی زردی کا مظہر ہوتا ہے دوسرا اور تیسرا پتہ نسبتا زرد ہوتے ہیں جبکہ چوتھا اور پانچواں پتہ شدید زردی کا شکار ہوتے ہیں بیمار پودے نسبتا پست قدر رہ جاتے ہیں۔رس کی ادنی درجہ کا ہوتا ہے اس کے علاوہ گنے کے وزن میں فیصد تک نقصان ہوتا ہے۔
انسدادی تدابیر
چونکہ دونوں بیماریاں سال بہ سال بیمار یوں کی کاشت کے باعث پھیلتی ہیں اس لئے کاشت کیلئے تندرست بیچ صحت مند گنوں سے حاصل کریں۔ بیماری سے پاک بیج حاصل کرنے کیلئے بیج کے کھیت منتخب کر کے نشو ونما کے موسم میں بیماری والے پودوںسے پاک کرلیں چونکہ زرد چتکبری گنے کی پیداوار میں بہت کمی کر دیتی ہے اور اس کے معیار کو خراب کر دیتی ہے اس لئے اس کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے ۔
انسدادی تدابیر
مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کرنے سے بیماری کی روک تھام ہو سکتی ہے۔
چونکہ یہ بیماری بیمار گنے کاشت کرنے سے پھیلتی ہے لہٰذا بیمار گنے کا کوئی ٹکڑا یا حصہ کھیت میں نہ آنے دیں۔ فصل میں کوئی بیمار گنا نظر آئے تو اس کے سارے پودے کو نکال کر بیمار حصے کو جلا دیں اور باقی حصے مویشیوں کو کھلا دیں۔ گنے کی فصل کو ہر سال ایک ہی کھیت میں کاشت نہ کریں۔ بیمار فصل کو موڈھ نہ رہیں۔ پانی دیتے وقت خیال رکھیں کہ پانی بیماری والے کھیتوں سے نہ ہو کر گزرے۔ قوت مدافعت والی اقسام کاشت کریں یعنی سی اوایل ۵۳، ، بی ایل ٹرائٹان اور ایل ۱۸(کاشت کریں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "نقد آور فصلوں میں گنے کی بیماریوں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………….نقد آور فصلوں میں گنے کی بیماریوں ……………