نمائشی اخراجات اور ذخیرہ اندوزی کے اثرات

نمائشی اخراجات اور ذخیرہ اندوزی کے اثرات بنیادی طور پر نمود و نمائش انسانی اور اسلامی اخوت کے خلاف ہے کیونکہ یہ معاشی لحاظ سے پسماندہ او کمزور لوگوں کے لئے تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ دیکھنے والے افراد اپنے آپ کو کمتر محسوس کرتے ہیں۔ ان میں مایوسی پیدا ہوتی ہے۔ دلوں میں حسد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ محرومی کا جذبہ انسانوں بالخصوص نو جوانوں میں بغاوت کو اُبھارتا ہے اور وہ چوری، ڈکیتی، رشوت اور دیگر معاشی و معاشرتی خرابیاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس لئے اسلام نمائشی اخراجات سے منع کرتا ہے مثلاً سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے کی ممانعت کی گئی ہے۔ مردوں کے لئے ریشمی لباس کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ صرف میانہ روی کو اختیار کرنے فضول خرچی اور اسراف سے بچنے دارة الجود اسی طرح اسلام ذخیرہ اندوزی کو بھی ایک برائی قرار دیتا ہے محتگر ذخیرہ اندوزی کرنے والا  وہ ہے جو ایسا غلہ خریدتا ہے جس کے لوگ ضرورت مند ہوتے ہیں تا کہ انہیں لوگوں کی دسترس سے باہر کر کے روکے رہے اور عوام کے لئے ان کے نرخ گراں ہو جائیں ۔ ایسا کا ۔ آدمی خریدار عوام پر ظلم کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس وجہ سے صاحب (حاکم) کو یہ اختیار حاصل ہے کہ جب عوام کو ان اشیا کی ضرورت ہو تو ایسے تاجر  لوگوں کو اپنا مال بازاری قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور کرے۔ ذخیرہ اندوزی اور احتکار شرف انسانیت کے خلاف ایک ایسا اقدام ہے کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا اپنے ذاتی اور محدود منافع کی خاطر خلق خدا کو آزمائش میں ڈالتا ہے۔ جن لوگوں کے وسائل محدود ہیں وہ یا تو اس صورت میں اشیائے ضرورت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے یا اپنی ضرورت سے کم مقدار میں خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور اپنی ضروریات پوری نہیں کر پاتے ۔ اس لیے اسلام اس ذہنیت کی مذمت کرتا ہے۔

دیگر معاشی نظامات

کسی ملک کے معاشی نظام سے مراد معاشرتی اور اقتصادی اداروں کا ایسا آئینی یا بیتی ڈھانچہ ہے جس کے تحت وہاں کے لوگ اپنے مادی وسائل کو استعمال میں لاکر ضروریات زندگی کی اشیا و خدمات پیدا کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں درج ذیل اہم معاشی نظام رائج سرمایه داری نظام اشتراکی نظامرائج ہے۔

سرمایه داری نظام

سرمایه داری نظام ایسا نظام معیشت ہے جس میں عوام وسائل کی نجی ملکیت اور معاشی معاملات میں مکمل آزادی کا حق رکھتے ہیں۔ ملک کے پیداواری ذرائع مثلاً زمین ، جنگلات ، دریا ، کارخانے ، معدنیات، کاروبار مشینی آلات و دیگر ذرائع پر لوگوں کو نجی ملکیت کا حق حاصل ہوتا ہے۔ ایسے نظام میں خدمات کی قیمتیں طلب و رسد کی قوتوں سے آزاد معیشتیں ہوتی ہیں۔ معیشت کے اہم بنیادی مسائل، یعنی کون سی اشیا پیدا کی جائیں، کس طرح پیدا کی جائیں اور کس کے لیے پیدا کی جائیں وغیرہ سب مسائل آزادانہ نظام قیمت  کے تحت طے پاتے ہیں اس وقت یہ نظام امریکہ، برطانیہ، ایشیا اور اکثر یورپی ممالک میں کامیابی سے رائج ہے۔ اپنی جائیداد اپنی اولاد کو ورثہ میں دے سکتا ہے۔ ہر شہری اپنی آمدنی کو استعمال کرنے اور منافع کمانے کے معاملے میں مکمل آزادی رکھتا ہے جس کے تحت وہ جو چاہے ملکی قوانین کونظامرائج ہے۔

سرمایہ داری نظام کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں۔

اس نظام کے تحت تمام شہریوں کو وسائل پر نجی ملکیت کا حق حاصل ہوتا ہے جن کو وہ اپنی مرضی سے استعمال میں لا سکتے ہیں ہر شخص ملحوظ خاطر رکھ کر پیدا کر سکتا ہے۔ (ii) تمام سرمایہ دار، تاجر اور صنعت کار منافع کے حصول کے لیے مکمل کاروباری آزادی رکھتے ہیں، جس کے تحت وہ اپنے وسائل کو .ذہنی تعلیمی اور سرمایاتی استعمالات کے بل بوتے پر منافع کما سکتے ہیں۔ – سرمایہ داری نظام میں قیمتوں کی میکانیت  کو خاص اہمیت حاصل ہے جس میں اشیا و خدمات کی قیمتیں آزادانہ طور پر طلب و رسد کی قوتوں سے لے پاتی ہیں اور منڈی کی ناکاملیات پر قابو پایا جاتا ہے۔ اس نظام میں ناظم پیداواری عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس میں وہ اپنی بھر پور صلاحیتوں کو استعمال میں لا کر منافع کی غرض سے کاروباری مخطرات سے کھیلتا ہے اور نفع ونقصان کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں کاروباری طبقاتی کش مکش منافع کا باعث تو بنتی ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وسائل کے ایک بڑے حصہ پر امیر کاروباری افراد قابض ہو جاتے ہیں جو کم آمدنی والے کاروباری طبقے کا استحصال کرتے ہیں اور اس طرح دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ صارف اس نظام کے تحت اشیا کی خریداری میں پسند و نا پسند کا پورا اختیار رکھتا ہے جس کی وجہ سے تاجر اشیا کی کوالٹی اور معیار کا صارف کی ترجیح ، عادات کے مطابق خیال رکھتے ہیں اس طرح منڈی میں بہتر اشیا مہیا ہوتی ہیں۔

اشتراکی نظام

اشتراکی نظام کی بنیاد  نے انیسوی صدی میں رکھی جس میں ملک میں موجود تمام وسائل پر حکومت کی ملکیت ہوتی ہے اور حکومت اپنے قائم کردہ مرکزی منصوبہ بندی ادارہ کے تحت اشیا و خدمات کی پیدائش ملکی مجوعی مفاد اور عوام کی فلاح و بہود کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتی ہے۔ اس نظام کے تحت تمام وسائل کے انتظام و انصرام پر حکومت کو دسترس حاصل ہوتی ہے، جس کی وجہ سے آمدنی کی مساویانہ تقسیم اور ملکی وسائل سے حاصل ہونے والے ثمرات سے سب فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس نظام کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں۔ اس نظام کے تحت تمام پیداواری ذرائع مثلاً مشینیں، کارخانے صنعتیں، کاروبار اور دیگر ذرائع حکومت کی ملکیت ہوتے ہیں اور حکومت ان کو استعمال کرنے میں سیاہ وسفید کی مالک ہوتی ہیں۔ اشتراکی نظام میں ہر شخص کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوتے ہیں کیونکہ حکومت ان وسائل سے حاصل ہونے والے ثمرات کو مجموعی قومی مفاد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اس نظام میں آمدنی کی مساویانہ تقسیم مکن ہوتی ہے کیونکہ حکومت وسائل کو استعال کر کے عوام تک فلاح وبہبود کا راستہ ہوا کرتی ہیں۔ اس نظام معیشت میں انفرادی یا نجی کاروبار کو پروان نہیں چڑھایا جاسکتا کیونکہ تمام سرمایاتی وسائل حکومت کی ملکیت میں ہوتے ہیں اس لیے وسائل کو حکومت ہی بھر پور طریقے سے استعمال میں لاتی ہیں اور ثمرات کو تمام افراد تک پہنچاتی ہے۔ ملکی وسائل کی تقسیم اور پیداواری معاملات کی منصوبہ بندی پر حکومت کو مکمل کنٹرول حاصل ہوتا ہے اس لیے انفرادی منصوبہ بندی ملک میں جمہوری اور اور کار داری میں دھون کی بجائے حق رائے دی یادوں کے ذریے انقلاب لایا جاتا ہے۔ اس نظام حکومت میں وسائل کو جدید طریقوں پر استعمل میں لاکر بھر پوراستفادہ کیا جاتا ہے اور وسائل کو ضائع ہونے سے بچایا جاتا ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو نمائشی اخراجات اور ذخیرہ اندوزی کے اثرات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment