ڈیموگرافی اور معاشرتی عوامل ⇐ موجودہ دور میں اگر ہم بغور مطالعہ کریں تو علم ہوتا ہے کہ تمام مضامین اور شعبہ جات ایک دوسرے کے ساتھ کسی نہ کسی لحاظ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی ان مضامین کی باہم وابستگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہم کسی ایک مضمون سے دوسرے مضامین کی مدد اور مطالعے کے بغیر ہرگز فائدہ حاصل نہیں کر سکتے۔ جوں جوں انسان ترقی کے مراحل طے کرتا جا رہا ہے، مضامین کے باہمی ربط اور باہمی انحصاری کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔ اس اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ذیل میں ڈیموگرافی کی چند اہم مضامین سے تعلق کی وضاحت کی جارہی ہے۔
ڈیموگرافی اور تاریخ
- تاریخ کا مطالعہ ہمیں کسی علاقے کے ماضی کے بارے میں بتاتا ہے۔
- یہ مضمون اس علاقے میں بسنے والے انسانوں کی بود و باش، رہن سہن سے لیکر
- اس علاقے کی آبادی اور وہاں پر آنے والی بیماریوں اور آفتوں کے بارے میں بھی علم دیتا ہے۔
- یعنی کب کوئی حملہ آور آیا یا کوئی وبائی مرض پھیلا
- اس طرح کوئی قدرتی آفت مثلا زلزلہ، قحط ، سیلاب نے
- اس علاقے کو متاثر کیا۔ ڈیموگرافی کے مضمون کی ابتداء بھی اپنے ریکارڈ کی مرہون منت ہے
آبادی کے ماضی کے ادوار
جو خاص طور پر مرنے والوں کی تعداد عمروں ، جنسوں کے متعلق آگاہ کرتا تھا۔ عصر حاضر میں بھی اگر ڈیموگرافر کسی علاقے میں ریسرچ کرنے جاتا ہے تو لازما اس علاقے کی آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں کا اندازہ اس علاقے کی آبادی کے ماضی کے ادوار سے شروع کرتا ہے۔ یعنی تاریخ کا مطالعہ ڈیموگرافر کو اپنی تحقیق کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ڈیموگرافی اور سوشیالوجی
ڈیموگرافی آبادی کے حجم اور اس کی بناوٹ اور اس میں آنے والی تبدیلیوں کا نام ہے۔ جبکہ عمرانیات (سماجیات) کو ہم معاشرے کی سائنس کہتے ہیں جو معاشرے کو جز وکل کے طور پر دیکھتی ہے۔ بنیادی طور پر عمرانیات اور ڈیموگرافی کا دائرہ کار الگ ہیں لیکن ان دونوں مضامین میں ایک زاویہ مشترک بھی ہے اور وہ ہے
ڈیموگرافی اور معاشرتی عوامل
- انسان۔ انسانوں کے بغیر کسی بھی معاشرے کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
- بالکل اسی طرح جب ہم آبادی کی بات کرتے ہیں
- تو انسانوں کا تصور خود بخود ذہن میں آتا ہے۔
- گویا یہ دونوں مضامین انسانوں سے وابستہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔
- پس دونوں مضامین اپنی انفرادی حیثیت کے ساتھ ساتھ کچھ
- ایسی خصوصیات بھی رکھتے ہیں جو دونوں میں مشترکہ سمجھتی جاتی ہیں۔
ڈیمو گرافی اور بشریات
بشریات اور ڈیموگرافی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ آغاز میں ڈیموگرافی کے کو استعمال کیا تھاکے متغیرات اور شماریات ماہرین نے عمرانیات تاکہ کسی بھی علاقے کی آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاسکے۔ لیکن بعد ازاں ماہرین نے آبادی سے متعلق ہونے والی تبدیلیوں کو ثقافت کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کی۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ ثقافت علم بشریات کے مضمون کا بنیادی اور اہم جزو ہے۔ اس کے علاوہ ڈیموگرافی کے ریسرچرز نے طریقہ تحقیق بھی اپنایا تا کہ کسی بھی آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں کو بہتر طو پر سمجھا جائے۔ انہی باہمی ملاپ کی وجہ سے بعد میں آنے والے وقتوں میں ایک نیا مضمون ڈیموگرافک انتھروپولوجی فیلڈ بشریاتی ڈیموگرافی سے جانا جاتا ہے۔
جدید دور کی بہت سی یونیورسٹیوں میں اس جدید مضمون سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
ڈیموگرافی اور شماریات
- ڈیموگرافی اور شماریات کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
- الگ الگ مضمون ہونے کے باوجود یہ دونوں مضامین آپس میں اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ
- ایک دوسرے کیلئے ان کی حیثیت و اہمیت لازم و ملزوم ہے۔
- شماریات کی اصطلاحات اور فارمولے ابتداء ہی سے ڈیموگرافی میں استعمال ہوتے رہے ہیں
- جیسے جیسے ڈیموگرافی کے مضمون میں جدت آتی گئی
- ویسے ویسے شماریات کے دشوار اور پیچیدہ قسم کے فارمولوں کا استعمال بڑھتا گیا۔
حتی کہ دور حاضر کے ماہرین ڈیموگرافی انہی پیچیدہ فارمولوں کو استعمال کر کے مستقبل میں آبادی سے متعلق ہونے والی تبدیلیوں کا بآسانی اندازہ لگا لیتے ہیں۔
ڈیموگرافی اور قومی زبان اردو
- زبان ایک ایسا مضمون ہے جس میں ہر مضمون کو سمویا جاسکتا ہے۔
- ڈیموگرافی کے جملہ تصورات اردو کی مدد سے ذہن نشین کرائے جاسکتے ہیں۔
- درسی کتب میں ڈیموگرافی ( آبادی کے علم) کے بارے میں مضمون شامل کئے جاسکتے ہیں مثلا
انسان کی پیدائش ، ایک جگہ سے دوسری جگہ کسی خاص وجہ یا مقصد کیلئے نقل مکانی ، اس کی جنس کے اعتبار سے اس کے مناسب ( حقوق و فرائض ) ، انسانوں کو روز گار اور رہائش کے طریقے اور سہولیات ، اموات ( بیماریوں کی وجہ سے قدرتی آفات کی وجہ سے ) پیدائش کے دوران اموات بچپن میں اموات ، جوانی میں اموات عمر رسیدہ افراد کی اموات، اسی طرح شادی اور بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کے ادوار وغیرہ۔
پاکستان کی آبادی کا جائزہ
- اسی طرح مسائل اور پاکستان کی آبادی کا جائزہ اور
- اس قسم کے درجنوں عنوانات سے درسی کتب کو مزین کیا جا سکتا ہے۔
- ڈیموگرافی اور معاشرتی عوامل
اردو میں مضمون نویسی ، تقریر اور روزمرہ کی بات چیت کی مدد سے آبادی کے حقائق سے پردہ اٹھا کر پیش آنے والے مسائل کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ حقائق سے واقفیت حاصل کرنے کیلئے ہم کسی زبان کے محتاج ہوتے ہیں چاہے وہ تحریری مواد ہو یا تقریری سرمایہ ہو۔
ڈیموگرافی کی تعریف
ڈیموگرافی دو یونانی الفاظ کا مرکب ہے ۔ “ڈی کیمز” کا مطلب ہے۔ لوگ ، عوام، انسان اور گراف کا مطلب ہے لکھنا۔ گویا ان الفاظ کے مرکب سے جو مطلب اخذ کیا جاتا ہے وہ کچھ یوں ہے لوگوں انسانوں کے بارے میں لکھنا ۔ اچیلز گیلارڈ وہ پہلا معاشرتی سماجی سائنسدان تھا جس نے اس لفظ ڈیموگرافی کو 1855 ء میں اپنی کتاب میں انسانی اعداد و شمار کے عناصر” آبادیاتی موازنہ میں استعمال کیا۔
- یوں تحقیقی مقالوں میں ڈیموگرافی کے لفظ کو مخصوص مضمون کے ساتھ استعمال کیا جانے لگا۔
- ڈیموگرافی کی باقاعدہ تعریف کچھ یوں کی جاسکتی ہے کہ
- آبادی کے مطالعے کے علم کو ڈیموگرافی کہا جاتا ہے۔
- ڈیموگرافی ہر اس چیز کا احاطہ کرتی ہے
- جو آبادی کے حجم اور اس کی تقسیم سے وابستہ ہے۔
- آسان الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ
- ڈیموگرافی ایک ایسی معاشرتی سائنس ہے
جو آبادی کے پھیلاؤ، اضافے اور اس پر اثر انداز ہونے والے عوامل کا مطالہ کرتی ہے۔ مختلف ماہرین نے ڈیموگرافی کی مختلف انداز اور الفاظ میں تعریفیں کی ہیں۔ ذیل میں چند تعریفیں
ڈبلیو جی بریکلی
ڈیموگرافی رویوں کا مطالعہ نہیں کرتی بلکہ آبادی کی تعداد کے بارے میں بتاتی ہے اور ان کی وضاحت کرتی ہے، اسی کو ڈیموگرافی کہا جاتا ہے۔“
بینارڈ بنیامین
ڈیموگرافی اس بات کا علم ہے جو ماضی کے بارے میں جان کاری رکھتے ہوئے مستقبل میں ہونے والی آبادی کی تبدیلیوں کے بارے میں بتائے ۔
تھامسن اور لیوس
ڈیموگرافی کا علم آبادی ، اس کے حجم ، بناوٹ تقسیم اور اس میں آنے والی تبدیلیوں اور ان کے محرکات سے منسلک ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ وقوع پذیر ہوتی ہیں تھامسن اور لیوس کی اس تعریف کو سب سے زیادہ موزوں مناسب اور جامع تصور کیا جاتا ہے۔
منسلک سوال
ڈیموگرافی کے اہم اجزاء ڈیموگرافی اس بات پر اثر ڈالتی ہے کہ لوگ کس طرح سے آبادی سے منسلک سوالوں کی وضاحت کرتے ہیں اور ان کو سمجھتے ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ لوگ آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان کی وجوہات ما تھیس نقطہ نظر کے مطابق دینے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ڈیموگرافک ٹرا سیشن ماڈل کے مطابق جواب ڈھونڈتے ہیں۔
آبادی میں تبدیلی کے طریقے
- بنیادی طور پر آبادی میں تین مختلف طریقوں سے تبدیلی آتی ہے
- جن میں پیدائش ، اموات اور ہجرت شامل ہیں ۔
- کچھ مختلف قسم کے سوالات آبادی کی تبدیلی سے منسلک ہو سکتے ہیں
جیسا کہ کیا آبادی ( بوڑھی )پرانہ (زیادہ تر جوان ) لوگوں پر مشتمل ہے لوگ ہجرت کر کے کہاں جاتے ہیں یا لوگ ہجرت کر کے کہاں سے آئے ہیں۔ وغیرہ۔ مثال کے طور پر پاکستان بننے سے پہلے 1935 ء میں کوئٹہ میں قیامت خیز زلزلہ آیا تھا جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں اموات ہوئی تھیں۔ اس زلزلے نے کوئٹہ کے ڈیموگرافک پر بہت برا اثر ڈالا تھا۔
بارانی علاقوں
اسی طرح سے اگر آپ میں سے کسی کا میر پور، آزاد کشمیر جانا ہوا تو آپ ایک نئی صورت حال کا مشاہدہ کریں گے۔ عام طور پر اس شہر میں سے زیادہ تر نوجوان لوگ (برطانیہ) ہجرت کر گئے ہیں۔ تاہم زیادہ عمر کے لوگوں کی آبادی گھروں میں ہی رہائش پذیر ہے۔ اسی طرح پاکستان کے بہت سے بارانی علاقوں دیہاتوں گاؤں قصبوں میں زیادہ تر عورتیں اور بچے نظر آئیں گے کیونکہ ان خاندانوں کے مرد اور جوان روز گار کی غرض سے اپنے آبائی علاقوہ سے باہر ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں چکوال، کرک، کوہاٹ جیسے علاقوں کی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔
پاکستان کے علاقے
- اسی طرح پاکستان میں وہ علاقے (شہر، قصبے)
- جہاں فیکٹریاں، کارخانے یا دوسری چھوٹی چھوٹی مختلف صنعتوں مناسب تعداد ہے
- وہاں مردوں کی تعداد بھی آبادی والے علاقوں میں زیادہ نظر آئے گی کیونکہ
- ارد گرد کے دیہاتوں چھوٹے چھوٹے شہروں سے لوگ (مرد) روزگار کے حصول کیلئے
- ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
اس ضمن میں فیصل آباد، سیالکوٹ، بنوں، کراچی (انڈسٹری ایریا) لاہور ( انڈسٹری ایریا) پشاور حیات آبادی انڈسٹری ایریا کی مثالیں موجود ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “ڈیموگرافی اور معاشرتی عوامل“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………….ڈیموگرافی اور معاشرتی عوامل……………