پاکستان کا پانچواں پانچ سالہ منصوبہ

پاکستان کا پانچواں پانچ سالہ منصوبہ سقوط مشرقی پاکستان کے بعد سے لے کر 1978ء تک ملک کے سیاسی سماجی، سیاسی اور اقتصادی حالات کافی اتار چڑھاؤ سے دو چار رہے اور بح مجموعی فضا سرمایہ کاری اور تیز تر معاشی ترقی کے لئے سازگار نہ رہی ۔ ایک طرف قدرتی آفات نے زرعی پیداوار پر بر اثر ڈالا تو دوسری طرف مزدوروں اور مالکوں کے درمیان کشیدگی اور نجی سرمایہ کاری کے تقریبا ختم نے سے ہو جانے سے صنعتی پیداوار مایوس کن حد تک گھٹ گئی۔ یہی وجہ ہے کہ 77-1970ء کے درمیان قومی پیداوار میں اضافہ کی اوسط شرح صرف 4 فیصد سالانہ رہ جو کہ بمشکل ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کا ساتھ دے سکی اور فی کس آمدنی میں اسن عرصہ کے دوران کوئی قابل ذکر اضافہ نہ ہو پایا۔ 1977ء میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہو گئی نیز موجودہ حکومت نے بھی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے جو اقدامات کئے اس سے ایک بار پھر معاشی بحالی کا دور شروع ہو گیا اور 79-1978ء کے مالی سال سے پاکستان کے پانچویں پانچ سالہ منصوبہ کا آغاز ہو چکا ہے۔ جسامت اور بالی وسائل پانچویں پانچ سال منصوبہ کی مدت کے دوران 210 ارب روپے خرچ کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔ اس میں سے 148 ارب روپے سرکاری شعبہ میں اور 62 ارب روپے بھی شعبہ میں خرچ ہونے قرار پائے ۔ اس منصوبہ میں زیادہ سے زیادہ مالی وسائل ملک کے اندر سے حاصل کرنے کا پروگرام بنایا گیا تا کہ غیر ملکی امداد پر انحصار کم کیا جا سکے یہ طے پایا کہ 75 فیصد مالی وسائل گھریلو بچتوں سے حاصل کئے جائیں گے اور صرف 25 فیصد غیر ملکی مداد سے جہاں تک وسائل کی شعبہ دار تقسیم کا تعلق ہے مجموعی رقم کا 12.37 فیصد زراعت 8.14 فیصد آبپاشی ، 22 20 فیصد صنعت اور کان کنی ، 15.94 فیصد ایندھن اور طاقت ، 18.36 فیصد ذرائع حمل و نقل اور رسل و رسائل ، 10.94 فیصد فزیکل پلانگ اور مکانات کے لئے اور 14.03 فیصد سماجی فلاح و بہبود اور دیگر شعبوں کے لئے متعین کیا گیا۔

پاکستان کا پانچواں پانچ سالہ منصوبہ

مقاصد اور اہداف

یہ طے پایا کہ منصوبہ کی مدت کے دوران: خام قومی پیداوار میں برآمدات میں سالانہ 11 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ درآمدات میں اضافہ کی سالانہ شرح 6.3 فیصد ہوگی ۔ منصوبہ کے 7.2 فیصد سالانہ کا اضافہ ہو گا فی کس آمدنی میں سالانہ 4.2 فیصد اضافہ ہوگا کیونکہ اس مدت میں آبادی میں تین فیصد سالانہ اضافہ متوقع ہے۔ زرعی پیداوار میں 6 فیصد سالانہ اضافہ کیا جائے گا۔ اس مقصد کے حصول کے لئے گندم کی پیداوار 88لاکھ ٹن سے بڑھ کر ایک کروڑ 30 لاکھٹن تک پہنچ جائے گی ۔ چاول کی پیداوار 29 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 29 لا کھٹن تک پہنچ جائے گی گنے کی پیداوار دو کروز 84 لاکھ ٹن سے بڑھ کر تین کروڑ 48 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی ۔ خام روئی کی پیداوار لاکھ گانٹھوں سے بڑھ کر 50 لاکھ گانٹھ تک پہنچ جائے گی۔ صنعتی پیداوار میں بحثیت مجموعی 10 فیصد سالانہ اضافہ متوقع ہے۔ ھی بھی گھر یا بڑھ کر منصوبہ کی تکمیل پر 16 فیصد ہو جانے کی توقع کی جاتی ہے۔ توی پیدا در 78 فیصد سے بڑھ کر 12 فیصد تک پہنچ جائے گی ۔ اور قوی بچتیں 12 فیصد سے آخر تک برآمدات بڑھ کر 2.2 ارب ڈالر یا 22 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔ بجلی کافی کسی مصرف 105 کلوواٹ گھنٹہ سے بڑھ کر 149 کلوواٹ گھنٹہ ہو جائے گا۔ صحت کے شعبہ میں 4596 زائد صحت کی اکائیاں قائم کی جائیں گی 625 زائد دیہی صحت کے مراکز قائم ہونگے۔ ہسپتالوں میں 25820 بستروں کا اضافہ ہوگا ۔ 12917 زائد ڈاکٹر – 4780 مزید نرسیں اور 24886 مرید پیرامیڈیکل سٹاف کا اضافہ متوقع ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں بحیثیت مجموعی لڑکوں کا داخلہ 56,32,000 سے بڑھ کر 79,78,000 ہو جائے گا اور لڑکیوں کا داخلہ 21,02,000 سے بڑھ کر 33,58,000 ہو جائے گا۔

منصوبہ کی حکمت عملی

منصوبہ کی بنیادی حکمت عملی یہ ہے کہ ماضی میں اس سلسلہ میں جو کوتا ہیاں ہوئی ہیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ حقیقت پسندانہ ہدف مقرر کئے گئے ہیں تاکہ معیشت کے سب شعبے متوازن معاشی ترقی کریں اور معاشی ترقی کے ثمرات ملک کے سب طبقوں میں منصفانہ طریقے سے تقسیم ہوں۔ پانچویں منصوبہ میں زراعت کی ترقی کی طرف خاص توجہ دی گئی ہے کیونکہ خوراک میں خود کفالتی کا مقصد ابھی تشنہ تحمیل ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے زمین محنت اور پانی کے وسائل کو زیادہ بہتر طور پر استعمال کیا جائے گا کو بڑھانے کے لئے پاکستان سٹیل ملز نیز کھا اور سیمنٹ کے کارخانوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے ۔ گھر یلو بچوں کی شرح گھر یلو وی پیداوار کے 7.8 فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کرنا تا کہ کم سے کم عرصہ میں ملک اور زیادہ سے زیادہ کیمیاوی کھاد اور عمدہ بیجوں کا استعمال ہوگا۔ صنعتی شعبہ کی حکمت عملی یہ ہے کہ زیر تخیل منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور ملک کی پیداواری استعداد غیرملکی امداد سے چھٹکارا حاصل کرے بڑھتے ہوئے قومی قرضہ کے بوجھ کو ہلکا کرنے کا یہی صیح طریقہ ہے۔

منصوبہ پر عمل درآمد کے پہلے دو سال کے نتائج

پانچھ میں پانچ سالہ منصوبہ پر عمل درآمد کے دو سالوں میں معیشت کے بیشتر شعبوں نے نمایاں ترقی کی جو کہ مندرجہ ذیل حقائق سے واضح ہوتی ہے۔ 1 1978-19ء میں خام گھر یلو پیداوار میں 5.9 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ 80-1979 ء میں یہ اضافہ 6.2 فیصد ہوا یعنی منصوبے کے پہلے دو سالوں میں معاشی ترقی کی رفتار آبادی میں اضافہ کی رفتار سے تقریبا دگنی رہی ۔ اس طرح فی کس آمدنی میں تقریباً 3 فیصد سالانہ کا اضافہ ہوا۔ 1978-19ء میں زرعی پیداوار میں 4.2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ 80-1979 ء میں اضافہ کی شرح 6 فیصد رہی جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔ 80-1979ء میں گندم ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن پیدا ہوئی اور خام کپاس 143 کھ گانٹھیں ۔ گو کہ ہوگئی جو کہ منصوبہ کی مقرر کردہ 10 فیصد سالانہ کی شرح سے قدرے کم ہے۔ پر نمایاں ہے ۔ 80-1979ء میں گنے اور چاول کی پیداوار مطلوبہ حد تک نہ بڑھ گی۔ 1978-79ء میں صنعتی پیداوار میں اضافہ کی شرح 7.4 فیصد رہی تھی اور 80-1979ء میں یہ شرح بڑھ کر 8.1 فیصد برآمدات کے شعبہ میں پہلے دو سالوں کے دوران اضافہ کی رفتار خاص طور برآمدات کی مالیت 203 ارب ڈالر یا 23 ارب روپے تھی جبکہ گزشتہ سال 79-1978 ء میں یہ مالیت 106 ارب ڈالر یا  ارب روپے تھی گویا صرف ایک سال میں برآمدات کی مالیت میں 43 فیصد اضافہ ہوا جس کے نتیجہ میں ادائیگیوں کے توازن میں 27 فیصد بہتری واقع ہوئی۔ منصوبے کے پہلے دو سالوں میں نجی سرمایہ کاری میں حوصلہ افزا اضافہ ہوا۔ 6۔ بیرون ملک کام کرنے والے لوگوں کی طرف سے اپنے وطن بھیجی گئی ترسیلات میں 23.5 فیصد اضافہ ہوا۔ افراط زر کی صورت بدستور باعث پریشانی رہی گو کہ گھر یلو پیداوار میں اضافہ اور ضروری درآمدات میں اضافہ سے قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی گئی۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ منصوبے کے پہلے دو سالوں کے دوران گھر یلو بچتوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پایا۔ جس کے نتیجہ میں منصوبہ کی مدت کے دوران غیر ملکی امداد پر انحصار کم کرنے کے مقصد کے حصول میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ پس ضرورت اس بات کی ہے کہ بچتوں کی حوصلہ افزائی کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب حقیقی قومی پیداوار اور حقیقی فی کس آمدنی میں معقول اضافہ ہوا اور افراط زر کی روک تھام کر کے روپے کی قوت خرید کو گرنے سے بچایا جائے ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "پاکستان کا پانچواں پانچ سالہ منصوبہ"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment