آبادی میں اضافہ کی وجوہات

آبادی میں اضافہ کی وجوہات پاکستان کی آبادی میں اضافہ کی رفتار زیادہ تیز تھی ۔ اس صورت حال کیا وجوہات درج ذیل ہیں۔ حالیہ برسوں میں دنیا کے ذرائع حمل و نقل اور رسل و رسائل میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں پوری دنیا ایک معاشی وحدت بن گئی ہے۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں خوراک کی قلت کے سبب قحط کے آثار روانا ہوں تو خوراک کے فاضل ممالک سے ملے اور آواز دہ علاقوں میں قارئی جاتا ہے اور لاکھوں انسان کا تھے۔ کا تار ہونے سے کا جاتے ہیں۔ ی م م ا الان ان کے مبشرات کوایم کی این را اور میں جہاں کوئی خاص کی ہی ہوں پہیلیوں اور اگر ان ٹیم کی اور رات کے استعمال سے بدی مد تک وائی امراض پر قابو پالیا گیا ہے۔ جبکہ اموات 71 افردونی ) ایک مالیک اندازے کے مطابق انسان میں شرح دات 6 تراونی ہزار ہے کہ شرح سوا ال جی ال یونی ہزار رہ گئی ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان کی آبادی میں سالانہ 18 فیصد کا اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کی موجودہ آبادی تقریبا 10 کروڑ افراد ہے 2013 ء کے آخر تک پڑھ کردو گنا ہو جانے کا امکان ہے۔ میں بلند شرح ولادت کے اسباب پاکستان میں بلند شرح ولادت کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں۔

آبادی میں اضافہ کی وجوہات

 چھوٹی عمرمیں شادی کا دستور

ہمارے ملک میں عام طور پر چھوٹی عمر میں شادی کا دستور ہےبالخصوص دیہی علاقوں میں کیا مردانی طور پر آبادی میں تیزی سے اضافہ کا موجب بنتا ہے۔

معاشی ضرورت

ہمارے ملک کے دیہی علاقوں میں لوگ زیادہ بیٹوں کے باپ بنا پسند کرتے ہیں کیونکہ چھوٹی عمر میں می سے کہتی بازی میں ماں باپ کا ہاتھ ٹانا شروع کر دیتے ہیں۔ نیز بڑھاپے میں ماں باپ کا سہارا بنتے ہیں۔

معاشرے میں وقار کی علامت

ملک کے دیہی علاقوں میں بالخصوص یہ احساس پایا جاتا ہے کہ زیادہ بچے خاص طور پر بنے میں یا ماں باپ کے نئے طاقت اور وقار کا ذریعہ ہیں۔ خاندانی رتا نہیں اور دشمنیاں لوگوں کو اس بات کی ترغیب دیتی ہیں کہ دو زیادہ بیٹوں کے باپ ہوں۔

خاندان منصوبہ بندی کی مخالفت

بہت سے لوگ آبادی کو معنوی طریقوں سے کنٹرول کرنے کے حق میں نہیں ہیں ان کا ملہ نظریہ ہے کہ ہر چہ جو اس دیا ہی آتا ہے ، صرف کھانے کے لئے ی نہیں آتا بلکہ ساتھ دو ہاتھ پاؤں بی لیکر آتا ہے اور تولی پیداوار میں اضافہ کا موجب بھی بنتا ہے۔

تفریح کی سہولتوں کی کمی

ہمارے ملک کا غریب طبقہ جس کی بھاری اکثریت ہے تفریح کی سہولتوں سے محروم ہے لہذا وہ جنسی جذبہ کی تسکین میں ہی تفریح تلاش کرتا ہے۔ یہ امر افزائش آبادی کا موجب بنتا ہے۔

خواتین کا معاشی جدو جہد میں کم حصہ لینا

پاکستان کی آبادی میں تقریبا نصف سے زیادہ حصہ عورتوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے گریز کرتی ہیں جس سے ان کی زرخیزی کا عرصہ بڑھ جاتا ہے جو تیز تر افزائش آبادی کا موجب بنتا ہے۔

تعلیم کی کمی

پاکستان کی آبادی میں خواندگی کا تاب صرف 55 فیصد ہے۔ باقی 45 فیصد لوگ نا خواندہ اور جاہل ہیں اور محدود کھنے کے فوائد کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

زرعی مسائل کا حل

ہمارے زرعی شعبہ کے گوناگوں مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیں قومی سطح پر اقدامات کرنے چاہئیں ۔ ہماری حکومت بہت سے اقدامات پر عمل کر رہی ہے۔ مثلاً زرعی پیداوار میں فوری اضافہ حاصل کرنے کے لئے حکومت کی کوشش ہے کہ مختلف مداخل کو آسان قیمتوں پر کسان کو فراہم کیا جائے۔ ان مداخل میں کھاد، پانی، بیج اپنی جگہ پر اہمیت رکھتے ہیں ۔ ان چیزوں کی فراہمی حکومت کی قائم کردہ ایجنسیوں کے ذریعہ کی جا رہی ہے بلکہ کاشت کاروں کو ترغیب  فراہم کرنے کی غرض سے ان پر معقول اعانہ بھی دیا جا رہا ہے ۔ آبپاشی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے بھی حکومت کی بھر پور کوشش ہے کہ ٹیوب ویل کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ کیا جائے ۔ اس کے علاوہ زرعی خرچ کی فراہمی بھی جاری ہے۔ سیم و تھور پر قابو پانے کے لئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ واپڈا اس میدان میں سرگرم عمل ہے اور ملک جگہ کام کرنے والے تمام جوب دیوں کی نور نے ہال کی دینے میں نان یا چکا ہوگیا ہے۔ ایمان طرح مرتبہ میں خصوصی اقدامات کرنے سے ماری در رامہ کر ترقی حاصل ہو سکتی ہے۔

گندم کی پیداوار میں اضافہ کے لئے

گندم کی سرکاری از پایش اضافہ کیا گیا۔ میروی فردامی بر وقت اور مناسب مقدار میں اہم بد اقل شمار کھاد، پانی برف و دری مشیری مینا تو پیٹ ایکٹر اور سردار بہاؤ کا شرو غیرہ کے استعمال کی طرف کسان کو راطب کرنا ۔  پروشتار  محرم کی ایسی تم دریافت کی کی جس پر داری کا صلہ سے کم کسان کو زرعی تعلیم اور اس کی ملی و انسانی کے لئے ریڈیو اور ٹی وی پر خصوصی پر اگرام نشر کرنا۔

چاول کی پیداوار میں اضافہ کے لئے

حکومت کی امدادی قیمتیں  سفر کرتی ہے کیونکہ ہمیں الاقوامی قیمتیں حکومت کی مقرر کردہ امدادی قیمتوں سے بہت بلند ہوتی ہیں۔

کیڑے مار ادویات کی قسم

کیڑے مار ادویات کی قسیم بہت کی گئی۔ ہوائی جہاز کے ذریعہ دواؤں کے چھڑکاؤ میں الماریاں کر دیا گیا۔ کسانوں کواس سلسلے میں ریدر پینگ دینے کا پروگرام ہی بنایا گیا۔ دواؤں کی تقسیم کے نظام کو ہیچ کرنے کا ہی اضافہ پروگرام بنایا گیا۔ وادی کی در آمد پر سرکاری ڈیوٹی معاف کرنے کا اقدام بھی کیا گیا۔

اچھی قسم کے حج کا استعمال بڑھانے کے لئے

چونکہ پیداوار کے اضافی اور کی میں بیج کا بڑا دخل ہے اس لئے حکومت نے پر بھر پور توجہ دی ۔ پرانی اقسام کو متروک قرار دے کرنئی اقسام کے بیج کے رواج پر زور دیا گیا۔ کچھ فصلوں کے عمدہ ان کے اس امر فروخت پر حکومت کچھ جانہ بھی دیتی ہے۔

زرعی مشینری

ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمیں معیاری سطح پر زمین کاشت کرنے کے لئے فی ایکٹر 12.3 ہارس پاور درکار ہیں بلکہ پاکستان کی کل زرعی مشینری کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو اس وقت زمین کاشت کرنے کے لئے فی ہنگا صرف 5 ہارس پاور مہیا ہیں ۔ اس کی کو دور کرنے کے لئے حکومت نے ٹریکٹر کی درآمد میں اضافہ کر دیا ہے۔ مثال 79-1978 میں 5 ہزار 178 ٹریکٹر در آمد کئے گئے جبکہ 1980ء میں صرف اپریل کے مہینہ تک 17 ہزار 871 ٹریکٹر درآمد کئے گئے ۔ حکومت کا شتکاروں کو زرعی مشینی ٹریکٹر ویر و آسان استوں پر ہی کر رہی ہے۔

زرعی قرضہ جات

زرعی قرضہ جات پر حکومت بڑی مستعدی سے عمل کر رہی ہے اور اس کے استعمال اور تقسیم پر کڑی نظر ..رکھے ہوئے ہے۔ اس کے نتیجہ میں اب کا شتکاروں کو تینوں مدت کے قرضے دستیاب ہیں۔ زرعی ترقیاتی بینک کے علاوہ حکومت نے دوسرے تجارتی بینکوں کو بھی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ کسانوں کو قرضے دینے میں تساہل سے کام نہ لیا جائے۔ اب نتیجہ یہ ہے کہ ملک میں کسانوں کو چار ذرائع سے زرعی قرض فراہم ہیں۔ زرعی ترقیاتی بینک زری کو آپر یوز، نقدی قرضے اور تجارتی جنگ۔

ایگریکلچرل مارکیٹنگ اینڈہ گریڈنگ

کسان کی پیداوار کو بہتر داموں فروخت کرانے کے لئے حکومت نے کا ادارہ قائم کیا جو کامیابی سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے

گوداموں کی تعمیر

اجناس ذخیرہ کرنے اور اس کوضائع ہونے سے بچاؤ کے لئے سرد خانے اور گودام کی تعمیرات پر حکومت خاصی توجہ دی۔ جس کے نتیجہ میں ملک میں سٹوریج کی گنجائش میں نمایاں اضافہ ہوا۔

 زرعی تعلیم وتحقیق میں توسیع

ملک میں زراعت کی تعلیم دینے والی مشہور درسگاہوں میں کام کی رفتار تیز کرنے ، زراعتی یونیورسٹی ٹنڈو جام ، زرعی یو نیورسٹی فیصل آباد، زرعی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا و رحیم یار خان ، زرعی بارانی کالج راولپنڈی اور زرعی کالج پشاور میں تعلیم و تجربے اور تحقیق کے کام کو وسعت دینے کے لئے جامع منصوبہ بنایا گیا۔

لائیو سٹاک ، ماہی گیری اور جنگلات میں توسیع

ہماری زراعت میں جانور ہمچھلیاں اور درخت نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ان کی ترقی سے ہماری معیشت پر اچھے اثرات پڑسکتے ہیں۔ چنانچہ اس مقصد کے تحت حکومت نے ان تینوں کو ترقی دینے پر بھی توجہ دی ہے۔ ان میں دودھ دینے والے جانور، گوشت مہیا کرنے والے جانور، مرغیاں، بھیڑیں وغیرہ پالی جاتی ہیں۔ ان پر  اور  اخراجات کرتے ہیں تا کہ کامیاب نتائج حاصل کئے جائیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "آبادی میں اضافہ کی وجوہات"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment